Monday, 21st Shawwal 1440 AH | 24/06/2019 CE | No: 1440/63 |
Press Release
On IMF instructions, the PTI Government Causes Inflation through Rupee Devaluation,
then Chokes our Economy to Combat it, Drowning us in Floods of Economic Misery
In order to fulfill IMF conditions, the government has implemented the colonialist demand for “competitive exchange rates,” which has weakened the Rupee, resulting in back breaking inflation. The plummeting rupee then had an impact on petrol and gas prices, which are tied to the dollar, with OGRA setting gas prices according to a rate of 150 Rupees to the dollar. Gas prices have already increased 143%, since the regime took power and are due to rise 205% from 1 July 2019. The higher inflation then increased manufacturing costs, wiping out potential gains in export earnings. Then, to combat the higher inflation, the government has adopted the colonialist policy of “demand contraction,” choking the economy through higher taxation and lower spending. So to improve Pakistan’s credit ratings to secure even more interest based loans, the whole economy has been deliberately slowed down, when the regime is already paying over half of what it takes in taxation on interest payments. Is it not like seeking to cure poisoning by taking more poison?
O Muslims of Pakistan!
The government is sitting in the car seat for us to see, but has handed the steering wheel, accelerator and brakes to the IMF. The regime is obeying the IMF, allowing the kuffar to have dominance over our affairs, even though Allah (swt) said,
﴿وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا﴾
“Allah (swt) does not permit the believers to grant the kuffar authority over them.” [Surah An-Nisa’a 4:141].
The regime is inflicting harm upon us through IMF conditions, even though RasulAllah (saaw) said,
«لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ»
“There should be neither harming nor reciprocating harm.” [Muwatta Imam Malik, Ibn Majah].
It is not an excuse to say that the Muslim honors the contracts and so we must submit to the IMF. Any condition or contract that is based on sin cannot be complied with as it invites punishment by Allah (swt). Moreover, it is our Islam alone that will ensure that blessings rain down on Pakistan. The Sunnah of RasulAllah (saaw) established the minting of Gold Dinars, weighing 4.25g, and Silver Dirhams, weighing 2.975g, as the currency of the state. Metallic currencies have intrinsic value hence they protect the local economy from inflation, whilst offering stability in exchange rates. By constraining the ability of the state to “print money” at will, Islam’s bimetallic standard incentivizes the state to enforce discipline on the fiscal and external fronts. It also removes the ability of countries to manipulate their exchange rates to gain unfair advantage in exports for international trade. Thus, the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood will establish the local currency firmly on the basis of gold and silver, systematically build up gold and silver reserves, use barter transactions where necessary to conserve reserves and insist that gold and silver are used as the basis for international trade, smashing the oppressive hold of Western currencies. So for the pleasure of Allah (swt), let the believers strive for ruling by all that He (swt) revealed!
Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan
بسم الله الرحمن الرحيم
پریس ریلیز
آئی ایم ایف کی ہدایت پر پی ٹی آئی حکومت نے روپے کی قدرکم کر کے مہنگائی کا طوفان برپا کر دیا ہے،
پھر مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے یہ حکومت معیشت کا گلہ گھونٹ رہی ہے جبکہ عوام اس بے رحم پالیسی کی چکی میں پس رہے ہیں
آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے استعماری مطالبے ”مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ(Exchange Rate)“ کو نافذ کردیا ہے جس کے نتیجے میں روپیہ کمزور اور کمر توڑ مہنگائی پیدا ہوگئی ہے ۔ روپے کی قدر میں ہونی والی مسلسل کمی پیٹرول اور گیس کی قیمت پر اثر انداز ہو رہی ہے جو ڈالر کے ساتھ منسلک ہے۔ حال ہی میں اوگرا (OGRA) نے گیس کی قیمت کا تعین 150 روپے کے ڈالر کےحساب سے کیا ہے۔ گیس کی قیمت میں پہلے بھی 143 فیصد اضافہ کیا گیا تھا جب موجودہ حکومت ا قتدار میں آئی تھی اور اب حکومت یکم جولائی 2019 سے اس میں 205 فیصد تک اضافہ کرنے جارہی ہے۔ مہنگائی میں اضافہ پیداواری لاگت میں اضافے کا باعث بنے گا جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی کے نتیجے میں برآمدات میں متوقع اضافہ خاطر خواہ نہ ہو گا۔ پھر مہنگائی کی اس لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت نے ”معاشی سست روی“ (demand contraction) کی استعماری پالیسی اختیار کر لی ہے جس کے تحت معیشت کا گلا گھوٹنے کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ اور حکومتی اخراجات میں کمی کی جا رہی ہے۔ لہٰذا پاکستان کی کریڈیٹ ریٹنگ کو بہتر کرنے کے لیے معیشت کی ترقی کی رفتار کو جان بوجھ کر سست کیا گیا ہے تا کہ مزید سودی قرضے حاصل کیے جا سکیں۔ یہ حکومت مزید سودی قرضے لینا چاہتی ہے جبکہ ہماری ٹیکس کی آمدنی کا 50 فیصد سے زائد سود اور سودی قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہورہا ہے۔ کیا یہ صورتحال اس بات کو ثابت نہیں کرتی کہ زہر کا علاج مزید زہر لے کر کیا جارہا ہے؟
اے پاکستان کے مسلمانو!
حکومت ہمیں دیکھانے کے لیے گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی ہے لیکن گاڑی کا اسٹیرنگ، ایکسیلیٹر اور بریک کا کنٹرول آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کی اطاعت کے ذریعے کفار کو ہمارے امور پر بالادستی فراہم کر رہی ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے،
وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا
”اللہ نے ایمان والو کو یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ خود پر کفار کو غالب کرلیں“(النساء 4:141)۔
آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کر کے حکومت ہمیں نقصان پہنچا رہی ہے جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ
” نہ (پہلے پہل) کسی کو نقصان پہنچانا جائز ہے نہ بدلے کے طور پر نقصان پہنچانا جائز ہے “(موتہ امام مالک، ابن ماجہ)۔
یہ کوئی وجہ نہیں کہ مسلمان معاہدوں کو پورا کرتے ہیں ، لہٰذا ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط کو لازمی تسلیم کرنا ہی ہے۔ کوئی بھی ایسی شرط یا معاہدہ جس کی بنیاد گناہ پر ہو، ہم اس کو تسلیم نہیں کرسکتے کیونکہ اس کے نتیجے میں ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے غضب اور سزاکو دعوت دیں گے۔صرف اسلام ہی اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پاکستان پر رحمتوں اور نعمتوں کی بارش ہو۔ رسول اللہ ﷺ کی سنت سے ثابت ہے کہ ریاست کی کرنسی سونے کے دینار اور چاندی کے درہم ہوتی ہے ، جن کا وزن بلترتیب 4.25 گرام اور 2.975 گرام ہے۔دھاتی کرنسی کی حقیقی قدر ہوتی ہے جس کی وجہ سے مقامی معیشت مہنگائی سے محفوظ رہتی ہے جبکہ شرح تبادلہ میں استحکام آتا ہے۔ اسلام ریاست کی ”کرنسی چھاپنے“ کی اہلیت کومحدود کر کے اسے مجبور کرتا ہے کہ وہ اندرونی اور بیرونی سطح پر مالیاتی ڈسپلن اختیار کرے۔ سونے پر مبنی کرنسی ریاستوں کوا پنی کرنسی کی شرح تبادلہ کو اپنی مرضی سے تبدیل کرنے سے باز رکھتی ہے یوں عالمی تجارت میں انصاف اور استحکام پیدا ہوتا ہے ۔ لہٰذا نبوت کے طریقے پر قائم خلافت کرنسی کو سونے اور چاندی کی مضبوط بنیادوں پر جاری کرے گی، مرحلہ وار سونے اور چاندی کے ذخائر میں اضافہ کرے گی، ان ذخائر کو محفوظ سطح پر برقرار رکھنے کے لیے جہاں ضرورت ہوگی بارٹر (Barter) طریقہ تجارت کو اختیار کرے گی اور سونے اور چاندی کی بنیاد پر بین الاقوامی تجارت پر اصرار کرے گی۔ اس طرح خلافت مغربی کرنسیوں کی ظالمانہ اور جابرانہ بالادستی کو ختم کردے گی۔ تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی خوشی اور رضا کے حصول کے لیے ایمان والوں کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کے قیام کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس