Ramadhan’s Gift Demands Enjoining the Right and Forbidding Evil
بسم الله الرحمن الرحيم
5 Ramadhan
Ramadhan’s Gift Demands Enjoining the Right and Forbidding Evil
The bounteous gift of Allah (swt) that He sent down during the Blessed Ramadhan, the Noble Quran, is full of verses obliging a great duty, which has great reward. It is the duty of enjoining the good and forbidding the evil. A few of these sublime verses are mentioned here as a powerful reminder of this duty about which we will be all asked on the Day of Accounting:
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنْ الْمُنكَرِ
“The believers, men and women, are allies of one another; they enjoin the good and forbid the evil.”[Tawba 9:71].
كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنْ الْمُنكَرِ
“You are the best Ummah that has been raised up for mankind. You enjoin the good and forbid the evil.”[Aali Imran 3:110].
الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلاَةَ وَآتَوْا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنْ الْمُنْكَرِ
“Those who, if we give them power in the land, establish the Salah, pay the Zakah, enjoin the good and forbid the evil.”[Hajj 22:41].
One important aspect of enjoining the good and forbidding the evil is bringing therulers to task and commanding them with what Islam demands of them and forbiddingthem from what Islam prohibits.
Hizb ut Tahrir/ Wilayah Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
5 رمضان
رمضان کا بابرکت مہینہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کیا جائے
رمضان کے بابرکت مہینے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن کریم کی صورت میں بہترین تحفہ دیا جس میں بے شمار آیات ایک عظیم فریضے کی ادائیگی کا حکم دیتی ہیں اور جس کی ادائیگی پر اللہ نے زبردست اجر بھی رکھا ہے۔ یہ حکم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی بابت ہے۔ مندرجہ ذیل کچھ آیات بیان کی جارہی ہیں جو اس حکم کی فرضیت کو واضح کرتی ہیں اور روزِ قیامت اس کے متعلق ہم سے سوال کیا جائے گا ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنْ الْمُنكَرِ
“مومن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے (مددگار و معاون) دوست ہیں وہ بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں”(التوبۃ:71)،
اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا کہ،
كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنْ الْمُنكَرِ
“تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو”(آل عمران:110)،
اور اللہ سبحانہ و تعالٰ نے فرمایا،
الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلاَةَ وَآتَوْا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنْ الْمُنْكَرِ
“یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤں جما دیں تو یہ پوری پابندی سے نمازقائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے منع کریں”(الحج:41)۔
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ایک پہلو حکمرانوں کا احتساب کرنا ہے یعنی انہیں اس بات پر مجبور کرنا کہ وہ اس عمل کو اختیار کریں جس کا اسلام ان سے تقاضا کرتا ہے اور اس عمل سے رک جائیں جس کو اسلام حرام قرار دیتا ہے۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان