America is the Enemy of Islam and Muslims and Negotiation on Defense Matters with Her is Treachery
Saturday, 08 Rabi ul Awwal 1437 AH 19/12/2015 CE No: PR15098
Press Release
Pak-US Dialogue to Limit Tactical weapons
America is the Enemy of Islam and Muslims and Negotiation on Defense Matters with Her is Treachery
Richard Olson, the US Special Representative for Pakistan and Afghanistan, told the US House Foreign Affairs Committee on 16 December 2015 that, “We’ve had a very candid discussion with the Pakistanis about some of the concerns that we have, including about shorter-range nuclear systems. And Pakistan has been prepared to engage with us in those discussions”.
Is the Raheel-Nawaz regime not aware of America’s “friendship” with Pakistan? In the 1965 Pakistan-India war, America stopped the supply of arms to Pakistan. In 1971, America did not come to the aid of Pakistan, which resulted in the division of its state, despite the presence of a defense agreement. In the 1980’s, America used Pakistan against the Soviet Union and left Pakistan high and dry to face the fallouts of that adventure. In 1998, when India conducted nuclear explosions, America did not place any sanctions against India. It instead pressurized Pakistan not to conduct nuclear tests and then imposed sanctions when Pakistan went ahead. In November 2011, America attacked Salala check post and martyred dozens of our soldiers and in May 2011 she invaded and attacked Abbotabad, despite the fact that she had declared Pakistan a non-Nato ally. Can any sane person discuss the most sensitive defense issues with America, whilst knowing her character? Indeed, only traitors in the political and military leadership can ignore American animosity because America is their master.
America is an open enemy of Islam and Muslims, so discussing Pakistan’s defense capabilities with her is open treachery. It is a deception to claim that the regime will not back down from its position, because if that were really the case, then what would there be left to discuss? It is also not right that the regime announces publicly that we have developed short range nuclear tactical weapons to counter the Indian cold-start doctrine only, as it is providing a reason to the enemy to force our abandoning of a modern and sophisticated weapon system, because if tension between Pakistan and India comes to an end, then Pakistan would lose the reason for keeping tactical nuclear capability. Weapons are not made to use against only one enemy, rather they are made to use against any enemy. India is not the only enemy of Pakistan, as America is also her enemy. America dares to attack Pakistan only whilst there are traitors in the political and military leadership. However, when a sincere leadership is in place, then America will not even dream of attacking Pakistan.
The sincere officers in the armed forces have to stop this treachery and this can only be done by providing Nussrah to Hizb ut-Tahrir for the establishment of Khilafah. Whilst this duty is not honored, then we will continue to suffer immensely as we have suffered whenever we have allowed a regime to depend on America. Allah swt says,
يَا أَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوۤاْ إِنْ تُطِيعُواْ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُواْ خَاسِرِينَ
“O you who believe! If you obey those who disbelieve, they will send you back on your heels, and you will turn back (from Faith) as losers” (Ale Imran: 149)
Shahzad Shaikh
Deputy to the Spokesman of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan
ایٹمی ٹیکٹیکل ہتھیاروں کو محدود کرنے کے لیے پاک – امریکہ بات چیت
امریکہ اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہے اور اس کے ساتھ دفاعی امور پر بات چیت غداری ہے
پاکستان و افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ اولسن نے 16 دسمبر 2015 کو امریکہ کی خارجہ امور کی کمیٹی کو آگاہ کیا کہ “ہماری پاکستانیوں سے اپنے خدشات پر کھل کر بات چیت ہوئی ہے جس میں محدود فاصلے تک مار کرنے والا ایٹمی نظام بھی شامل ہے۔ اور پاکستان ہم سے اس معاملے پر بات کرنے کے لئے تیار ہے”۔
کیا راحیل-نواز حکومت امریکہ کی پاکستان سے “دوستی” کی تاریخ سے واقف نہیں ہے؟ 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران امریکہ نے پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دی۔ 1971 میں دفاعی معاہدہ ہونے کے باوجود امریکہ پاکستان کی مدد کو نہیں آیا اور پاکستان دولخت ہو گیا۔ 1980 کی دہائی میں پاکستان کو سویت یونین کے خلاف استعمال کر کے خطے کے مسائل سے نمٹنے کے لئے اکیلا چھوڑ دیا۔ 1998 میں جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو اس پر تو کوئی پابندیاں نہیں لگائیں لیکن پاکستان کو جوابی دھماکے کرنے سے روکتا رہا اور دھماکے کرنے پر پابندیاں عائد کر دیں۔ نومبر 2011 میں سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ کر کے ہمارے درجنوں فوجیوں کو شہید کر دیا اور مئی 2011 میں پاکستان کو نان نیٹو اتحادی قرار دینے کے باوجود ایبٹ آباد پر حملہ کیا۔ کیا کوئی ہوش و ہواس رکھنے والا شخص امریکہ کے اس کردار کو جاننے کے بعد بھی اس سے پاکستان کے حساس ترین دفاعی امور پر بات چیت کرسکتا ہے؟ ہاں سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہی امریکہ کی دشمنی کو نظر انداز کر سکتے ہیں کیونکہ امریکہ ان کا آقا ہے۔
امریکہ اسلام اور مسلمانوں کا کھلا دشمن ہے، لہٰذا ایک دشمن سے پاکستان کی دفاعی صلاحیت سے متعلق بات چیت کرنا کھلی غداری ہے۔ یہ کہنا کہ پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا دراصل ایک دھوکہ ہے کیونکہ اگر پاکستان نے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا ہی نہیں ہے تو پھر بات چیت کس لیے کی جائے گی؟ پاکستان کی جانب سے یہ کہنا بھی کہ محدود فاصلے تک مار کرنے والا ایٹمی نظام بھارت کے کولڈ اسٹارٹ کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے ہے، دراصل ہمیں اپنے اس جدید ترین ہتھیار سے دستبردار ہونے کے لئے جواز فراہم کرنا ہے کیونکہ اگر پاک بھارت کشیدگی ختم ہو جائےتو پھر پاکستان کے پاس یہ ہتھیار رکھنے کا اپنا ہی جواز ختم ہو جائے گا۔ ہتھیار کسی ایک دشمن کے خلاف استعمال کرنے کے لئے نہیں بنائے جاتے بلکہ وہ کسی بھی دشمن کے خلاف استعمال کرنے کے لئے بنائے جاتے ہیں اور پاکستان کا دشمن صرف بھارت ہی نہیں ہے بلکہ امریکہ بھی ہے۔ ایٹمی پاکستان کے خلاف امریکہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی موجودگی میں تو حملہ کر سکتا ہے لیکن مخلص قیادت موجود ہو تو امریکہ خواب میں بھی پاکستان کے خلاف جارحیت کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو اس کھلی غداری کو روکنا ہوگا اور ایسا صرف حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کر کے ہی ہو سکتا ہے۔ اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکہ کا حکم مانتے چلے جائیں گے اور تباہی و بربادی ہمارا مقدر بنتی رہے گی جیسا کہ ماضی میں ہم حکمرانوں کو امریکہ پر اعتماد کرنے کی اجازت دے کر ہمیشہ نقصان ہی اٹھاتے رہے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،
يَا أَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوۤاْ إِنْ تُطِيعُواْ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُواْ خَاسِرِينَ
(اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وہ تمہیں ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے، پھر تم نامراد ہو جاؤ گے” (آل عمران:149″
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان