Army’s secret agency abducted and tortured a member of Hizb in Islamabad
بسم الله الرحمن الرحيم
The Media Office of Hizb ut-Tahrir in Pakistan
N0: PR12002 -Wednesday 24th of Safar 1433 AH- 18/01/2012
Army’s secret agency abducted and tortured a member of Hizb in Islamabad
Dr. Abdul Qayyum has been languishing in government thugs’ torture cell for the last six months
The only political party within the Ummah that is struggling for the establishment of Khilafah and eradication of the colonialist system, Hizb ut Tahrir has been making sacrifices in Pakistan today, as it is nobly done so elsewhere in the past. Recently, ISI abducted a member of Hizb ut Tahrir Azam Khan from outside a mosque and tortured him severely. His so-called crime was that he is struggling against the capitalist colonialist system and presenting Islam as an alternative system. Hizb ut Tahrir condemns this cowardly act emphatically. Azam Khan gained his Masters in Computer Science from Quaid-e-Azam University and is working in a software house in a prominent post. These government thugs tortured the member of Hizb so severely that his shoulder tendons and ligaments were damaged so badly that it will take at least six weeks to recover. After torturing him they encouraged him to leave Hizb. These intelligence officers have forgotten that the Qur’aysh of Makkah tortured the Sahaba in order to prevent them from spreading Islamic dawah and the establishment of Islam, but they failed miserably. Even today, intelligence officers of non-Muslim or Muslim countries, including Pakistan, have neither been able to break the resolve of the members of Hizb nor have they been able to create any obstacle in the Hizb’s way. We want to tell these intelligence officers and Kayani and Gilani that Khilafah will be established however much they and their masters hate it, and they should know that the Ummah is waking and the Ummah has started taking her Sultan (the authority) back. So their fate that will be similar to the fate of Mubarak and Qadhafi is very near and it is only a matter of time. Also, the thugs who implement their master’s wishes should know that their fate is no deferent from the fate of Qadhafi’s thugs and their fate in the hereafter is much worse;
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا (103) الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا (104)أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا (105) ذَلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُوًا
103. Say: “Shall We tell you the greatest losers in respect of (their) deeds”) (104. “Those whose efforts have been wasted in this life while they thought that they were acquiring good by their deeds.”) (105. “They are those who deny the Ayat of their Lord and the meeting with Him. So their works are in vain, and on the Day of Resurrection, We shall assign no weight for them.”
In addition, member of Hizb ut Tahrir, Dr..Abdul Qayyum of Rahim Yar Khan has remained in abduction for the last six months. The so-called independent judiciary knows this fact but has been unable to order the arrest of intelligence officers, even though members of Hizb released after similar abductions framed these agencies in their affidavits for their illegal abductions. Tomorrow, 19 January, a meeting of the judicial commission is going to take place in Lahore and it remains to be seen after this meeting whether yet again the judiciary takes the side of abductors or takes some practical step in order to end the abduction of Dr. Abdul Qayyum.
Hizb ut Tahrir has made a pledge with Allah, Muhammd (s.a.w) and the Ummah that she will not be negligent in the struggle for the implementation of Islam through the Khilafah, no matter how many sacrifices have to be made. Alhamdulillah the last sixty years of Hizb’s struggle has been a glittering example of this resolve.
Naveed Butt
Official Spokesman of Hizb ut Tahrir in Pakistan
URDU INP DOWNLOAD
URDU PDF DOWNLOAD
بدھ، 26 صفر، 1433 ھ 18/01/2012 نمبر: PR12002
بسم الله الرحمن الرحيم
فوجی خفیہ ایجنسی کا اسلام آباد میں حزب کے ممبر کا اغوا اور ٹارچر
ڈاکٹر عبد القیوم تقریباً چھ ماہ سے حکومتی غنڈوں کے عقوبت خانوں میں!
خلافت کے قیام اور استعماری نظام کے خلاف برسرپیکار امت کی واحد عالمی سیاسی جماعت، حزب التحریر،اپنے درخشاں ماضی کے عین مطابق پاکستان میں بھی قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہی ہے۔ حال ہی میں آئی ایس آئی نے حزب التحریر کے رکن اعظم خان کو ایک مسجد کے باہر سے اغوا کیا اور اسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کا قصور محض یہ تھا کہ وہ اس استعماری سرمایہ دارانہ نظام کے بر خلاف اسلام کو بحیثیت متبادل نظام پیش کر رہا تھا۔ حزب التحریر اس بزدلانہ فعل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ اعظم خان نے قائدِ اعظم یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کر رکھا ہے اور ایک سافٹ وئیر ہاوس میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں۔ ان حکومتی غنڈوں نے حزب کے ممبر کو اس قدر ٹارچر کا نشانہ بنایا کہ اس کے بائیں کندھے کے پٹھے ( لگیں منٹس ) زخمی ہو گئے جنہیں ٹھیک ہونے میں کم از کم چھے ہفتے درکار ہیں۔ ٹارچر کرنے کے بعد حکومتی غنڈوں نے اسے حزب چھوڑنے کی بھی ترغیب دی۔ یہ انٹیلی جنس عہدیدار شاید بھول گئے ہیں کہ قریشِ مکہ بھی صحابہ کو اسلامی دعوت کے پھیلاؤ اور اسلام کے نفاذ کی جدوجہد سے روکنے کے لئے اذیتیں دیتے تھے لیکن انہیں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ آج بھی پاکستان سمیت تمام مسلم اور غیر مسلم ریاستوں کے اہلکار شدید تشدد کے باوجود نہ ہی حزب کے ممبران کے عزم کو توڑ سکے ہیں اور نہ ہی حزب کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈال سکے ہیں۔ ہم ایجنسی کے ان اہلکاروں اور کیانی اور گیلانی کو بتا دینا چاہے ہیں کہ خلافت ضرور قائم ہو کر رہے گی چاہے انہیں اور ان کے آقاؤں کو کتنا ہی ناگوار ٹھہرے۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ امت جاگ رہی ہے اور امت نے اپنے اختیارات واپس لینے شروع کر دئے ہیں لہذا ان کا انجام عنقریب مبارک اور قذافی سے مختلف نہیں ہوگا۔ نیز ان تمام غنڈوں کو بھی معلوم ہونا چاہئے جو اپنے آقاؤں کی خواہشات کو نافذ کرنے میں مصروف ہیں کہ ان کا حال بھی قذافی کے غنڈوں سے چنداں مختلف نہیں ہوگا اور آخرت میں ان کا حال اس سے کہیں ابتر ہوگا۔
قُلْ ہَلْ نُنَبِّءُکُمْ بِالْأَخْسَرِیْنَ أَعْمَالاً oالَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُہُمْ فِیْ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَہُمْ یَحْسَبُونَ أَنَّہُمْ یُحْسِنُونَ صُنْعاً oأُولَءِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا بِآیَاتِ رَبِّہِمْ وَلِقَاءِہِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُہُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَزْناً o ذَلِکَ جَزَاؤُہُمْ جَہَنَّمُ بِمَا کَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آیَاتِیْ وَرُسُلِیْ ہُزُواًo
’’کہہ دو کہ ہم تمہیں بتائیں جو عملوں کے لحاظ سے بڑے نقصان میں ہیں؟ وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئی اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں اور اس کے سامنے جانے سے انکار کیا تو ان کے اعمال ضائع ہو گئے اور ہم قیامت کے دن ان کیلئے کچھ بھی وزن قائم نہیں کریں گے ۔ یہ ان کی سزا ہے (یعنی) جہنم۔ اس لئے کہ انہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور ہمارے پیغمبروں کی ہنسی اڑائی ۔‘‘ (سورۃ: 103-6)
دوسری طرف رحیم یار خان سے اغوا شدہ حزب کے ممبر، ڈاکٹر عبد القیوم کو بھی تقریباً چھ ماہ کا عرصہ بیت چکا ہے۔ آزاد عدلیہ جانتے بوجھتے ہوئے بھی حکومتی ایجنسیوں کے اہلکاروں کو گرفتار کرنے سے قاصر ہے۔ جبکہ حزب کے رہا ہونے والے دیگر ممبران نے اپنے حلفیہ بیان میں ان ایجنسیوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ عدلیہ کی آزادی اور خودمختاری کی قلعی پہلے ہی کھل چکی ہے جو گزشتہ کئی ماہ سے پیشی کے لئے لمبی تاریخیں دے کر ان غنڈوں کو ٹارچر کرنے کا کھلا لائسنس دیتی رہی ہیں۔ کل جوڈیشل کمیشن کا اجلاس لاہور میں منعقد کیا گیا ہے دیکھنا یہ ہے کہ آیا اس دفعہ بھی عدلیہ اغوا کاروں کا ہی ساتھ دیتی ہے یا ڈاکٹر عبدالقیوم کو رہا کرانے کے لئے کوئی عملی قدم اٹھاتی ہے۔ حزب التحریر نے اللہ، رسول ﷺاور امت سے عہد کر رکھا ہے کہ وہ خلافت کے ذریعے اسلام کے نفاذ کی جدوجہد میں ذرہ برابر بھی کوتاہی نہیں برتے گی چاہے اس کے لئے اسے کوئی بھی قربانی دینی پڑے۔ الحمد للہ حزب کی گزشتہ ساٹھ سال کی جدوجہد اس عہد کی ایک بے نظیر مثال ہے۔
نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان