Imran’s Compromise with the Hostile Hindu State Condemns the Muslims…
Monday, 20th Jamadi ll 1440 AH | 25/02/2019 CE | No: 1440/35 |
Press Release
Imran’s Compromise with the Hostile Hindu State Condemns the Muslims
of Occupied Kashmir and Pakistan to More Danger and Misery
Pakistan’s leadership is clearly compromising with India, with Imran Khan declaring on 24 February 2019. “PM Modi should give peace a chance.” Committed to compromise, it renounces attacks on the occupying forces of the Hindu State as “terrorism,” whilst calling for normalization, trade and improved ties with the Hindu State. However, compromise before the aggressor does not reduce the aggression, but invites more, exposing the Muslims to more danger and misery. The Muslims of Occupied Kashmir will never know of peace from the vehemently anti-Muslim, Hindu State. Anti-Muslim feelings are entrenched within the Hindu State as confirmed by Modi’s dependence on war hysteria against Pakistan to win elections. Any compromise with the Hindu State over Kashmir will not end hostility, for the Hindu ruling elite regards all of Kashmir as its “Atoot Ang” (Integral Part) and Pakistan as its rebelling province. Indeed, the Hindu Mushrikeen are as Allah (swt) informed us of all Mushrikeen, Allah (swt) said,
لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا
“You will surely find that of all the people, the most hostile to the believers are the Jews and the mushrikeen.”
[Surah al-Maidah 5:82].
Far from averting hostility, Imran’s defensive compromising stance strengthens the hand of the aggressor, Modi. Compromise on “Kashmir Banegay Pakistan” (Kashmir will be Pakistan) will lead to division of Muslims before their hostile enemy. Compromise will deliver a victory to the Hindu State that it could not achieve itself in over seven decades, despite its deployment of numerous forces before a poorly armed but defiant population. Moreover, Imran’s compromising stance assists the US plan for the Indo-Pak relations, which involves Muslims making way for the rise of the Hindu State as the dominant regional power.
O Noble Officers of Pakistan Army!
Imran’s compromise with the aggressor promises false hopes of prosperity and security, but delivers misery and humiliation. Aggression is only averted by making gains for strength and dominance over the aggressor. Matters are in your favor. The bigotry of the Hindu elite has rendered their rule fragile and brittle, with the unrest in Occupied Kashmir as a glaring example. The Muslims of Occupied Kashmir are bonded to you by our Great Deen and patiently long for liberation at your hands. The tide of history has shown that the people of the Indian Subcontinent readily embraced Islamic ruling previously to end the oppression of the Hindu elite, enjoying centuries of prosperity and security thereafter. The first step to liberate the region from the dark shadow of the Hindu State is to re-establish the ruling by Islam, through your Nussrah for the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood. It is your Nussrah alone that will set the Muslims on the firm path for dominance of Islam over the Hindu Mushrikeen elite, earning the pleasure of our Lord (swt). Allah (swt) revealed,
هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ
“He is the One who sent His Messenger with the Guidance and the Deen of Truth to dominate over all other ways of life, even though the mushrikeen may detest it.” [Surah At-Tawba 9:33]. So respond!
Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس ریلیز
عمران خان کا ہندو ریاست کےساتھ سمجھوتہ مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے مسلمانوں کے لیے مزید خطرات اور مصائب کا باعث بنے گا
پاکستان کی قیادت واضح طور پر بھارت کے ساتھ سمجھوتہ کررہی ہے۔ عمران خان نے 24 فروری 2019 کو کہا ، ”وزیر اعظم مودی کوامن کو مو قع ضرور دینا چاہیے“۔ہندو ریاست کے ساتھ پاکستان کی قیادت کی سمجھوتہ کرنے کی خواہش اس بات سے واضح ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندو ریاست کی قابض افواج پر حملے کو ہمارے حکمرانوں نے”دہشت گردی” قرار دیا اور ساتھ ہی ساتھ ہندو ریاست کو نارملائزیشن کی دعوت دیتے ہوئے تجارت اور تعلقات کو بہتر کرنے کی خواہش کااظہار کیا۔ لیکن ظالم سے سمجھوتہ اس کے ظلم کو کم نہیں کرتا بلکہ اسے مزید ظلم کرنے کا حوصلہ فراہم کرتا ہے جس سے مسلمان مزید خطرات اور مصائب کاشکار ہوجائیں گے۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان کبھی بھی مسلم دشمن ہندو ریاست کے قبضے میں رہتے ہوئےامن نہیں دیکھ سکتے۔ مسلم دشمنی ہندو ریاست کے خمیر میں ہے یہی وجہ ہے کہ مودی انتخابات جیتنے کے لیے پاکستان مخالف ماحول کو پروان چڑھارہا ہے۔ کشمیر کے معاملے پر ہندو ریاست کے ساتھ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ ظلم اور جارحیت کے خاتمے کا باعث نہیں بنے گا کیونکہ ہندو اشرافیہ کشمیر کو “اٹوٹ انگ” اور پاکستان کو اپنا ایک باغی صوبہ تصور کرتی ہے۔ ہندو مشرکین ویسے ہی ہیں جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں تمام مشرکین کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا
”(اے پیغمبرﷺ!) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں “(المائدہ 5:82)۔
عمران خان کا دفاعی رویہ ہندو ریاست کے ظلم اور جارحیت کے خاتمے کا تو کسی صورت باعث نہیں بنے گا بلکہ ظالم مودی کے ہاتھ مزید مضبوط کرے گا۔ پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے مضبوط ارادے ”کشمیر بنے گا پاکستان“ پر سمجھوتہ ظالم دشمن کے سامنے مسلمانوں کی مزیدتقسیم کا باعث بنے گا۔ کسی بھی قسم کاسمجھوتہ ہندو ریاست کی کامیابی ہو گی جو وہ خود اپنے بل بوتے پر پچھلی سات دہائیوں سے حاصل نہیں کرسکی جبکہ اس نے لاکھوں افواج مقبوضہ کشمیر میں داخل کررکھی ہیں اور اس کے مقابلے پر یا تو نہتے یا پھر انتہائی ہلکے اسلحے سے مسلح کشمیری مسلمان ہیں۔ اس کے علاوہ عمران خان کا ہندو ریاست کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی کوشش کرنا پاک-بھارت تعلقات کے حوالے سے امریکا کے منصوبے کے عین مطابق ہےتا کہ خطے کے مسلمان بھارت کے مقابلے سے دستبر ار ہوجائیں اور وہ خطے کی بالادست طاقت بن سکے۔
اے افواج پاکستان کے مخلص افسران!
عمران کا ظالم کے ساتھ سمجھوتہ کرکے امن و خوشحالی کی امید دلانا ایک کھلا جھوٹ ہے بلکہ اس کا نتیجہ مصائب اور ذلت کی صورت میں نکلےگا۔ ظالم اور جارح کو روکنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ طا قت حاصل کر کے اس پر بالادستی قائم کی جائے۔ معاملات آپ کے ہاتھ میں ہیں۔ ہندو اشرافیہ کے تعصب نے اس کی حکمرانی کو کمزور بنادیا ہے ،اس کا واضح ثبوت مقبوضہ کشمیرکی صورتحال ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان آپ کے ساتھ آپ کے عظیم دین کے توسط سے جڑے ہوئے ہیں اور بہت صبر سے اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ کب آپ اُن کی آزادی کے لیے حرکت میں آئیں گے۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ برصغیر کے لوگوں نے ہندو اشرافیہ کے ظالم دورِ حکمرانی کے خاتمے کے لیے اسلامی حکمرانی کو خوشی خوشی قبول کیا اورپھر صدیوں تک خوشحالی اور امن کے دور سے لطف اندوز ہوئے ۔ خطے کو ہندو ریاست کے ظلم سے نجات دلانے کے لیے جو سب سے پہلا قدم آپ کی جانب سے اٹھایا جانا ضروری ہے وہ یہ ہےکہ آپ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ (مدد)فراہم کریں اور اسلام کی حکمرانی کو ایک بار پھر بحال کردیں ۔ آپ کا نصرۃ فراہم کرنا ہی وہ واحد عمل ہے جس کے بعد ہندو مشرکین پر اسلام کی بالادستی کے لیے مسلمانو ں کی سمت کا تعین ہوجائے گا، اور یہ عمل آپ کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کا باعث بنے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗ بِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗ عَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖۙ وَلَوۡ كَرِهَ الۡمُشۡرِكُوۡنَ
“وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام ادیان پر غالب کرے۔ اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں “(التوبۃ 9:33)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس