Free the Advocates of Khilafah:
Tuesday, 28th Rabi` al-Awwal 1438 AH 27/12/2016 CE No: PR16077
Press Release
Free the Advocates of Khilafah:
Justice Demands the Immediate Release of those who Call for Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood
On 24th December 2016, the Supreme Court Chief Justice-designate, Mian Saqib Nisar, said, “I promise there will be no pressure on the judiciary and no one could dare question our transparency. I cannot sacrifice my life in the hereafter for any worldly benefit.” Indeed, the rightly guided judge is the one who judges by Islam in order to earn Jannah. And woe to the one who rules by other than Islam! Rasullah (saaw) said,
الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ: وَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَاثْنَانِ فِي النَّارِ، فَأَمَّا الَّذِي فِي الْجَنَّةِ فَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَى بِهِ، وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فِي الْحُكْمِ، فَهُوَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ
“The judges are of three types: one is in heaven, the other two are in fire. As for the one who is in Jannah, he is the man who knows the truth and judges by it, whereas the one who knows the truth and aggrieves it in judgment, he is in fire. And the man who judges for the people upon ignorance is also in fire.” [Abu Daud].
Tragically, in a country established in the name of Islam whose noble people aspire to sacrifice for the hereafter, the Muslims in general, and the advocates of Khilafah in particular, are afflicted by great injustice. Many Muslims that are striving for Islam have suffered severe torture, including sleep deprivation, merciless beatings, forced mind-altering medication and electric shocks. Some advocates of Khilafah have been imprisoned over long periods without sentencing, including those who were arrested on 5 December 2014, over two years ago. And some have been abducted, including Naveed Butt, the Official Spokesman of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan, who has been missing for over four and a half years, since his abduction on 11 May 2012 by government agencies. Therefore, it is expected that the Chief Justice-designate and other judges are true to their good intentions and free all Muslims that are striving for Islam, without hesitation, fearing none but Allah (swt).
The gross injustice against Muslims striving for the supremacy of Islam takes place even though the implementation of Islam is an Obligation, for Allah (swt) said,
﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ﴾
“And whosoever does not judge by all that Allah has revealed, such are the Zalimun (oppressors)” [Surah Al-Maida 5:45].
This injustice takes place even though advocacy of Khilafah is a noble pursuit, for RasulAllah (saaw) foretold of its return, as being the cause of the end of oppression,
«ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ»
“Then there will be an oppressive rule, and things will be as Allah wishes them to be. Then Allah will end it when He wishes. Then there will be a Khilafah according to the method of Prophethood.” Then he (RasulAllah) (saaw) fell silent.” [Ahmed].
And this gross injustice takes place whilst the real criminals are free, namely, the current rulers who rule by kufr and collaborate with the colonialists, looting and plundering in plain sight, making mockery of the judiciary. These corrupt rulers depend on their survival the pressure on all of Pakistan’s institutions from their masters in Washington, whom they seek to please day and night, despite all the calamities that befall Pakistan as a consequence. Indeed, it is this same pressure that ensures that those that are working for the re-establishment of Islam as a state, which Washington fears above all else, are abducted or imprisoned.
O Sincere Judges of the Judiciary! It is clear from the intervention of General Raheel to secure the flight from justice of General Musharraf in March 2016, that the power to relieve pressure on the judiciary lies in the hands of Pakistan’s most powerful institution, the armed forces. Moreover, whilst the judiciary continues within the current system, under the current rulers, it can never be expected to establish justice according to Allah (swt) and His Messenger (saaw). Thus, it is upon you all to use your considerable influence to demand from the sincere officers of our armed forces to extend the Nussrah (Material Support) to Hizb ut-Tahrir for the immediate restoration of the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood. Only then will we see the true justice that we all desire as Muslims. Finally, we will see a rightly guided judiciary that will try the current rulers for their numerous violations of Islam, for which a severe punishment awaits them at the hands of Allah (swt). Allah (swt) said,
﴿وَلاَ تَحْسَبَنَّ ٱللَّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ ٱلظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ ٱلأَبْصَارُ ط مُهْطِعِينَ مُقْنِعِى رُءُوسِهِمْ لاَ يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَآءٌ﴾
“Consider not that Allah is unaware of that which the Zalimun do, but He gives them respite up to a Day when the eyes will stare in horror. (They will be) hastening forward with necks outstretched, their heads raised up (towards the sky), their gaze returning not towards them and their hearts empty (from thinking because of extreme fear)” [Ibrahim: 42-43]
Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan
بسم الله الرحمن الرحيم
خلافت کے داعیوں کو رہا کرو
انصاف کا تقاضا ہے کہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی دعوت دینے والوں کو فوری رہا کیا جائے
24 دسمبر 2016 کو سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ، “عہد کرتا ہوں عدلیہ پر کوئی دباؤ نہیں ہوگا اور ہماری شفافیت کی جانب کوئی بھی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکے گا ۔ کسی دنیاوی فائدے کے لیے اپنی آخرت کو قربان نہیں کرسکتا”۔ یقیناً صراط مستقیم پر چلنے والا جج یا قاضی وہ ہے جو اسلامی شریعت سے فیصلے کرتا ہے تا کہ جنت کا حق دار بن سکے۔ اور جو اسلام کے علاوہ کسی اور نظریے، عقیدے یا قانون کی بنیاد پر حکمرانی کرتا ہے اس کے لیے تکلیف اور پریشانی ہے! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ: وَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَاثْنَانِ فِي النَّارِ، فَأَمَّا الَّذِي فِي الْجَنَّةِ فَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَى بِهِ، وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فِي الْحُكْمِ، فَهُوَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ
” تین قسم کے قاضی ہیں : ایک وہ جو جنت میں جائے گا اور دو وہ جو جہنم میں جائیں گے۔ جہاں تک اس کا تعلق ہے جو جنت میں جائے گا یہ وہ شخص ہے جو حقکو جانتا ہے اور اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے، اور وہ جو حق کو جانتا ہےلیکن فیصلہ اس کے مطابق نہیں کرتا وہ جہنم میں جائے گا ۔ اور وہ شخص جو لوگوں کے لیےجہالت پر مبنی فیصلہ جاری کرتا ہے وہ بھی جہنم میں ہوگا”(ابوداود)۔
یہ بات انتہائی قابل افسوس ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں، جس کے لوگ اپنی آخرت کے لیے قربانیاں دینے کی خواہش رکھتے ہیں، مسلمانوں کو عمومی طور پر اور خصوصاً خلافت کے داعیوں کو زبردست ناانصافی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کئی مسلمان جو اسلام کے لیے زبردست جدوجہد کررہے ہیں انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انہیں نیند سے محروم رکھا گیا، انہیں بے رحمی سے مارا پیٹا گیا، انہیں ایسی دوائیاں پینے پر مجبور کیا گیا جس سے وہ اپنا دماغی توازن کھو بیٹھیں اور انہیں بجلی کی جھٹکے دیے گئے۔ خلافت کے کچھ داعی تو ایسے ہیں جن پر کوئی جرم ثابت نہیں کیا گیا لیکن وہ طویل عرصے سے جیلوں میں قید ہیں جیسا کہ وہ لوگ جنہیں دو سال قبل 5دسمبر 2014 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اور اسی طرح کئی لوگوں کو اغوا کیا گیا جن میں نوید بٹ، پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان، بھی شامل ہیں جو ساڑھے چار سال سے غائب ہیں جب انہیں حکومتی ایجنسیوں نے 11 مئی 2012 کو اغوا کیا تھا ۔ لہٰذا اس بات کی امید کی جاتی ہے کہ نامزد چیف جسٹس اور دیگر جج صاحبان اپنے ارادوں میں سچے ہیں اور بغیر کسی ہچکچاہٹ اور صرف اللہ سے ڈرتے ہوئے ان تمام مسلمانوں کو فوراً رہا کردیں گے جو اسلام کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔
اسلام کا نفاذ فرض ہے لیکن اس کے باوجود اُن مسلمانوں کے خلاف شدید ناانصافیاں ہو رہی ہیں جو اس کے نفاذ کے لیے جدوجہد کررہے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،
وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ
“جو کوئی اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے مطابق فیصلے نہ کریں تو ایسے لوگ ہی ظالم ہیں”(المائدہ:45)۔
خلافت کی حمایت اور اس کی جودجہد کرنا تو ایک اچھا عمل ہے لیکن اس کے باوجود یہ ناانصافی ہورہی ہے جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہےکہ،
ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ
” پھر ظلم کی حکمرانی ہوگی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہیں گے۔ پھر اللہ جب چاہیں گے اسے ختم کردیں گے۔ اس کے بعد نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی۔ اس کے بعد رسول اللہ خاموش ہوگئے”(احمد)۔
اور یہ شدید ناانصافی اس وقت ہو رہی ہے جب حقیقی مجرم آزاد پھر رہے ہیں یعنی کہ موجودہ حکمران جو کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہیں اور اس ملک کو لوٹنے میں استعماری طاقتوں کی کھلم کھلا مدد و معاونت کرتے ہیں اور اس طرح عدلیہ کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ یہ کرپٹ حکمران اپنی بقا ء کے لیے واشنگٹن میں بیٹھے اپنے آقاوں کے دباؤ پر انحصار کرتے ہیں جسے یہ ملک کے تمام اداروں کو اپنے حکم پر چلنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ حکمران ان آقاوں کی خوشنودی کے لیے دن رات کام کرتے ہیں جبکہ ان کے اس عمل سے پاکستان کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ یقیناً یہی وہ دباؤ ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ جوریاست کی صورت میں اسلام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کرتے ہیں انہیں اغوا اور گرفتار کیا جاتا ہے کیونکہ واشنگٹن انہی سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہے۔
عدلیہ کے مخلص جج صاحبان! مارچ 2016 میں مشرف کو انصاف کے شکنجے سے فرار کرانے کے لیے جنرل راحیل کی مداخلت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ عدلیہ پر موجود دباؤ کو ختم کرنے کا معاملہ پاکستان کے سب سے طاقتور ادارے ، افواج پاکستان، کے ہاتھ میں ہے۔ اس کے علاوہ جب تک عدلیہ موجودہ نظام اور حکمرانوں کے تحت کام کرتے رہے گی ، تو اس سے اس بات کے امید نہیں لگائی جاسکتی کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے مطابق انصاف کرسکے گی۔ لہٰذا آپ پر لازم ہے کہ اپنا قابل ذکر اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ہمارے افواج سے مطالبہ کریں کہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے بحالی کے لیے فوری حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کریں۔ خلافت کے قیام کے بعد ہی ہم اس حقیقی انصاف کو دیکھ سکتے ہیں جس کی تمام مسلمان شدید خواہش رکھتے ہیں۔ اور پھر ہم دیکھیں گے کہ صراط مستقیم پر چلنے والی عدلیہ اسلام کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرنے والے موجودہ حکمرانوں کو انصاف کے شکنجے میں جکڑ لےگی ،وہ جرائم جن پر اللہ کی جانب سے شدید عذاب ان حکمرانوں کا منتظر ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿وَلاَ تَحْسَبَنَّ ٱللَّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ ٱلظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ ٱلأَبْصَارُ ط مُهْطِعِينَ مُقْنِعِى رُءُوسِهِمْ لاَ يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَآءٌ﴾
“ناانصافوں کے اعمال سے اللہ کو غافل نہ سمجھ وہ تو انہیں اس دن تک کی مہلت دیے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ وہ اپنے سر اوپر اٹھائے دوڑ بھاگ رہے ہوں گے، خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں نہ لوٹیں گی اور ان کے دل خالی اور اڑے ہوئے ہوں گے”(ابراہیم :43-42)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس