Home / Press Releases  / Local PRs  / Badaber Peshawar Attack

Badaber Peshawar Attack

Header Pakistan

Saturday, 5th ZilHaj1436                                   19/09/2015 CE                           No: PR15067

Press Release

Badaber Peshawar Attack

Ever Since US Crusade Began, Our Armed Forces Burn As Its Fuel

Hizb ut-Tahrir strongly condemns ongoing attacks on Pakistan’s armed forces and its institutions and wishes to make the following points:

1-          Those who carry out such attacks only help strengthen the American Raj in Pakistan and Afghanistan. America wishes that Pakistan’s Armed forces is weakened and wants to sap its strength by keeping it involved in a war with tribal militants in FATA.

2-          Only those ignorant of the matters of Deen can claim to carry out such attacks in the name of Islam. For Allah says in the Quran:

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ

And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell to abide therein

(Al-Nisa:93)

3-          Hizb ut-Tahrir reminds the Ummah, its media, its thinkers and its politicians of their duty to account the Raheel-Nawaz regime for continuing the disastrous policy of further involving Pakistan’s Armed forces and state machinery to support America’s WoT, under the garb of National Action Plan.

This policy of blindly supporting America’s WoT, which is War against Islam and Jihad, was introduced by America’s loyal agent General Pervez Musharaf who provided logistical support for Bush’s crusade against Afghanistan. Then on Bush’s insistence, Musharraf sent Pakistan’s armed forces in to Pakistan’s tribal areas to ensnare it in a decade’s long war against the Pashtun tribes. Thus begin the cycle of violence in Pakistan, which peaked in the last few years, where Pakistan’s armed forces have been locked in a struggle which has cost us many officers, soldiers and civilians.

However instead of ending Pakistan’s support for America’s WoT, once Musharaf was humiliatingly forced out of power, General Kayani increased Pakistan’s armed forces involvement in America’s WoT, by spreading military operations to all tribal agencies and the Swat region. However, this only resulted in more violence where our armed forces and civilians continued to suffer huge losses. And now the new “strong man” of Pakistan, General Raheel has increased Pakistan’s involvement in the WoT still further by expanding it to all four provinces and Pakistan’s major cities. And the cycle of violence continues unabated.

O Muslims of Pakistan! One after the other we have seen three different political and military leaderships in Pakistan since 9/11. And, one after the other, each regime has only further increased Pakistan’s armed forces involvement in America’s WoT. Yet we are no closer to either peace or security. Each time we witness gruesome attacks and hear news of our sons from the armed forces and civilians being killed, our rulers rush to the scenes of attack, attend the funerals and issue emotional statements of support for the families of the dead. However, in the same breath they vow to continue this war of Fitna. May Allah curse them, how they use the grief of the Ummah to serve American interests!

Know that this matter will not be solved until its origin is fixed. And the origin of this conflict is the American military, private military, intelligence and diplomatic presence in Afghanistan and Pakistan. Not till America is kicked out of this region, can we see ever peace in Pakistan or Afghanistan. We have seen the Musharaf-Aziz regime participate in the war of Fitna, we have seen Kayani-Zardari regime increase the participation in America’s war and now we are witnessing Raheel-Nawaz regime further increasing its participation in the war, under the garb of NAP. They commit Pakistan’s human and economic resources to this war and fourteen years have passed with no peace in sight.

What needs to be done is to commit to these resources to eradicate US presence from this region. This will only be done by the Khalifah of Muslims, who is the real strong ruler that Muslims yearn for, a just Imaam, ruling by Islam and leading the forces of the Muslims to liberate Muslim Lands. RasulAllah (saaw) said,

إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ

Indeed the Imam is a shield, behind whom you fight and by whom you are protected”

(Sahih Muslim)

Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan

بڈھ بیر پشاور حملہ

جب سے امریکی صلیبی جنگ شروع ہوئی ہے ہماری افواج اس کا ایندھن بن رہی ہیں

        حزب التحریر افواج پاکستان اور اس کے اداروں پر ہونے والے حملوں کی پُرزور مذمت کرتی ہے اور درج ذیل نکات بیان کرنا چاہتی ہے:

1۔     وہ جو یہ حملے کرتے ہیں صرف اور صرف پاکستان اور افغانستان میں امریکی راج کو مستحکم کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ امریکہ کی یہ خواہش ہے کہ افواج پاکستان کمزور ہوں اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ یہ چاہتا ہے کہ افواج پاکستان فاٹا میں قبائلی عسکریت پسندوں سے لڑتی رہیں۔

2۔     اسلام کے نام پر ان حملوں کو کرنے کی ذمہ داری صرف وہی قبول کرسکتے ہیں جو دین کو نہیں جانتے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ

“اور جو کوئی جانتے بوجھتے ایمان والے کو قتل کرتا ہے اس کا ٹھکانا جہنم ہے جہاں وہ ہمیشہ رہے گا”

(النساء:93)۔

3۔     حزب التحریر امت، اس کے میڈیا، دانشوروں اور اس کے سیاستدانوں کو ان پر عائد  ذمہ داری کی یاد دہانی کرانا چاہتی ہے کہ وہ راحیل-نواز حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کے نام پر نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں افواج پاکستان کو استعمال کرنے کی تباہ کن پالیسی پر اس کا احتساب کریں۔

        نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ، جو درحقیقت اسلام اور جہاد کے خلاف جنگ ہے، کو اندھی حمایت فراہم کرنے کی پالیسی کا اجراء امریکہ کے وفادار ایجنٹ جنرل پرویز مشرف نے کیا تھا جس نے افغانستان میں بش کی صلیبی جنگ کے لئے لاجسٹک سپورٹ فراہم کی تھی۔ پھر بش کے ہی اصرار پر مشرف نے پاکستان کی افواج کو قبائلی علاقوں میں بھیجا تاکہ اسے پشتون قبائل کے خلاف ایک دہائی پر مشتمل جنگ میں جھونک دیا جائے۔ اور پھر یہاں سے پاکستان میں ناختم ہونے والے بم دھماکوں اور خودکش حملوں کا سلسلہ شروع ہوگیا اور پاکستان کی فوج اسے ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہوگئی جس کے نتیجے میں ہمارے کئی افسران، سپاہی اور شہری اس فتنے کی جنگ کا ایندھن بن گئے۔

        مشرف کے رخصت ہونے کے بعد بھی جنرل کیانی نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کی حمایت کرنے کی پالیسی کو تبدیل نہیں کیا بلکہ افواج پاکستان کو مزید اس جنگ میں ملوث کر دیا اور فوجی آپریشنز کا دائرہ تمام قبائلی علاقوں اور سوات تک پھیلا دیا۔ لیکن اس عمل نے خودکش حملوں اور بم دھماکوں کے واقعات میں مزید اضافہ کر دیا اور ہماری افواج اور شہریوں کا بہت بڑا جانی نقصان ہوا۔

        اور اب پاکستان کے نئے “مرد آہن” جنرل راحیل نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور اس کے دائرے کو پورے پاکستان میں پھیلا دیا ہے لیکن اس کے باوجود حملوں کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔

        اے پاکستان کے مسلمانو! 11/9 کے بعد سے آج تک ہم نے تسلسل سے تین مختلف سیاسی و فوجی قیادتوں کو دیکھا ہے۔ اور ہر حکومت نے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں افواج پاکستان کے کردار میں اضافہ ہی کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہم امن اور استحکام سے دور ہیں۔

        ہر بار ہم ایک انتہائی خوفناک اور افسوس ناک حملے کو دیکھتے ہیں اور افواج پاکستان اور امت میں موجود اپنے بیٹوں کے قتل ہونے کی خبر سنتے ہیں، ہمارے حکمران حملے کے مقام پر فوری پہنچتے ہیں، جنازوں میں شرکت کرتے ہیں اور غمزدہ خاندانوں کی حمایت میں جذباتی بیانات جاری کرتے ہیں لیکن اسی سانس میں وہ اس فتنے کی جنگ کو جاری و ساری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ اللہ ان کو تباہ کرے کہ یہ امت کے غم کو امریکی مفادات کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

        یہ بات جان لیں کہ یہ سلسلہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک اس مسئلہ کی جڑ کا خاتمہ نہیں کیا جاتا۔ اور اس مسئلہ کی جڑ پاکستان و افغانستان میں امریکہ کی فوجی، نجی سیکیورٹی نیٹ ورک، انٹیلی جنس اور سیاسی موجودگی ہے۔ جب تک امریکہ کو اس خطے سے نکالا نہیں جاتا ہم پاکستان و افغانستان میں امن نہیں دیکھ سکیں گے۔

        اس فتنے کی جنگ میں ہم نے مشرف-عزیز حکومت کو حصہ لیتے دیکھا، پھر ہم نے کیانی-زرداری حکومت کو مزید اس فتنے کی جنگ میں حصہ ڈالتے دیکھا اور اب ہم راحیل-نواز حکومت کو نیشنل ایکشن پلان کے نام پر اس فتنے کی جنگ کو نئی انتہاوں تک پہنچاتے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے انسانی و معاشی وسائل کو اس فتنے کی جنگ میں جھونک دیا ہے اور چودہ سال گزرنے جانے کے باوجود بھی امن ہوتا نظر نہیں آتا۔

        اس خطے میں امن کے حصول کے لئے ہمیں اپنے انسانی و معاشی وسائل امریکہ کو اس خطے سے نکالنے کے لئے سرف کرنا ہوں گے اور ایسا صرف مسلمانوں کا خلیفہ ہی کرے گا جو حقیقی مرد آہن ہوگا جس کی مسلمان شدید خواہش رکھتے ہیں، ایک منصف امام، جو اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرے گا اور مقبوضہ مسلم علاقوں کی بازیابی کے لئے مسلم افواج کی قیادت کرے گا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،

إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ

“بے شک خلیفہ ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہوتا ہے”

(مسلم)

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس