Home / Comments  / Articles  / The city of Kairouan (القيروان‎) was founded 2 Ramadhan 50 AH

The city of Kairouan (القيروان‎) was founded 2 Ramadhan 50 AH

بسم الله الرحمن الرحيم

2 Ramadhan

The city of Kairouan (القيروان) was founded 2 Ramadhan 50 AH

The foundations of the African city of Kairouan were built in Ramadhan 50 Hijri by ʿUqbah ibn Nāfiʿ ( عقبة بن نافع) was a military commander serving the Rashidun Caliphate since the Reign of Umar and later on the Umayyad Caliphate. He was the nephew of Amr bin al-As RA and led the opening of Maghreb, including present-day Algeria, Tunisia, Libya and Morocco.

The Muslims in the era of the Khilafah knew that after opening lands to Islam, the Muslims must consolidate the opening to facilitate the entry of the population to Islam.

Allah SWT has bestowed the ‘Izzah upon the Believers. Allah (SWT) said,

 وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ

“But honor belongs to Allah,His Messenger (Muhammad SAAW) and to the Believers, but the hypocrites know not.” 

[Surah Al-Munafiqun 63:8].

Allah SWT did not give the Muslims the might, nor had He given them the rule and the leadership until they had acquired an Islamic mindset. This mentality carried the idea of viewing the task of ruling as a means to implement Islam and propagate its Message, and not to possess a lust for power. Until they had acquired an Islamic mentality, the authority to rule and look after the people’s affairs was kept away from them. The splendor of Islam was reflected in the actions of those rulers and in their words and it reached the people that they ruled over through the implementation of the Shari’ah. This inevitably resulted in convincing these people to the extent that they embraced Islam in crowds. The might, leadership and the rule then belonged to them too. Their countries became an Islamic household and part of the Islamic State.

Uqba knew that the only way to maintain Africa and spread Islam was to establish a city where Muslims can be stationed. He thus founded Kairouan and built a mosque. He selected a site in the middle of a dense forest, then infested with wild beasts and reptiles, as the location of a military post for the conquest of the West. Subsequently, Uqba reached the Atlantic Ocean, where he allegedly said, “O Allah, if the sea had not prevented me, I would have galloped on for ever like Alexander the Great, upholding your faith and fighting the unbelievers!” Today, the Ummah is in need of an Uqbah, leading an Islamic armed forces upon the orders of a Khaleefah, to establish the dominance of Islam over new lands.

Hizb ut Tahrir/ Wilayah Pakistan

www.hizb-ut-tahrir.info/ur/

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

2 رمضان

القيروان کا شہر 2 رمضان سن 50 ہجری میں قائم ہوا تھا 

افریقی شہر القیروان  کی بنیادیں سن 50 ہجری میں عقبۃ بن نافع نے رکھیں تھیں۔ عقبۃبن نافع خلافت راشدہ میں حضرت عمر کے دور میں فوجی کمانڈر تھے اور بعد میں خلافت بنو امیہ میں بھی فوجی کمانڈر رہے تھے۔ وہ عمر بن العاس ؓ کے بھتیجے تھے اور انہوں نے افریقی مغرب کے دروازے کھولے جن میں موجودہ الجزائر، تیونس اور مراکش شامل ہیں۔

خلافت کے دور میں مسلمان اس بات کو اچھی طرح جانتے تھے کہ ایک علاقہ  اسلام کے لیے فتح ہوجانے کے بعدمسلمانوں  پر لازم ہے کہ وہ علاقے کےلوگوں کے اسلام میں داخل ہونے کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ایمان والوں کو عزت سے نوازہ ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ

“حالانکہ عزت اللہ  اور اس کے رسول کی اور مومنوں کی ہے لیکن منافق نہیں جانتے”(المنافقون:8)۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کواُس وقت تک طاقت،حکمرانی اور قیادت   نہیں دی  تھی جب تک انہوں نے اسلامی عقلیہ نہیں اختیار کرلی تھی۔  اس عقلیہ نے حکمرانی سے متعلق یہ تصور دیا کہ  حکمرانی قوت و اختیار کا مزہ لینے کا نہیں بلکہ  اسلام کے نفاذ اور اس کے پیغام کو پھیلانے  کا ذریعہ ہے۔ جب تک مسلمانوں نے اسلامی عقلیہ حاصل نہیں کر لی تھی ان سے حکمرانی کرنے کا اختیار اور لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کی ذمہ داری دور رکھی گئی۔ اسلام کی عظمت ان حکمرانوں کے اعمال  اور الفاظ میں نظر آتی تھی اور لوگوں نے یہ جان لیا کہ یہ شریعت کے نفاذ کے ذریعہ حکمرانی کرتے ہیں۔ اس وجہ سے لوگ آخر کار اسلام کا یقین کرنے پر مجبور ہو گئے یہاں تک کہ انہوں نے اسے قبول کر کے اس پر ایمان لے آئے اور گروہ در گروہ اسلام میں داخل ہونے لگے۔  پھر طاقت،قیادت اور حکمرانی ان کی ہو گئی۔ ان کے ممالک اسلام کا گھر اور اسلامی ریاست کا مستقل حصہ بن گئے۔

عقبۃ جانتے تھے کہ افریقہ کو برقرار رکھنے اور اسلام کے پھیلاؤ کے لیے ایک شہر کا قیام ضروری ہے جہاں مسلمان ٹہر سکیں۔ اس لیے انہوں نے القیروان کی بنیاد رکھی اور مسجد تعمیر کی۔ انہوں نے  ایک گھنے جنگل کے وسط میں فوجی چھاونی کے لیے جگہ کاچناؤ کیا جو اس وقت جنگلی درندوں اور ریگنے والے جانوروں سے بھرا پڑا تھا تا کہ مغرب کو فتح کیا جائے۔ اس کے بعد عقبۃ بحر اوقیانوس پہنچے اور انہوں نےمبینہ طور پر  کہا، “اے اللہ، اگر مجھے سمندر نے نہ روک لیا ہوتا تو میں سکندر اعظم کی طرح ہمیشہ  آگے ہی بڑھتا چلا جاتا، آپ کے کلمے کو بلند کرتے اور کافروں سے لڑتے ہوئے!”۔ آج امت کو عقبۃکی ضرورت ہے جو خلیفہ کے حکم پر اسلامی افواج کی قیادت کرے اور نئے نئے علاقوں میں اسلام کی بالادستی قائم کرے۔          

حزب التحریر ولایہ پاکستان

www.hizb-ut-tahrir.info/ur/