More Abductions, More Missing Persons
Thursday, 24 Jumadi ul Awwal 1437 AH 03/03/2016 CE No: PR16013
More Abductions, More Missing Persons
Pakistan’s Rulers Have Lost Their Minds In Their Campaign Against Islam and its Khilafah
Deepening its war on Islam and the Khilafah project and further inviting the anger of Allah (swt) upon itself, the Raheel-Nawaz regime has re-invigorated its policy of abduction of the advocates of Khilafah. On 9 February 2016, the advocate for the Khilafah and highly respected lecturer, Kamran, was seized by the Raheel-Nawaz regime’s thugs, on his way from his Lahore home to work, with his whereabouts unknown until now. Then on 17 February Engineer Saad Khan Jadoon, the son of a highly respected judge who was martyred in the course of upholding the truth, was abducted from in front of a masjid in Islamabad, with his whereabouts unknown until now. And then on 2 March 2016, the thugs of the regime raided the home of Manzar Aziz in Lahore, not caring for the sanctity of his womenfolk, seizing him forcefully and his whereabouts also remain unknown.
The regime has descended to the level of criminal gangs, resorting to kidnapping in the vain hope that Hizb ut-Tahrir will slow down in its duty and march towards the establishment of the Khilafah. However, the regime’s increasingly desperate measures confirm to the Hizb that its words of truth have besieged the rulers, because Islam is loved deeply by the Muslims in general and the officers of the armed forces in particular, who hold Islam, Khilafah and Hizb ut-Tahrir in high esteem. It also confirms the immense pressure upon the regime from its masters in Washington to be in the front line against the call for the Khilafah. This pressure has greatly increased in recent times because of the realization of America that, the Khilafah is indeed near, with the signs of its impending return sensed throughout the Islamic Lands, whether in Pakistan or Syria or any other place. InshaaAllah it is not long now before the imminent statesman, Ata ibn Khlaleel Abu Ar-Rashta, the Ameer of Hizb ut-Tahrir will stand before the world as a Khaleefah for all the Muslims, a prospect that strikes dread in the hearts of the Western colonialists.
The very least the Raheel-Nawaz regime can do is to make way for the return of the Khilafah, which would indicate its awareness of its fragile and precarious situation. After all the regime finds itself in the lands of the seventh largest armed forces in the world, Pakistan, a Muslim army whom are proud grandsons of Khalid, Salahudeen and Muhammad bin Qassim and whose noble officers are well aware of the Hizb ut-Tahrir’s demand for their Nussrah (Material Support) for the re-establishment of the Khilafah. Moreover, when tyrants fall or fail in their services to the West, their Western masters willingly abandon them to their fate, so that they are wrenched out by the Ummah from the sewer or the gutter or any other lowly place where they hid in to escape. And despite the glaring evidences to the contrary, if the rulers have lost their minds to the point they think that they are immune to the winds of change, they must consider that their predecessors amongst the tyrants and Pharaohs thought of themselves as if they are immortals on the earth and gods other than Allah (swt). However, they were met by what Allah ordained for them. And from them is the one who is waiting now for his blackened misfortune, which he will see soon.
وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الأَبْصَارُ
مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لاَ يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ
“Consider not that Allah is unaware of that which the Zalimun do. He but gives them respite to a Day when the eyes will stare in horror. Hastening forward with necks outstretched, their heads raised up, their gaze returning not towards them and their hearts empty (from extreme fear).” [Ibrahim:42-43]
Media Office of Hizb ut-Tahrir in the wilayah of Pakistan
خلافت کے داعیوں کا مزیداغوا
اسلام اور خلافت کے خلاف جنگ میں پاکستان کے حکمران ہوش و حواس کھو بیٹھے ہیں
