Home / Press Releases  / Local PRs  / PML(N)–PTI Clash

PML(N)–PTI Clash

Header Pakistan

Saturday, 28th Muharram 1438 AH 29/10/2016 CE No: PN16067

Press Release

PML(N)–PTI Clash

How is it Right for Muslims to Struggle for Democracy, a System of Corruption and Kufr?

Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan strongly condemns the violent and building clashes between the ruling PML-Nawaz Sharif party and Imran Khan’s PTI and asks how is it acceptable for Muslims to fight for Democracy? On the one hand PTI declares that their struggle is for real change and restoration of true democracy. Whilst on the other hand government asserts that PTI struggle is anti-democracy and she is trying to save democracy. It is a fact that Muslims of Pakistan do not care for democracy and the dominant opinion is for Islam and its state. This fact is well known to the ruling political and military elite and that is why they always used the name of Islam in order to draw the support of people. Some named socialism as Islamic socialism, 1977’s anti-government struggle was named “Movement for the System of Mustafa (saaw)” and Zia used the term of Islamicization. And today the rulers and opposition cite the example of Khilafah Rashidah to justify Democracy. None of them ever had the courage to declare that we are solely working for socialism, capitalism or democracy, because they know that the feelings of the Muslims of Pakistan only incited on the basis of Islam. How can Pakistan Muslim League (PML) struggle for Democracy, when it s upon a Muslim to ensure that all his affairs, personal and societal, are in accordance to Quran and Sunnah? And how can Pakistan Tehreek e Insaaf (Pakistan Justice Movement) hope to seek justice through a system of Democracy that allows a select elite to usurp the lion-share of a country’s wealth wherever it is implemented?

In Islam, rulings on Salah, Sawm, Haj, Zakah, marriage and divorce, war, economy, education, media are unique and distinct from any other Deen and we are obliged to practice them alone. Similarly Islam’s ruling system is the Khilafah which is unique and distinct from any other ruling system and it is an obligation on Muslims to implement it exclusively. Democracy declares man as sovereign who can make laws according to his whims and desires. However, in the Khilafah the laws must be in accordance with all that Allah (swt) has revealed. That is why no Democratic party ever says that we will end Riba (interest), intoxicants, privatization of energy and mineral resources, obscenity and end friendship with the enemies of Islam and Muslims, the America and West. That is also why no Democratic party will ever call our armed forces to mobilize in an organized Jihad to liberate occupied Muslim Land, whether Kashmir, Afghanistan or Palestine, or work to end the borders between Muslim states that have divided them into around sixty states, when they must be one state under one Khaleefah. This is even though Allah swt says,

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى ٱللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْراً أَن يَكُونَ لَهُمُ ٱلْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَن يَعْصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُّبِيناً

“It is not for a believer, man or woman, when Allah and His Messenger have decreed a matter that they should have any option in their decision. And whoever disobeys Allah and His Messenger, he has indeed strayed in a plain error.”(Al-Ahzab:36).

Is it not high time that all those who are seeking to please their Lord (swt) and establish the Justice that His Deen secures to struggle and sacrifice for the return of the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood?

Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan

بسم الله الرحمن الرحيم

مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کا ٹکراؤ

مسلمانوں کا جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنا کیسے درست ہوسکتا ہے جو کہ کرپٹ اور کفر ہے ؟

حزب التحریر ولایہ پاکستان حکمراں نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ اور عمران خان کی پی ٹی آئی کے درمیا ن لڑائی اور تشدد کی شدید مذمت کرتی ہے اور یہ سوال اٹھاتی ہے کہ جمہوریت کے لیے مسلمانوں کے درمیان تصادم کس طرح قابل قبول ہوسکتا ہے ؟ایک طرف پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ وہ حقیقی تبدیلی لا کر اصلی جمہوریت کو بحال کرنے کی جدوجہد کررہی ہے جبکہ حکومت پی ٹی آئی کی جدوجہد کو جمہوریت دشمن قرار دے کرجمہوریت کو بچانے کا دعویٰ کررہی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے مسلمانوں کو جمہوریت سے کوئی سروکار نہیں۔ پاکستان کے مسلمان صرف اسلام سے محبت کرتے ہیں اور اس کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ اس سچائی سے پاکستان کی سیاسی و فوجی اشرافیہ ہمیشہ سے واقف ہے اور اسی لیے عوامی حمایت کےحصول کے لیے ہمیشہ اسلام کا نام استعمال کرتے ہیں۔ کسی نے سوشل ازم کو اسلامی سوشل ازم کا نام دیا تو کسی نے 1977 کی حکومت مخالف تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے “تحریک نظامِ مصطفیٰ ” کا نام دیا اور جنرل ضیاء نے اسلام آئیزیشن (نظام کو اسلامی بنانے کا عمل) کی اصطلاح استعمال کی۔ اور آج حکمران اور اپوزیشن دونوں جمہوریت کے حق میں خلافتِ راشدہ کی مثالیں پیش کرتے ہیں۔ ان تمام لوگوں میں سے کسی نے بھی یہ کہنے کی ہمت نہیں کی کہ وہ تو صرف سوشل ازم، سرمایہ داریت یا جمہوریت کے لیے کام کررہے ہیں ۔ کس طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) جمہوریت کے لیے جدوجہد کررہی ہے جبکہ مسلمان پر یہ لازم ہے کہ تمام معاملات کو، چاہے ان کا تعلق انفرادی امور سے ہو یا معاشرتی امور سے، صرف قرآن و سنت کے مطابق چلائے؟ اور کس طرح پاکستان تحریک انصاف اس بات کی امید رکھتی ہے کہ جمہوریت کی ذریعے انصاف ملے گا جبکہ یہ نظام دنیا میں ہر جگہ مخصوص اشرافیہ کو ملک کی دولت میں سے بہت بڑا حصہ اپنی جیبوں میں ڈالنے کی اجازت دیتا ہے؟

جس طرح اسلام میں صلوۃ ، صوم، حج، زکوۃ، نکاح و طلاق،جنگ، معیشت، تعلیم، میڈیا کے لیے کسی بھی دوسرے دین سے منفرد اور جداگانہ احکام اورطریقہ کار ہیں اور صرف اسی پر عمل کرنا ہم پر لازم ہے، اسی طرح اسلام کا نظامِ حکمرانی خلافت ہے جو کسی بھی دوسرے نظامِ حکمرانی سے منفرد اور جدا ہے اور صرف اسی پر عمل کرنا مسلمانوں پر لازم ہے۔جمہوریت میں انسان کو رب بنا دیا گیا ہے جو اپنی خواہشات اور مرضی کے مطابق قانون بناتا ہے جبکہ خلافت میں صرف رب، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے نازل ہونے والے قرآن و سنت کے قوانین کو ہی نافذ کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جمہوری جماعتیں کبھی یہ نہیں کہتیں کہ ہم سود ، شراب،توانائی و معدنی وسائل کی نجکاری اور عریانی و فحاشی اور اسلام اور مسلمانوں کے دشمن امریکہ و مغرب سے دوستی کا خاتمہ کریں گے، مقبوضہ مسلم علاقوں، کشمیر، فلسطین، افغانستان کی آزادی کے لیے افواج کو متحرک کرکے منظم جہاد کریں گے اور مسلمانوں کے درمیان کفار کی جانب سے کھینچیں گئیں سرحدوں کو مٹا کر ساٹھ سے زائد مسلم ممالک کو ایک ریاست تلے اکٹھا کریں گے کیونکہ اسلام کا یہی حکم ہے کہ مسلمان ایک خلیفہ تلے یکجا ہوں۔ یہ جمہوری جماعتیں یہ سب نہیں کرتیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى ٱللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْراً أَن يَكُونَ لَهُمُ ٱلْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَن يَعْصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُّبِيناً

“اللہ اور اس کا رسول جب کوئی فیصلہ کریں تو کسی مومن مرد اور عورت کے لیے اس فیصلے میں کوئی اختیار نہیں۔ اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا ، وہ صریح گمراہی میں مبتلا ہوگا”(الاحزاب: 36)۔

کیا یہی وقت نہیں کہ وہ جو اپنے رب، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو راضی اور انصاف قائم کرنا چاہتے ہیں، جو اللہ کے دین کو نافذ کرکے ہی ہوسکتا ہے، نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ کے قیام کے لیے جدوجہد کریں اور قربانیاں دیں؟

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس