Abduction of Umar Jadoon Khan, Advocate of Khilafah,…
Thursday, 25th Jamadi l 1440 AH | 31/01/2019 CE | No: 1440/29 |
Press Release
Abduction of Umar Jadoon Khan, Advocate of Khilafah,
Confirms Pakistani Regime’s Commitment to Trump’s War on Islam
On 30 January 2019, Umar Jadoon Khan, an advocate of the Khilafah, was abducted in Peshawar by security personnel. Umar was seized whilst distributing a press release condemning the Pakistani regime’s facilitation of US-Taliban talks, to secure a long-term regional presence, in the form of US private military contractors and regular troops in US bases. Muhammad Umar Khan is a lawyer in the Peshawar High Court, from the noble Jadoon clan. Umar’s father, Muhammad Jamshed Jadoon, was a well-known judge who was martyred for his refusal to compromise on truth in a legal case and was awarded the Tamgha-e-Shujaat (Order of Bravery). Umar suffers from epilepsy, whilst his widowed mother has only recently been discharged from hospital after a severe chest ailment.
The abduction of Umar came only a day after Pakistan’s Prime Minister, Imran Khan, approved of recommendations to amend the Pakistan Penal Code (PPC), to declare enforced disappearances a criminal offence. Yet, despite condemning enforced disappearances, the Bajwa-Imran regime allows its security personnel to abduct those who call for undertaking political expression against colonialist hegemony in the region. Despite pre-election claims of challenging colonialism, Imran Khan has sold himself, the security of the country and the safety of the people for the cheap price of being the new face of the American Raj in Pakistan. Still making now stale claims of wanting the Khilafah Rashidah, Imran Khan persecutes those who call for Islam, whilst letting the US viceroy, the US ambassador, roam free and contact whomsoever he wishes from the military and political leadership.
O Muslims of Pakistan! Allah (swt) said,
إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ
“Those who persecute the Believers, men and women, and do not turn in repentance, will have the Penalty of Hell: They will have the Penalty of the Burning Fire.” [Surah Al-Buruj 85:10].
It is a heinous crime to persecute those who call for Islam as a way of life, yet the sinful, disobedient rulers of Pakistan persist in pursuing Trump’s war on Islam. It is upon the Muslims of Pakistan to demand the release of the advocates of Khilafah from their enforced disappearances, whether it is Umar Jadoon, or Muhammad Junaid Iqbal and Syed Nabeel Akhter, who were abducted on 15 September 2017, or Naveed Butt, the Official Spokesman of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan, who has been held in abduction since 11 May 2012. And it is upon the Muslims of Pakistan to stand with the brave advocates of the Khilafah in the duty to re-establish the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood, which will finally bring an end to the era of forceful, oppressive regimes. Ahmed narrated that RasulAllah (saaw) said,
«ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ»
“Then there will be rule of force, and things will be as Allah wishes them to be. Then Allah will end it when He wishes. And then there will be a Khilafah on the Method of the Prophethood.” And then he fell silent.
Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خلافت کے داعی عمر جدون خان کی جبری گمشدگی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی حکومت اسلام کے خلاف ٹرمپ کی جنگ میں پُرعزم ہے
30جنوری 2019 کو خلافت کے داعی عمر جدون کو سیکیورٹی اہلکاروں نے پشاور سے اغوا کرلیا۔ عمر کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ امریکا-طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کی سہولت کاری کے کردار پر ایک تنقیدی پریس ریلیز تقسیم کر رہے تھے جس میں یہ کہاگیا تھا کہ ان مذاکرات کا مقصدطالبان کو اِس بات پر راضی کرنا ہے کہ اِس خطے میں امریکی اڈوں پر امریکا کی سرکاری افواج اور نجی کنٹریکٹرز کی تعیناتی کے ذریعے امریکا کی طویل المدت موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے ۔ محمد عمر خان پشاور ہائی کورٹ کے وکیل ہیں اور ان کا تعلق انتہائی معزز گھرانے سے ہے۔ عُمر کے والد، محمد جمشید جدون، ایک مشہور معروف جج تھے جنہیں اس وجہ سے شہید کردیا گیا تھا کہ انہوں نے ایک مقدمے میں سچ پر پردہ ڈالنے سے انکار کردیا تھا اور اُس کے نتیجے میں اُنہیں تمغہِ شجاعت سے نوازا گیا۔ عمر جدون کی بیوہ والدہ حال ہی میں اسپتال سے واپس آئیں ہیں جہاں وہ سینے کی شدید تکلیف کے علاج کے لیے داخل تھیں اور اب انہیں اپنے بڑے بیٹے کی رفاقت سے محروم کردیا گیا ہے۔خود عمر بھی مرگی کے مرض کا شکار ہیں اور انہیں مرگی کے دوروں سے بچنے کے لئے پابندی سے دوا لینا ضروری ہے۔
عمر جدون کی گمشدگی گا واقعہ پیش آنے سے ایک دن قبل ہی وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) میں ترمیم کی منظوری دی تھی جس کے تحت جبری گمشدگی کو ایک جرم قرار دیا گیا ۔ لیکن جبری گمشدگی کی مذمت کرنے کے باوجود باجوہ-عمران حکومت نے اپنے سیکیورٹی اہلکاروں کو اس بات کی اجازت دے رکھی ہے کہ وہ اُن لوگوں کو اغوا کرتے رہیں جو خطے میں استعماری بالادستی کے خلاف سیاسی جدوجہد کررہے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران استعماریت کے خلاف جدوجہد کے وعدوں کے باجود عمران خان نے خود کو، اس ملک کی سیکیورٹی کو اور لوگوں کی سیکیورٹی کو پاکستان میں امریکی راج کا علمبردار بننے کے بدلے بیچ دیا ہے۔ عمران خان ایک طرف تو خلافت راشدہ کی باتیں کررہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ کھلی منافقت کا مظاہرہ کرتے ہوئےاُن لوگوں کو اذیتیں پہنچا رہے ہیں جو اسلام کی دعوت دے رہے ہیں جبکہ امریکی وائسرائے، امریکی سفیر کوملک بھر میں گھومنے پھرنے اور سیاسی وفوجی قیادت سے ملاقاتیں کرنے کی مکمل آزادی فراہم کررکھی ہے۔
اے پاکستان کے مسلمانو!اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ
“جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیفیں دیں اور توبہ نہ کی، ان کو دوزخ کاعذاب بھی ہوگا اور جلنے کا عذاب بھی ہوگا“(البروج 85:10)۔
اُن لوگوں کو مظالم کا نشانہ بنانا جو اس ملک میں اسلامی طرز زندگی کی بحالی کامطالبہ کرتے ہیں ایک انتہائی گھناؤنا جرم ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کے نافرمان حکمران اسلام کے خلاف ٹرمپ کی جنگ میں اس کے ہمنوا بننے پر مصر ہیں ۔ پاکستان کے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اُن لوگوں کی بازیابی کا مطالبہ کریں جن کے لیے خلافت کا داعی ہونے کو جرم بنا دیا گیا ہے۔ چاہے وہ عمر جدون ہو یا محمد جنید اور سید نبیل اخترہوں جنہیں 15 ستمبر 2017 کو کراچی سے اغوا کیا گیا تھا یا پھر پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ ہوں جنہیں 12 مئی 2012کو لاہور سے اغوا کیا گیا تھا ۔ اور پاکستان کے مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد میں خلافت کے بہادر داعیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں ۔ خلافت کے قیام کے بعد ہی ظالم و جابر حکومتوں کے دور کا خاتمہ ہوگا۔ احمد نے روایات کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
«ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ»
”پھر ظلم کی حکمرانی ہو گی، اور اس وقت تک یہ سلسلہ چلے گا جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر جب اللہ چاہے گا اسے ختم کردے گا۔ اور اس کے بعد نبوت کے طریقے پر خلافت ہوگی۔ اس کے بعد آپ خاموش ہو گئے“۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس