Democracy Allows Rulers to Sink Pakistan in Debt Trap:
Friday, 12 Rajab 1439 AH | 30/03/2018 CE | No: PR18023 |
Press Release
Democracy Allows Rulers to Sink Pakistan in Debt Trap:
Nothing Short of the Re-Establishment of the Khilafah will Ever Break the Begging Bowl
The rulers of Pakistan not only lied about their efforts to break the begging bowl, they worked with the IMF to sink Pakistan head first into a debt trap. Pakistan’s external debt liabilities have soared to $88.9 billion, whilst the State Bank’s foreign exchange reserves have plummeted to $11.9 billion. This is before the high interest commercial loans taken for CPEC start becoming due. Already, not only is the lions share of Pakistan’s budget spent on paying back debt, Pakistan is now mostly borrowing to pay back previous debt. Thus, under IMF supervision and approval and with the full blessing of Democracy, the government first undertook excessive interest based loans to artificially build up foreign exchange reserves that it could boast about. It then choked and crippled domestic agriculture and industry, which led to plummeting exports and intensified dependence foreign imports, which put further pressure on foreign exchange reserves. The wretched rulers choked industry with heavy taxation, crippled it with electricity shortages and then with expensive electricity. So, like the Musharraf and Zardari regimes before it, the current regime is drowning Pakistan in interest based debt to present a vote-winning illusion of improved economic performance by just taking loans. Not only is the regime engaged in the grave sin of paying Riba (رِّبَا interest), interest is the reason that like all other indebted nations, Pakistan has paid back the original principle of loans but is still in huge debt.
It is Democracy’s allowance of treaties with colonialists that led to the current debt addiction. The web of colonialist interest based loans is a deliberate colonialist mechanism for replacing military-imposed formal colonialism with hidden economic and political colonialism. The colonialists, whether American or Chinese, collaborate with corrupt rulers to push countries into taking excessive loans for projects, such as CPEC, that colonialist economies benefit from, whilst ensuring destruction of the local economy through conditions on those loans. Thus, at huge costs to Pakistan, Pakistan’s rulers collaborated with their colonialist masters to ensure; long-term customers for the colonialist banking industry, employment for colonialist consultancies and firms on loan-approved projects, direct colonialist contact with politicians and bureaucrats to influence them, economic and political leverage through debt support, increased colonialist ownership of Pakistan’s immense resources and increased colonialist dominance of Pakistan’s markets. Clearly, Democracy will never allow Pakistan to escape from either the debt trap or dependency on interest based loans, whether under the current rulers or future one. So why must we be stung by Democracy ever again? Nothing short of the complete implementation of Islam through the Khilafah on the Method of the Prophethood will ever break the begging bowl. Islam compels governments to conform to the Quran and Sunnah in income and expenditure, and this is the real solution to government financial management.
The Khilafah really will smash the begging bowl. The Khilafah will rally the indebted nations to reject further repayment to colonialist financial institutions on the grounds that principles have been paid, but countries remain in debt due to the evil of interest.
Allah (swt) said,
وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا
“They say that Riba is a form of trade. But Allah has permitted trade and forbidden riba.” [Surah Al-Baqarah 2:175]
The Khilafah will abolish all treaties with the belligerent colonialist kuffar, preventing their dominance over our affairs for Allah (swt) said,
وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا
“And Allah swt does not permit the believers to grant kafireen authority over them.” [Surah An-Nisa’a 4:141]
The Khilafah will abolish foreign and local private ownership of Pakistan’s immense energy and mineral reserves, which are valued to the order of hundreds of billions of dollars. Islam has mandated these as public property, whose entire benefit is to be spent on our needs. RasulAllah (saaw) said,
الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ
“The Muslims are partners in three things: waters, feeding pastures and fire (energy)” (Ahmad).
Through the abolition of the capitalist stock share company, the Khilafah will end the dominant private ownership of capital intensive enterprises, such as heavy industry, large scale construction, transport and telecommunications, Instead, the Khilafah will implement Islam’s own unique company laws, that limit the scale of private ownership of capital intensive enterprises, allowing the state to dominate large scale sectors, so that it is better able to look after the people’s affairs and prevent wealth becoming concentrated in the hands of a few. Allah (swt) said,
كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ
“So that the wealth does not circulate solely among the wealthy from amongst you.” [Surah Al-Hashr 59: 7]
Thus, Khilafah will not only prevent the need for colonialists loans, it will end the burdensome taxation on our needy and destitute that Shariah has forbidden in any case. RasulAllah (saaw) said,
لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ
“The collector of illegitimate taxes will not enter Jannah” [Ahmad]
So, if it is not high time that we re-established the Khilafah on the Method of the Prophethood, then when?
Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جمہوریت حکمرانوں کو اجازت دیتی ہےکہ وہ پاکستان کو قرضوں کی دلدل میں گراتے چلے جائیں:
کشکول نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے بغیرکبھی نہیں ٹوٹے گا
پاکستان کے حکمرانوں نے صرف جھوٹ ہی نہیں بولا ہے کہ وہ کشکول توڑنے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر پاکستان کو قرضوں کے جال میں جکڑنے میں ایک فعال کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کے بیرونی قرضے بڑھتے بڑھتے 88.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر گرتے گرتے 11.9 ارب ڈالر پر پہنچ گئے ہیں۔ یہ خطرناک صورتحال اس و قت پیدا ہوگئی ہے جبکہ سی پیک کے حوالے سے لیے گئے مہنگے سودی قرضوں کی واپسی کا عمل ابھی شروع نہیں ہوا ہے۔ پاکستان کے بجٹ کا ایک بہت بڑا حصہ قرضوں اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہوجاتا ہے اور اس و قت نئےقرضے پچھلے قرضے ادا کرنے کے لیے استعمال ہو رہےہیں۔ لہٰذا آئی ایم ایف کی نگرانی اور منظوری اور جمہوریت کی بھر پور حمایت سے حکومت نے مصنوعی طور پر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے بہت زیادہ سودی قرضے لیے اور اسے اپنے کارنامے کے طور پرپیش کیا۔ اس کے بعد حکومت نے بھاری ٹیکسوں، ابتدا میں بجلی کی کمی اور بعد میں مہنگی بجلی کے ذریعے مقامی زراعت اور صنعت کو مفلوج کر دیا جس کے نتیجے میں برآمدات میں کمی آئی اور درآمدات پرانحصار بڑھ گیا اور زرمبادلہ کے ذخائر مزید دباؤ کا شکار ہوگئے۔ لہٰذا مشرف اور زرداری حکومتوں کی طرح موجودہ حکمران بھی پاکستان کو سودی قرضوں کی دلدل میں ڈبو رہے ہیں اور ان قرضوں سے کھڑے ہونے والے منصوبوں کو ایسے پیش کررہے ہیں جیسے پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہوگئےہیں جبکہ حکومت سود لینے کے گناہ عظیم میں مبتلا ہورہی ہے۔ دوسری ا قوام کی طرح سود ہی وہ وجہ ہے کہ پاکستان بھی اصل قرضے واپس کرنے کے باوجود قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
قرضوں کی عادت میں مبتلا ہونے کی وجہ جمہوریت ہے جو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ استعماریوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں۔ استعماریوں کا پھیلایا ہوا قرضوں کاجال ان کا ایک سوچا سمجھا طریقہ کار ہے جس کے تحت براہ راست فوجی استعماری قبضے کی جگہ معاشی و سیاسی استعماریت کے ذریعے کمزور ا قوام کو محکوم بنا کر رکھا جاتا ہے۔ استعماری چاہے وہ امریکہ ہو یا چین، کرپٹ حکمرانوں کے ساتھ مل کر ممالک کو بڑے بڑے منصوبوں کے لیے بھاری سودی قرضے لینے پر مجبور کرتے ہیں جیسا کہ سی پیک۔ استعماری ممالک ان منصوبوں سے فوائد سمیٹتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ قرضوں کے ساتھ منسلک شرائط کے ذریعے مقامی معیشت کو تباہ کردیا جائے۔ لہٰذا پاکستان کے حکمران اپنے استعماری آ قاوں کے ساتھ تعاون کرکے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ پاکستان ایک لمبے عرصے تک استعماری بینکنگ کی صنعت کا صارف رہے ، قرضوں سے بننے والے منصوبوں پر استعماری کنسلٹنٹ اداروں کو استعمال کرے ، سیاست دانوں اور حکومتی اہلکاروں کے ساتھ استعماری ممالک کو براہ راست رابطے کرنے کی اجازت ہو تاکہ وہ ان پر اثر انداز ہوسکیں اور استعماریوں سے قرضے لیے جاتے رہیں گے تاکہ ان کی سیاسی و معاشی بالادستی بر قرار رہے ، اور انہیں موا قع فراہم کیے جائیں کہ وہ پاکستان کے وسیع وسائل اور مارکیٹ پر قبضہ کرسکیں۔ واضح طور پرجمہوریت کبھی پاکستان کو قرضوں کی دلد ل اور بیرونی سودی قرضوں پر انحصار کرنے کی پالیسی سے نکلنے کی اجازت نہیں دے گی چاہے موجودہ حکمران ا قتدار میں رہیں یا ان کی جگہ کوئی اور آجائے۔ تو آخرکیوں ہم جمہوریت کے ہاتھوں ڈسے جاتے رہیں؟ نبوت کے طریقے پر خلافت کے تحت اسلام کے مکمل نفاذ کے بغیر یہ کشکول کبھی نہیں ٹوٹے گا۔ اسلام حکومت پر لازم کرتا ہے کہ وہ صر ف قرآن و سنت کے احکامات کے تحت محاصل کو جمع اور خرچ کرے اور یہی حکومت کے مالیاتی نظم و ضبط کو قائم کرنے کا حقیقی حل ہے۔
خلافت حقیقت میں اس کشکول کو توڑ دے گی۔ خلافت قرضوں میں ڈوبی ا قوام کو ساتھ لے کر استعماری مالیاتی اداروں کو رقوم کی ادائیگی اس بنیاد پر روک دے گی کہ اصل ر قم ادا کی جاچکی ہے لیکن اس کے باوجود ممالک سود کی برائی کی وجہ سے قرض میں ڈوبے ہوئےہیں۔
اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا،
وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا
“تجارت کو اللہ نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام”(البقرۃ:275) ۔
خلافت جارح استعماری کفار ممالک کے ساتھ معاہدوں کو توڑ دے گی تا کہ مسلمانوں کے امور پر ان کی بالادستی کو ختم کردیا جائے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا
“اور اللہ کافروں کو مومنوں پر ہرگز غلبہ نہیں دے گا”(النساء:141)۔
خلافت پاکستان کے معدنی و توانائی کے وسائل پر سے غیر ملکی و مقامی نجی ملکیت ختم کر کے انہیں عوامی ملکیت میں دے دے گی جن کی مالیت ہزاروں اربوں ڈالر ہے۔ اسلام نے ان اثاثوں کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے جن سے حاصل ہونے والی تمام دولت کو ہماری ضروریات پر خرچ کیا جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ
“مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں: پانی ، چراہگاہیں اور آگ (توانائی)”(احمد)۔
سرمایہ دارانہ شئیر کمپنی کے ڈھانچے کا خاتمہ کرکے اور اسلام کے اپنے منفرد کمپنی قوانین کو لاگو کر کے خلافت ان شعبوں میں کلیدی کردار ادا کرے گی جہاں بھاری سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے جیسا کہ بھاری صنعتیں، بڑی تعمیراتی ادارے، مواصلات اور ٹیلی کمیونی کیشن، اور ان سے حاصل ہونے والی دولت کو لوگوں کے امور کی دیکھ بھال پر خرچ کرے گی اور اس طرح دولت کے ارتکاز کو بھی روکے گی ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ
“تاکہ جو لوگ تم میں دولت مند ہیں ان ہی کے ہاتھوں میں (دولت) نہ پھرتی رہے”(الحشر:7) ۔
اس طرح خلافت نہ صرف وہ صورتحال ہی پیدا نہیں ہونے دے گی جس کی وجہ سے استعماری قرضوں کی ضرورت پیش آئے بلکہ وہ غریب و مسکین پر لگنے والے ٹیکسوں کو بھی ختم کردے گی جس کی شریعت میں قطعی اجازت نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ
“غیر شرعی ٹیکس لینے والا جنت میں نہیں جائے گا”(احمد)۔
لہٰذا اوقت آگیا ہےکہ نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کی جائے تاکہ پاکستان کے مسلمان اپنے وسائل سے اسلام کی روشنی میں بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس