Home / Comments  / Views on News  / Forced Disappearance is the Result of Democracy, the Oppressive Rule

Forced Disappearance is the Result of Democracy, the Oppressive Rule

بسم الله الرحمن الرحيم

News:

On 16th January 2017, the Minister of State for the Interior, Baleeghur Rahman, who had been summoned to brief the Senate on the progress of investigations into the five forced disappearances in Punjab and Islamabad, told parliament that he had no good news to share. The minister said that investigations into the four earlier disappearances, including that of Salman Haider, were continuing. He said that their phone records had been examined, but no headway had been made in the investigations so far. “This is very frightening state of affairs if no progress has been made so far. If there are some charges against them, let them be proceeded against under the law,” Senate Chairman, Raza Rabbani, remarked. However, when the crisis first flared, the Interior Minister Chaudhry Nisar Ali Khan said on 10 January that he was in contact with intelligence agencies and was hopeful that missing human rights activist Dr Salman Haider would soon be recovered safe and sound.

Comment:

The topic of forced disappearances has been heavily discussed in the ruling circles, since the 6 January abduction of human rights activist and professor of Fatima Jinnah Women University. His abduction made the headlines of mainstream media and began trending on social media. Concurrently, it was revealed that he was not the only activist who has been abducted, rather more than four have made to disappear in the last two weeks. Internationally, Western media picked up on the story and raised a hue and cry regarding the violation of human rights. The government and parliament has responded in a manner of seeking the presentation of the missing activists before a court of law, so legal process can run its course.

The regime’s current concerns over abduction of political activists are nothing but crocodile tears. In reality, the regime does not care for the rights of activists and that can be seen clearly from its established track record regarding the abduction of Islamic activists. Since General Pervaiz Musharaf prostrated before Washington in its crusade against Islam and Muslims, the regime has done nothing for the numerous forced disappearances of those waging Jihad against foreign occupation in Afghanistan or raising their voices against the American Raj and demanding the implementation of Islam. There has only ever been cold silence from the regime over cases such as that of Naveed Butt, the Official Spokesman of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan, an electrical engineer, and father of four who was abducted in bright day light in front of his children on 11 May 2012. The regime maintains stone cold silence because the abduction of those who support Islam is of no concern for their Western masters, rather it is considered mandatory to prevent the exposing of colonialist plans. Under the current kufr laws of Democracy, the advocates of Islam have no rights whatsoever, human or otherwise. And now that abduction has become a normal practice by the regimes in the Muslim World, even those who do not call for Islam can be made to disappear, for any perceived challenge to the regime.

Unlike Democracy, Islam does not allow the oppressive rule and the police state. Accounting the ruler for any departure from Islam, is not merely a right, it is a duty in Islam. Rather than abducting, harassing and torturing those who account the ruler according to Islam, they will be provided platforms and encouraged to do so by the state. In any case of calling for other than Islam, the perpetrator will be held to account by the judiciary. This is how the Khilafah on the Method of the Prophethood will nurture a vibrant and strong political medium, to ensure that the ruler holds firmly to the implementation of Islam. It is upon the Muslims of Pakistan to fully embrace the Khilafah project and march on its path until justice prevails through the return of the Khilafah, whilst the tyranny of the oppressive rule becomes only a faded, bad memory. RasulAllah سلم و عليه الله صلى said,

لَا يَلْبَثُ الْجَوْرُ بَعْدِي إِلَّا قَلِيلًا حَتَّى يَطْلُعَ فَكُلَّمَا طَلَعَ مِنْ الْجَوْرِ شَيْءٌ ذَهَبَ مِنْ الْعَدْلِ مِثْلُهُ حَتَّى يُولَدَ فِي الْجَوْرِ مَنْ لَا يَعْرِفُ غَيْرَهُ ثُمَّ يَأْتِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِالْعَدْلِ فَكُلَّمَا جَاءَ مِنْ الْعَدْلِ شَيْءٌ ذَهَبَ مِنْ الْجَوْرِ مِثْلُهُ حَتَّى يُولَدَ فِي الْعَدْلِ مَنْ لَا يَعْرِفُ غَيْرَهُ

“Tyranny will not remain subdued after me but for a little while, until it ascends and all that prevails of injustice will expel justice, until the one who is born in the tyranny will not know other than it. Then Allah the blessed and Almighty will give justice and all that will come within justice will expel tyranny, until the one who is born within justice will not know other than it.” [Ahmed]

And RasulAllah (saaw) said,

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ

“Then there will be an oppressive rule, and things will be as Allah wishes them to be. Then Allah will end it when He wishes. Then there will be a Khilafah according to the method of Prophethood.” Then he (saaw) fell silent.”

Written for the Central Media Office of Hizb ut Tahrir by

Shahzad Shaikh

Deputy to the Official Spokesman of Hizb ut Tahrir in the Wilayah of Pakistan

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خبر اور تبصرہ

جبری گمشدگی جبر کی حکمرانی، جمہوریت کا شاخسانہ ہے

خبر:

16 جنوری 2017 کو وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان کے پاس اسلام آباد اور پنجاب سے 5 افراد کی جبری گمشدگی پر کسی پیش رفت کے حوالے سے کوئی خبر نہیں ہے۔ وزیر مملکت کو ان پانچ افراد کی جبری گمشدگی پر پارلیمنٹ کو آگاہ کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ وزیر مملک نے کہا کہ سلمان حیدر سمیت چار افراد کی جبری گمشدگی کی تفتیش ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کے فون ریکارڈ کو دیکھا گیا ہے لیکن اب تک تفتیش میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ سینٹ کے چیرمین رضا ربانی نے کہا کہ، “اگر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے تو یہ بہت ہی خوفناک صورتحال ہے۔ اگر ان پر کوئی الزامات ہیں تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے”۔ جب یہ بحران زیادہ شدید ہوا تو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے 10 جنوری کو کہا کہ وہ انٹیلی جنس اداروں سے رابطے میں ہیں اور پُر امید ہیں کہ لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر سلمان حیدر جلد ہی حفاظت کے ساتھ بازیاب ہو جائیں گے۔

تبصرہ:

فاطمہ جناح وومین یونیورسٹی کے پروفیسر سلمان حیدر 6 جنوری کو اغوا ہوئے ، اور اس وقت سے جبری گمشدگی کے موضوع پر حکمران حلقوں میں بہت زیادہ بحث ہورہی ہے۔ ان کے اغوا کی خبر مرکزی میڈیا میں ایک بڑی خبر بن گئی اور سوشل میڈیا پر ان کے نام کے ٹرینڈ چلنے لگے۔ اس اغوا کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ صرف وہ ہی اغوا نہیں ہوئے ہیں بلکہ ان کے ساتھ کم از کم چار مزید افراد پچھلے دو ہفتوں میں غائب کردیے گئے ہیں۔ بین الاقوامی مغربی میڈیا نے اس خبر کو اٹھایا اور انسانی حقوق کے حوالے سے شور مچانے لگے۔ حکومت اور پارلیمنٹ نے یہ موقف اختیار کیا کہ ان کارکنان کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے تا کہ قانون کے مطابق کاروائی ہو سکے۔

حکومت کا سیاسی کارکنان کے اغوا پر پریشانی کا اظہار کرنا مگرمچھ کے آنسو بہانا ہے۔ درحقیقت حکومت کوکارکنان کی کوئی پروا نہیں ہے اور اس کا واضح ثبوت اسلامی سیاسی کارکنان کے اغوا کے حوالے سے اس کی کارکردگی ہے۔ جنرل پرویز مشرف نے جب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف واشنگٹن کی جنگ میں اس کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا، تو حکومت نے ان لوگوں کی جبری گمشدگیوں کے حوالے سے خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو افغانستان پر بیرونی قبضے کے خلاف جہاد کرتے ہیں یا امریکی راج کے خلاف اور اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں، جیسا کہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے معاملے میں بھی کیا گیا جو ایک الیکٹریکل انجینئر اور چار بچوں کے باپ ہیں، جنہیں 11 مئی 2012 کو دن دہاڑے ان کے بچوں کے سامنے اغوا کیا گیا ۔ حکومت نے پتھر کی سی سر دمہری کا مظاہر ہ کیا ہے کیونکہ ان کے مغربی آقاوں کو ان لوگوں کی کوئی پروا نہیں جو اسلام کی حمایت کرتے ہیں بلکہ یہ ضروری سمجھا گیا کہ ان آوازوں کو خاموش کرایا جائے جو استعماری منصوبوں کو بے نقاب کرتے ہیں۔ جمہوریت کے موجودہ کفر قوانین کے تحت اسلام کے داعیوں کے انسانی کیا کسی بھی قسم کے کوئی بھی حقوق نہیں ہیں۔ اور اب جبکہ اغوا کرنا مسلم دنیا میں حکومتوں کا روز کا معمول بن گیا ہے تو اُن لوگوں کو بھی اغوا کرکے غائب کیا جارہا ہے جو اسلام کے داعی تو نہیں ہیں لیکن کسی بھی وجہ سے حکومت انہیں اپنے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔

جمہوریت کے برخلاف اسلام جبر کی حکمرانی کی اجازت نہیں دیتا اور ریاست کو پولیس اسٹیٹ بنانے کی ممانعت کرتا ہے۔ اسلام سے کسی بھی قسم کی روگردانی پر حکمران کا احتساب کرنا محض حق نہیں بلکہ ایک اسلامی فریضہ ہے۔ جو لوگ اسلام کی بنیاد پر حکمرانوں کا احتساب کریں گے انہیں اغوا، ہراساں یا تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا بلکہ ریاست کی جانب سے انہیں پلیٹ فارم مہیا کیے جائیں گے تا کہ احتساب کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔ اگر کوئی شخص اسلام کے علاوہ کسی اور بنیاد پر دعوت دیتا ہے تو ملزم کو عدلیہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اس طرح سے نبوت کے طریقے پر قائم ہونے والی خلافت متحرک اور مضبوط سیاسی فضاء کی حوصلہ افزائی کرے گی تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ حکمران صرف اور صرف اسلام کو ہی نافذ کرے۔ پاکستان کے مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ خلافت کے منصوبے کو مکمل طور پر گلے لگائیں اور اُس وقت تک اِس کے حصول کے لیے کوشش کرتے رہیں جب تک خلافت کے قیام کی صورت میں انصاف کا عمل بحال نہیں ہوجاتا اور ظلم و جبر کی حکمرانی نہ صرف ختم نہیں ہوجاتی بلکہ ایک ناخوشگوار یاد کی صورت اختیار کرجائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

لَا يَلْبَثُ الْجَوْرُ بَعْدِي إِلَّا قَلِيلًا حَتَّى يَطْلُعَ فَكُلَّمَا طَلَعَ مِنْ الْجَوْرِ شَيْءٌ ذَهَبَ مِنْ الْعَدْلِ مِثْلُهُ حَتَّى يُولَدَ فِي الْجَوْرِ مَنْ لَا يَعْرِفُ غَيْرَهُ ثُمَّ يَأْتِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِالْعَدْلِ فَكُلَّمَا جَاءَ مِنْ الْعَدْلِ شَيْءٌ ذَهَبَ مِنْ الْجَوْرِ مِثْلُهُ حَتَّى يُولَدَ فِي الْعَدْلِ مَنْ لَا يَعْرِفُ غَيْرَهُ

“میرے بعد جبر دبا نہیں رہے گا مگر کچھ عرصے کے لیے یہاں تک کہ وہ اٹھے گا اور جو کچھ ناانصافیوں کی صورت میں موجود ہوگا وہ انصاف کو اٹھا کر پھینک دیں گے، اور جو جبر کے دور میں پیدا ہوگا اسے اس کے سوا کسی چیز کا علم نہیں ہوگا۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ انصاف دیں گے اور جو کچھ انصاف کے زمرے میں آتا ہے وہ جبر کو اٹھا کر پھینک دے گا یہاں تک کہ جو انصاف کے دور میں پیدا ہوگا اُسے اِس کےسوا کچھ علم نہ ہوگا”(احمد)۔

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ

“پھر ظلم کی حکمرانی ہوگی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہیں گے۔ پھر جب اللہ چاہیں گے اسے ختم کردیں گے۔ اس کے بعد نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی”۔ اور اس کے بعد رسول اللہ ﷺ خاموش ہوگئے”۔

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان