Sahiwal Firing Reveals how Commitment to America’s “War on Terror” …
Sunday, 14th Jamadi Alawal 1440 AH | 20/01/2019 CE | No: 1440/25 |
Press Release
Sahiwal Firing Reveals how Commitment to America’s “War on Terror”
Makes the State a Ruthless Colonialist-Era Administrator
On 19 January 2019, government security officials shot into a small car travelling in broad daylight on a major road near Sahiwal toll plaza. Along with a family friend, parents with their teenage daughter were killed in a hail of bullets, whilst their three younger children, one of whom who was shot in the leg, survived. The elaborate report by the Counter-Terrorism Department (CTD) claimed that the family friend was a wanted terrorist who opened fire, whilst three terrorists fled on a motorcycle, and also that a suicide vest, hand grenades, rifles and other weapons were recovered from the scene. However, eye witnesses reported that CTD officials opened fire into a small car, despite pleas from a family that was travelling from Lahore to a wedding, with no recovery of either weapons or explosives.
The brazen use of excessive force by the CTD, followed by fabrication, has become the hallmark of an institution established after Pakistan’s rulers fully committed to the US “War on Terror” in Pakistan. Houses are raided without care for the privacy of the home or the honour of the womenfolk. Cash is seized, including Zakah, without official record and never returned. Those who expose pro-US policies are harassed, tortured and even abducted. Even after release, those who have fallen into the hands of the CTD even once are constantly harassed and persecuted over years. Rather than acting as a sincere guardian for the citizens, the state has become a ruthless colonialist-era administrator, forcefully subduing an entire population. Rather than securing the honour, property and lives of its citizens, the state recklessly strives to earn dollars by fulfilling US requirements that were determined after its brutal occupation of neighbouring Afghanistan.
O Muslims of Pakistan!
Despite his pre-election promise to stop acting as hired guns for the US, Imran Khan remains fully committed to the “US War on Terror” and so maintains Pakistan as an iron-fisted police state, beyond any accountability or criticism. Let the pure blood spilled and children orphaned in the Sahiwal firing be the last grievous losses we bear as a consequence of the Bajwa-Imran’s regime blind cling to alliance with the word’s global terrorist, the US. Let us not be deluded by the illusion of tribunals and inquiries, which are merely to prolong the life of a failed system and a despicable alliance. Let us demand the immediate abolition of the Counter Terrorism Department and Pakistan’s exit from all obligations and commitments to the US. And above all else let us demand the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood, which alone is the faithful guardian of Muslims and Islam. RasulAllah (saaw) said,
إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ
“The Imam is but a shield, behind whom the Muslims fight and by whom they are protected.” [Muslim]
Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سانحہ ساہیوال اس بات کوواضح کرتا ہے کہ امریکا کی”دہشت گردی کے خلاف جنگ“
نے ریاست کو نوآبادیاتی استعمار جیسی بے رحم انتظامیہ میں تبدیل کردیا ہے
19جنوری 2019 کو حکومتی سیکیورٹی حکام نے دن دہاڑے ایک اہم شاہراہ پر ساہیوال ٹول پلازہ کےقریب ایک چھوٹی گاڑی پر فائرنگ کردی۔ گولیوں کی بوچھاڑ نے گاڑی میں بیٹھے والدین ، ان کی ایک بیٹی اور ایک دوست کو جاں بحق کردیا جبکہ تین چھوٹے بچے ،جن میں سے ایک کی ٹانگ پرگولی لگی، اس فائرنگ میں معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ انسداد دہشت گردی کے محکمے (سی ٹی ڈی) نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا کہ اس خاندان کا دوست ایک مطلوب دہشت گرد تھا جس نے فائرنگ کی جبکہ تین دیگر دہشت گرد موٹر سائیکل پر فرار ہو گئے۔ اس کے علاوہ اس رپورٹ میں جائے و قوعہ سے خودکش جیکٹ، ہینڈ گرینیڈ، رائفل اور دیگر اسلحہ ملنے کا بھی دعوی کیا گیا ۔ لیکن عینی شاہدین نے یہ بتایا کہ چھوٹی گاڑی میں بیٹھے خاندان کی جانب سے التجاوں کی باوجود سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کی اور ان کے پاس سے کوئی اسلحہ یا دھماکہ خیز مواد برآمد نہیں ہوا ۔لاہو ر کا یہ بد قسمت خاندا ن ایک شادی میں شرکت کے لیے جارہا تھا۔
سی ٹی ڈی کے ادارے کا قیام پاکستان کے حکمرانوں کا امریکا کی “دہشت گردی کے خلاف جنگ” میں حصہ لینے کا ایک نتیجہ ہے۔ قوت کا اس قدر بے رحمانہ اور وحشیانہ استعمال اور پھر سانحے کے بعد پے درپے جھوٹ بولنا اِ س ادارے کا طرہ امتیاز بن چکا ہے۔ چادر اور چار دیواری اور گھروں میں موجود خواتین کے احترام کی پرواہ کئے بغیر گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ ان چھاپوں کے دور ان گھروں میں موجود سامان اور نقدی، جس میں زکواة تک شامل تھی، کو قبضے میں لے لیا گیا لیکن انہیں ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا اور نہ ہی اسے واپس کیا گیا ۔ وہ جو امریکی مفاد میں بنائی جانے والی حکومتی پالیسیوں کو بے نقاب کرتے ہیں انہیں حراساں کیا گیا اور تشددکا نشانہ بنایا گیا بلکہ اغوا تک کیا گیا ۔ اور جو ایک بار بھی سی ٹی ڈی کے ریکارڈ میں آجائے تو بے گناہ ثابت ہونے کے باوجود انہیں آنے والے کئی سالوں تک حراساں کیا جاتا رہتا ہے۔ ریاست، شہریوں کے لئے ایک مخلص نگہبان کا کردار ادا کرنے کی بجائے ، استعماری دور کی ظالم انتظامیہ کی طرز پر پورے ملک کو خوف کا ہتھیار استعمال کر کے زبردستی قابو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ریاست، اپنے شہریوں کی جان،مال اور عزت کا تحفظ کرنے کی بجائے ، امریکی ڈالروں کے حصول کے لیے افغانستان میں امریکی قبضے کو مستحکم کرنے اور امریکی مطالبات کو پورا کرنے کے لیے ہر قسم کی بے رحمی اور وحشیانہ عمل کا ارتکاب کررہی ہے۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
انتخابات سے قبل اس وعدے کے باوجود کہ پاکستان کومزید امریکا کے لیے کرائے کی بندوق نہیں رہنے دیاجائے گا، عمران خان “امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ” میں اس کا پورے عزم سے ساتھ دے رہا ہے اور اسی لیے پاکستان کو آج بھی ایک پولیس اسٹیٹ بنا کر رکھا گیا ہے جہاں سیکیورٹی اداروں کی کارگزاری پرتنقید اور ان کا احتساب نہیں کیا جاسکتا۔ آئیں اس بات کا فیصلہ کرلیں کہ باجوہ-عمران حکومت کا عالمی دہشت گرد امریکا کا اتحادی بننے کی وجہ سے ساہیوال میں گرنے والا خون اور معصوم بچوں کا یتیم ہونا ایک آخری نقصان ہو۔ ہمیں کمیٹیوں، جے آئی ٹی اور تفتیش کی باتوں سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیے جن کامقصد اس ناکام نظام اور امریکا کے ساتھ غلیظ،ناپاک اتحاد کو طول دینا ہے۔ ہمیں یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ سی ٹی ڈی کا خاتمہ کیا جائے اور امریکا کے ساتھ کیے جانے والے تمام وعدوں کوتوڑتے ہوئے اس کے ساتھ اتحاد کا خاتمہ کیا جائے۔ اور ان تمام باتوں سے بڑھ کر ہمیں نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کامطالبہ کرنا چاہیے کیونکہ صرف وہی مسلمانوں اور اسلام کی مخلص نگہبان ہو گی۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ
”امام (خلیفہ) ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر مسلمان لڑتے ہیں اور اس کے ذریعے تحفظ حاصل کرتے ہیں“(مسلم)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس