Response of traitors in political and military leadership to Indian aggression at Line of Control is disgusting
بسم الله الرحمن الرحيم
Response of traitors in political and military leadership to Indian aggression at Line of Control is disgusting
Written by: Shahzad Shaikh
(Deputy Official Spokesman of Hizb ut-Tahrir in Pakistan)
Dated: 16th August 2013
Event: Tensions between Pakistan and India escalated, when the Indian government claimed that the Pakistan Army crossed the Line of Control (LoC) in Poonch sector of Jammu and attacked Sarla check-post killing five soldiers on 6th August 2013. The Government of Pakistan denied any such intrusion. After this incident tensions escalated not only along the LoC, which is a ceasefire line between India and Pakistan along Occupied Kashmir, rather it extended to the international border as well, which is the rest of the border between India and Pakistan. The Indian government canceled the planned secretary level meeting with Pakistan and now there are rumours being circulated that the anticipated meeting between the Indian and Pakistani Prime Ministers, on the side lines of the United Nations’ annual general assembly meeting, in New York, will also be canceled.
Comment: In 2003 when Musharaf was in power, Pakistan and India signed a treaty in order to end firing incidents and tensions along the Line of Control. However, since the beginning of 2013 alone, there have been more then a hundred violations reported from the Indian side. Despite increasing Indian hostility and the killing of Pakistani soldiers and civilians, traitors in Pakistan’s political and military leadership, led by Nawaz Sharif and General Kayani, responded weakly. General Kayani in his speech at the Kakol military academy on 13th August 2013, on the eve of Independence Day, did not even raise harsh words against Indian aggression. Instead, in blind obedience to his masters in Washington, Kayani tried to convince the people of Pakistan that the internal security situation is now the priority for national security, rather than the manifest external Indian threat. Similarly, Nawaz Sharif submissively advised India to forget the past and again extended a proposal of negotiations between the two countries.
Since the time of Musharaf, traitors in political and military leadership are trying to convince the people of Pakistan that it is necessary to be submissive and capitulating before India, for the economic prosperity of Pakistan, even if the Muslims must bury their rights, such as ending the brutal Indian Occupation of Kashmir and preventing the mistreatment of Muslims all over India. So they are strengthening ties with India, trying to give India a “Most Favored Nation” status and making moves to purchase more then one thousand megawatt electricity from India.
The response of these traitors is in line with the American policy. America wants to win India under its influence and is using Pakistan as bait, so that she can use India against China, in order to contain China within her borders. India cannot act according to this American plan, until her relations are normalized with Pakistan. And at the same time America can make Pakistan more dependent on India to weaken any Khilafah that arises.
The response of the rulers of a strong Muslim country, with a population of more then 180 million people and the seventh largest armed forces in the world, is shameful and disgusting. If countries like Bolivia, Ecuador and Venezuela, located on America’s very doorstep, who are far weaker than Pakistan, can reject American dictations and even have the courage to expel American diplomats, then why can Pakistan, the one and only Muslim nuclear state, not reject American dictations and respond to Indian hostility with vigor? Instead of doing so, the traitors in the political and military leadership are always ready to go any limits, in order to implement American policies and undermine Pakistan’s sovereignty.
Only the Khilafah will rescue Pakistan from this disgraced situation and elevate it to its rightful place, in accordance to its huge potential and capabilities.
بسم اللہ الرحمن الرحیم
لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے خلاف سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کا ردعمل انتہائی شرمناک ہے
تحریر: شہزاد شیخ
(پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان)
تاریخ:16 اگست 2013
خبر: پاکستان اور بھارت میں اچانک کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب بھارتی حکومت نے یہ دعویٰ کیا کہ 6 اگست کو پاکستان کے فوجیوں نے جموں میں لائن آف کنٹرول پر واقع پونچھ سیکٹر میں سارلہ چیک پوسٹ پر حملہ کر کے پانچ بھارتی فوجیوں کو قتل کردیا ہے۔ حکومت پاکستان نے اس قسم کی مداخلت کے واقع سے مکمل انکار کیا ہے۔ اس واقع کے بعد نہ صرف لائن آف کنٹرول پر،جو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر میں سیئز فائر لائن ہے، بلکہ بین الالقوامی سرحد پر بھی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔ بھارتی حکومت نے پہلے سے طے شدہ سیکریٹریز کی سطح کے مذاکرات کی منسوخی کا اعلان کردیا بلکہ اب یہ افواہیں بھی سرگرم ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ اور پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان نیویارک میں اقوامی متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات بھی منسوخ ہوجائے گی۔
تبصرہ: 2003 میں مشرف کے دور حکومت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے واقعات کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ ہوا تھا۔ لیکن 2013 کی شروعات سے اب تک بھارت کی جانب سے اس معاہدے کی سو سے زائد خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں۔ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور بین الالقوامی سرحدوں پر کشیدگی میں اضافے، پاکستانی شہریوں اور فوجیوں کی ہلاکتوں کے باوجود ،پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے ،جن کی قیادت نواز شریف اور جنرل کیانی کررہے ہیں، انتہائی نرم اور کمزورردعمل کا اظہار کیا ہے۔ جنرل کیانی نے 13اگست2013 کو کاکول ملٹری اکیڈمی میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں بھارتی جارحیت پر کسی سخت ردعمل کا اظہار نہیں کیا بلکہ واشنگٹن میں موجود اپنے آقاوں کی مرضی کے مطابق کیانی نے قوم کو یہ باور کرانے کی کوشش کی بھارتی جارحیت کے مقابلے میں اندرونی سیکیوریٹی کے مسائل اس وقت قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ اسی طرح نواز شریف نے بھی کمزوری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی پیش کش کی اور ماضی کو بھول جانے کا درس دیا۔
سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار مشرف کے وقت سے ہی قوم کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے بھارت کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے چاہیے چاہے اس کے لیے مقبوضہ کشمیر سے بھارتی قبضے کے خاتمے اور بھارت بھر میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے انتہائی برے سلوک کے خاتمے کے مطالبے سے ہی کیوں نہ دست بردار ہونا پڑے۔لہذا یہ غدار حکمران بھارت سے تعلقات کو مضبوط بنا رہے ہیں ،اسے “پسندیدہ ترین ملک” قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت سے ایک ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی خریدنے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔
در اصل ان غداروں کا یہ رویہ اور طرز عمل عین امریکی پالیسی کے مطابق ہے۔ امریکہ پاکستان کو ایک چارے کے طور پر استعمال کر کے بھارت کو اپنے حلقہ اثر میں لانا چاہتا ہے تا کہ وہ چین کو اس کی سرحدوں تک محدود رکھنے کے لیے بھارت کو اس کے خلاف استعمال کرسکے ۔ بھارت اس وقت اس امریکی منصوبے کے مطابق کردار ادا نہیں کرسکتا جب تک اس کے پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق نہ ہوجائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ پاکستان کو بھارت پر انحصار کرنے والا ملک بنا دینا چاہتا ہے تا کہ جب خلافت قائم ہو تو وہ کمزور ہو۔
ایک طاقتور مسلمان ملک کے حکمرانوں کا یہ ردعمل انتہائی شرمناک ہے کہ جس کی آبادی اٹھارہ کروڑ ہو اور جس کے پاس دنیا کے ساتویں بڑی فوج بھی موجود ہو۔ اگر بولیویا، ایکواڈور اور وینیزویلا جیسے ممالک، جونہ صرف انتہائی کمزور ہیں بلکہ امریکہ کے پڑوسی بھی ہیں، امریکی احکامات کو نظرانداز کردیتے ہیں اور جب چاہتے ہیں امریکی سفارت کاروں ملک بدر بھی کردیتے ہیں تو پھر دنیا کے واحد مسلم ایٹمی طاقت پاکستان امریکی احکامات کو مسترد اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب کیوں نہیں دے سکتا؟ ایک عزت دار اور باوقار ردعمل پیش کرنے کے بجائے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکی پالیسیوں کے نفاذ اور ملکی خودمختاری کی تذلیل کے لیے کسی بھی حد تک گرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
صرف خلافت ہی پاکستان کو اس کمزور اور رسوا کن صورتحال سے نکالے گی اور اس کو وہ مقام دلائے گی جس کا یہ اپنی صلاحیت اور طاقت کی بنا پر حقدار ہے۔