Expedition of Hamza ibn ‘Abdul-Muttalib RA (سرية حمزة بن عبد المطلب), 4 Ramadhan 1 AH, 623 CE
بسم الله الرحمن الرحيم
4 Ramadhan
Expedition of Hamza ibn ‘Abdul-Muttalib RA (سرية حمزة بن عبد المطلب),
4 Ramadhan 1 AH, 623 CE
The Quraysh had always represented a material obstacle barring the Message of Islam. A task force thus had to be prepared to overcome it. Bearing this in mind, and with the objective of spreading Islam outside Madinah, the Messenger of Allah SAAW began building his army. He SAAW took several steps by dispatching some expeditions designed to challenge the Quraysh and alarm both the hypocrites and the Jews in Madinah and nearby surroundings.
He sent Hamzah RA to the seashore in the neighborhood of al-‘Is at the head of thirty riders from the emigrants, with none of the helpers taking part. Hamzah met Abu Jahl ibn Hisham with three hundred riders on the shore and was about to fight him when Majdi ibn ‘Amr al-Juhani intervened between them, causing the people to separate without fighting.
Such expeditions helped create an atmosphere of war in Madinah, and they also served to frighten the Quraysh, who began to seriously feel the threat coming from Allah’s Messenger SAAW.
This raid terrorized Quraish and made them realize the threats posed on them and their trade and economy. Meanwhile Muslims were empowered by it as it boosted their confidence and strengthened them against their enemies. So we see from the very beginning of the Islamic State, RasulAllah SAAW was looking to expand the dominance of Islam
Hizb ut Tahrir/ Wilayah Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
4 رمضان
حمزہ بن عبدالمطلب ؓ کی مہم، 4 رمضان پہلی ہجری بمطابق 623 عیسوی
اسلام کے پیغام کو پھیلنے سے روکنے کے لیے قریش نے ہمیشہ رکاوٹیں کھڑی کیں۔ اس رکاوٹ کو ختم کرنے کے لیے ایک سریہ (مہم) ترتیب دی گئی۔ اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے کہ ہدف اسلام کومدینہ کے باہر پھیلانا ہے رسول اللہ ﷺنے اپنی فوج تیار کرنا شروع کی۔ آپ ﷺنے کئی اقدامات لیے جن میں کچھ مہمات کا مقصد قریش کو چیلنج کرنا اور مدینہ اور اس کے آس پاس رہنے والےمنافقن اور یہود کو متنبہ کرنا تھا۔
آپ ﷺ نے حمزہؓ کو مہاجرین کےتیس سواروں کا سربراہ بنا کر عِیص کے اطراف میں موجود ساحل کی جانب بھیجا ۔ حمزہ ؓ کاسامنا ساحل پر ابو جہل بن ہشام کے تین سو سواروں سے ہوا اور ان سے لڑنے ہی والے تھے جب ان کے درمیان مجدي بن عمرو الجهني نے مداخلت کی جس کی وجہ سے لوگ لڑے بغیر ہی جدا ہوگئے۔ اس قسم کی مہمات نے مدینہ میں جنگ کا ماحول بنانے میں مدد کی اور قریش بھی اس کی وجہ سے پریشان اور خوفزدہ ہوگئے جو اب رسول اللہ ﷺ کے خطرے کو سنجیدگی سے لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔
اس حملے نے قریش کو خوفزدہ کردیااور انہیں اس بات کا احساس ہوگیا کہ وہ اور ان کی تجارت خطرے کا شکار ہو چکی ہے۔ اس دوران مسلمانوں میں ان کے دشمنوں کے خلاف اس مہم نے اعتماد اور طاقت پیدا کیا۔ تو ہم دیکھتے ہیں کہ اسلامی ریاست کے قیام کے شروع دنوں سے ہی رسول اللہ ﷺ اسلام کی بالادستی ثابت کرنے کے مواقعوں کی تاک میں رہتے تھے۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان