Wednesday, 30th RabiulAwwal 1440 AH | 27/11/2019 CE | No: 1441/25 |
Press Release
It is the Tenure of the Oppressive Democratic System,
not that of the Army Chief in itself, that Ensures our Ruin
Whether General Bajwa remains as army chief or not, destructive and humiliating colonialist slavery will not be sent home, in the aftermath of the current, cheap power play. The polluted well will never be cleaned, no matter how much water is drawn, until the rotting corpse of colonialism is removed from within it. Colonialist-serving agents all begin their tenures with the opportunity to liberate the Ummah from the shackles of ruling by kufr, by re-establishing the Khilafah, thwarting the colonialist plans. Instead, they willingly serve out tenures in servitude to both Trump and Modi. General Bajwa and Imran Khan will be remembered as the US’s hired facilitators in Afghanistan and those who handed over Occupied Kashmir to Modi cheaply. They have betrayed the Ummah, seeking to please those who fight her Deen and earning the wrath of Allah (swt) by their tongues and hands. Whenever he is sent home, General Bajwa would be buried in the dustbin of history, alongside other colonialist-serving democrats and dictators.
The West’s destructive neocolonialist system does not depend on faces, but on the fact that human-beings are sovereign, making legal what Allah (swt) has forbidden and illegal what Allah (swt) has obliged. Whether it is presidential or parliamentary democracy, the betrayal, loot and plunder of the resources of the Ummah, is a given. General Ayub Khan handed three rivers to India as a gift, Bhutto and General Yahya Khan surrendered East Pakistan and General Zia compromised Siachen, whilst Nawaz and General Musharraf abandoned Kargil. Successive sovereign civilian and military leaderships surrender Pakistan’s economy to the IMF for dollars. The judiciary remains in the custody of the oppressive British colonialist law, whilst the education system of Lord Macaulay corrupts the minds of Pakistan’s future generation. The sovereign civilian and military leaderships are agents of the West’s world order that emerged in the 1940’s, working now under the colonialist tool, the United Nations, to weaken the Ummah through division into small entities, ensuring Western colonialist dominance. Whosoever emerges as a viceroy for the colonialists will neither move the Muslim armies to liberate Masjid Al-Aqsa and Occupied Kashmir, nor reject the hegemony of the US dollar and interest-based colonialist loans. Only the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood will ensure the abolition of the colonialist system based on nation states, burying all facets of neo-colonialism, whilst working immediately to unify the current Muslim states as a single immensely powerful state for all Muslims, restoring the Ummah to her deserved status as the leadership for all humankind.
Thus, Hizb ut Tahrir calls upon the sincere officers of Pakistan’s armed forces to reject the cheap power politics that has nothing but evil in store for the Ummah and her Deen. Instead, it is upon them to grant Nussrah to Hizb ut Tahrir for re-establishing real change. Let them consider that Saad Bin Muaadh (ra) gave Nussrah to RasulAllah (saaw), laying waste to the plan of Abdullah Bin Ubay to come to power, whilst ending the era of insecurity, poverty and political infighting. It was the Nussrah that granted Islam a state that shook the world order, overwhelming the world’s two major powers within a decade. So who will be the Saad (ra) of today, granting dignity to our Deen and relief for our Ummah, thereby elevating his status and rank before Allah (swt)?
Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس ریلیز
آرمی چیف کی ملازمت کی میعاد نہیں بلکہ جمہوری سرمایہ دارانہ نظام کی مدت معیاد ہمارے مستقبل کا فیصلہ کرے گی
جنرل باجوہ آرمی چیف رہیں یا ‘جبری’ رخصت کر دئیے جائیں، اس سےامت کی ذلت و رسوائی والی استعماری غلامی کا باب ختم نہیں ہو گا۔ ‘ریٹائرڈ’ہونے پر جنرل باجوہ بھی پچھلے استعماری ڈکٹیٹروں اور جمہوری ایجنٹوں کی مانند تاریخ کے کوڑے دان میں دفن ہوجائیں گے۔ اور جنرل باجوہ آرمی چیف رہیں یا نیا آرمی چیف آئے، تب بھی کنویں سے پانی کی بالٹیاں نکالنے سے کنواں ہر گز صاف نہیں ہو گا جب تک استعماری نظام کا کتا کنویں سے نہ نکال دیا جائے۔ ان سب کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے عزت کمانے اور امت کو عروج دینے کا ایک موقع دیا جس میں وہ چاہتےتو خلافت کے قیام کے ساتھ مسلم ممالک میں استعمار کا گلا گھونٹ سکتے تھے لیکن انھوں نے ٹرمپ اور مودی کی غلامی کو ترجیح دی ۔ تاریخ جنرل باجوہ اور عمران خان دونوں کوافغانستان میں امریکہ کے سہولت کار اورکشمیر کے سوداگر کے طور پر یاد رکھے گی۔ انھوں نے ان قوموں کو خوش کرنا چاہا جو اللہ کے رسولوں سے بھی راضی نہیں ہوئے۔ اور یوں انھوں نے اپنے ساتھ قوم کی ذلت کا وبال بھی اپنے سر لے لیا۔ اللہ انھیں وہی صلہ دےجس کے یہ مستحق ہیں۔
تاہم اگر کسی کا یہ خیال ہے کہ جنرل باجوہ کے جانے سے استعماری غلامی میں تبدیلی آ جائے گی تویہ اس کی خام خیالی ہے۔ کیونکہ اس نیوکلونیل نظام میں مغرب کا کنٹرول صرف چند مہروں کی مرہون منت نہیں بلکہ مغرب کی غلامی اس نظام کے باعث ہے جس میں خودمختاری انسان کے پاس ہے ۔ پس جمہوریت صدارتی ہو، پارلیمانی یا کنٹرولڈ، یا مارشل لاء ہو، مغرب کا سرمایہ دارانہ نظام امت کو استعماری گدھوں کی مانند لوٹتا کھسوٹتا رہے گا۔ ایوب خان نے تین دریا بھارت کو تحفے میں دئیے، بھٹواور یحیٰ خان نے مشرقی پاکستان بیچ ڈالا، ضیاء نے سیاچن ، مشرف نے کارگل کے ساتھ پورے پاکستان کی بچی کچھی خودمختاری کا سودا کیا، اور ان سب سودوں میں سول حکمران ان کے بھرپور شریک رہے۔ سول و فوجی حکمران آئی ایم ایف کو پاکستان کی خودمختاری مل کر بیچتے رہے اور ڈالروں کے عوض ملک کا سودا ہوتا رہا۔ عدلیہ گوروں کے کامن لاء کی امین اور لارڈ میکالے کا نظام تعلیم پوری قوم کے دماغوں کو آلودہ کرنے میں مگن ہے۔ اور یہ سب کے سب سول و فوجی حکمران اس نیوورلڈ آرڈر کے وفادار ہیں جو انیس سوچالیس کی دہائی میں تشکیل پایا اور جو امت کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں برقرار رکھنے اور مغرب کی بالادستی برقرار رکھنے کے مشن کے ساتھ اقوام متحدہ کی سربراہی میں قائم ہے۔
اس استعماری نظام کی موجودگی میں مہروں کے باقی رہنے یابدلنے سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ بلکہ یہ صرف طاقت کی جنگ ہے۔ اس نظام میں عمران خان اور باجوہ ہو یا نیا آرمی چیف یا کوئی بھی اور، نیوکلونیل نظام کی حدود پار کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کیلئے فوج کشی نہیں کرے گا۔ نہ ہی افواج کو کشمیر کی آزادی کیلئے حرکت میں لائے گا، یا ڈالر کی بالادستی مسترد کرتے ہوئے استعماری قرضوں کومسترد کرے گا۔ یہ صرف نبوت کے نقش قدم پر قائم ہونے والی دوسری خلافت راشدہ کا پاکستان میں قیام ہو گا جو قومی ریاستوں پر مبنی استعماری نظام کو مسترد کرتے ہوئے فوراً دیگر مسلم ممالک کو اپنے ساتھ جوڑے گی، اور اس کیلئے تمام سیاسی، معاشی، فوجی و دیگر ذرائع استعمال کرے گی۔ خلافت مسلم ممالک میں استعمار کی ہر سیاسی، فوجی، معاشی، ثقافتی شکل کو دفن کر کے امت کو اپنے اصل مقام پر واپس لائے گی جس کیلئے یہ امت اٹھائی گئی ہے۔ حزب التحریر افواج کے اندر مخلص افسران سے اپیل کرتی ہے کہ وہ جان لیں کہ مختلف ٹولوں کی اس طاقت کی جنگ سے پاکستان اور امت کا کوئی مفاد وابستہ نہیں۔ پاکستان اور امت کا مفاد صرف اور صرف حزب التحریر کو خلافت کیلئے بیعت دینے میں ہے جو اس حقیقی تبدیلی کے اس پروجیکٹ کی مکمل تیاری کے ساتھ میدان میں ہے۔ رسول اللہﷺ کو نصرہ دینے والے سعد بن معاذ رض کی مثال آپ کے سامنے ہے جس نے عبداللہ بن ابئ کی بادشاہت کے منصوبے کے نیچے سے زمین کھینچتے ہوئے رسول اللہﷺ کو بیعت دے دی اور مدینہ کے اندر اسلامی ریاست قائم ہو گئی جس نے دس سالوں میں ورلڈ آرڈر کو چیلنج کرتے ہوئے دو سپر پاورز کو زمیں بوس کر دیا۔ وگرنہ اس سے پہلے مدینہ صرف کشت و خون، عصبیت، بدامنی اور سازشوں کا اڈا تھا۔ تو کون ہے جو آج کا سعد بن معاذرض بنے گا اور اسلام کو دوبارہ عروج بخشے گا ۔ کیا اللہ کے دین کو دوبارہ غالب کرنا اس طاقت کی بےمعنی جنگ سے افضل نہیں؟
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس