If this was the last capitalist budget speech before Khilafah, then it really would be “historic”
If this was the last capitalist budget speech before Khilafah, then it really would be “historic”
The budget speech of Finance Minister Hafeez Shaikh delivered today, 1 June 2012, has been hailed as being “historic” because it is the first time that a government has made it to the end of its five year term and presented a budget each year. So, this budget is not “historic” because it would provide affordable energy, or revive industry and agriculture, or give people relief from back breaking rises in prices or relieve them of oppressive taxes. It is simply “historic” because it actually took place! Hizb ut-Tahrir declares that what would make this speech historic is that it is the last time that the people would hear an announcement of further oppressive policies based on capitalism, an exploitative and inequitable system, that is collapsing all over the world. What would make it is historic is that it is the last such speech before the establishment of the Khilafah, who through Islam would raise the Muslim Lands of Pakistan as an economic marvel. And we elaborate just some of the laws that the Khilafah will implement inshaaAllah.
1. Affordable energy and vibrant industry
Only once the Khilafah is established will you see relief in terms of affordable and available energy. This is because in the Khilafah system, public properties can neither be privatized nor even nationalized, rather the people are its actual owners, whilst the state only administers them on people’s behalf. RasulAllah صلى الله عليه و سلم said,
الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ
“The Muslims are partners in three things, waters, feeding pastures and fire” (Ahmad)
Accordingly, all energy resources, including oil and gas wells, coal mines and electricity generation plants will never be privatized. So, the Khilafah will never profiteer from these public properties, rather it will ensure they benefit the entire society. This will significantly reduce the prices of power and fuel, providing relief for the masses and new life to the crippled industry and agricultural sector.
2. Bearable revenue generation
Only once the Khilafah established will you see relief from crippling taxes, because RasulAllah صلى الله عليه و سلم said,
لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ
“The collector of taxes will not enter heaven” (Ahmad)
Accordingly, the state is not allowed to tax the people at will or in response to demands from the World Bank and IMF. The revenues for the Khilafah’s state treasury are only those ordained by Allah سبحانه و تعالى. In Islam, the people’s private property has sanctity and the Khilafah state cannot rob its citizens under the guise of “taxation”. Only Allah سبحانه و تعالى decides which revenues are fair as well as who are able to pay them. Islam has its own unique system of revenue collection, including revenue from public properties, such as gas and oil, copper and gold, agricultural production, such as ushr and kharaj, and industrial manufacture through Zakah on goods, which will generate funds for looking after the people, without oppressing them.
3. Stable, affordable prices
Only once the Khilafah is established will you see relief in rising prices, because Islam mandates that each coin and note is backed by real wealth i.e Gold and Silver. RasulAllah صلى الله عليه و سلم commanded the Muslims to mint Gold Dinars, weighing 4.25g, and Silver Dirhams, weighing 2.975g, as the currency of the state. It means that Khilafah cannot print currency notes according to her will and requirement. This is why the Khilafah enjoyed stable prices for over a thousand years.
4. Agricultural revolution
Once the Khilafah is established, will you see a surge in agricultural production. Uniquely, Islam links the owner ship of land with its cultivation. RasulAllah صلى الله عليه و سلم said:
مَنْ أَعْمَرَ أَرْضًا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ فَهُوَ أَحَقُّ
“Whosoever cultivated a land that is not owned by anybody, then he deserved it more.” (Bukhari)
Islam has also stipulated to take back the agricultural land from his owner if not cultivated for three consecutive years. This will ensure the full utilization of the agricultural land by the owner which will increase agricultural production. The Khilafah state will provide grants or loans without interest for anyone who can cultivate lands. So, within months, there will be an increase in both cultivation of land and increased rural livelihood.
So Hizb ut-Tahrir calls upon the Muslims to turn aside from kufr capitalism, and embrace the serious work for the immediate re-establishment of the Khilafah
Shahzad Shaikh Deputy to the Spokesman of Hizb ut-Tahrir in Pakistan |
بسم الله الرحمن الرحيم
جمعہ، 11، رجب ، 1433 ھ 01/06/2012 نمبر:PR12029
اگر خلافت کے قیام سے قبل یہ آخری سرمایہ دارانہ بجٹ تقریر ہے، تو پھر یقیناً یہ ایک “تاریخی” تقریر ہے
آج یکم جون 2012 کو وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی بجٹ تقریر کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی حکومت کو پہلی بار اپنے پانچ سال پورے کرنے کا موقع ملا ہے اور اس نے پانچ بجٹ پیش کیے ہیں۔ لہذا، یہ بجٹ اس لیے “تاریخی” نہیں ہے کہ اس کے نتیجے میں سستی توانائی میسر ہو گی یا زراعت اور صنعتی شعبے کی بحالی ہو گی یا عوام کو کمر توڑ مہنگائی یا ظالمانہ ٹیکسوں سے نجات ملے گی۔ بلکہ یہ بجٹ صرف اس لیے “تاریخی” ہے کیونکہ موجودہ حکومت کو پانچویں بار اسے پیش کرنے کاموقع مل گیا ہے۔ حزب التحریر اعلان کرتی ہے کہ، جو امر اس بجٹ تقریر کو تاریخی بناتا ہے وہ یہ ہے کہ انشاء اللہ لوگ ایسی تقریر آخری دفعہ سنیں، جس میں سرمایہ دارانہ نظام کی بنیاد پر مزید ظالمانہ پالیسیوں کا اعلان ہوا، وہ نظام جو اپنی لوٹ کھسوٹ اور ناانصافی کی وجہ سے پوری دنیا میں تباہ ہو رہا ہے۔ جو امر اس بجٹ تقریرکو تاریخی بناتاہے وہ یہ ہے کہ خلافت کے قیام سے قبل یہ آخری سرمایہ دارانہ بجٹ تقریر ہو، وہ خلافت جو انشاء اللہ پاکستان کی مسلم سرزمین کو معاشی ترقی کا ایک زبردست نمونہ بنا دے گی۔ ہم آپ کے سامنے اسلام کے اس معاشی نظام کی چند نمایاں پالیسیاں بیان کرتے ہیں جو انشاء اللہ خلافت نافذ کرے گی۔
1– سستی بجلی اور صنعتی ترقی
خلافت کے قیام کے ساتھ ہی عوام کو سستی بجلی کی صورت میں فوری سہولت میسر ہو گی۔ یہ اس لیے ممکن ہو گا کیونکہ نظام خلافت میں عوامی اثاثوں کو نہ تو نجی اور نہ ہی ریاستی ملکیت میں رکھا جا سکتا ہے بلکہ عوام ان کے اصل مالک ہوتے ہیں، جبکہ ریاست عوام کی نمائندہ کے طور پر ان کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ
“تمام مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں: پانی، چراگاہیں اور آگ”۔ (احمد)
اس طرح توانائی کے تمام وسائل جس میں تیل و گیس کے کنویں، کوئلے کی کانیں اور بجلی پیدا کرنے کے کارخانے شامل ہیں کی کبھی بھی نجکاری نہیں کی جا سکے گی۔ خلافت کبھی بھی ان عوامی اثاثوں کو نفع حاصل کرنے کے لیے استعمال نہیں کرے گی بلکہ وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان عوامی اثاثوں کا فائدہ پورے معاشرے تک پہنچے۔ ان اقدامات کے بعد توانائی اور تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہو گی، جس کی وجہ سے عوام کو سکون میسر ہو گا اور گرتی ہوئی زراعت اور صنعتی شعبے کو ایک نئی زندگی ملے گی۔
2- منصفانہ ٹیکسوں کا نظام
صرف خلافت کے قیام کی صورت میں ہی آپ کی جان ناقابل برداشت ٹیکسوں سے چھوٹ سکتی ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا:
لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ
“کسٹم ٹیکس لینے والا جنت میں داخل نہ ہوگا”۔ (احمد)
اس حدیث کی روشنی میں ریاست اپنی مرضی یا عالمی بینک اور آئی۔ایم۔ایف کی شرط کی وجہ سے لوگوں پر ٹیکس نہیں لگا سکتی۔ ریاست خلافت کے بیت المال میں صرف انہی ذرائع سے مال و دولت آسکتی ہے جس کی اللہ سبحان و تعالی نے اجازت دی ہو۔ اسلام میں لوگوں کے ذاتی مال کی حرمت ہے اور ریاست خلافت “ٹیکسوں” کے نام پر اپنے شہریوں کو ان کی دولت سے محروم نہیں کر سکتی۔ صرف اللہ سبحان و تعالی ہی اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ کس مال و دولت پر منصفانہ ٹیکس لگ سکتا ہے اور کون اس قابل ہے جو اس کو ادا بھی کر سکے۔ اسلام کا اپنا ایک منفرد ٹیکس کا نظام ہے۔ عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد زائد عوامی اثاثوں کو بیرون ریاست بیچ کر حاصل ہونے والی آمدنی جیسے گیس، تیل، سونا، تانبہ۔ اسی طرح زراعی زمین سے حاصل ہونے والی پیداوار پر عشر اور خراج اور صنعتی پیداوار پر لاگو ہونے والی زکوة، یہ وہ ذرائع ہیں جن کے ذریعے ریاست خلافت لوگوں کے معاملات کی دیکھ بھال کے لیے وسائل اکھٹے کرے گی۔
3- قیمتوں میں استحکام
صرف ریاست خلافت کے قیام کے بعد ہی آپ قیمتوں میں استحکام دیکھیں گے اور یہ اس لیے ممکن ہو گا کیونکہ اسلام لازمی قرار دیتا ہے کہ ہر ایک سکہ اور نوٹ کی بنیاد حقیقی دولت یعنی سونے اور چاندی پر ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ سونے کے دینار جس کا وزن 4.25 گرام اور چاندی کا درہم جس کا وزن 2.975 گرام ہو، بنایا جائے۔ یعنی ریاست خلافت اپنی مرضی سے جب چاہے جتنا چاہے کرنسی نوٹ چھاپ نہیں سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں ریاست خلافت میں صدیوں تک اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
4- زرعی انقلاب
ریاست خلافت کے قیام کے بعد آپ زرعی پیداوار میں زبردست اضافہ دیکھیں گے۔ اسلام زمین کی ملکیت کا حق دار اس کو ٹھراتا ہے جو اس سے پیداوار حاصل کرتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ أَعْمَرَ أَرْضًا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ فَهُوَ أَحَقُّ
“جس کسی نے ایسی زمین کو کاشت کیا جو کسی کی ملکیت میں نہیں، تو وہ اُس کا زیادہ حقدار ہے”۔ (بخاری)
اسلام اس بات کو بھی لازمی قرار دیتا ہے کہ اگر ایک زمین کا مالک مسلسل تین سال تک کاشت نہ کرے تو اس سے زمین واپس لے لی جائے ۔اس قانون کے نتیجے میں زمین کا مالک اس بات کو یقینی بنائے گا کہ وہ زمین سے بھر پوراستفادہ حاصل کرے جس کے ذریعے زرعی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔ ریاست خلافت ہر اس شخص کو عطیات اور بلا سودی قرضے فراہم کرے گی جو زمین کو کاشت کر سکتا ہو۔ اس طرح چند مہینوں میں ناصرف زمین کی کاشت میں اضافہ ہو جائے گا بلکہ دیہی علاقوں کی زندگی میں بھی ایک انقلاب آجائے گا۔
اس لیے حزب التحریر مسلمانوں کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ وہ اس کفریہ سرمایہ دارانہ نظام کو پھینک دیں اور فوری طور پر خلافت کے قیام کی سنجیدہ کوشش میں حزب التحریر کے ساتھ شامل ہو جائیں۔
|
شہزاد شیخ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان |