The Disruptive US Has Been Shoved to the Door of our Region, …
Friday, 12th Jamadi Alawal 1440 AH | 18/01/2019 CE | No: 1440/24 |
Press Release
The Disruptive US Has Been Shoved to the Door of our Region,
So Do Not Allow It Back in Through Facilitating Afghan Talks
After Trump’s envoy, Zalmay Khalilzad, heaped praise on Pakistan for facilitating talks between the US and the Afghan Taliban on 17 January 2019, General Qamar Javed Bajwa proudly assured him of “continued efforts for bringing peace and stability in the region.” The arrogant US has been brought down from demands, scorn and scolding to praise, smiles and handshakes because it is staring at complete, humiliating withdrawal from Afghanistan. The disruptive US presence in our region has been shoved to the door by a poorly armed but highly determined Afghan resistance. So, there is certainly no pride to be had in granting the US a way back in Afghanistan, through facilitating Afghan peace talks. Facilitating permanent sanctuary for the US private military and military at our gates is far from a formula for peace and stability for the region. The US presence has been the head of the snake of terrorism in the region and will always remain so. It is the US regional presence that allowed the establishment of the Raymond Davis network that has bombed and assassinated many, so that the US could underline in our blood its false claim that her war on terror is our war. It is the US regional presence that ensured the establishment of the Khulbashan Yadev network within Afghanistan so that India could rise in its regional mischief. And it is the continued US regional presence which will allow the US to directly supervise the further rise of India as the undeserving regional hegemon.
O Muslims of Pakistan!
The situation is ripe to shove the battered and unsteady US firmly out of the door, but the current military and political leadership of Pakistan is striving to turn certain retreat into permanent residence for America. The myth of US invincibility has been smashed to smithereens by men of mountains, goats and cheese that sought dignity in Islam, fighting the aggressor and depending on Allah (swt) alone. The fallen US lies bleeding and wounded in plain view of the world and the stench of its blood will certainly draw many others to maul it. Rather than allowing the patching up of its wounds and lifting it back onto its feet, it is upon us to ensure the hasty and complete exit of the US. Let us demand the end of facilitation of Afghan peace talks so that the US dies its own death in the graveyard of the empires. Demand the severing of intelligence sharing with the US so that the US is blind whilst facing the advancing, relentless Afghan resistance. Demand the severing of the air and land supply lines so that the US is starved to the point that its own troops scream for withdrawal. And let us demand first that which will make all of the above possible, Nussrah from our armed forces for the advocates of the Khilafah for the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood. Allah (swt) said,
وَلَا تَكُونُوا كَالَّتِي نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ أَنْكَاثًا
“And do not be like she who untwisted her spun thread after it was strong.” [Surah An-Nahl 16:92]
Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شکست خوردہ امریکا خطے سے مار کھا کر نکلنے کے قریب پہنچ چکا ہے ،
افغان مذاکرات کے ذریعے اسے واپسی کا موقع فراہم نہ کیا جائے
17جنوری 2019 کو ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی جانب سے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان بات چیت کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرنے پر تعریف کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ نے فخر سے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ “خطے میں امن اور استحکام لانے کے لیے کوشش کرتے رہیں گے”۔متکبر امریکا جو پہلے مطالبات کرتا تھا اور دھمکیاں دیتا تھا، اب تعریف وتوصیف اور مسکراہٹوں کے پھول نچھاورکررہا ہے کیونکہ اسے افغانستان میں اپنی شکست اور ذلت آمیز انخلاء نظر آرہا ہے۔ امریکا کو خطے سے نکلنے کا راستہ ہلکے ہتھیاروں سے مسلح لیکن جذبہ جہاد سے سرشارافغان مزاحمت نے دیکھایا ہے۔ مذاکرات کے ذریعے امریکا کو دوبارہ افغانستان میں واپسی کا راستہ فراہم کرنے میں کوئی فخر کی بات نہیں ۔ اپنے گھر کی دہلیز پر امریکا کی سرکاری اور غیر سرکاری فوج کو مستقل اڈے فراہم کرنے میں معاونت کسی بھی طرح خطے میں امن اور استحکام قائم کرنے کا باعث نہیں بنےگی۔ امریکا کی موجودگی ہی ہمارے خطے میں دہشت گردی، بدامنی اور عدم استحکام کی وجہ ہے کیونکہ وہ دہشت گردی کا سرخیل ہے اور اگر وہ افغانستان میں مستقل اڈے حاصل کرلیتا ہے تو خطے میں بدامنی اور عدم استحکام کی صورتحال برقرار رہے گی۔ یہ خطے میں امریکا کی موجودگی ہی تھی جس نے اسے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے قیام کی صلاحیت فراہم کی اور پھر اس نیٹ ورک نے پاکستان میں بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کی خوفناک مہم چلائی تا کہ امریکا اپنی جنگ کو ہماری جنگ بنا کر اپنی جنگ میں ہمارے خون کو ایندھن کے طور پر استعمال کرسکے۔ یہ خطے میں امریکا کی موجودگی ہی ہے جس نے افغانستان میں کلبھوشن یادیو نیٹ ورک کے قیام کو یقینی بنایا تا کہ ہندوستان خطے میں اپنی بالادستی کے قیام کے لیے سازشیں کرسکے۔ اور یہ خطے میں امریکا کی موجودگی ہی ہے کہ جس کا فائدہ اٹھا کر وہ خطے میں بھارت کی بالادستی کے قیام کے لیے ہونے والی کوششوں کی نگرانی کررہا ہے۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
کمزور اور لڑکھڑاتے ہوئےامریکا کو خطے سے مستقل بنیادوں پر نکال دینے کے لیے صورتحال انتہائی موافق ہے۔ لیکن پاکستان کی موجودہ فوجی اور سیاسی قیادت امریکاکے افغانستان سےیقینی ذلت آمیز انخلاء کو مستقل قیام میں بدلنے کے لیےسرتوڑ کوشش کررہی ہے۔ امریکا کے ناقابل شکست ہونے کے دعوے کو پہاڑوں میں رہنے والے چرواہوں نےتار تار کردیا ہے جو اسلام کی بنیاد پرعزت کے متلاشی ہیں ،جارح کے خلاف لڑتے ہیں اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی پر توکل کرتے ہیں۔ دنیا کو صاف نظر آرہا ہے کہ امریکا زخموں سے چور ہوکر گرچکا ہے اوراس کے زخموں سے مسلسل خون بہہ رہا ہے اور اس کے بہتے ہوئےخون سے اٹھنے والی بدبویقیناً کئی اور طاقتوں کو اس بات کا حوصلہ فراہم کر رہی ہے کہ وہ امریکا اور اس کے مفادات کو چیلنج کریں۔ امریکا کو اس بات کا موقع بالکل بھی فراہم نہیں کیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے زخموں کو بھر کر ایک بار پھر اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے بلکہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ امریکا خطے سے ذلت کے ساتھ سر پرپاوں رکھ کر بھاگ کھڑا ہو او رخطے میں اس کی موجودگی کا مکمل خاتمہ ہوجائے۔ آئیں افغان مذاکرات میں پاکستان کی سہولت کاری کے کردار کے خاتمے کا مطالبہ کریں تا کہ امریکا عالمی طاقتوں کے قبرستان، افغانستان،میں اپنی موت آپ مر جائے۔ امریکا کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے خاتمے کامطالبہ کریں تا کہ امریکا خطے میں اندھا ہوجائے اور زبردست افغان مزاحمت کا سامنا نہ کرسکے۔ زمینی و فضائی سپلائی لائنز کے خاتمے کا مطالبہ کریں تا کہ امریکا اسلحہ اورخوراک کی قلت کا شکار ہو جائے اور اس کی فوج خود افغانستان سے انخلاء پر مجبور ہو جائے ۔ اورآئیں افواج پاکستان سے نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کامطالبہ کریں کہ یہ وہ مطالبہ ہے جس کے پورا ہونے پر ہی باقی تمام مطالبات پورے ہوں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلَا تَكُونُوا كَالَّتِي نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ أَنْكَاثًا
”اور اُس عورت کی طرح نہ ہونا جس نے محنت سے تو سوت کاتا۔ پھر اس کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا“(النحل 16:92)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس