Home / Comments  / Views on News  / Raheel-Nawaz Regime Criminally Neglects the Rohingya Muslims

Raheel-Nawaz Regime Criminally Neglects the Rohingya Muslims

بسم الله الرحمن الرحيم

News and Comment

Raheel-Nawaz Regime Criminally Neglects the Rohingya Muslims

News:

On 15 June 2015, the Organization of Islamic Cooperation (OIC) approved a Pakistani proposal to bring into greater focus the plight of Myanmar’s Rohingya Muslims, with the aim to restore their human rights. Speaking at an OIC ambassadorial-level meeting on the Rohingya Muslims, Pakistan’s Ambassador to the United Nations proposed that a delegation of the OIC countries should apprise Secretary General Ban Ki-moon about the sentiments of its members about the issue. Pakistan also announced a $5 million grant in the form of food to be channeled through the World Food Program, for distribution in Rohingya camps in Indonesia, Malaysia and Thailand.


 

Comment:

International media reported that thousands of  Rohingya Muslims are trapped on boats in international waters near Thailand, Indonesia and Malaysia, after they escaped the atrocities of Myanmar brutal regime’s persecution and no country had allowed them to land on their soil, even on humanitarian grounds. The people of Pakistan expressed their sorrow for their Rohingya Muslim brothers and condemned the neglect of the current rulers of Muslims. For more than two weeks, this issue remains the most debated topic on social media in Pakistan, to an extent that the main stream media, which initially did not cover this tragedy, was forced to cover it. The people of Pakistan started demonstrations across the country from Karachi to Peshawar. They demanded the severing of ties and closure of the Myanmar embassy in Pakistan. They began collecting donations to help their brothers living in the camps.

From the very beginning, Raheel-Nawaz regime did not come forward to act in accordance with the wishes of the people of Pakistan. Nor did the regime show any desire to fulfill its Islamic duty to help these Muslims in dire times. At the height of the crisis, the traitors in Pakistan’s military and political regime were welcoming General Khin Aung Myint, Commander-in-Chief, of the Myanmar Air Force and were discussing matters of mutual cooperation between the two armed forces. They even vowed to further strengthen mutually beneficial cooperation. Some reports even suggest that Pakistan offered to sell its main combat fighter jet, the JF-17, to Myanmar, an offer that still holds. However, as yet this has not been disclosed through fear of severe public anger. However, when public anger and pressure started to haunt this regime, it announced 5 million dollar assistance in food for the Rohingya Muslims living in camps in Indonesia and Malaysia. It further forwarded a proposal  that a delegation of the OIC should meet the Secretary General of the UN to convey the sentiments of the OIC member states.

Pakistan is the only Muslim country which has nuclear weapons, with a dependable delivery system in the form of long range missiles, as well as the world’s seventh largest armed forces. The rulers use the pathetic excuse of dependency when they are asked to refuse US dictates, but in no way is Pakistan dependent on Myanmar, such that it would prevent the regime from taking firm and decisive steps against the Myanmar regime. This has exposed the severe betrayal of this regime of Muslims. The people are making parallels that whenever the US or the UN asks the rulers of Muslims to mobilize armies in order to protect their colonialist interests, they do not waste a single day. They even send Muslims troops to the remotest corners of the earth to fulfill the commands of their colonialist masters. However, when it comes to protecting Muslims and their lands, they simply lay down on the floor like corpses. The Muslims long for a ruler that would send military commanders, like Muhammad Bin Qasim, Tariq bin Ziyad and Salahuddin Ayyubi, to rescue the Rohingya Muslims, liberate them from Myanmar’s brutal persecution and even end this brutal regime, so that the earth can be filled with peace.

The Rohingya Muslims’ tragedy has once again make it clear to the whole Ummah that the presence of Khilafah is of great importance. In the past, when there was a Khilafah, our enemies never even dared to look towards Muslims and when somebody dared to do so, he was met by the sheer force of the Khilafah’s army. The enemies’ lands were shaken by the calls of Takbeer and the oppressor was brought to justice.

We pray to Allah (swt) that He sends His Help for the return of the Khilafah soon. Then the Khaleefah of the Second Khilafah Rashda will rescue our Rohingya brothers, teaching the brutal Buddhist Myanmar regime a lesson, such that no one could even think of oppressing them in the future.

حَتَّىٰ إِذَا ٱسْتَيْأَسَ ٱلرُّسُلُ وَظَنُّوۤاْ أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُواْ جَآءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّىَ مَن نَّشَآءُ وَلاَ يُرَدُّ بَأْسُنَا عَنِ ٱلْقَوْمِ ٱلْمُجْرِمِينَ

“When the Messengers gave up hope and thought that they were denied (by their people), then came to them Our Help, and whomsoever We willed were delivered. And Our Punishment cannot be warded off from the people who are Mujrimun” (Yusuf: 110)

Written for the Central Media Office of Hizb ut Tahrir by

Shahzad Shaikh

Deputy to the Spokesman of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan

بسم الله الرحمن الرحيم

خبر اور تبصرہ

راحیل-نواز حکومت روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر مجرمانہ غفلت کی مرتکب ہورہی ہے

خبر: 15جون 2015 کو او۔آئی۔سی کے اجلاس میں پاکستان کی اس تجویز کی منظوری دی گئی کہ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر انسانی حقوق کے حوالے سےمزید توجہ مرکوز کی جائے۔   روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے او۔آئی۔سی کے سفیروں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر نے یہ تجویز پیش کی کہ او۔آئی۔سی ممالک کا ایک وفد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کرے اور ان تک رکن ممالک کے احساسات پہنچائے۔ اس سے قبل پاکستان نے روہنگیا مسلمانوں کے لئے پانچ ملین ڈالر غذائی امداد کا علان بھی کیا جو  عالمی خوراک کے ادارے کے ذریعے انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ میں قائم روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں میں تقسیم کی جائے گی۔


تبصرہ: بین الاقوامی میڈیا نے ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کے متعلق خبریں نشر کیں کہ وہ میانمار کی ظالم حکومت کے ظلم و جبر سے بچ کر کشتیوں میں سمندر کے ذریعے تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور ملائیشیا جانے کی کوشش میں سمندر میں پھنس گئے ہیں کیونکہ کوئی بھی حکومت انہیں اپنی سرزمین پر اترنے کی اجازت نہیں دے رہی۔ پاکستان کے مسلمانوں نے روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر انتہائی افسوس اور مسلم حکمرانوں کے طرز عمل کی سخت مذمت کی۔ تقریباً دو ہفتے سے بھی زیادہ عرصے تک یہ مسئلہ پاکستان کے سوشل میڈیا پر اس حد تک  سب سے زیادہ توجہ کا مرکز رہا کہ الیکٹرانک  میڈیا کو بھی اس معاملے پر رپورٹیں چلانی پڑیں جو کہ اس سے قبل اس معاملے پر بالکل خاموش تھا۔ پاکستان کے لوگوں نے کراچی سے پشاور تک مظاہرے کرنے شروع کیے، حکمرانوں نے سے مطالبہ کیا کہ میانمار کے سفارت خانے کو بند کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں نے اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کے لئے چند جمع کرنا شروع کردیا ۔

شروع سے اس معاملے میں راحیل-نواز حکومت نے پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق آگے بڑھ کر کردار ادا نہیں کیا اور نہ ہی مصیبت میں مبتلا اپنے بھائیوں کی مدد کرنے کے اسلامی فریضے کو پورا کرنے کی کسی خواہش کا اظہار کیا۔ جس وقت یہ بحران اپنے عروج پر تھا تو پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار میانمار کی فضائیہ کے سربراہ جنرل  کین اونگ مینٹ کاا ستقبال،  دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کے فروغ پر بات چیت اور باہمی تعاون کو مزید مضبوط کرنے کا اعلان کررہے تھے۔  کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے میانمار کواپنے جدید ترین  اور مرکزی لڑاکا طیارے جے ایف-17 بیچنے کی بھی پیشکش کی ، لیکن عوامی غم وغصے کے پیش نظر اس کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا۔ جب اس مسئلے پر عوامی دباؤ حکومت کے لئے پریشان کن حد تک بڑھ گیا  تو انڈونیشیا اور ملائیشیا کے کیمپوں میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کے لئے پانچ ملین ڈالر خوراک کی امداد کا اعلان کیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ تجویز بھی پیش کی کہ او۔آئی۔سی کا ایک وفد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کر کے اس مسئلے پر رکن ممالک کی تشویش سے آگاہ کرے۔

پاکستان مسلم دنیا کو وہ واحد ملک ہے جس کے پاس ایٹمی ہتھیار اور انہیں ہدف تک پہنچانے کے لئے بااعتمادطویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل سسٹم بھی موجود ہے اور اس سے بڑھ کر دنیا کی ساتویں بڑی فوج بھی ہے۔ اگر معاملہ امریکہ کا ہو تو حکمران اکثر یہ فضول جواز پیش کرتےہیں کہ ہم اس پر انحصار کرتے ہیں لیکن کیا پاکستان میانمار  پر بھی انحصار کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ میانمار کی ظالم حکومت کے خلاف مسلمانوں پر مظالم سے روکنے کے لئے فیصلہ کن قدم نہیں اٹھا سکتا؟ اس حکومت کے اس طرز عمل نے اس کی مسلمانوں کے خلاف غداری کو بے نقاب کردیا ہے۔  لوگ اب یہ باتیں کرتے ہیں کہ جب امریکہ اور اقوام متحدہ  اپنے استعماری مفادات کے حصول کے لئے مسلم حکمرانوں سے اپنی افواج کو حرکت میں لانے کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ ایک دن بھی ضائع نہیں کرتے اور اپنی افواج کو دنیا کے کسی بھی کونے میں بھیج دیتے ہیں  لیکن جب معاملہ مسلمانوں اور ان کی سرزمین کے تحفظ کا ہوتا ہے تو یہ زمین سے ایسے چپک جاتے ہیں جیسے لاشیں پڑی ہوتی ہیں۔  مسلمان اب ایسے حکمران کا انتظار کررہے ہیں جو روہنگیا مسلمانوں کو میانمار کی ظالم حکومت کے مظالم سے تحفظ فراہم کرنے بلکہ اس ظالم حکومت کو ختم کرنے کے لئے کسی محمد بن قاسم، طارق بن زیاد اور صلاح الدین ایوبی جیسے فوجی کمانڈر کو بھیجے اور زمین کو امن سے بھر دے۔

روہنگیا مسلمانوں کے المیے نے ایک بار پھر اس بات کو پوری امت پر خلافت کی موجودگی کی اہمیت کو  واضح کردیا ہے۔ ماضی میں جب خلافت موجود تھی تو دشمن کبھی مسلمانوں کے خلاف میلی آنکھ سے دیکھنے کی ہمت نہیں کرتا تھا اور اگر کوئی یہ حماقت کر گزرتا تھا تو خلافت کی طاقتور افواج اس کے سرزمین میں تکبیر کے نعرے بلند کرتی داخل ہو جاتی تھیں اور ظالم کو انصاف کے کٹھرے میں لا کھڑا کرتی تھیں۔

ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ جلد خلافت کےقیام کے لئے اپنی مدد بھیجے۔ اس کے بعد دوسری خلافت راشدہ روہنگیا مسلمانوں کو اس ظلم و ستم سے نجات دلائے گی اور وحشی بدھسٹ میانمار حکومت کو ایسا مزہ چکھائے گی کہ کسی کو دوبارہ ظلم کرنے کی ہمت نہ ہوگی۔

حَتَّىٰ إِذَا ٱسْتَيْأَسَ ٱلرُّسُلُ وَظَنُّوۤاْ أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُواْ جَآءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّىَ مَن نَّشَآءُ وَلاَ يُرَدُّ بَأْسُنَا عَنِ ٱلْقَوْمِ ٱلْمُجْرِمِينَ

“یہاں تک کہ جب رسول ناامید ہونے لگے اور یہ گمان کرنے لگے کہ ہمیں جھٹلادیا گیا تو ان کو ہماری مدد آن پہنچی ۔ جسے ہم نے چاہا اسے نجات دی اور ہمارا عذاب گناہ گاروں سے واپس نہیں کیا جاتا”(یوسف:110)

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان