The Military Justice Holds Hizb ut Tahrir Accountable for a Statement Denying Normalization with the Jewish entity,
Tuesday, 24th Shawwal 1438 AH | 18/07/2017 CE | No: 16/1438 |
Press Release
The Military Justice Holds Hizb ut Tahrir Accountable for a Statement Denying Normalization with the Jewish entity, but is Silent about the Crime of Normalization?!
(Translated)
For the third time, the Military Investigative Judge called on officials of Hizb ut Tahrir in Tunisia on Tuesday, 18th July 2017, to interrogate them regarding the press release issued by Hizb ut Tahrir / Tunisia on 27/05/2016 entitled: “The Zionists Kill the Muslims in Palestine and Judaize Masjid Al-Aqsa Whilst the “Revolutionary” government in Tunisia is Placing Officers and Soldiers at their Disposal for their Protection and Facilitation of “Their Pilgrimage” every year?”.
So, what is the crime committed by Hizb ut Tahrir for the military justice to interrogate it?
Because Hizb ut Tahrir Wilayah of Tunisia issued a press release denouncing the actions of the “Unity” government, which provided permission for 50 people holding passports of the criminal Jewish entity to desecrate the land of Tunisia. They were headed by Rafael Cohen, a Rabbi from the extreme Jewish Shas Party who supported the murderer Sharon in the killing of our brothers and children in captive Palestine.
Not only did the government (at the time) authorize the Jewish terrorists to enter Tunisia, but sent ministers to receive them with honor and welcoming! And lured the security forces and the army and utilized them as guards protecting the safety of the Jewish terrorists who slaughter our brothers in Palestine daily, lay siege to Masjid Al-Aqsa, wanting to demolish it and prevent many of the Muslims of Palestine from performing their prayer there.
Did not the government by making that permission has made Tunisia permissible to the terrorist enemy under the pretext of “pilgrimage” to the El Ghriba synagogue in Djerba in May 2016?! Did not the government then turn an extreme insult to the security forces and the army by utilizing them to guard their enemy! Is not this a demoralization of the soldiers and officers?! Is not the criminal Jewish entity an enemy of the Muslims?! Then, why is the military court prosecuting Hizb ut Tahrir, which exposes the crime, and leaves the criminal and his assistants in his injustice?!
The military justice raises the issue of Hizb ut Tahrir’s press release more than a year after it was issued. Why? And why now in particular?
Looking at the context of events in these last days we see:
– Trump, the US President, brings together Muslims rulers in Saudi Arabia to lead them into normalization with the Jewish entity publicly, and then he called some of the Arab rulers. So, Sisi of Egypt submissively goes to him offering his services, and the leaders of Saudi Arabia and the Emirates declare that they are ready for normalization with the Jewish entity.
– Members of the US Congress impose on the Tunisian Prime Minister Yousef Al-Shahed and his companions during their recent visit to America, to stop condemning the crimes of the Jewish entity in the future. And previously they imposed on the Constituent Assembly in Tunisia not to criminalize normalization with the Jewish entity in the Constitution.
– The Tunisian Ministry of Culture allows the spiteful Zionist Michel Bougainh to hold a concert at the Carthage Theater.
– Whereas in Palestine, the soldiers of the Jewish entity revel in the areas of Al-Aqsa killing, and then closing the mosque for the first time since the fire in 1969 and preventing performing prayers in it.
Despite all these events, the military justice in Tunisia insists on pursuing the Shabab of Hizb ut Tahrir and prosecuting them for the press release issued by Hizb ut Tahrir in Tunisia against the visit of 50 soldiers from the Jewish entity who made pilgrimage to Ghriba on the Island of Djerba in 2016. Why?
Why is this frantic pursuit of the regime and its institutions to declare normalization with a Jewish entity in blatant defiance of the feelings of Muslims in Tunisia? Why is the military justice display bravery on the Shabab of Hizb ut Tahrir to hold them responsible for a press release issued by the party (as a legal person) against the violation of the land of Tunisia by Zionist soldiers?
O Judges in the Military Court:
Who is more right to be accountable, rather to be prosecuted? Who is the criminal suspect? Hizb ut Tahrir, who cries out to Muslim armies to save Palestine and the people of Palestine? Or the one who is silent about the crimes of an enemy entity that kills women and children in Palestine. The enemy who bombarded us in Hammam al-Shat in 1985 and then returned in 2016 to parade in our streets from Tunisia to Sfax to kill the aviation engineer Mohamed Zouari, may Allah have mercy on him, then he goes out unharmed to brag to the world about his crime?!!
O Judges in the Military Court:
Is there not among you a right-minded man?
Palestine burns at the hands of the criminal Jewish entity…
Palestine is slaughtered by savage Jewish gangs…
Palestine, the Isra and Maraj, the Blessed Land, the first Qibla, calls Muslim armies for relief…
So, is the one who supports it and denies the crime of normalization and calls the armies to support it is a criminal with a suspicion worthy to be interrogated?!!
Do you hold accountable Hizb ut Tahrir, which denounced the allurement of the security forces and the army, and leave the officials who received the enemies of the nation with welcoming and embrace?
﴿أَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِينَ كَالْمُجْرِمِينَ * مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ﴾
“Then will We treat the Muslims like the criminals? What is [the matter] with you? How do you judge?” [Al-Qalam: 36-37].
Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Tunisia
پریس ریلز
فوجی عدالت حزب التحریر کو یہودی وجود کے ساتھ نارملائزیشن کے خلاف بیان دینے پر طلب کرتی ہے، لیکن نا رملائزیشن کے جرم پر خاموش ہے؟!
18 جولائی 2017، بروز منگل کو تیسری مرتبہ فوج کے تفتیشی جج نے تیونس میں حزب التحریر کے نمائندوں کو 27 مئی 2016 کو جاری کردہ پریس ریلیز کے حوالے سے پوچھ گچھ کرنے کے لئے طلب کیا جس کا عنوان تھا: “صیہونی فلسطین میں مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں اور مسجد الاقصیٰ پر قبضہ کر لیتے ہیں جبکہ تیونس کی’انقلابی حکومت’ صیہونیوں کی زیارت کے موقع پر ان کی حفاظت اور سہولت کے لئے ہر سال اپنے افسران اور سپاہیوں کو مقرر کرتی ہے”۔
تو پھر حزب التحریر نے کیا جرم کیا ہے جس پر فوجی عدالت تفتیش کر رہی ہے؟
کیونکہ حزب التحریر ولایہ تیونس نے “متحدہ” حکومت کے اُن اقدامات کی مذمت میں ایک پریس ریلیز جاری کی تھی جنہوں نے مجرم صیہونی ریاست کا پاسپورٹ رکھنے والے پچاس لوگوں کو اجازت دی کہ وہ تیونس کی سرزمین کی حرمت کو پامال کریں۔ ان کی قیادت رافیل کوہن نے کی جوکہ انتہا پسند یہودی پارٹی شاز سے منسلک ایک ربّی ہے جس نے قاتل شیرن کی ہمارے بھائیوں اور بچوں کو مقبوضہ فلسطین میں قتل کرنے کی حمایت کی تھی۔
حکومت نے (فی الوقت) یہودی دہشت گردوں کو تیونس میں صرف داخل ہونے کی اجازت ہی نہیں دی بلکہ اپنے وزراء کو اُن کا بڑے احترام سے استقبال کرنے کے لئے بھی بھیجا۔ اور فوج اور سیکیورٹی فورسز کو اُن یہودی دہشت گردوں کی حفاظت کے لئے استعمال کیا جو ہمارے بھائیوں کو روزانہ فلسطین میں قتل کرتے ہیں، مسجد الاقصیٰ کا محاصرہ کرتے ہیں تاکہ اسے تباہ کر ڈالیں اور بہت سے مسلمانوں کو وہاں نماز پڑھنے سے روکتے ہیں۔
کیا اس اجازت کے ذریعے حکومت نے مئی 2016 میں جربہ میں الغریبہ زیارت کی آڑ میں دہشت گرد دشمن کے لئے تیونس کی سرزمین جائز نہیں کر دی؟ کیا حکومت نے سیکیورٹی فورسز اور فوج کو اپنے ہی دشمن کی حفاظت کی خاطر استعمال کر کے ان کی شدید توہین نہیں کی؟ کیا یہ سپاہیوں اور افسروں کی حوصلہ شکنی نہیں ہے؟ کیا صیہونی مجرم مسلمانوں کے دشمن نہیں ہیں؟ تو پھر کیوں فوجی عدالت حزب التحریر کو سزا دے رہی ہے جو جرم کو بے نقاب کرتی ہے اور دوسری طرف مجرم اور اس کے ساتھیوں کو ناانصافی کرتے ہوئے چھوڑ رہی ہے؟
فوجی عدالت حزب التحریر کی پریس ریلیز پر اس کے جاری ہونے کے ایک سال بعد اعتراض اٹھا رہی ہے۔ کیوں؟ اور بالخصوص ابھی کیوں؟
گزشتہ دنوں ہونے والے واقعات کے تناظر میں ہم دیکھتے ہیں کہ:
- امریکی صدر ٹرمپ سعودی عرب میں مسلم حکمرانوں کو یہودی ریاست کے ساتھ کھلے عام نارملائزیشن کے لئے جمع کرتا ہے اور پھرعرب حکمرانوں کو طلب کرتا ہے۔ لہٰذا مصر کا سیسی گردن جھکا کر اس کی خدمت میں حاضر ہو جاتا ہے اور عرب امارات اور سعودی عرب کے لیڈر یہ اعلان کرتے ہیں کہ وہ یہودی ریاست کے ساتھ مفاہمت کے لئے تیار ہیں۔
- امریکی کانگریس کے ممبران تیونس کے وزیراعظم یوسف الشاہد اور اس کے ساتھیوں کے پچھلے دنوں ہونے والے امریکہ کے دورے کے دوران ان پر یہ ذمہ داری عائد کرتے ہیں کہ وہ مستقبل میں یہودیوں کے جرائم کی مذمت نہیں کریں گے اور اس سے پہلے انہوں نے تیونس کی آئین ساز اسمبلی پر یہ ذمہ داری عائد کی تھی کہ وہ دستور میں صیہونی ریاست کے ساتھ نارملائزیشن کو جرم قرار نہ دیں۔
- تیونس کی وزارتِ ثقافت بدنیت صیہونی مائیکل بوگین کو کارٹیج تھیٹر میں کنسرٹ کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
- جبکہ فلسطین میں یہودی ریاست کے سپاہی الاقصٰی میں قتل و غارت گرتے پھرتے ہیں اور پھر1969 میں لگائی جانے والی آگ کے بعد پہلی مرتبہ مسجد کو بند کر دیتے ہیں۔
ان تمام واقعات کے باوجود تیونس میں فوجی عدالت یہودی ریاست کے 50 فوجیوں کی زیارت کے خلاف، جنہوں نے 2016 میں جربہ کے جزیرے پر غریبہ کی زیارت کی، حزب التحریر کی جاری کردہ پریس ریلیز کی وجہ سے حزب التحریر کے شباب کے تعاقب اور ان کو سزا دینے پر اصرار کر رہی ہے۔ کیوں؟
حکومت اور اس کے اداروں کا تیونس کے مسلمانوں کے احساسات کی کھلے عام مخالف یہودی ریاست کے ساتھ نارملائزیشن کے اعلان کے لئے یہ جنون کیوں ہے؟ کیوں فوجی عدالت صیہونی فوجیوں کی تیونس کی زمین کی بے حرمتی کے خلاف حزب التحریر کی جاری کردہ پریس ریلیز پر اس کے شباب کے خلاف بہادری کا مظاہرہ کرتی ہے؟
اے فوجی عدالت کے جج حضرات!
کس کا احتساب کیا جانا بلکہ اس کو سزا دینا زیادہ بہتر ہے؟ کس پر مجرم ہونے کا شک ہے؟ حزب التحریر، جو مسلم افواج کو فلسطین اور اس کے لوگوں کی حفاظت کے لئے پکارتی ہے؟ یا وہ جو دشمن کے جرائم پر خاموش ہے جو فلسطین میں عورتوں اور بچوں کو قتل کرتا ہے۔ وہ دشمن جس نے 1985 میں حمام الشات میں ہم پر بم برسائے اور پھر 2016 میں تیونس سے سفیکس تک ہماری گلیوں میں پریڈ کرنے واپس آ گیا تاکہ فضائی نقل و حمل کے انجنئیر محمد زوری کو قتل کر سکے، اللہ ان پر رحم فرمائے، اور پھر وہ بغیر کوئی نقصان اٹھائے دنیا کے سامنے اپنے جرم کا ڈھنڈورا پیٹنے نکل کھڑا ہوتا ہے؟!
اے فوجی عدالت کے جج حضرات!
کیا آپ کے درمیان صحیح سوچ رکھنے والا کوئی شخص نہیں؟
فلسطین مجرم یہودی ریاست کے ہاتھوں لگائی ہوئی آگ میں جلتا ہے۔ فلسطین میں وحشی یہودی گروہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔ فلسطین، اسراء اور معراج، قبلہِ اول بیت المقدس، سب مسلم افواج کو مدد کیلئے پکارتے ہیں۔
تو جو ان کی حمایت کرتا ہے اور نارملائزیشن کے جرم کو مسترد کرتا ہے اور افواج کو ان کی مدد کے لئے پکارتا ہے، اس پر مجرم ہونے کا کوئی شک بھی ہے جس کی تفتیش کی جائے؟
کیا آپ حزب التحریر کا محاسبہ کرتے ہیں، جس نےسیکیورٹی فورسز اور فوج کے دھوکے کی مذمت کی اور آپ ان حکومتی نمائندوں کو چھوڑ دیتے ہیں جنہوں نے قوم کے دشمنوں کا گرم جوشی سے استقبال کیا؟
﴿أَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِينَ كَالْمُجْرِمِينَ * مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ﴾
“کیا ہم فرمانبرداروں کو مجرموں کی طرح کر دیں؟ کیا ہو گیا ہے تمہیں؟ کیسے فیصلے کرتے ہو تم؟”
(القلم:36-35)
ولایہ تیونس میں حزب التحریر کا میڈیا آفس