Home / Comments  / Views on News  / Raheel-Nawaz Regime Selling Out Pakistan’s Energy Sector

Raheel-Nawaz Regime Selling Out Pakistan’s Energy Sector

بسم الله الرحمن الرحيم

Views on News

Raheel-Nawaz Regime Selling Out Pakistan’s Energy Sector

News:

Prime Minister, Nawaz Sharif, on Thursday, 13th November 2014, offered to align his country’s policy framework with international practices in the hope that the London Roundtable Conference on Energy would help Pakistan create an enabling environment for investment. He said the government would also like to know the incentives and policy framework that can spur private investment in the oil and gas sectors of Pakistan. The premier invited foreign businessmen to invest in the country’s lucrative energy sector. He said “It [the sector] holds great promise for an attractive rate of return on all investments”.

Comment:

Before becoming Prime Minister of Pakistan for the third time, Nawaz Sharif asserted that his government will end the worst ever energy crisis in the history of Pakistan very soon. However, after a lapse of almost eighteen months in government, the miseries of the people are far from ending. During the tenure of the last PPP government, people were told that the root cause of this severe energy crisis is the limited capacity of generating electricity. They said that this is because the eight year long Musharraf government did not add a single megawatt of electricity to the national grid. They prescribed rental powers projects as an immediate remedy to end this crisis. A billion Rupees were invested in rental power projects, but the situation became even worse than the Musharraf era.

In the last days of the PPP government, the root cause of the energy crisis was diagnosed circular as debt. When Nawaz Sharif took office on May 2013, PMLN government immediately released 480 billion Rupees to write off circular debt. For a short period of time, people felt a bit of relief, but again the energy crisis started haunting the people and wrecking the economy of Pakistan. Circular debt again reached a staggering amount of 503 billion, which the government cleared in July 2014. And today the circular debt has reached 211 billion rupees in just a few months. All of these huge amounts are filling the pockets of a few capitalist private owners of the property that Islam has stipulated as public property. This violation of Islam occurs at great cost to the people and economy of Pakistan.

Since mid nineties successive Pakistani governments opened power sector to private sector including foreign investors as well and made such agreements which ensures highest returns on their investment whether electricity is purchased from them or not through sovereign guarantees provided from government of Pakistan. And this has resulted in sever electricity crisis in Pakistan. At the moment Pakistan has installed capacity of 20000 megawatt but generating around 13000 megawatt. Private producers produce less as they find producing less result in higher profits but it cripples Pakistan economy.

Instead of taking lesson from this history, the current Raheel-Nawaz regime is fully committed to privatize Pakistan’s oil and gas sector, which is at the moment earning good profits. The biggest oil and gas company, OGDCL, has just announced a net profit for the financial year 2013-14, at a huge 124 billion Rupees.

The energy sector is the backbone of the modern economy. If it crumbles, the whole economy shatters. The prime ministers recent visits of China, Germany and Britain are not for the people of Pakistan, rather they are for the benefit of foreign investors, so that they come to own these public properties and deprive the Ummah from these immense natural resources, drowning her in further poverty.

The Raheel-Nawaz regime aggressively works to sell off Pakistan’s energy sector to foreign investors, which will further enslave Pakistan to the US and other colonialist nations. Pakistan cannot become an economic giant under democracy or dictatorship, which both implement the capitalist system and follow the dictation of colonialist institutions, like the IMF. Pakistan’s true potential can only be materialized under the Khilafah. The Khilafah will implement the economic system of Islam and manage the energy sector as a guardian of public property, which will ensure the productive utilization of the immense energy sector and generate substantial revenues for looking after the affairs of the people.

وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُواْ ٱلتَّوْرَاةَ وَٱلإِنْجِيلَ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيهِمْ مِّن رَّبِّهِمْ لأَكَلُواْ مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِم

“And if only they had acted according to the Taurat (Torah), the Injeel (Gospel), and what has (now) been sent down to them from their Lord (the Qur’an), they would surely have gotten provision from above them and from underneath their feet” (Al-Maida:66)

Written for the Central Media Office of Hizb ut-Tahrir by

Shahzad Shaikh

Deputy to the Spokesman of Hizb ut-Tahrir in Wilayah Pakistan


خبر اور تبصرہ

راحیل-نواز حکومت پاکستان کے توانائی کے شعبے کو فروخت کررہی ہے

خبر: جمعرات 13 نومبر 2014 کو وزیر اعظم نواز شریف نے توانائی کے شعبے کے حوالے سے ہونے والی گول میز کانفرنس میں اس بات کی پیش کش کی کہ وہ اپنے ملک کی پالیسیوں کو بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے تیار ہیں تاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول پیدا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت یہ بھی جاننا چاہے گی کہ پاکستان کے تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری میں زبردست اضافے کے لئے کس قسم کی مراعات اور پالیسیاں دی جائیں۔ وزیراعظم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے انتہائی منافع بخش توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ “یہ شعبہ تمام تر سرمایہ کاری کے لئے انتہائی منافع بخش ہے”۔

تبصرہ:

پاکستان کا تیسری بار وزیر اعظم  بننے سے قبل نواز شریف نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر اس کی حکومت قائم ہوگئی تو وہ پاکستان کی تاریخ کے بدترین توانائی کے بحران کو بہت جلد ختم کردیں گے۔ لیکن حکومت کے قیام کو اٹھارہ ماہ گزرجانے کے باوجود توانائی کے بحران کے خاتمے یا کمی کا امکان دور دور تک نظر نہیں آرہا ہے۔ پیپلز پارٹی کی پچھلی حکومت کے دوران لوگوں کو یہ بتایا جاتا رہا کہ توانائی کے اس شدید بحران کی وجہ بجلی کی پیداواری استعداد کا ضرورت کے مطابق نہ ہونا ہے۔ انہوں نے یہ کہا کہ ایسا اس وجہ سے ہے کیونکہ مشرف حکومت نے اپنے آٹھ سالہ اقتدار کے دوران ایک میگاواٹ بجلی بھی نیشنل گریڈ میں شامل نہیں کی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس مسئلے کے فوری حل کے لئے کرائے کے بجلی گھروں کا نسخہ پیش کیا۔ اربوں روپے ان کرائے کے بجلی گھروں پر خرچ کیے گئے مگر صورتحال مشرف کے دور سے بھی زیادہ بدتر ہو گئی۔

پیپلز پارٹی کی حکومت کے آخری دنوں میں توانائی کے بحران کی وجہ گردشی قرضہ  قرار دیا گیا۔ جب نواز شریف نے مئی 2013 میں حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی تو اس کی حکومت نے فوراً 480 ارب روپے اس گرشی قرضے کو ختم کرنے کے لئے جاری کردیے۔  مختصر عرصے کے لئے لوگوں نے صورتحال میں کچھ بہتری محسوس کی لیکن پھر دوبارہ توانائی کے زبردست بحران نے عام عوام اور پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچانا شروع کردیا۔ گردشی قرضہ ایک بار پھر بڑھ کر 503 ارب روپے ہوگیا جس کو حکومت نے جولائی 2014 میں رقم ادا کر کے ختم کیا۔ لیکن چند مہینے گزرنے کے بعد ہی آج گردشی قرضہ 211 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ یہ تمام بڑی بڑی رقمیں بجلی کے کارخانوں کے چند نجی مالکان کی جیبوں میں جارہی ہیں جبکہ اسلام نے ان کارخانوں کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے۔ اسلام کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے کا سنگین نتیجہ پاکستان کے عوام اور اس کی معیشت کو بھگتنا پڑرہا ہے۔

نوے کی دہائی سے پاکستان کی حکومتوں نے بجلی کے شعبے کو نجی شعبے کے لئے کھول رکھا ہے جن میں غیر ملکی سرمایہ کار بھی شامل ہیں۔ ہر حکومت نے ان نجی مالکان سے بجلی خریدنے کے لئے ایسے معاہدے کیے جن کے مطابق اگر ان سے بجلی نہ بھی خریدی جائے تب بھی ان کو اس کی قیمت ادا کی جائے گی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ان معاہدوں پر حکومت پاکستان کی گارنٹی فراہم کی گئی۔ ان تمام تر اقدامات نے پاکستان میں توانائی کے بدترین بحران کو جنم دیا۔ اس وقت پاکستان میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 20 ہزار میگاواٹ ہے جبکہ صرف 13 ہزار میگاواٹ کے لگ بھگ پیدا کی جاتی ہے۔ نجی شعبہ کم بجلی پیدا کرتا ہے کیونکہ وہ یہ دیکھتا ہے کہ کم بجلی پیدا کرنے سے انہیں زیادہ منافع حاصل ہوتا ہے لیکن اس طرح پاکستان کی معیشت مفلوج ہوجاتی ہے۔

بجائے اس کے کہ ان تاریخی حقائق سے سبق سیکھا جاتا، راحیل-نواز حکومت پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے کو بھی نجی ملکیت میں دینے کے لئے پوری طرح سے تیار ہے جو کہ اس وقت اچھا منافع کما رہا ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی تیل وگیس کی کمپنی آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ نے مالی سال 14-2013 میں 124 ارب روپے کا خالص منافع کمایا ہے۔

جدید معیشت میں توانائی کا شعبہ معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر یہ شعبہ مفلوج ہوجائے تو پوری معیشت گر جاتی ہے۔ وزیراعظم کا حالیہ دورہ چین، جرمنی اور برطانیہ ، پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے نہیں بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے تھا کہ وہ پاکستان آکر ان عوامی اثاثوں کے مالک بن جائیں اور امت کو ان عظیم قدرتی خزانوں سے محروم کر کے انہیں مزید غربت کی دلدل میں دھکیل دیں۔

راحیل-نواز حکومت پوری تن دہی سے پاکستان کے توانائی کے شعبے کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو فروخت کرنے کے لئے کام کررہی ہے جس کے بعد پاکستان امریکہ اور آئی۔ایم۔ایف جیسے دوسرے استعماری اداروں کا مزید غلام بن جائے گا۔ پاکستان میں ایک حقیقی معاشی طاقت بننے کی تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں جو صرف اور صرف خلافت کے زیر سایہ ہی استعمال میں لائی جاسکتی ہیں۔ خلافت اسلام کے معاشی نظام کو نافذ کرے گی اور توانائی کے شعبے، جوعوامی اثاثیں ہیں، کو اپنی نگرانی میں چلائے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان وسائل کو بہترین طریقے سے استعمال میں لایا جائے اور ان سے حاصل ہونے والے عظیم نفع کو عوام کے مفادات کے حصول کے لئے خرچ کیا جائے۔

وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُواْ ٱلتَّوْرَاةَ وَٱلإِنْجِيلَ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيهِمْ مِّن رَّبِّهِمْ لأَكَلُواْ مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِم

“اور اگر نافذ کرتے توریت اور انجیل اور جو کچھ ان کی طرف ان کے رب کی طرف سے اترا (قرآن) تو انہیں رزق ملتا اوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے” (المائدہ:66)

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان