Budget 2016-17
Friday, 27th Shaban 1437 AH 03/06/2016 CE No: PR16034
Press Release
Budget 2016-17
Pakistan’s Budget is of the IMF, by the IMF, for the IMF
On 3rd June 2016, the Finance Minister of the Raheel-Nawaz regime, Mr. Ishaq Dar, presented Pakistan’s budget for the financial year 2016-17. This budget just as previous budgets, presented either by democratic governments or dictators, was produced based on capitalist policies. That is why in every budget almost one third of the budget is spent on loans and interests on loans, even though Pakistan, like many colonialist oppressed countries, has paid back its obligations many times over but remains trapped through interest. The debt trap is deepening despite burdening the struggling people with ever increasing taxes. Moreover, this budget is also according to colonialist dictates, just like previous ones. This fact can easily be ascertained by the Letter of Intent signed by government of Pakistan on 10th March 2016, addressed to the Director of IMF, Ms. Christine Lagarde. The Raheel-Nawaz regime agreed in this letter that, “As is standard under all IMF arrangements, we will consult with the IMF before modifying measures contained in this Letter or adopting new measures that would deviate from the goals of the program, and will provide the IMF with the necessary information for program monitoring”. After reading this letter, it becomes clear that Raheel-Nawaz regime has mortgaged Pakistan’s economic sovereignty to IMF and this budget 2016-17 is of the IMF, by the IMF, for the IMF.
The Raheel-Nawaz regime presents growing stock markets and the China Pakistan Economic Corridor (CPEC), as “game changers” and as proof of economic progress and prosperity. However, it is a fact that in the capitalist system progress stock markets and mega-projects only bring further prosperity to the ruling elite and its crones, whilst the Muslims continue to struggle for even two square meals a day. When a motorway network was constructed in Pakistan previously, the same story was spun, yet today, according to the government’s own estimates, more than fifty percent of the population living below the poverty line. Similarly, the regime presenting Benazir Income Support Program (BISP) as the cure for poverty is another deception, as it is an established fact that such programs have never alleviated poverty. Such programmes are mere band-aids on a huge gaping, bleeding wound, because the capitalist system is constantly concentrating the wealth of a country into the hands of a select band of powerful people, whose financial corruption is so huge that it is leaking into the media and public knowledge, despite using secret channels.
Economic revival is not possible under any budget within the capitalist system because this system is based on the accumulation of wealth through various measures including interest based loans, privatization of state and public property and heavy taxation on the poor, which are all colonialist requirements, conveyed via the IMF, to prevent Pakistan from ever being a challenge to the current major powers. Economic revival is only possible under the economic system of Islam which is implemented by the Khilafah state. The economic system of Islam ensures the distribution of wealth not its concentration in the hands of the few. Islam ends interest (Riba) on loans, mandates Sharia revenues, including Zakah, Ushr and Kharaj, mandates oil, gas, electricity and mineral resources as public property, whose substantial wealth is spent on fulfilling the needs of the people, forbids non-Sharia taxes such as the oppressive income tax and General Sales Tax and emergency taxation, when it is needed, is focused on the most wealthy rather than across the board, without discrimination or consideration of the burdens of the Muslims. Therefore unless the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood and its Islamic economic system are restored, the Muslims of Pakistan, who have great resources, skills and motivation, can never achieve economic revival. Allah (swt) warned us:
وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِى فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكاً
“But whosoever turns away from My Reminder (Quran) verily, for him is a life of hardship” (Taha:124)
Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan
بسم الله الرحمن الرحيم
قومی بجٹ:17-2016
پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف کا، آئی ایم ایف کے ذریعے اور آئی ایم ایف کے لئے ہے
3 جون 2016 کو راحیل-نواز حکومت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان کا بجٹ 17-2016 پیش کیا۔ اس بجٹ اور اس سے پہلے پیش کیے جانے والے تمام بجٹ، چاہے وہ جمہوری حکومتوں نے پیش کیے تھے یا آمریت نے، سرمایہ دارانہ پالیسیوں پر مبنی بجٹ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر بجٹ کا تقریباً ایک تہائی حصہ قرضوں اور قرضوں پر سود کی ادائیگی پر خرچ ہو جاتا ہے جبکہ استعماری ممالک کے ہاتھوں ظلم کے شکار کئی دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی ان قرضوں کو کئی بار ادا کر چکا ہے لیکن پھر بھی سود کی وجہ سے اس جال میں پھنسا ہوا ہے۔ قرض کا یہ جال عام آدمی پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھاتے رہنے کے باوجود بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اسی طرح یہ بجٹ بھی پچھلے تمام بجٹوں کی طرح استعماری ہدایات کے مطابق ہی بنایا گیا ہے۔ اس بات کا ثبوت حکومت پاکستان کا وہ لیٹر آف انٹنٹ ہے جو اس نے 10 مارچ 2016 کو آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کرسٹین لیگارڈ کے نام لکھا۔ اس خط میں راحیل-نواز حکومت نے آئی ایم ایف سے کہا کہ “جیسا کہ تمام آئی ایم ایف معاہدوں کا اصول ہے، ہم اس خط میں ذکر کیے گئے اقدامات میں تبدیلی یا نئے اقدامات اٹھانے سے قبل جو کہ پروگرام کے اہداف سے مختلف ہوں گے، آئی ایم ایف سے مشورہ کریں گے اور اس پروگرام کی نگرانی کے لئے درکار ضروری معلومات سے آئی ایم ایف کو آگاہ کریں گے”۔ اس خط کو پڑھنے سے یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ راحیل-نواز حکومت نے پاکستان کی اقتصادی خودمختاری آئی ایم ایف کی پاس گروی رکھ دی ہے اور بجٹ 17-2016 بھی آئی ایم ایف کا بجٹ، آئی ایم ایف کے ذریعے اور آئی ایم ایف کے لئے ہی بنایا گیا ہے۔
راحیل-نواز حکومت نے معاشی ترقی کے ثبوت کے طور پر اسٹاک مارکیٹ میں ہونے والی ترقی اور خاص طور پر پاک-چین معاشی راہداری کی بہت زیادہ تشہیر کر رہی ہے کہ یہ منصوبہ “کھیل بدل دے گا”۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام میں اسٹاک مارکیٹ کی ترقی اور بڑے سے بڑا معاشی منصوبہ صرف اور صرف حکمران اشرافیہ اور ان کے ساتھیوں کی دولت میں مزید اضافے کا ہی باعث بنتا ہے جبکہ عوام دو وقت کی روٹی کے لئے شدید جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں۔ اس سے قبل جب پاکستان میں موٹر ویز کا جال بچایا جا رہا تھا تو یہی کہاں گیا تھا کہ “کھیل بدل دے گا” لیکن اس کے باوجود آج بھی پاکستان میں خود حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پچاس فیصد سے زیادہ لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ اسی طرح یہ حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو غربت کے خاتمے کے منصوبے کے طور پر پیش کر رہی ہے جو کہ ایک دھوکہ ہے کیونکہ یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ اس قسم کے منصوبوں سے غربت ختم نہیں ہوتی۔ اس قسم کے منصوبے ایک بہت گہرے، وسیع اور بہتے زخم پر چھوٹی سے پٹی رکھنے جیسا ہے کیونکہ سرمایہ دارانہ نظام مسلسل ملک کی دولت کو چند مخصوص طاقتور لوگوں کے ہاتھوں میں جمع کرتا رہتا ہے جن کی مالی بدعنوانیاں اس قدر زیادہ ہیں کہ اس دولت کو چھپانے کے لئے خفیہ ذرائع استعمال کرنے کے باوجود مختلف لیکس کے ذریعے میڈیا اور عوام کے سامنے آ رہی ہیں۔
معاشی ترقی سرمایہ دارانہ بجٹ میں ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ یہ نظام سودی قرضوں، عوامی و ریاستی املاک کی نجکاری اور غریب پر ٹیکس لگا کر دولت کے ارتکاذ پر مبنی ہے۔ یہ تمام اقدامات استعماری طاقتوں کے مطالبات ہوتے ہیں جنہیں آئی ایم ایف کے ذریعے مطلع کیا جاتا ہے تاکہ پاکستان کبھی بھی بڑی طاقتوں کے لئے چیلنج نہ بن سکے۔ معاشی ترقی صرف اور صرف اسلام کے معاشی نظام کے نفاذ کے ذریعے ہی ممکن ہے جسے ریاست خلافت نافذ کرتی ہے۔ اسلام کا معاشی نظام دولت کے چند ہاتھوں میں ارتکاز کو نہیں بلکہ اس کی تقسیم کو یقینی بناتا ہے۔ اسلام قرضوں پر سود کا خاتمہ کرتا ہے، صرف شرعی محاصل جس میں زکوۃ، عشر اور خراج شامل ہیں، کو وصول کرنے کی اجازت دیتا ہے، تیل،گیس، بجلی اور معدنی ذخائر کو عوامی ملکیت قرار دیتا ہے اور اس سے حاصل ہونے والی وسیع دولت کو عوامی ضروریات پر خرچ کرتا ہے، انکم ٹیکس و جنرل سیلز ٹیکس جیسےغیر شرعی ٹیکسوں کی ممانعت کرتا ہے، اور ہنگامی ٹیکس صرف اس صورت میں لگاتا ہے جب اس کی ضرورت ہو اور وہ بھی صرف امراء پر ناکہ تمام مسلمانوں پر اس بات کو دیکھے بغیر کہ اس سے ان پر کس قدر بوجھ پڑ جائے گا۔ لہٰذا جب تک نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام عمل میں نہیں لایا جاتا اور اسلام کا معاشی نظام نافذ نہیں ہوتا، پاکستان اور اس کے عوام اس حقیقی معاشی ترقی کی منزل کو حاصل نہیں کر سکتے جس کی وہ بھر پور استعداد رکھتے ہیں۔ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بھی ہمیں اس بات سے خبردار کر دیا ہوا ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِى فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكاً
“اور جو میرے اس ذکر (قرآن) سے منہ موڑے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی” (طہ:124)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس