Al-Riqqa Massacre Exposes America’s Criminality!
Press Release
Al-Riqqa Massacre Exposes America’s Criminality!
(Translated)
While Bashar the Tyrant of Al-Sham vows to facilitate the UN team’s mission to destroy the chemical weapons, which required spending a huge amount of the Ummah’s wealth in Syria to prepare them, he emphasized in an interview on the Italian television channel Rainews24, that the primary goal of the Syrian state today is focused on getting rid of the terrorists, their terrorism and ideology, accusing them of being an obstacle in the way of disposing the chemical weapons.
His brave flights proceeded in getting rid of those “terrorists” by committing a number of air strikes on Sunday 29/9/2013 on the city of Al-Riqqa, in which he targeted Ibn At-Tufayl Trades High School during the presence of students in its yard on the first day of attendance, turning the students’ eagerness of starting a new school year to scattered body parts, as those raids resulted in the martyrdom of 16 persons, mostly students.
Nontheless, the American killer Uncle Sam, who had first used the atomic bomb in Hiroshima and Nagasaki, and the chemical weapon (Orange) in Vietnam, did not think that the air strikes which throw barrels of explosives on the heads of civilians have exceeded the red line, but considered it a green light with distinction… yet he wants us to believe his quackery that he seeks a political solution in Syria, based on the Geneva 1 Agreement, enshrined in the Geneva 2 Agreement under Chapter VII, which is posed as a threat using the military thick stick, but not against his traitor Bashar and his followers in crime, but against the sincere fighters who may think about refusing to obey his “political” solution, which was established on tens of thousands of our brethren’s skulls in Syria. The political solution which was referred to by the latest Security Council’s position number 2118, imposes “the formation of a transitional government made up of the two teams, the opposition and the regime, on the basis of mutual agreement”, which means that the victim has to accept sharing the power to rule side by side with the executioner, backed by real culprit in the Black House in Washington, and turning a blind eye to fighting “terrorists”, otherwise, it would face more killing and destruction using the “clean” weapons, like explosive drums, Scud missiles and artillery shells, tanks …
As for the Muslim rulers, the zeal of Al-Mu’tassim is non-existent in them, nor do they have a so-called life.
But our hope lies in Allah (swt) first and foremost, for He is our Lord and our Supporter, so Allah, we ask You to implement Your promise and grant victory to Your Deen, raise high Your Word and to grant us empowerment on Earth by establishing the Khilafah and giving Bay’ah to the Imam, it was reported in the Hadith by Abu Hurairah that the Messenger (saw) said:
« إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به »
“The Imam of the Ummah is a shield, who protects the Ummah and whom the Ummah fights behind him.”
Osman Bakhach
Director of the Central Media Office
of Hizb ut Tahrir
پریس ریلیز
الرقہ میں ہونے والی قتل و غارت گری نے امریکہ کی مجرمانہ فطرت کو ظاہر کردیا
ایک طرف تو شام کا جابر بشار اقوام متحدہ کی ٹیم کے ساتھ ان کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی میں مکمل تعاون کررہا ہے جن کو شام میں امت کے عظیم وسائل خرچ کر کے حاصل کیا گیا تھا، تو دوسری جانب اٹلی کے ٹی وی چینل رین نیوز24کو انٹرویو دیتے ہوئے اس نے اِس بات پر زور دیا کہ شام کی ریاست کا اِس وقت سب سے اہم ہدف دہشت گردوں،اُن کی دہشت گردی اور اُن کے نظریے کا خاتمہ ہے اور اُن پر الزام لگایا کہ وہ ان کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے میں ایک روکاوٹ ہیں۔
بشار کے “بہادروں” نے اُن دہشت گردوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے اتوار 29ستمبر2013 کو الرقہ شہر پر کئی پروازیں کیں جس کے دوران انھوں نے ابن طفیل ہائی اسکول کو نشانہ بنایا جب اس میں طلبہ موجود تھے۔ یہ ان طلبہ کا پہلا دن تھا اور وہ بہت جوش و خروش سے اسکول آئے تھے لیکن ان پر ہونے والی بمباری نےاُن کے جسموں کے پرخچے اُڑا دیے اور 16لوگ شہید ہوئے جن میں سے اکثریت اسکول کے بچوں کی تھی۔
امریکہ، جس نے خود سب سے پہلے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے اور پھر ویت نام میں کیمیائی ہتھیاروں کی بارش کردی، فضائی حملوں میں نہتے شہریوں کے سروں پر دھماکہ خیز مواد کے ڈرم گرائے جانے کو سرخ لکیر تصور نہیں کرتا بلکہ انھیں سبز بتی تصور کرتا ہے۔۔۔۔۔۔اس کے باوجود امریکہ یہ چاہتا ہے کہ ہم اس کے دھوکے پر یقین کرلیں جو وہ شام کے سیاسی حل کے نام پر پیش کررہا ہے جس کی بنیاد جینوا 1 اور جینوا 2 کےمعاہدے ہیں جن میں فوجی ذرائع استعمال کرنے کی بھی دھمکی دی گئی ہے لیکن یہ دھمکی بشار اور اس کے جرائم میں شریک اس کے ساتھیوں کے لیے نہیں ہے بلکہ اُن مخلص جنگجووں کے لیے ہے جو اس کے تجویز کردہ سیاسی حل کو مسترد کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ یہ وہ سیاسی حل ہے جس کی بنیاد اُن ہزاروں شہداء کے خون سے غداری پر رکھی گئی ہے جنھوں نے اس مقدس جدوجہد میں اپنی جانیں نیچھاور کردیں ہیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2118کی روشنی میں جس سیاسی حل کی بات کی جارہی ہے اس میں یہ بات تھوپی گئی ہے کہ “عبوری حکومت باہمی معاہدے کے تحت دو ٹیموں حزب اختلاف اور حکومت پر مشتمل ہو گی ” جس کا مطلب یہ ہے کہ مظلوم کو ظالم کے ساتھ حکمرانی میں شراکت کو قبول کرنا ہوگا اور اس عمل کے پیچھے واشنگٹن میں واقع “کالے گھر” کی حمائت موجود ہوگی اور اگر اس عمل کو قبول نہیں کیا جاتا تو شام کے مظلوم لوگوں کو “صاف” ہتھیاروں یعنی دھماکہ خیز ڈرموں، سکڈ میزائل ، توپوں کی گولہ باری اور ٹینکوں کے گولوں سے قتل کرنے کے سلسلے کو جاری رکھا جائے گا۔۔
جہاں تک مسلم حکمرانوں کا تعلق ہے تو ان میں معتصم جیسا عزم موجود ہی نہیں اور نہ ہی ان میں زندگی کی کوئی جھلک باقی ہے۔لیکن ہماری امید صرف اور صرف اپنے رب اللہ سبحانہ و تعالی سے ہے کہ وہ ہی ہمارا مددگار ہے ، لہذا اے اللہ ہم تجھ سے تیرے وعدے کو پورا کرنے اور اپنے دین کو کامیابی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اپنے کلمے کو بلند کریں اور ہمیں اس زمین پر خلافت کو قائم کرنے کے لیے طاقت عطافرمائیں تا کہ ہم امام کی بیعت کر سکیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به
“امام امت کی ڈھال ہے، جو امت کی حفاظت کرتا ہے اور اس کے پیچھے رہ کر امت لڑتی ہے”
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس
حزب التحریر
بيان صحفي
مجزرة الرقة تفضح الإجرام الأمريكي!
في الوقت الذي يتعهد طاغية الشام بشار بتسهيل مهمة فريق الأمم المتحدة لتدمير الأسلحة الكيماوية التي تطلّب إعدادها كميات طائلة من ثروات الأمة في سوريا، أكّد في مقابلة مع تلفزيون “راي نيوز 24” الإيطالي أن الهدف الأساسي للدولة السورية اليوم يتركز على التخلص من الإرهابيين وإرهابهم وأيديولوجيتهم الذين اتهمهم بأنهم يقفون عقبة في وجه التخلص من الأسلحة الكيماوية.
وقد باشر طيرانه الباسل بالتخلص من هؤلاء “الإرهابيين” بشن غارات جوية عدة يوم الأحد 29/09/2013م على مدينة الرقة، استهدف خلالها “ثانوية ابن طفيل” التجارية أثناء وجود الطلاب في ساحتها في أول أيام الدوام، محولا شوق الطلاب لبدء عام دراسي جديد إلى أشلاء متناثرة، حيث أسفرت تلك الغارات عن استشهاد 16 شخصا غالبيتهم من الطلاب.
طبعا العم سام السفّاح الأمريكي، الذي كان له السبق في استخدام القنبلة النووية في هيروشيما وناغازاكي والسلاح الكيماوي (أورانج) في فيتنام، لم ير أن الهجمات الجوية التي تلقي ببراميل المتفجرات على رؤوس المدنيين، قد تجاوزت الخط أحمر، بل اعتبره خطا أخضر بامتياز… ومع ذلك يريد منا أن نصدق دجله بأنه يسعى لحل سياسي في سوريا مبني على جنيف1، يكرسه في جنيف 2 تحت الفصل السابع، والذي يعني التهديد بالعصا العسكرية الغليظة ليس لعميله بشار وزبانيته في الإجرام، بل للثوار المخلصين الذين قد يفكرون برفض الانصياع لحله “السياسي” الذي بني على جماجم عشرات الآلاف من أهلنا في سوريا. والحل السياسي، الذي أشار إليه القرار الأخير لمجلس الأمن رقم 2118، يفرض” تشكيل حكومة انتقالية تتكون من الفريقين المعارضة والنظام على أساس الاتفاق المتبادل”، يعني على الضحية أن تقبل باقتسام سلطة الحكم مع الجلاد المدعوم من المجرم الحقيقي في البيت الأسود في واشنطن، وتغض الطرف عن محاربته “للإرهابيين”، وإلا واجهت المزيد من القتل والتدمير بالسلاح “النظيف” من براميل متفجرة وصواريخ سكود وقذائف مدفعية ودبابات…
أما حكام المسلمين فليس فيهم نخوة المعتصم، ولا فيهم حياة تُرتجى.
ولكن أملنا بالله أولا وأخيرا، فهو مولانا وناصرنا، فاللهم إنا نضرع إليك إنفاذ وعدك ونصرة دينك وإعلاء كلمتك وتمكيننا من إقامة الخلافة ومبايعة الإمام، وقد جاء في الحديث عن أبي هريرة عن النبي قال: «إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به».
عثمان بخاش
مدير المكتب الإعلامي المركزي
لحزب التحرير