Only under the Khilafah can Pakistan be liberated from being America’s bait for India
بسم الله الرحمن الرحيم
Views on News
Only under the Khilafah can Pakistan be liberated from being America’s bait for India
News:
On 13th March 2014, the Advisor to the Prime Minister on Foreign Affairs, Mr. Sartaj Aziz said while talking to British newspaper, The Telegraph, that “his efforts to ease tensions with India would not be affected by Mr Modi becoming prime minister”. He further said that “let’s not forget that the last time we had a breakthrough in our relationship was also with a BJP government. Mr Vajpayee was from the BJP”.
Comment:
Even before the oath taking of his office as Prime minister, Nawaz Sharif sent very clear signals that his government will do whatever it can to normalize relations with neighboring India. After assuming office, his government expedited the pace of talks for removing barriers on bilateral trade and to grant India MFN (Most Favorite Nation) status. Also his government is negotiating for importing 500 to 1000 MW electricity from India, who is itself facing an electricity crisis.
Since the creation of Pakistan, India has been hostile towards Pakistan and wasted no opportunity to harm it. Pakistan responded against her onslaught whether through defence, economic and other fields, till the end of Cold War. During the Cold War Pakistan was an important ally of US in order to stop the influence of Soviet Russia in this region, whilst India was a major recipient of Soviet arms and took a so called Non-Aligned position, which was a cover for her actual stance, which was following the British by means of strong British ties to the Congress Party. During that period US used Pakistan and the Kashmir issue, as a stick against India in order to snatch India from Britain into her sphere. But after the end of Cold War and the collapse of Soviet Russia, US changed her tactic from stick to carrot regarding India. During the administration of Bill Clinton, the US changed his stance regarding Kashmir from being a disputed territory and an international problem, to a dispute between Pakistan and India which should be resolved through bilateral dialogue, instead of enforcing a UN resolution.
So as US changed her position from covert hostility to overt friendship, her agents in Pakistan also changed Pakistan’s posture from defiance, to acting as a US bait in order to gain India to the US sphere. The Congress-led government since 2004 has meant that the US has not been able to move forward on this path as quickly as she wanted. But as elections are going to take place in India in the coming month of April and it is expected that BJP under the leadership of Modi, the Butcher of Gujrat, will be able to form the government. So US is hopeful to bring India in her sphere, as the BJP is backed by US. And ultimately America hopes to create a regional bloc dominated by India, in order to encircle China and contain China’s influence in Asia Pacific.
Therefore Sartaj Aziz’s statement that last time we had a breakthrough in our relationship was also with a BJP government is not a surprise. Rather it proves that the traitors in the political and military leadership are waiting eagerly for BJP’s win, so that they will move quickly to seduce India for the benefit of US. They have already have worked hard to change the narrative that the biggest threat for Pakistan is India. Now the traitors in the political and military leadership are trying hard to build new narrative that in order to bring economic prosperity to the region Pakistan and India must set aside their differences, particularly over the Kashmir issue, and forge strong economic ties.
As we have seen, following US instructions for the last 67 years did not make Pakistan’s economy stronger or self reliant. Instead our economy was exploited by America to shore up her own economy and now that is more than ever before, as America faces economic meltdown. Similarly by making Pakistan’s economy subservient to India will not bring riches, rather it will make Pakistan’s economy more dependent on India’s whims and desires. Thus Pakistan has been reduced to being the bait, a market of 180 million people, which the US is offering to India in order to bring India to her sphere.
Only the Khilafah will change Pakistan stature from that of a US bait for India. These Muslims Lands will arise under the Khilafah, due to an independent foreign policy based on Islam that treats the enemies as enemies and establishes supremacy for Islam. As for Kashmir and other occupied lands, Islam obliges us to take back Islamic territories from the enemy, at any cost and no matter how much we have to wait for it.
Written for the Central Media Office of Hizb ut-Tahrir by
Shahzad Shaikh
Deputy to the Spokesman of Hizb ut-Tahrir in Wilayah Pakistan
پاکستان صرف خلافت کے زیر سایہ ہی بھارت کے لئے امریکی چارے کے کردار سے چھٹکارا پاسکتا ہے
خبر: 13 مارچ 2014 کو ، وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ، سرتاج عزیز نے برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “مودی کے وزیر اعظم بن جانے سے بھارت کے ساتھ تعلقات میں موجود کھچاؤ کو ختم کرنے کے حوالے سے ان کی کوششوں کو کوئی فرق نہیں پڑے گا”۔ انھوں نے مزید کہا کہ “یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پچھلی بار جب ہمارے تعلقات میں ایک بڑی مثبت تبدیلی آئی تھی تو اس وقت بھی بی۔جے۔پی کی حکومت تھی۔ جناب واجپائی کا تعلق بی۔جے۔پی سے تھا”۔
تبصرہ: وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے ہی نواز شریف نے بہت واضح اشارے دے دیے تھے کہ وہ ایسے تمام اقدامات کریں گے جس کے نتیجے میں بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا جاسکے۔ اپنا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد اس کی حکومت نے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت میں موجود رکاوٹوں کو ہٹانے اور اسے تجارت کے لئے پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کے عمل کو تیز کردیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کی حکومت نے بھارت سے 500 سے 1000 میگاواٹ بجلی کی درآمد کے لئے بھی بات چیت کا آغاز کر دیا جبکہ بھارت بذات خود بجلی کے بحران کا شکار ہے۔
پاکستان کے قیام کے وقت سے ہی بھارت کا رویہ پاکستان کے ساتھ جارحانہ رہا ہے اور اس نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا۔ سرد جنگ کے اختتام تک پاکستان نے بھی اس کی جارحیت کا دفاع ، معیشت اور دوسرے میدانوں میں منہ توڑ جواب دیا۔ سرد جنگ کے دوران اس خطے میں سوویت روس کے اثرو رسوخ کو روکنے کے لئے پاکستان امریکہ کا اہم ترین اتحادی تھاجبکہ بھارت سب سے زیادہ سوویت اسلحہ حاصل کرنے والا ملک تھا اور اس نے نام نہاد غیر جانبدارانہ پوزیشن اختیار کررکھی تھی جو کہ اس کی اصل پوزیشن کو چھپانے کے لئے ایک آڑ تھی کیونکہ درحقیقت کانگریس پارٹی کی وجہ سے برطانیہ سے اس کے مضبوط تعلقات تھے اور بھارت بین الاقوامی امور میں برطانوی موقف کے مطابق پوزیشن اختیار کرتا تھا۔ سرد جنگ کے دوران امریکہ نے پاکستان اور کشمیر کو بھارت کے خلاف ایک ڈنڈے کے طور پر استعمال کیا تا کہ بھارت کو برطانوی اثرو نفوذ سے نکال کر اپنے زیر اثر لے آئے۔ لیکن سرد جنگ اور سوویت روس کے خاتمے کے بعد امریکہ نے اپنی ڈنڈے والی حکمت عملی تبدیلی کی اور اس کی جگہ بھارت کو مختلف مراعات کے ذریعے اپنے زیر زثر لانے کی کوشش کرنے لگا۔ بل کلنٹن کے دورِ حکومت کے دوران امریکہ نے کشمیر کے حوالے سے اپنا موقف تبدیل کرلیا اور اسے متنازعہ علاقہ اور بین الاقوامی مسئلے کی جگہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک تنازعہ قرار دے دیا اور اس کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی قرارداد کے نفاذ کی جگہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے پر زور دینے لگا۔
تو جیسے ہی امریکہ نے بھارت کے حوالے سے اپنی خفیہ جارحیت کی حکمت عملی تبدیل کی اور کھل کر اس کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کے لئے کام کرنے لگا، تو پاکستان میں موجود اس کے ایجنٹوں نے بھی پاکستان کی بھارت کے خلاف مزاحمت کی پالیسی کو تبدیل کرلیا اور اس کی جگہ وہ بھارت کو امریکی اثرو رسوخ کے زیر اثر لانے لئے ایک چارے کا کردار ادا کرنے لگا۔ 2004 سے قائم کانگریس کی حکومت کی وجہ سے امریکہ اپنی اس حکمت عملی پر زیادہ تیزی سے کام نہیں کرسکا جس قدر کہ وہ چاہتا تھا۔ لیکن اب چونکہ اس سال اپریل میں بھارت میں انتخابات ہونے جارہے ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ بی۔جے۔پی، گجرات کے قصائی، مودی کی قیادت میں حکومت بنالے گی، تو امریکہ کو اس بات کی امید ہے کہ وہ بھارت کو اپنے زیر اثر لے آئے گا کیونکہ بی۔جے۔پی امریکی حمائت یافتہ جماعت ہے۔ اور بالآخر امریکہ اس بات کی امید رکھتا ہے کہ وہ ایسے علاقائی بلاک کو بھارت کی قیادت میں قائم کرنے میں کامیاب ہوجائے گا جس کے ذریعے وہ چین کے گرد اپنا گھیرا تنگ کرسکے گا اور ایشیا پیسیفک میں اس کے اثرو رسوخ کو محدود کرسکے گا۔
لہٰذا سرتاج عزیز کا یہ بیان حیران کن نہیں کہ پچھلی بار جب ہمارے تعلقات میں ایک بڑی مثبت تبدیلی آئی تھی تو اس وقت بھی بی۔جے۔پی کی حکومت تھی بلکہ یہ بیان یہ ثابت کرتا ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار بڑی بے تابی سے بی۔جے۔پی کی جیت کا انتظار کررہے ہیں تا کہ وہ امریکی مفاد کی خاطر بھارت کو امریکہ کی گود میں ڈالنے کے لئے اپنا کردار ادا کرسکیں۔ انھوں نے پہلے ہی اس حوالے سے بہت کام کیا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے لئے سب سے بڑے خطرے کے طور پر دیکھے جانے کی پالیسی تبدیل کی جائے۔ اب سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اس بات کو ثابت کرنے پر پوری قوت صَرف کررہے ہیں کہ اس خطے میں معاشی ترقی کے لئے پاکستان اور بھارت کو اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ دینا چاہیے خصوصاً مسئلہ کشمیر کو، اور انھیں مضبوط معاشی تعلقات قائم کرنے چاہیے۔
جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں کہ 67 سال سے امریکی مفادات کے مطابق عمل کرنے کے باوجود پاکستان کی معیشت نہ تو مضبوط ہوسکی اور نہ ہی خود انحصاری کی منزل کو پاسکی۔ اس کے برعکس امریکہ نے اپنی معیشت کو مضبوط کرنے کے لئے پاکستان کی معیشت کا استحصال کیا اور یہ عمل اب پہلے سے بھی زیادہ تیز تر ہوچکا ہے۔ اسی طرح پاکستان کی معیشت کو بھارت کے ساتھ جوڑنے سے بھی کوئی خوشحالی کی لہر نہیں آئے گی بلکہ اس کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت بھارت کی خواہشات کے تابع ہوجائے گی۔ لہٰذا پاکستان کو ایک چارے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، 180 ملین آبادی کی مارکیٹ جو امریکہ بھارت کو پیش کررہا ہے تا کہ اسے اپنے اثرو رسوخ کے تابع لاسکے۔
صرف خلافت ہی پاکستان کو بھارت کے لئے امریکی چارے کے کردار سے چھٹکارادلا سکتی ہے۔ اسلام کی بنیاد پر ایک آزاد خارجہ پالیسی کے نتیجے میں یہ مسلم علاقے ایک بار پھر خلافت کے زیر سایہ پوری قوت سے اٹھیں گے کیونکہ یہ پالیسی دشمن کے ساتھ دشمن جیسا ہی سلوک کرتی ہے اور اسلام کی بالادستی کو قائم کرتی ہے۔ جہاں تک کشمیر اور دوسرے مقبوضہ علاقوں کا تعلق ہے تواسلام ہم پر یہ لازم کرتا ہے کہ اسلامی سرزمینوں کو دشمن سے واپس حاصل کیا جائے چاہے اس کے لئے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے یا طویل عرصے تک انتظار ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان