Khilafah (Caliphate): an Obligation from Allah
بسم الله الرحمن الرحيم
22 Ramadhan
Khilafah (Caliphate): an Obligation from Allah
Prophet (saw) said:
«كانت بنو إسرائيل تسوسهم الأنبياء، كلما هلك نبي خلفه نبي، وإنه لا نبي بعدي، وستكون خلفاء فتكثر» ، قالوا: فما تأمرنا؟ قال: «فوا ببيعة الأول، فالأول، وأعطوهم حقهم، فإن الله سائلهم عما استرعاهم»
“The prophets ruled over the children of Israel. Whenever a prophet died another succeeded him, but there will be no prophet after me. There will be khulafaa’ and they will number many. They (companions) asked: What then do you order us? He said: Fulfil the bay’ah (oath of allegiance) to them one after the other and give them their due right. Indeed Allah will ask them about what He entrusted them with.” (Muslim, 1842)
Here the Prophet (saw) refers explicitly to those who would succeed him in ruling over the Muslims as khulafaa (sing. khalifah). This is not a reference simply to “successors” but to successors who come to power in a specific way, bay’ah, and who rule in a specific way, by the comprehensive implementation of Islam. Indeed, their entire role as rulers is specified by sharia rules and principles which is what makes the concept new for its time and unique for all times. Had the Prophet (saw) simply wanted to refer to rulers he would have used the word hukaam (sing. hakim) which is the straightforward word in Arabic for rulers.
Hizb ut Tahrir/ Wilayah Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
22 رمضان
خلافت: ایک قطعی فرضالہیٰ
رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ:
«كانت بنو إسرائيل تسوسهم الأنبياء، كلما هلك نبي خلفه نبي، وإنه لا نبي بعدي، وستكون خلفاء فتكثر» ، قالوا: فما تأمرنا؟ قال: «فوا ببيعة الأول، فالأول، وأعطوهم حقهم، فإن الله سائلهم عما استرعاهم»
“بنی اسرائیل کی سیاست انبیاء کیا کرتے تھے۔ جب کوئی نبی وفات پاتا تو دوسرا نبی اس کی جگہ لے لیتا، جبکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے البتہ بڑی کثرت سے خلفاء ہوں گے۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: آپﷺ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ایک کے بعد دوسرے کی بیعت کو پورا کرنا اور انہیں ان کا حق ادا کرنا کیونکہ اللہ تعالٰی ان سے ان کی رعایا کے بارے میں پوچھے گا۔”(مسلم، 1842)۔
یہاں رسول اللہﷺخصوصاً ان لوگوں کا ذکر فرما رہے ہیں جو مسلمانوں پر حکمرانی میں خلفاء (خلیفہ کی جمع)کی حیثیت سے ان کے جانشین ہوں گے۔ یہاں پر کسی عام جا نشینی کا ذکر نہیں ہورہا بلکہ ان جا نشینوں کا ذکر ہو رہا ہے جو ایک خاص طریقے یعنی بیعت کے ذریعے حکمران بنیں گے اور جو ایک خاص طریقے سے حکمرانی کریں گے یعنی اسلام کے مکمل اور جامع نفاذ کے ذریعے۔ یقیناً حکمران ہونے کی حیثیت میں ان کا تمام تر کردار شریعت کے قوانین اور اصولوں کے تابع ہوتا ہے اور یہی وہ چیز ہے جس نے اُس وقت ایک نیا طرز حکمرانی دیا اور جس نے اُس تمام وقتوں کے لئے ایک منفردطرز حکمرانی مقرر کيا۔ اگر رسول اللہ ﷺ کو محض حکمرانوں کے متعلق ہی بات کرنا ہوتی تو وہ لفظ “حکام”،جس کا واحد حاکم ہے، استعمال کرتے جو کہ عربی زبان میں حکمرانوں کے لئے سیدھا سادہ لفظ ہے۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان