Reject the IMF, the Colonialist Tool that Orchestrates Pakistan’s Economic Destruction
بسم اللہ الرحمن الرحیم
Reject the IMF, the Colonialist Tool that Orchestrates Pakistan’s Economic Destruction
The new rulers of Pakistan have announced a return to negotiations with the International Monetary Fund, the IMF, in November 2018. They seek aid, with interest and conditions. On 13 October 2018, the Finance Minister, Asad Umar, said, “We are going [to the IMF] for the 19th time and we wish that it is the last time we do so.”
However, it is a fact that the IMF is a colonialist tool that never allows the country that receives loans to stand on its feet. This fact was acknowledged by the new rulers of Pakistan, well before they came to power. In an interview published in the British newspaper “The Guardian” on 18 September 2011, Imran Khan warned, “A country that relies on aid? Death is better than that. It stops you from achieving your potential, just as colonialism did. Aid is humiliating. Every country I know that has had IMF or World Bank programmes has only impoverished the poor and enriched the rich.”
Then, having successively weakened the state and local production, the IMF insists on low import duties for Western goods, Western access to the local markets and resources, as well as measures to take profits back to the West as much as possible.
The plunge into the abyss begins with a single slip. It is upon us all to raise our voices now against the regime’s negotiations with the IMF, the colonialist tool that orchestrates Pakistan’s economic destruction. It is not allowed for us to grant the kafireen domination over our affairs, for Allah (swt) said,
To allow Pakistan to achieve its actual potential through Islam, it is upon us to work with Hizb ut Tahrir to re-establish the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood. The Khilafah will firmly reject the IMF, its membership, its loans, interest payments and conditions that are undermining our economy. Instead, the Khilafah will generate the equivalent of billions of dollars for the state treasury by implementing Islam. It will implement the Islamic ruling for energy and minerals, which is that they are a public property, supervised by the state to ensure its entire benefit is for the people’s needs. It will implement the Islamic rulings on company structures, which restrict the scale of private ownership of capital intensive industry, such as large scale manufacturing, construction and transport, allowing the state to dominate these sectors and hence have large revenues to look after the affairs of the people. The Khilafah will implement the Islamic rulings on revenue generation, such as Zakah on trading merchandise and Kharaaj on agricultural land, whilst abolishing oppressive taxation, such as GST and income tax, which does not take into account the poverty of individuals. It will implement the Islamic ruling on currency, ensuring that it is backed by gold and silver, rather than being tied to the dollar. It will thus end the root cause of relentless inflation, restoring a currency which ensured the Khilafah enjoyed stable prices for over a thousand years. The Khilafah will implement the Islamic ruling on the excessive increase in personal wealth of the rulers during ruling, which is to seize the ill-gotten wealth and put it in the state treasury. And these are only some of the laws that the Deen has obliged upon the Muslims, which ensure their prosperity in this Dunya and the pleasure of Allah (swt) in the Aakhira.
The Bajwa-Imran regime is marching off in the same direction as the regimes before it, leading the country to economic ruin and increased domination by the Western colonialists. It is upon you now to halt this march to destruction, with the strength that Allah (swt) has granted you and will hold you to account for, when you are presented before Him (swt). Remembering your brother-in-arms who preceded you in establishing Islam as a state and a rule in Madinah, grant Nussrah for the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood now. Remember well, dear brothers in Islam, those who gave the material support (Nussrah) to RasulAllah (saaw), such as Saad bin Muadh (ra). When Sa’ad (ra) died, his mother wept and RasulAllah (saaw) told her,
10 Safar 1440 AH
19 October 2018 CE
Hizb ut Tahrir
Wilayah Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آئی ایم ایف کو مسترد کردو
یہ ایک استعماری آلہ اور پاکستان کی معاشی تباہی کا ذمہ دار ہے
پاکستان کے نئے حکمرانوں نے نومبر 2018 میں بین الا قوامی مالیاتی فنڈ، آئی ایم ایف کی طرف رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔آئی ایم ایف سے مزید سودی قرضوں کے حصول کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے،جو تباہ کن معاشی شرائط پر فراہم کیے جائیں گے۔ 13 اکتوبر 2018 کو وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ،”ہم انیسویں بار (آئی ایم ایف کے پاس ) جارہے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ یہ آخری بار ہو“۔
حقیقت ِ حال یہ ہے کہ آئی ایم ایف ایک استعماری آلہ ہے جو قرض لینے والے ملک کوکبھی بھی اپنے پیروں پر مضبوطی سے کھڑا ہونے کی اجازت نہیں دیتا ۔ پاکستان کے نئے حکمران بھی اس حقیقت کا ادراک رکھتے ہیں جس کا اعتراف وہ اقتدار میں آنے سے بہت پہلے کر چکے ہیں۔ 18 ستمبر 2011 کو برطانوی اخبار دِی گارڈین میں چھپنے والے ایک انٹرویو میں عمران خان نے خبردار کیا تھا کہ، ”ایک ملک جو قرضوں پر انحصار کرے؟ اس سے موت بہتر ہے۔ یہ آپ کو آپ کی استعداد کے مطابق مقام حاصل کرنے سے روکتا ہے جس طرح استعماریوں نے کیا تھا۔ امداد ایک ذلت آمیز چیز ہے۔ وہ تمام ممالک جن کے متعلق میں جانتا ہوں کہ جنہوں نے آئی ایم ایف یا عالمی بینک کے پروگرام نافذ کیے، وہاں غریب کی غربت اور امیر کی امارت میں اضافہ ہوا“۔
آئی ایم ایف ،بدنامِ زمانہ برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کا جانشین استعماری ادارہ ہےجس نے برصغیر پاک و ہند کو غربت کی دلدل میں دھکیل دیا تھاحالانکہ یہ خطہ اسلامی دور حکومت میں انتہائی دولت مندخطہ تھا ۔ آج آئی ایم ایف پوری دنیا پر مغرب کی معاشی بالادستی برقرار رکھنے اور اسے یقینی بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے وہ قرض لینے والے ممالک پر تباہ کن معاشی شرائط مسلط کرتا ہے اور انہیں مغربی ریاستوں کا مدمقابل بننے سے روکتا ہے۔
آئی ایم ایف اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ مقامی کرنسی کی قدرمیں کمی کی جائے جس کے نتیجے میں ملکی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے اور ملک بے رحم اوربے قابو مہنگائی کا شکار ہوجاتا ہے۔ خریداری مزیدمہنگی ہوجاتی ہے اور زرعی اور صنعتی شعبے کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ آئی ایم ایف توانائی، اور تیل کی قیمتوں میں اضافے پر اصرار کرتا ہے جس سے پیداواری لاگت اور اشیاء کی نقل وحمل کی لاگت میں مزیداضافہ ہوجاتا ہے۔ آئی ایم ایف جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) جیسے منفی اثرات کے حامل ٹیکسوں کی شرح میں اضافے پر اصرار کرتا ہے ،جو ہر ایک پر لاگو ہوتا ہے اس بات سے قطعِ نظر کہ اس کی معاشی صورتحال کیا ہے۔
معیشت کو مستقل طور پر تباہی کے گڑھے میں گرانے کے لیے آئی ایم ایف اُن اداروں کی نجکاری کامطالبہ کرتا ہے جو ریاست کو بہت بڑے پیمانے پر محاصل دینے کی قابلیت رکھتے ہیں تا کہ ریاست کا ٹیکسوں اور استعماری قرضوں پر انحصار مزید بڑھ جائے۔ نجکاری کی مہم اس غلط تصور پر چلائی جاتی ہے کہ ریاست بہت بڑے پیمانے پر محاصل دینے والےاداروں کو حسنِ کارکردگی کے ساتھ نہیں چلاسکتی۔ لیکن یہی ادارے جب نجی شعبے کے حوالے کیے جاتے ہیں تو وہ ان سے اربوں کا نفع حاصل کرتے ہیں جبکہ ریاست اپنے خالی خزانے کو بھرنے کے لیے مزید ٹیکس عائد کرنے کا راستہ اختیار کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مزید قرضوں کے حصول کے لیے مشرق و مغرب کے سامنے ہاتھ پھیلا دیتی ہے، یوں ملکی معیشت کا جنازہ نکل جاتا ہے۔مزید برآں ان قرضوں کے ساتھ سود کا شر اور مصیبت بھی منسلک ہوتی ہے جو اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ قرض لینے والاملک اصل رقم سےکئی گنا زیادہ ادا کرنے کے بعد بھی قرضوں میں جکڑا رہے۔
جب آئی ایم ایف مقامی پیداوار ی صلاحیت اور ریاست کو کمزور کردیتی ہے تو پھر وہ مغربی اشیاء کی درآمد پرڈیوٹیز کم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے اور مقامی منڈیوں اور معدنیات جیسے وسائل کے دروازے مغربی کمپنیوں پرکھول دینے کے لیے دباؤ ڈالتی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات کیے جاتے ہیں کہ مغربی کمپنیاں زیادہ سے زیادہ منافع واپس لے جا سکیں۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
پہلا غلط قدم بالآخر تباہی کے دہانے تک پہنچا دیتا ہے۔ ہم سب پر لازم ہے کہ ہم ابھی اسی وقت حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے خلاف آواز بلند کریں جو ایک استعماری آلہ ہے اور پاکستان کی معاشی تباہی کاذمہ دارہے۔ ہمیں اس بات کی اجازت نہیں کہ ہم کفار کواپنے امور پر حاوی ہونے کا موقع فراہم کریں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
(( وَلَن يَجْعَلَ ٱللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى ٱلْمُؤْمِنِينَ سَبِيلاً ))
” اور اللہ نے کافروں کو مومنوں پر کوئی غلبہ و اختیار نہیں دیا“(النساء:141) ۔
یہ جائز نہیں ہے کہ ہم اپنے معاملات ایک ایسے ادارے کے پاس لے جائیں جو اللہ کے نازل کردہ احکامات کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرتا،کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
((أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُواْ بِمَآ أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوۤاْ إِلَى ٱلطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوۤاْ أَن يَكْفُرُواْ بِهِ وَيُرِيدُ ٱلشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيداً))
“کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو (کتاب) تم پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں ان سب پر ایمان رکھتے ہیں مگروہ چاہتے ہیں کہ اپنا فیصلہ طاغوت سے کرائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا ہے کہ اس کا انکار کریں اور شیطان (تو یہ) چاہتا ہے کہ ان کو بہکا کر رستے سے دور ڈال دے“(النساء:60)۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
پاکستان کو دنیا میں اسلام کی بنیاد پر اپنی صلاحیت اور استعداد کے مطابق مقام دِلانےکے لئے ہم پر لازم ہے کہ ہم نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کے ساتھ مل کر کام کریں۔ خلافت آئی ایم ایف کو مکمل طور پر مسترد کردے گی اوراس کی رکنیت ، اس کے قرضوں ، سود کی ادائیگی اور معیشت کو تباہ کرنے والی شرائط کو نافذ کرنے کے مطالبات کا مکمل انکار کرے گی۔ خلافت استعماری سودی قرضوں پر انحصار کیے بغیر اسلام کے معیشتی قوانین کے نفاذ کے ذریعےبیت المال کے لیے اربوں ڈالر کے برابر دولت جمع کرے گی۔ خلافت توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں اسلامی قانون نافذ کرے گی جس کے مطابق یہ اثاثے عوامی ملکیت ہیں اور ریاست ا ِن کا انتظام اور دیکھ بھال کرتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ان سے حاصل ہونے والی کثیر دولت عوام کی ضروریات کو پورا کرنے پرخرچ کی جائے۔ خلافت کمپنی ڈھانچے کے متعلق بھی اسلامی قوانین نافذ کرے گی جو ایسے شعبوں کی نجی ملکیت محدود کرے گا جن کے لیے کثیر سرمایے کی ضرورت ہوتی ہے ، جیسا کہ بھاری صنعت، وسیع تعمیرات ، مواصلات و ٹرانسپورٹ، جس کے نتیجے میں ریاست کا ان شعبوں میں بنیادی کردار ہو گا اور ریاست کے پاس لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کے لیے بڑے پیمانے پر محاصل جمع ہوں گے۔ خلافت ٹیکسوں کی وصولی کے لیے اسلامی قوانین نافذ کرے گی جیسا کہ تجارتی مال پر زکوٰۃ اور زرعی زمین پر خراج اور ظالمانہ ٹیکسوں کو ختم کردے گی جیسا کہ جنرل سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس وغیرہ جنہیں وصول کرتے ہوئے فرد کی غربت اور ضروریات کو سرے سے دیکھا ہی نہیں جاتا۔ خلافت کرنسی کے حوالےسے اسلامی قانون نافذ کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کرنسی کا تعلق ڈالر سے نہ ہو بلکہ یہ سونے اورچاندی سے منسلک ہواور اسے سونے اور چاندی کے ریاستی ذخیرے کے تناسب سے چھاپا جائے۔ یہ امر بے قابو مہنگائی کا جڑ سےخاتمہ کرے گا اور کرنسی کی وہ حیثیت بحال ہوجائے گی جس کی وجہ سے خلافت میں ا یک ہزار سال تک اشیاء کی قیمتوں میں زبردست استحکام رہا۔ خلافت حکمرانی کے دوران حکمرانوں کی ذاتی دولت میں ہونے والے اچانک اور زبردست اضافے کے حوالے سے اسلامی قانون نافذ کرے گی جو یہ ہے کہ ایسی تمام دولت ضبط کرلی جائے اور اسے بیت المال میں جمع کردیا جائے ۔ یہ اُن قوانین میں سے چند قوانین ہیں جواللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے مسلمانوں پر فرض کئے ہیں ،کہ جن کے ذریعے مسلمانوں کو اس دنیا میں خوشحالی اور آخرت میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا حاصل ہوگی۔
اے افواج پاکستان کےمسلمانو!
باجوہ-عمران حکومت بھی اُسی راستے پر چل رہی ہے جس پر پچھلی حکومتیں چل رہی تھیں ،جس کے نتیجے میں ملکی معیشت مزید تباہی سے دوچار ہو گی اور مغربی استعماریوں کا کنٹرول اور غلبہ مزید بڑھ جائے گا۔ آپ پر لازم ہے کہ تباہی کی طرف بڑھتے ان قدموں کو اپنی اُس طاقت سے روک دیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ کو عطا فرمائی ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ آپ سے اس قوت و طاقت کے متعلق پوچھے گا جب آپ اس کے دربار میں حاضر ہوں گے۔ اپنے اُن جنگجوبھائیوں کو یاد کریں جو آپ سے پہلے گزرے اور وہ آپ ہی کی طرح اہلِ قوت تھے،جنہوں نے مدینہ میں اسلام کو ایک ریاست اور حکومت کی صورت میں قائم کیا تھا ، اور فوری طور پر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے قیام کے لیے نُصرَہ فراہم کریں ۔ یادکریں اُن لوگوں کو کہ جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کو عسکری مدد (نُصرہ) فراہم کی تھی جیسا کہ سعد بن معاذؓ۔ جب سعدؓ کا انتقال ہوا اور ان کی والدہ شدتِ غم سے رو نے لگیں تو رسول اللہ ﷺ نے اُن سے کہا ،
((لِيَرْقَأْ – لينقطع – دَمْعُكِ وَيَذْهَبْ حُزْنُكِ لِأَنَّ ابْنَكِ أَوَّلُ مَنْ ضَحِكَ اللَّهُ إِلَيْهِ وَاهْتَزَّ لَهُ الْعَرْشُ))
”آپ کے آنسو تھم جائیں اور آپ کاغم ہلکاہوجائے اگر آپ یہ جان لیں کہ آپ کا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کےلئے اللہ مسکرایا اور ا س کا عرش ہل گیا“(طبرانی)۔
صرف اسی طرح آپ اپنے لوگوں کو تباہ ہونے سےبچا سکتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔
حزب التحریر
ولایہ پاکستان
10 صفر 1440 ہجری
19 اکتوبر 2018