اسلام اور خلافت کے خلاف جنگ کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے راحیل-نواز حکومت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے غیض و غضب کو دعوت دے رہی ہے اور اس نے خلافت کے داعیوں کے اغوا اور ان کو غائب کردینے کے سلسلے کو مزید تیز کردیا ہے۔ 9 فروری 2016 کو خلافت کے داعی اور انتہائی معزز لیکچرار، کامران کو لاہور سے راحیل-نواز حکومت کے غنڈوں نے اس وقت اغوا کرلیا جب وہ گھر سے اپنے کام پر جانے کے لیے نکلے تھے اور اب تک ان کے متعلق کوئی معلومات میسر نہیں ہیں۔ پھر 17 فروری 2016 کو انجینئر سعد خان جدون ، جو ایک انتہائی معزز جج کے بیٹے ہیں جنہیں اس بنا پر شہید کردیا گیا تھا کہ انہوں نے سچ کے علم کو بلند کررکھا تھا ، کو اسلام آباد کی ایک مسجد کے باہر سے اغوا کیا گیا اور ان کے متعلق بھی کوئی معلومات میسر نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔ اور پھر 2 مارچ 2016 کو حکومت کے غنڈوں نے لاہور میں منظر عزیز کے گھر میں زبردستی داخل ہوگئے، گھر اور گھر کی خواتین کے تقدس کو نظرانداز کیا اور منظر عزیز کو اغوا کر کے لے گئے اور ان کے متعلق بھی اب تک کچھ معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔
حکومت عام جرائم پیشہ غنڈوں کی سطح تک گر گئی ہے اور اس خوش فہمی میں خلافت کے داعیوں کے اغوا کے سلسلے کو بڑھا رہی ہے کہ حزب التحریر اپنے فرض کی تکمیل اور خلافت کے قیام کی جدوجہد سے پیچھے ہٹ جائے گی ۔ لیکن حکومت کے مسلسل مایوسی پر مبنی اقدامات اس بات کوثابت کررہے ہیں کہ حزب کی دعوت کی سچائی نے حکمرانوں کو گھیر لیا ہے کیونکہ مسلمان عمومی طور پر اور فوج کے افسران خصوصی طور پر اسلام سے شدید محبت کرتے ہیں اور وہ اسلام، خلافت اور حزب التحریر کا بہت احترام کرتے ہیں۔ خلافت کے داعیوں کے اغوا کے بڑھتے سلسلے سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ اس حکومت کے واشنگٹن میں بیٹھے آقاوں کی جانب سے حکومت پر خلافت کی دعوت کے خلاف بھر پور جنگ کرنے کا کس قدر دباؤ موجود ہے۔ حالیہ دنوں میں اس دباؤ میں بہت اضافہ ہوا ہے کیونکہ امریکہ کو اس بات کا احسا س ہو رہا ہے کہ یقیناً خلافت کا قیام اب بہت قریب ہے چاہے اس کا قیام پاکستان میں ہو شام میں یا کسی بھی اور مقام پر اور اس کی نشانیاں پوری مسلم دنیا میں محسوس کی جاسکتی ہیں۔ انشاء اللہ حزب التحریر کے امیر عطا بن خلیل ابو الرشتہ دنیا کے سامنے تمام مسلمانوں کے خلیفہ کے طور پر کھڑے ہوں گے اور یہ وہ تصور ہے جس نے مغربی استعماری طاقتوں کے دلوں میں شدید خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔
راحیل-نواز حکومت اپنے بچاؤ کے لئے جو کام کرسکتی ہے وہ یہ ہےکہ وہ خلافت کے قیام کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے اور یہ جان لے کہ اس کی صورتحال انتہائی کمزور اور نازک ہے۔ اور آخر ایسا کیوں نہ ہو جبکہ یہ حکومت اس سرزمین، پاکستان میں قائم ہے جہاں دنیا کے ساتویں بڑی فوج موجود ہے اور یہ مسلمانوں کی فوج ہے جنہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ خلد بن ولید، صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم کی اولادوں میں سے ہیں اور جس کے افسران خلافت کے دوبارہ قیام کے لئے حزب التحریر کی جانب سے ان سےنصرۃ کے مطالبے سے اچھی طرح سےآگاہ ہیں۔ اس کے علاوہ جب جابر گرتے ہیں یا مغرب کی خدمت کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ان کے مغربی آقا بھی انہیں ان کی بُری قسمت کے حوالے کردیتے ہیں تا کہ امت انہیں کسی گندے نالے یا گٹر یا کسی بھی غلیظ جگہ سے کھینچ باہر نکالے جہاں وہ بھاگ کر چھپنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ان تمام تر شواہد کے باوجود اگر حکمران اپنے ہوش و حواس اس حد تک کھو چکے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ تبدیلی کی ہواوں سے محفوظ رہیں گے تو انہیں اپنے سے پہلے گزرے جابروں اور فرعونوں کے متعلق غور کرنا چاہیے کہ وہ بھی یہ سمجھتے تھے کہ وہ لافانی ہیں اور زمین پر اللہ سبحانہ و تعالٰی کی جگہ وہ رب ہیں۔ لیکن وہ اس انجام کو پہنچے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ان کے لئے لکھ دیا تھا۔ تو جو ماضی سے سبق حاصل نہیں کرتا وہ اپنی بدقسمتی کا انتظار کررہا ہے اور وہ جلد ہی اسےدیکھ لے گا۔
وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الأَبْصَارُ
مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لاَ يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ
“نا انصافوں کے اعمال سے اللہ کو غافل نہ سمجھ وہ تو انہیں اس دن تک مہلت دیے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ وہ اپنے سر اوپر اٹھائے بھاگ رہے ہوں گے، خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں نہ لوٹیں گی اور ان کے دل خالی اور اڑے ہوئے ہوں گے”(ابراہیم:43-42)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس