Just like the First, the Second Mini Budget is Inspired by the IMF Agenda…
Thursday, 18th Jamadi l 1440 AH | 24/01/2019 CE | No: 1440/26 |
Press Release
Just like the First, the Second Mini Budget is Inspired by the IMF Agenda
of Exploiting Pakistan’s Economy for Colonialist Interests
The second mini-budget presented on 23 January 2019 is certainly not a cause for rejoicing and praise. The second mini-budget became a practical necessity because the regime strangled the economy so hard with taxation, in its first mini-budget, that the economy choked to the point that its ability to cough up tax revenues was itself compromised. The selective, limited, loosening of the tax chokehold is merely to allow some sectors of the economy to draw enough breath to cough up the extra tax the IMF has demanded. That is why on 23 January, the Finance Minister, Asad Umar, confidently asserted that the second mini-budget would help generate more revenue. And that is also why Asad Umar confirmed that the regime is still going to the IMF, when he stated, “this will be the last IMF program.”
So how does the regime deserve praise for merely fulfilling IMF demands? How does the regime deserve any praise, when it ensures the continuation of the interest based loan system that ensures that three quarters of Pakistan’s debt servicing is on interest payments? How does the regime deserve praise, when it ensures the global dollar hegemony in international trade, by weakening the rupee before the dollar? Indeed, the rupee continued its plummet in between the two mini-budgets, causing relentless back-breaking rises in prices. And how does the regime deserve praise for fulfilling requirements for a new IMF interest based loan, which in turn will open the flood gates for even more interest based loans from other colonialist financial institutions, such as the Asian Development Bank and World Bank.
O Muslims of Pakistan!
The Muslims will never know of any relief under the current system because it is designed to deprive the local economy for the sake of colonialist interests. Nothing short of the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood will end Pakistan’s year on year, decade on decade, downward spiral. The Khilafah will abolish the interest based system and implement the Islamic system of revenues instead. It will end the dollar hegemony, by establishing state currency on the firm basis of the gold and silver standard. And it will end colonialist dominance by rejecting membership of all colonialist institutions, including the IMF. Then and only then, under the victory of the Deen of Allah (swt), the believers will have a genuine cause for rejoicing. Allah (swt) said,
وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ
“That day the believers will rejoice, in the victory of Allah. He gives victory to whom He wills. He is the Mighty, the Merciful.”
[Surah Ar-Rum: 4-5]
Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دوسرا منی بجٹ پہلے منی بجٹ کی طرح پاکستان کی معیشت کو
آئی ایم ایف کے ایجنڈے کے مطابق استعماری استحصال کے لیے تیار کر رہا ہے
23جنوری 2019 کو پیش کیے جانے والے دوسرے منی بجٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کہ اس پر خوشی کے شادیانے بجائے جائیں۔ دوسرا منی بجٹ ایک لازمی ضرورت بن گیا تھا کیونکہ حکومت نے اپنے پہلے منی بجٹ میں ٹیکسوں کی بوچھاڑ سے معیشت کاگلا گھونٹ دیا تھا جس کے نتیجے میں معیشت اس حد تک مفلوج ہوکر رہ گئی تھی کہ ہدف کے مطابق ٹیکس جمع کرنا ناممکن ہوگیا تھا۔ معیشت کے کچھ مخصوص شعبوں کو ٹیکس میں چھوٹ دینے کا مقصد یہ ہے کہ وہ کسی قدر سانس لینے کے قابل ہوجائیں تا کہ آئی ایم ایف کے حکم کے مطابق زائد ٹیکس وصول کیے جاسکیں۔ یہی وجہ ہے کہ 23 جنوری کو وزیر خزانہ نے اعتماد کے ساتھ یہ دعویٰ کیا کہ دوسرا منی بجٹ مزید ٹیکس کی وصولی میں مدد فراہم کرے گا۔ اور اسی وجہ سے اسد عمر نے تصدیق کی کہ حکومت اب بھی آئی ایم ایف کے پاس جارہی ہے جب انہوں نے یہ کہا کہ، “یہ آئی ایم ایف کاآخری پروگرام ہوگا”۔
تو محض آئی ایم ایف کے احکامات پورا کرنے پر حکومت کی تعریف کس طرح کی جاسکتی ہے؟ حکومت کی تعریف کیسے کی جاسکتی ہےجبکہ اس نے سودی قرضوں پرمبنی نظام کے تسلسل کو یقینی بنا رکھاہے جس کی وجہ سے پاکستان کو اپنے قرضوں کی واپسی کے لیے مختص کی گئی رقم کا تین چوتھائی حصہ صرف سود کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑتا ہے؟ حکومت کی تعریف کیسے کی جاسکتی ہے جبکہ اس نے بین الاقوامی تجارت میں ڈالر کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو کمزور کردیا ہے؟ ان دو منی بجٹ کے دوران روپیہ اپنی قدر مسلسل کھوتا رہا جس کے نتیجے میں کمر توڑ مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ اور حکومت کی تعریف کیسے کی جاسکتی ہے جبکہ وہ آئی ایم ایف کے سودی قرضوں کے حصول کے لیے اس کی شرطوں کو پورا کررہی ہے جس کے بعد دیگر استعماری اداروں جیسا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک سے بھی مزید سودی قرضے حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی اور پاکستان مزید سودی قرضوں کی دلدل میں دھنستا چلاجائے گا۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
موجودہ نظام میں مسلمانوں کو کبھی کوئی آسانی اور سکون میسر نہیں آئے گا کیونکہ یہ نظام بنایا ہی ایسا گیا ہے کہ اس کے ذریعے استعماری مفادات کے حصول کے لیے مقامی معیشت کااستحصال کیا جاسکے۔ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے سوا کوئی ایسا طریقہ نہیں جو پاکستان میں سالوں بلکہ دہائیوں سے جاری زوال کو روک سکے۔ خلافت سودی نظام کا خاتمہ کردے گی اور اس کی جگہ اسلامی محاصل (ٹیکس)کا نظام نافذ کرے گی۔ خلافت ریاست کی کرنسی سونے اور چاندی کو قرار دے کر ڈالر کی بالادستی کو ختم کردے گی۔ اور خلافت آئی ایم ایف سمیت تمام استعماری اداروں کی رکنیت سے دستبردار ہو جائے گی اور اس طرح ہمارے امور پر ان اداروں کی بالادستی کا خاتمہ کردے گی۔ صرف اور صرف اسی وقت ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دین کی کامیابی کے ذریعے مسلمانوں کو حقیقی خوشی کا موقع میسر آئے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ
” اور اُس روز اللہ کی مدد سے مومن خوش ہوجائیں گے ۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب (اور) مہربان ہے “(الروم:5-4)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس