Those who Stall the Da’wah Carriers in Uzbekistan Insist on Irrigating the Tree of Islam from their Blood!
Press Release
Those who Stall the Da’wah Carriers in Uzbekistan Insist on Irrigating the Tree of Islam from their Blood!
(Translated)
A martyr was elevated to his Lord, Bidhnillah, at the age of 35, a native from the city of Tashkent: Brother Samar ad-Din Siraj ad-Dinovic, who was working within the ranks of Hizb ut Tahrir to eradicate the Karimov regime, the tyrant of Uzbekistan, and for the establishment of the second rightly guided Khilafah on the method of Prophethood.
Samar ad-Din (Rahimahullah) stood out since he was young, through his seriousness, diligence and intelligence. He was outstanding among his peers throughout the stages of his school education, just as in the stages of his university education. He graduated from the Imam al-Bukhari University in the city of Tashkent with excellent honors. Then through his intelligence and sensitivity he realized the corruption of the system and its injustice, which has befallen the Muslims in Uzbekistan. This prompted him to join the ranks of the Hizb, and work with it to resume the Islamic way of life, not fearing anyone but Allah, and without fear of the prosecution by the oppressors, after learning about Hizb ut Tahrir, its thoughts and the purpose which it seeks to achieve.
In 1999, the criminal Jewish system of Karimov, full of hatred against Islam, thirsty for Muslim blood, arrested Samar ad-Din and sentenced him to prison for 17 years. This lion spent the solitude of imprisonment transferring between Jaslyk prison and Colony No. 64/48 in the city of Zarafshon. In the habit of the criminal regime, their henchmen did their outmost and used all their criminal minds could come up with from means of torture and humiliation, to cause Samar ad-Din to deviate from his Aqeedah and deter him from his ideas, or at least dissuade him from his aim. But their aspirations crashed against the rock of the steadfastness of a man who pledged himself to Allah, scalding their chests even more and making them to decide to kill him, and this actually happened.
In the late hours of the night of October 21, 2013, the members of the Special Forces Shaikhantakhor and the local police brought the body of the martyr to hand it over to his family. Traces of torture from bruises and wounds were present on his pure body, while the prisoners and their relatives who had seen Samar ad-Din recently confirmed that he had been in good health and did not complain of anything. Therefore the martyr’s family asked for an autopsy, and the results were awful. The report stated that Samar ad-Din had suffered from a concussion and a fractured skull, showing traces of blood in the brain, and broken bones all over the body. In an attempt to conceal this heinous crime, the slaves of the tyrant Karimov demanded to bury Samar ad-Din after dawn prayers; they even offered to wash him and dig the grave and bury him themselves! Under the threats of the henchmen to arrest family members if they did not comply with their orders, the family buried the martyr without the presence of relatives and neighbors.
We ask Allah to accept our brother Samar ad-Din among the martyrs, and grant him the status of the master of martyrs, as we ask the Almighty to inspire his family and his relatives with patience, persistence and fortitude, and to let him intercede for them on the Day of Judgment. Ibn Hibban reported in his Sahih from Abu Ad-Darda’ who said: “I heard the messenger of Allah (saw) say: «الشهيد يشفع في سبعين من أهل بيته» “The martyr intercedes for seventy from his household.”
As for the henchmen of the Jewish criminal Karimov and his torturers we say: Know that the Khilafah State is standing at the doors, save yourselves, and shake your hands from Karimov. Stop them from the torture and abuse of Muslims. Otherwise if the Khilafah State finds you in this state upon its establishment, it will not overlook you, nor will it show pity or mercy towards you. Neither humiliating yourselves nor begging for mercy will help you that day. That is in this world, and the torment of the Hereafter is much greater. Allah Almighty says in the Holy Qur’an:
((وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ))
“And thus is the seizure of your Lord when He seizes the cities while they are committing wrong. Indeed, His seizure is painful and severe.” [Hud: 102]
The Central Media Office of Hizb ut Tahrir
پریس ریلیز
ازبکستان میں دعوت کے شہسوار بدستور اپنے لہو سے شجر اسلام کی آبیاری پر اصرار کر رہے ہیں!
تاشقند کا ایک اور فرزند سمرالدین سراج دینوفیتش35 سال کی عمر میں اللہ کی مشیت سے شہادت کے رتبے پر فائز ہو گیا.یہ فرزند امت ازبکستان کے طاغوت کریموف کی حکومت کو جڑھ سے اکھاڑ پھینک کر اس کی جگہ نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ کے قیام کے لیے حزب لتحریر کی صفوں میں سرگرم عمل تھا۔
سمرالدین رحمہ اللہ بچپن سے ہی اپنی محنت،جدوجہد اور ذہانت کی وجہ سے ممتازتھے۔آپ اپنے سکول کی تعلیم کے زمانے سے ہی اپنے تمام ساتھیوں میں لائق اور فائق تھے۔اسی طرح یونیورسٹی کے مراحل میں بھی آپ ہمیشہ نمایاں رہے اورتاشقند کے الامام البخاری یونیورسٹی کے شعبہ دینیات سے امتیازی درجے میں فراغت حاصل کی۔اپنی ذہانت ،حساسیت اوربیدارمغزی سے ازبک حکومت کی کرپشن اور مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بھانپ لیا اور یہی حزب لتحریر سے آپ کے تعارف کا سبب بن گیا۔اس کے افکار کو اپنا نےاور اس نصب العین کے حصول کے لیے حزب کے صفوں میں شامل ہو گئے اورکسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ کیے بغیر اور ظالموں کے خوف کو خاطر میں لائے بغیر اسلامی زندگی کی واپسی کی جدوجہد کرتے رہے۔
1999 م میں مجرم زمانہ یہودی کریموف کی اسلام دشمن اور مسلمانوں کے خون کی پیاسی حکومت نے سمرالدین کو گرفتار کر کیا اور 17 سال قید کی سزا سنائی،یوں شیر کو پنجرے میں بند کر دیا گیا ۔آپ کوزرفشان شہر کےبدنام زمانہ “جسلیق”جیل اور کالونی نمبر48/64 کے درمیان منتقل کیا جاتا رہا۔مجرم حکومت کے کارندوں نے حسب عادت سمرالدین کو اپنے عقیدے اور افکار سے دستبردار کرنے یا اپنے مشن سے روکنے کے لیے ہر وہ خبیث اور گھٹیا اسلوب اختیار کیا جو ان کی مجرم عقل اور مریض ذہن میں آتا،لیکن ایک ایسے چٹان جیسے آدمی کے سامنے جس نے اپنے آپ کو اللہ کے لیے وقف کر رکھا ہو ان کو رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملاان کی امیدیں خاک میں مل گئیں،جس کی وجہ سے ان کے سینے بغض اور حسد سے بھر گئے اور انہوں نے آپ کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا اور اس پر عمل بھی کر لیا۔
21 اکتوبر 2013 کی رات کے آخری حصے میں شیخانتور اسپیشل فورس اور مقامی پولیس کے افراد نے شہید کی جسد خاکی کو ان کے ورثا کے حوالے کرنے آئے۔آپ کے پاک جسم پر زخموں اور مار پیٹ کے نشانات واضح تھےجبکہ انہی دنوں میں آپ کے رشتہ داروں اور آپ کے ساتھی قیدیوں نے آپ کو دیکھا تھا اور آپ کی صحت بالکل ٹھیک تھی کوئی شکایت نہیں تھی۔یہی وجہ ہے کہ آپ کے رشتہ داروں نے آپ کی لاش کے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا جس کی رپورٹ خوف ناک تھی۔رپورٹ میں ہے کہ سمرالدین کو دماغ میں چوٹیں لگی ہیں،کھوپڑی ٹوٹی ہوئی ہے،مغز خون آلود ہے،سارے جسم میں ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔اس شرمناک جرم کو چھپانے کے لیے سرکش کریموف کے غنڈوں نے سمرالدین کو فجر کی نماز کے فورا بعد دفنانے کا مطالبہ کیا ،بلکہ خود ہی ان کو غسل دینے قبر کھودنے اور دفن کر نے کی پیش کش کی ۔انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر گھروالوں نے ان کے احکامات پر عمل نہیں کیا تو ان کو بھی گرفتار کیا جائے گا جس کی وجہ سے گھروالوں نے رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے آنے سے پہلے ہی ان کو دفنادیا۔
ہم اللہ سے دعاگو ہیں کہ اللہ ہمارے بھائی سمرالدین کی شہادت کو قبول فرمائے اوران کو سید الشہداء کا مرتبہ عطا فرمائے،ان کے اہل وعیال کو صبر جمیل اور اجر عظیم سے نوازے اورآپ کو قیامت کے دن ان کے لیے شفاعت کا ذریعہ بنائے۔ابن حبان نے اپنے صحیح میں ابو درداء سے روایت کی ہے کہ :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:(الشہید یشفع فی سبعین من اھل بیتہ)”شہید اپنے گھروالوں میں سے ستر آدمیوں کی شفاعت کرے گا”۔
مجرم یہودی کریموف ،اس کے ہرکاروں اور کارندوں سے ہم کہتے ہیں کہ یاد رکھو خلافت دروازے پر ہے ۔ہوش میں آؤ اور کریموف سے ہاتھ کھنچ لو،مسلمانوں کوایذا اور عذاب دینے سے ہاتھ روک لو،ورنہ اگر تمہارے اس حال میں ہوتے ہوئے خلافت قائم ہوگئی تو تمہیں معاف نہیں کیا جائے گا اور تم پر تر س نہیں کھا یا جائے گا۔اس ذلیل ہو کر گڑگڑانے سے تمہیں کچھ نہیں ملے گا اوریہ تو دنیا میں ہوگا جبکہ آخرت کا عذاب تو شدید اور دردناک ہے،اللہ سبحانہ و تعالی اپنی کتاب میں فرماتے ہیں۔
﴿وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ﴾
“اوراسی طرح تمہارے رب کی پکڑ ہے جب وہ ظلم کرنے والی بستیوں کو پکڑ تا ہے تو اس کی پکڑ شدید ترین ہو تا ہے”۔(ہود:101)
مرکزی میڈیا آفس
حزب لتحریر
بيان صحفي
ما انفك حملة الدعوة في أوزبكستان مُصرّين على سقي شجرة الإسلام من دمائهم!
ارتقى إلى العلا شهيدا بإذن الله تعالى عن عمر ناهز الـ 35 عاما وهو من مواليد مدينة طشقند، الأخ سمر الدين سراج الدينوفيتش، والذي كان يعمل ضمن صفوف حزب التحرير على قلع نظام كريموف طاغية أوزباكستان وإقامة الخلافة الراشدة الثانية على منهاج النبوة.
لقد تميز سمر الدين رحمه الله منذ صغره بجده واجتهاده وذكائه، حيث كان من المتفوقين جدا بين أقرانه طوال مراحل تعليمه المدرسية، وكذلك كان في مراحل دراسته الجامعية حيث تخرج من جامعة الإمام البخاري الدينية في مدينة طشقند بتقدير ممتاز. ثم ولذكائه ورهافة حسه فقد شعر بفساد النظام وبالظلم الذي يقع على المسلمين في أوزبكستان، مما حدا به عندما تعرف على حزب التحرير، وعرف أفكاره والغاية التي يسعى لها لأن يلتحق بصفوف الحزب، ويعمل معه لاستئناف الحياة الإسلامية، لا يخشى في الله لومة لائم، ودون خوف من مطاردة الظالمين.
في عام 1999م أقدم نظام اليهودي المجرم كريموف الحاقد على الإسلام، المتعطش لدماء المسلمين على اعتقال سمر الدين ثم الحكم عليه بالسجن لمدة 17 عامًا. قبع الأسد رهن الحبس متنقلا بين سجن “جسليق” ومستعمرة رقم 64/48 بمدينة زَرافْشَانْ، وكعادة النظام المجرم فقد بذل جلاوزته وسعهم مستخدمين كل ما تفتقت عنه عقولهم المجرمة، ووسوست لهم به نفوسهم المريضة، من أساليب ووسائل التعذيب والإذلال؛ ليحرفوا سمر الدين عن عقيدته أو يثنوه عن أفكاره، أو يحيدوه عن غايته، لكن أمانيّهم تحطمت على صخرة صمود ذلك الرجل الذي نذر نفسه لله، مما أوغر صدورهم أكثر وجعلهم يقررون قتله، وهذا حصل فعلا.
ففي ساعة متأخرة من ليلة 21 أكتوبر 2013، أحضر أفراد من القوات الخاصة شايخانتخور والشرطة المحلية جثة الشهيد ليسلموها إلى أهله، وقد كانت آثار التعذيب من كدمات وجروح ظاهرة على جثمانه الطاهر، في حين أكد السجناء وأقاربهم الذين رأوا سمر الدين مؤخرا أنه كان بصحة جيدة ولم يكن يشكو من شيء؛ ولذلك طالب أهل الشهيد بنتيجة تشريح جثته، وقد كانت النتائج فظيعة، حيث جاء قي التقرير أن سمر الدين كان مصابا بارتجاج في الدماغ، وكسر في الجمجمة، وآثار دم في المخ، وكسور في العظام في جميع أنحاء الجسم. وفي محاولة لإخفاء هذه الجريمة النكراء، فقد طلب عبيد الطاغية كريموف دفن سمر الدين بعد صلاة الفجر، بل عرضوا أن يغسلوه ويحفروا القبر ويدفنوه هم بأنفسهم، وتحت تهديد الجلاوزة بإلقاء القبض على أفراد العائلة إن لم يمتثلوا لأوامرهم قامت أسرة الشهيد بدفنه دون حضور الأقارب والجيران.
نسأل الله تعالى أن يتقبل أخانا سمر الدين في الشهداء، وينزله منزلة سيد الشهداء، كما نسأله سبحانه وتعالى أن يلهم أهله وذويه الصبر والثبات والسلوان، وأن يجعله شفيعا لهم يوم القيامة، أخرج ابن حبان في صحيحه عن أبي الدرداء قال: سمعت رسول الله r يقول: «الشهيد يشفع في سبعين من أهل بيته».
أما لزبانية اليهودي المجرم كريموف وجلاديه فنقول، اعلموا أن دولة الخلافة على الأبواب، فتداركوا أنفسكم وانفضوا أيديكم من كريموف، وكفوها عن تعذيب وإيذاء المسلمين، وإلا فإن دولة الخلافة إن قامت وأنتم على حالكم هذه فلن تصفح عنكم ولن تأخذها بكم شفقة ولا رحمة، ولن ينفعكم تذللكم واستجداؤكم يومها. هذا في الدنيا، ولعذاب الآخرة أشد وأنكى، يقول الله سبحانه وتعالى في كتابه الكريم:
﴿وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ﴾
المكتب الإعلامي المركزي
لحزب التحرير