Home / Press Releases  / Global PRs  / Is There a Mu’tassim to Answer the Cries of the Bereaved of ash-Sham?

Is There a Mu’tassim to Answer the Cries of the Bereaved of ash-Sham?

Press Release

Is There a Mu’tassim to Answer the Cries of the Bereaved of ash-Sham?

(Translated)

Saudi Foreign Minister Saud al-Faisal, in his speech at the Arab ministerial meeting held in Cairo on Sunday evening 09/01/2013, confirmed that any move to the rescue of the Syrian people is not considered a foreign interference, demanding that the international community uses its efforts to stop this aggression against the Syrian people before this people perish.

We ask him and the Ruwaibidat (the ignorant who speak of worldly matters) who heard him at their meeting in Cairo: Where is the spirit of al-Mu’tassim within you? Are you not ashamed of appealing to the Kufr leaders and the Kufr armies to put an end to the tyrant of ash-Sham, when each of you is a tyrant of his sort? Where are the armies with which you have and still are looting the wealth of the Ummah? Or do you reserve these armies for the hour of need, when the Ummah will rise against your oppression and betrayal?

Oh Ummah of Islam:

You have come to understand the true nature of these so-called “leaders”, and that there is not one from among them who possesses the spirit of al-Mu’tassim, rather they are begging our crusader enemies for the protection of the women and the children of ash-Sham, those crusaders that do not care for the Believer nor do they protect him! We have not forgotten their crimes, and the poet illustrated the truth of these “leaders” when he said:

Ya Rab Wa Muatasemah                              cried out from the mouths of orphans

It fell upon their ears yet                            not stirring the valor of the Al Mutasem

Do not blame the wolf’s attack                     while the shepherd is the enemy of the herd


We say to al-Faisal and those gathered with him in Cairo:

You know with complete certainty of the sanctity of the blood and the defense of the human soul, and you know with complete certainty that you are Ruwaibidat who are busy with the Dunya and service to your masters in the West … We did not find in you resoluteness nor an honorable role to play in addressing the crimes of the Jews, neither before nor after.

But we address anyone from the Ummah of Islam who has the slightest trace of Iman in his heart, the first of them, the soldiers and officers in the armies who are able to clear out this humiliation and pain. Did you not hear of the verse?

((وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا))

“And what is [the matter] with you that you fight not in the cause of Allah and [for] the oppressed among men, women, and children who say, “Our Lord, take us out of this city of oppressive people and appoint for us from Yourself a protector and appoint for us from Yourself a helper?” [an-Nisaa 4:75]

Did you not hear of the Hadith of your Prophet (saw):

“إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به”

The Imam is a shield; from behind him they fight and find protection.” (Reported by Muslim)

His saying “the Imam is a shield” means that he is a protection that prevents the enemy from harming the Muslims and protects Islam, and the meaning of ” from behind him they fight “ means that with his help they fight the Kuffar and any vice… and all other people of corruption and injustice [from the explanation of Imam an-Nawawi to Sahih Muslim].

You are the sons of this Ummah that gave birth to heroes, so hasten to the obedience of the Merciful and to the Bayah to the Khaleefah who will lead you to the victory of the Deen of Allah and the elevation of His word, so you will gain success in both worlds.  And beware of becoming the soldiers of Fir’aun, who will definitely perish soon, through the aid of Allah, the One and Only.

((وَاللَّـهُ غَالِبٌ عَلَىٰ أَمْرِ‌هِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ‌النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ))

“And Allah is predominant over His affair, but most of the people do not know.” [Yusuf 12:21]

Osman Bakhash
Director of the Central Media Office of
Hizb ut Tahrir


پریس ریلیز

کیا شام کی بیواؤں کی فریاد سننے والا کوئی خلیفہ معتصم ہے!

سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نےاتوار کی شام یکم ستمبر2013 کوقاہرہ میں منعقد ہونے والے عرب وزرا کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پرزوردیا کہ شامی عوام کو بچانے کے لیے کسی بھی عمل کو غیر ملکی مداخلت نہیں کہا جاسکتا۔اس نے یہ مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی برادری شامی عوام کے خلاف اس یلغار کو روکنے کی کوشش کرے ،اس سے پہلے کہ سب کو قتل کردیا جائے۔

ہم سعود الفیصل سے سوال کرتے ہیں کہ وہ اور دوسرے تمام احمق جنہوں نے قاہرہ کے اِس اجتماع میں اُس کو سنا، سب کے اندر سے خلیفہ معتصم کی سی غیرت کہاں چلی گئی؟شام کے ظالم و جابر اورسرکش کو لگام دینے کے لیے کفار کی قیادت اور کفر کی افواج کے سامنے سوالی بننےپرتم کو شرم نہیں آتی جبکہ تم سب بشار جیسےہی  ظالم و جابر اور سرکش ہو!!وہ افواج کہاں ہیں جن کے ذریعےتم نے امت کی دولت لوٹی ہے اورمسلسل  لُوٹ رہے ہو؟؟یا تم اِن افواج کو اس دن کےلیے جمع کر رہے ہو جب امت تمہارے ظلم اور خیانت کے خلاف بھڑک اٹھے گی؟

اے امت مسلمہ:

ان نام نہاد ”لیڈروں”کی حقیقت تمہارے سامنے آشکار ہو چکی ہے کہ ان میں کوئی بھی ایسا نہیں جس کے اندر خلیفہ معتصم کی سی غیرت ہو بلکہ یہ پاک دامن خواتین اور بچوں کی مدد کے لیے ہمارے اُن صلیبی دشمنوں سے مدد مانگتے ہیں جو مومنوں کے بارے میں کسی قرابت یا رشتے کا لحاظ نہیں کرتے؟ہم اِن غدارقائدین  کے جرائم کو ابھی  بھولے نہیں ہیں،ان پر شاعر کا یہ قول صادق آتا ہے:

”کتنے یتیموں نے منہ بھر کر پکارا:ہائے معتصم ۔

جس کو ان (غدارقائدین)کے کانوں نے سن تو لیا لیکن یہ معتصم کی سی بہادری کی  طرز پر حرکت میں نہیں آئے  ۔

اگر چرواہا ہی اپنی بکریوں کا دشمن ہو تو بھیڑیے کو ملامت نہیں کی جاسکتی”

ہم الفیصل اور اس کے ساتھ قاہرہ میں اکھٹے ہو نے والوں سے کہتے ہیں:

تمہیں انسانی جان کی عصمت اور انسانی خون کی حرمت کا پورا علم ہے،اورتم یہ واضع طور پر جانتے ہو کہ تم سب احمق اور دنیا کے خواستگار اور اپنے مغربی آقا کی خدمت میں مشغول ہو۔۔۔اورہم نے تمھیں آج تک کبھی بھی یہود کے جرائم کو چیلنج کرتے بلکہ ان کے سامنے سر اٹھا کر بات کرنے کی ہمت کرتے ہوئے بھی نہیں دیکھا ۔

لیکن  ہم امت مسلمہ میں سے ہر اُس شخص سے مخاطب ہیں جس کے دل میں ایمان کی تھوڑی سی بھی چنگاری ابھی باقی ہے ،اُن میں سے بھی سب سے پہلے اُن سپاہیوں اور افسران سے جو اِس ذلت اور رسوائی کا رخ موڑنے پر قادر ہیں کہ کیا تم نے اللہ کے اس فرمان کو نہیں سنا ہے:

((وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا))

“تمہیں کیا ہو گیا ہے جو تم اللہ کی راہ میں نہیں لڑتے حالانکہ ستائے گئے مرد،عورتیں اور بچے پکار رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس ظالم بستی سے نکال دے جس میں رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنی طرف سے سرپرست اور مدد گار مہیا کر دے”(النساء:75)۔

کیا تم نے رسول اللہ ﷺکی یہ حدیث نہیں سنی ہے کہ :

( إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به)

“صرف خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کی قیادت میں لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے حفاظت ہوتی ہے”(مسلم)۔

آپ ﷺ کا یہ فرمانا کہ “خلیفہ ہی ڈھال ہے”کا مطلب یہ ہے کہ وہ  محافظ ہے کیونکہ وہ مسلمانوں کو کفار کی جانب سے ایذا رسانی سے محفوظ رکھتا ہے اور اسلام کی حفاظت کرتا  ہے،اور “جس کی قیادت میں لڑا جاتا ہے”کا مطلب ہے کہ خلیفہ کی مدد سے کفار اور دوسرے لوگوں بلکہ ہر قسم کے فسادیوں اور ظالموں سے لڑا جاتا ہے (یہ امام  النووی کی صحیح مسلم  کی تشریح سے ہے)۔

اے فوج  کے سپاہیوں اور افسران !تم اس امت کے فرزند ہو جس نے سورماؤں کو جنم دیا اس لیے الرحمن و الرحیم ،اللہ سبحانہ و تعالی کی اطاعت اور خلیفہ کی بیعت کی طرف دوڑ کر آؤ جو اللہ کے دین کی مدد اور اس کے کلمے کو بلند کرنے کے لیے تمہاری قیادت کرے گا ،یوں تم دنیا اور آخرت کی عزتوں کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاؤ گے۔ اورخبردار ان فرعونوں کے سپاہی  مت بنو جو اللہ الواحد الاحد کی مدد سے عنقریب اپنی حکومتوں سمیت نیست ونابود ہو نے والےہیں۔

((وَاللَّـهُ غَالِبٌ عَلَىٰ أَمْرِ‌هِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ‌النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ))

“اور اللہ اپنے فیصلے میں غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے”(یوسف:21)

عثمان بخاش

ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

Issue No : 1434 AH / 84             Thursday, 28 Shawwal 1434 AH           05-09-2013 CE