Thursday, 25th Safar 1440 AH | 24/10/2019 CE | No: 1441/14 |
Press Release
Drowning Our People in Economic Misery to Fill the Pockets of Colonialist Vultures is not Economic Turnaround
On 19 October 2019, Imran Khan congratulated his “home-grown IMF team” for turning around the economic situation in one year, sparking debate for days. However, is it an economic turnaround to drown people in economic misery just to ensure timely interest payments to colonialist vultures? One million have already been made jobless and four million pushed below the poverty line, whilst, within the next year, a further eight hundred thousand people will be made jobless, whilst a further four million will be pushed into poverty. The official inflation rate has crossed double digits, to a crushing 11.4 percent. The state bank’s baseline interest rate is 13.25 percent, while it is around 18 percent for business, choking the real economy. The IMF and World Bank are themselves are predicting a further plummet in the GDP growth rate, besides a slow economy for the next three year. Moreover, a single visit to any near empty market reveals the desperate, frustrated and dismayed looks of traders. There is no economic turnaround. There is only the loot sale of Pakistan’s economic sovereignty by mortgaging Pakistan to colonialist institutions like the IMF. So, what sort of stonehearted person would crack such a cruel joke of economic turnaround with the masses?!
Economic turnaround is import substitution, not imposing high tariff on imports and raising the cost of raw materials, thereby choking local manufacturing. Economic turnaround is abandoning the dollar based international trap, switching to gold and silver based international trade, which additionally eradicates generalized inflation as well. It is not about increasing exports by a few percentage points to accumulate dollars, to pay back colonialist financial institutions and China as interest payments. Economic turnaround will take place when interest is completely abolished and all direct and indirect taxes on poor people are removed, which will increase economic activities manifold. Increasing interest rates and taxes to ensure demand contraction is certainly not economic turnaround, instead it cripples the economy. Economic turnaround is not about addiction to colonialist loans, rather it is about rejecting them. Instead, the regime has piled another eleven thousand billion rupees in total debt, while six thousand billion rupees has been added to external liabilities, all within just one year.
For the last seventy years, all democratic and dictatorial rulers have only given us the illusion of economic revolution, change and economic turnaround. However, this capitalist system only works for the corrupt in every era. It is working now for the likes of Jahangir Tareen, Aleem Khan and Khusro Baktiyar, just as it was working for the likes of Sharif, Dar, Zardari, Kayani, Musharraf and Aziz previously. The colonialist system loots our hard earned money and hands it over to colonial vultures. Without the Islamic economic system, the people will continue to face exploitation and humiliation from the colonialists and their local agents. Only the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood will implement the economic system of Islam comprehensively. The time has come for the people of power to stop backing failed and useless experiments and grant their Nussrah to Hizb ut Tahrir for the re-establishing ruling by all that Allah (swt) was revealed. Only then will we witness the blessings of Allah (swt), when He (swt) will shower His Rizq from the skies and open the treasures of land. Allah (swt) said,
وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ مِنْ رَبِّهِمْ لَأَكَلُوا مِنْ فَوْقِهِمْ وَمِنْ تَحْتِ أَرْجُلِهِمْ
“Had the People of the Book implemented the Torah and the Gospel, and all that had been revealed to them from their Lord, sustenance would have been showered over them from above and risen from beneath their feet” (Surah al-Maidah 5:66).
Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس ریلیز
پاکستان کے عوام کی تکہ بوٹی کرکے استعماری گِدھوں کو کھلانے کو معاشی تبدیلی نہیں کہتے
عمران خان نے 19 اکتوبر کو تسلسل سے کئی ٹویٹ کئے جس میں اس نے اپنی دیسی ”آئی ایم ایف کی ٹیم “کو معاشی صورتحال میں ایک سال میں ‘تبدیلی’ لانے پر مبارک باد دی۔ ہم عمران خان سے پوچھتے ہیں کہ وہ کونسی معاشی تبدیلی کی بات کر رہے ہیں؟ ملک کے افراد کو بھوک وننگ کی جھولی میں ڈال کر سرمایہ دارانہ ساہوکاروں کی قسطیں پوری کرنا معاشی تبدیلی ہے ؟ پہلے ہی سال 10 لاکھ لوگوں کو بے روزگار اور 40 لاکھ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نیچے پھینکنے کا نام معاشی تبدیلی ہے؟ کیا عمران خان یہ نہیں جانتے کہ اگلے سال مزید 8 لاکھ لوگ بےروزگار اور 40 لاکھ مزید لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جانے والے ہیں؟ یہ معاشی تبدیلی نہیں بلکہ ملک کی معاشی خودمختاری کا سودا اور آئی ایم ایف جیسے اداروں کو ملک گروی رکھوانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک دونوں براہ راست آئی ایم ایف کے نمائندوں کو دے دیئے گئے۔ کیا لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑکتے وقت عمران خان کو یہ احساس نہیں ہوا کہ اس وقت ملک میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح دو ہندسوں کو پار کرتے ہوئے 11.4 فیصد پر پہنچ چکی ہے جبکہ ملک میں سٹیٹ بینک کی سود کی شرح 13.25فیصد جبکہ کاروباری افراد کیلئے 18 فیصد کے قریب ہے۔ کیا عمران خان اپنے آقاؤں کی ان رپورٹوں سے بھی نابلد ہیں جس میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے پاکستان کے شرح نمو (GDP growth rate) مزیدگرنے اور اگلے تین سالوں تک معاشی سست روی کے جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے!!! اور کیایہ سب جاننے کیلئے کسی معاشی ادارے کی رپورٹ کی ضرورت ہے جبکہ منڈی اور بازار کا ایک چکر آپ کو لوگوں کی بے چارگی اور کسمپرسی کی ساری تصویر واضح کر دیتا ہے؟ توپھر یہ کیسے سنگ دل لوگ ہیں جو اس ڈھٹائی سے عوام سے ایسا تلخ مذاق کر سکتے ہیں!!!
عمران خان صاحب ، معاشی تبدیلی درآمد شدہ اشیا ء کو ملک میں بنانے (import substitution) کو کہتے ہیں۔ یہ درآمدات پر ڈیوٹیاں لگا کر معیشت کیلئے ضروری خام مال مہنگا کر کے مینوفیکچرنگ کا گلہ گھونٹنے کو نہیں کہتے۔ تو خان صاحب بتائیں ، اس سلسلے میں ان کی کیا کارکردگی ہے؟ معاشی تبدیلی ڈالر کی بنیاد پرمبنی بین الاقوامی تجارت سے ناطہ توڑ کر سونے اور چاندی کی بنیاد پر تجارت کو کہتے ہیں جو مہنگائی کی بھی جڑ کاٹ دیتا ہے۔ معاشی تبدیلی چند فیصد برآمدات بڑھاکر ڈالر جمع کرنے اور اسے آئی ایم ایف اور چین کو قسطوں میں دینے کو نہیں کہتے۔ تو اس سلسلے میں عمران خان کی حکومت کی کیا پیش رفت ہے؟ معاشی تبدیلی سود کو مکمل ختم کرنے کے انقلابی اقدامات کرنے اور غریب عوام پر بالواسطہ اور بلا واسطہ تمام ٹیکس ختم کرنے کو کہتے ہیں جس سے معاشی سرگرمیوں میں زبردست اضافے ہوتا ہے، یہ شرح سود اور ٹیکس بڑھا کر طلب میں کمی (demand contraction) کو نہیں کہتے، جو معیشت کا بھٹہ بٹھا دیتی ہے۔ توشرح سود اور ٹیکس بڑھانے کے بعدکونسی معاشی تبدیلی کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں؟ معاشی تبدیلی استعماری قرضوں کے کوکین کے نشے سے انکار کا نام ہے، اس کے عادی نشئی بننے کا نہیں ۔ جبکہ اس حکومت کی کارکردگی یہ ہے کہ مجموعی قرضوں میں جون 2019 تک ایک سال میں 11 ہزار ارب جبکہ بیرونی قرضوں میں 6 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
حقیقت یہ ہے کہ پچھلے ستر سال سے تمام جمہوری اور آمر حکمران ہمیں معاشی انقلاب ، تبدیلی اور معاشی تبدیلی کے لالی پاپ دے رہے ہیں جبکہ یہ سرمایہ دارانہ نظام ہر دور کےجہانگیر ترینوں، علیم خانوں اور خسرو بختیاروں کے لئے کام کرتا ہے جیسے پہلے شریفوں اور زرداریوں کے لئے کر رہا تھا، جبکہ عام عوام کے خون پسینے کی کمائی استعماری گِدھوں کے حوالے کر دی جاتی ہے۔ اسلام کے معاشی نظام کے بغیر امت ایسے ہی استعمار اور اس کے ایجنٹوں کے ہاتھوں رسوا ہوتی رہے گی۔ یہ ریاست خلافت ہی ہے جو اسلامی کا معاشی نظام مکمل طور پر نافذ کرتی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کے اہل قوت ان ناکام اور بےسود کوششوں پر جواری کرنے کے بجائے اللہ کے کامل ترین نظام خلافت کیلئےحزب التحریر کو نصرہ مہیا کریں ۔ تاکہ ہم اللہ کے اس وعدے کا مشاہدہ کرسکیں جب اللہ کے نظام کی برکت سے ہم پر آسمان سے رزق کے دروازے کھول دیے جائیں اور زمین اپنے خزانے آشکار کر دے۔ اللہ سبحانہ و تعالی کا ارشاد ہے؛
﴿وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ مِنْ رَبِّهِمْ لَأَكَلُوا مِنْ فَوْقِهِمْ وَمِنْ تَحْتِ أَرْجُلِهِمْ ﴾
«اور اگر وہ تورات اور انجیل کو اور جو اور کتابیں ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئیں ان کو نافذ کرتے تو ان پر رزق اوپر سےبرستااور نیچے سے ابلتا۔»[ المائدہ:66]
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس