Monday 27th Dhu al-Hijjah 1441 AH | 17/08/2020 CE | No: 1441/89 |
Press Release
Where is Today’s Muhammad bin Qasim,
Mobilizing an Army upon the Cries of Naseema Bano and Her Oppressed Muslim Sisters in Occupied Kashmir?!
Whilst highlighting mass rapes by the Indian army in 1991 in two villages in Occupied Kashmir, Federal Minister for Human Rights Dr Shireen Mazari on 15 August 2020 declared, “Why did the Foreign Office not approach other international organisations and women’s rights organisations fighting for women’s rights to unveil these brutalities.” Whilst exposing cracks in the government over the complete neglect of Occupied Kashmir, which has incited great anger within the Muslims of Pakistan, the Federal Minister for Human Rights must declare the utter failure of her own ministry to bring any effective change for the women of Occupied Kashmir.
Indeed, the Bajwa-Imran regime has failed to even secure the rights of even a single woman from Occupied Kashmir, through the flawed strategy of appealing to the stone idol of the United Nations. It has been a full month since the bail application of a 57 year old Muslim Kashmiri woman, Naseema Bano’s, was rejected by a local court in Indian Occupied Kashmir on 14th July 2020. She was arrested by the Indian Army and police in a joint operation conducted in the last week of June. Her house was raided, her daughter was beaten and the valuables were looted by the Hindu State’s forces. She was arrested under the infamous UAPA law on charges of providing logistic support and shelter to the Kashmiri fighters, who are considered “terrorists” by the Hindu State. Naseema’s family has been involved in the struggle for the liberation of Kashmir since 1990. Many of Naseema’s relatives are either imprisoned or martyred, including her younger son who was martyred by the Indian Army in 2018, whilst her elder son is in prison. Her health is continuously deteriorating under the unfavorable conditions of prison, whilst she already suffers from hypertension and diabetes.
Naseem Bano’s case is far from an isolated case of a Muslim Kashmiri mother subjected to such heinous treatment, since Modi’s siege of Occupied Kashmir began on 5 August 2019. If Pakistan’s rulers truly consider the Kashmiri fighters as fighting rightfully for their liberation, then what prevents them from sending our willing armed forces to assist them, rather than pleading with a stone idol? What prevents them, when our good sons in the armed forces feel the pain of our oppressed sisters and are more than capable to liberate Kashmir? Simply, the rulers are slaves to colonialist masters that insist that Pakistan exercises restraint before the growing oppression of the Hindu State.
It was only under the ruling by all that Allah (swt) has revealed that armed forces mobilized upon the cries of women. Upon the cries of a single Muslim woman, who was oppressed by the tyrant Raja Dahir in Sindh, the army of Muhammad bin Qasim was mobilized, bringing an end to the very rule of Raja Dahir. It is our duty to urge our fathers, brothers and sons in the armed forces, who are zealous over the honor of the Muslim woman, to grant the Nussrah for the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood, so that they can end the oppressive occupation without further delay. Allah (swt) said,
وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ ٱلرِّجَالِ وَٱلنِّسَآءِ وَٱلْوِلْدَانِ ٱلَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَآ أَخْرِجْنَا مِنْ هَـٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِ ٱلظَّالِمِ أَهْلُهَا
“And what is wrong with you that you fight not in the Cause of Allah, and for those weak and oppressed among men, women, and children, whose cry is: Our Lord! Rescue us from this town whose people are oppressors.”
[Surah An-Nisa’a 4:75].
Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس ریلیز
کہاں ہیں آج کے محمد بن قاسم جو نسیمہ بانو اورمقبوضہ کشمیر کی مظلوم مسلمان بہنوں کی پکار پر افواج کو حرکت میں لے آئیں؟
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیری مزاری نے 1991 میں مقبوضہ کشمیر کے دو گاؤں میں بھارتی افواج کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر عصمت دری کے واقعے کی جانب توجہ دلاتے ہوئے 15 اگست 2020 کو یہ بیان دیا کہ، “وزارت خارجہ نے ان درندگیوں کو بے نقاب کرنے لیےدیگر بین الاقوامی تنظیموں اور خواتین کی حقوق کی تنظیموں سے رابطہ کیوں نہیں کیا جو خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کررہی ہیں”۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کے بیان نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سےحکومت کی غفلت پر حکومت کے اندر شدید تقسیم کو واضح کر دیا ہے جس نے پاکستان کے مسلمانوں میں شدید غم و غصے کے جذبات پیدا کیے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہیں اپنی وزارت کی مکمل ناکامی کا بھی اعتراف کرنا چاہیے کہ وہ بھی مقبوضہ کشمیر کی خواتین کی تکالیف میں کمی نہیں لاسکی ہے۔
اقوام متحدہ کے پتھر دل بُت سے التجائیں کرنے کی پالیسی کے باعث باجوہ-عمران حکومت مقبوضہ کشمیر کی کسی بھی بیٹی کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اس بات کو اب ایک ماہ سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے جب 14 جولائی 2020 کو مقبوضہ کشمیر کی مسلمان 57 سال کی خاتون، نسیمہ بانو، کی ضما نت کی درخواست مقبوضہ کشمیر کی ایک مقامی عدالت نےمسترد کردی تھی ۔ انہیں بھارتی افواج اور پولیس نے ایک مشترکہ کارروائی کے ذریعے جون کے آخری ہفتے میں گرفتار کیا تھا۔ ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا، ان کی بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے گھر سے قیمتی اشیاء کو لوٹ لیا گیا۔ نسیمہ بانو کو بدنام زمانہ “یوآپا”(UAPA) قانون کے تحت اس الزام میں گرفتار کیا گیا کہ وہ کشمیری مجاہدین کو رسد پہنچاتی اور انہیں پناہ فراہم کرتی ہیں جنہیں ہندو ریاست “دہشت گرد” قرار دیتی ہے۔ نسیمہ کا خاندان کشمیر کی جدوجہد آزادی کی تحریک میں 1990 سے شامل ہے۔ نسیمہ کے کئی رشتہ دار یا تو قید ہیں یا پھر شہید ہوچکے ہیں جن میں ان کا چھوٹا بیٹا بھی شامل ہے جو 2018 میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہوا تھا، جبکہ ان کا بڑا بیٹا اس وقت قید میں ہے۔ جیل کے ناموافق حالات کی وجہ سے نسیمہ بہن کی صحت مسلسل خراب ہورہی ہے جبکہ وہ پہلے سےہی ہائپر ٹینشن اور شوگر کی مریض ہے۔
5 اگست 2019 کو مودی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کا گھیراؤ کرنے کے بعد نسیمہ بانو کا معاملہ مقبوضہ کشمیر کی دیگر مسلم ماؤں سے ذرا بھی مختلف نہیں ہے جنہیں اس قسم کی گھناؤنی صورتحال کا سامنا ہے ۔ اگر پاکستان کے حکمران کشمیری مجاہدین کے متعلق واقعی یہ سمجھتے ہیں کہ وہ آزادی کے لیے لڑنے میں حق بجانب ہیں، تو پھر انہیں کیا چیز ہماری افواج کو ان کی مدد کرنے کے لیے بھیجنے سے مانع ہے، بجائے کہ وہ اقوام متحدہ کے بُت سے التجائیں کریں؟ کیا چیز پاکستان کے حکمرانوں کو کشمیر کی آزادی کے لیے افواج کو حرکت میں لانے سے روکتی ہے جب افواج میں موجود ہمارے بیٹے اپنی بہنوں پر ہونے والے مظالم کی تکلیف کو محسوس کرتے ہیں اور وہ کشمیر کو آزاد کرنے کے لئے مکمل اہل ہیں ؟ بات صرف اتنی سی ہے کہ حکمران استعماری آقاؤں کے غلام ہیں جو اس بات پر اصرار کررہے ہیں کہ پاکستان ہندو ریاست کے مظالم پر “تحمل” کی پالیسی کے تحت مکمل خاموشی اور بے حسی کا مظاہرہ کرے۔
خواتین کی پکار پر افواج صرف اسی وقت حرکت میں آئیں گی جب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی بحال ہو گی۔ سندھ میں ہندو راجہ داہر کے ہاتھوں صرف ایک مسلمان عورت کی پکار پر محمد بن قاسم کی فوج حرکت میں آئی تھی جس نے نہ صرف اس ظلم کا بلکہ راجہ داہر کے اقتدار کا ہی مکمل طور پر خاتمہ کردیا تھا۔ ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ افواج میں موجود اپنے والد، بھائیوں اور بیٹوں سے نبوت کے نقش قدم پرخلافت کے قیام کے لیے نصرہ فراہم کرنے کا مطالبہ کریں جو مسلم خواتین کی عفت و عصمت کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں، تا کہ وہ بغیر کسی مزید التواء کے ظلم کا خاتمہ کردیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ ٱلرِّجَالِ وَٱلنِّسَآءِ وَٱلْوِلْدَانِ ٱلَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَآ أَخْرِجْنَا مِنْ هَـٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِ ٱلظَّالِمِ أَهْلُهَا
”اور تم کو کیا ہوا ہے کہ اللہ کی راہ میں اور اُن بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے
جو دعائیں کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا“ (النساء: 75)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس