Home / Comments  / Articles  / Patience is Speaking the Truth in front of Tyrants, Despite Their Tyranny

Patience is Speaking the Truth in front of Tyrants, Despite Their Tyranny

بسم الله الرحمن الرحيم

25 Ramadhan

Patience is Speaking the Truth in front of Tyrants, Despite Their Tyranny

Patience is not isolating ourselves from the people and leaving the oppressors to commit their evil (munkar) no matter how much the Ummah suffers of violation of its lands, usurping of its resources and undermining of her Deen. Let us speak the truth and face the consequences with patience, knowing that this testing distinguishes between the truthful and the liar, for Allah (swt) said,

وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّى نَعْلَمَ الْمُجَـهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّـبِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَـرَكُمْ 

“And surely, We shall try you till We test those who strive hard (for the cause of Allah) and As-Sabirin (the patient), and We shall test your facts (i.e., the one who is a liar, and the one who is truthful).” (Surah Muhammad 47:31).

Let us be patient in these times of intense and prolonged adversity for this is the true path for success in the afterlife, a life of internal bliss for Allah (swt) said,

يَـأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ اصْبِرُواْ وَصَابِرُواْ وَرَابِطُواْ وَاتَّقُواْ اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

“O you who believe! Persevere in patience and constancy. Vie in such perseverance, strengthen each other, and be pious, that you may prosper.” (Surah Aali Imran 3:200)

Hizb ut Tahrir/ Wilayah Pakistan

www.hizb-ut-tahrir.info/ur/

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

25 رمضان

صبر یہ ہے کہ جابر کے ظلم کے باوجود اس کے سامنے حق بات کی جائے- 

صبر کا مطلب قطعاً نہیں ہیں  کے لوگوں سے خود کو الگ کر لینا اور ان کے امور سے لاپرواہ ہوجانا اور ظالموں کو کھلا چھوڑ دینا  کہ وہ ظلم کرتے رہیں  چاہے امت کے علاقوں کی حرمت پامال کریں، اس کے وسائل کو لوٹیں اور ان کے دین کا مذاق اڑائیں۔  ہمیں حق و سچ بات کرنی ہے اور صبر کے ساتھ اس کے نتائج کا سامنا بھی کرنا ہے یہ جانتے ہوئے کہ یہ امتحان سچے اور جھوٹے کے فرق کو واضح کردیتا ہے۔ 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،

وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّى نَعْلَمَ الْمُجَـهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّـبِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَـرَكُمْ

“ہم ضرور تم لوگوں کو آزمائش میں ڈالیں گے تا کہ تمہارے حالات کی جانچ کریں اور دیکھ لیں کہ تم میں مجاہد اور صابر کون ہیں”(محمد:31)۔

ہمیں اس طویل اور شدید مصائب کا صبر سے مقابلہ کرنا ہے کہ یہی اس دنیا کے بعد کی زندگی میں کامیابی کا راستہ ہے، اور وہ  جنت کی زندگی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،  

يَـأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ اصْبِرُواْ وَصَابِرُواْ وَرَابِطُواْ وَاتَّقُواْ اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

“اے لوگو جو ایمان لائے ہو، صبر سے کام لو، باطل پرستوں کے مقابلے میں پامردی دکھاؤ، حق کی خدمت کے لئے کمر بستہ رہو، امید ہے کہ فلاح پاؤ گے”(آل عمران:200)

حزب التحریر ولایہ پاکستان