Battle of Judges and Elected Representatives:
2nd Jumadul-Ukhra 1439 AH | 18/02/2018 CE | No: PR18012 |
Press Release
Battle of Judges and Elected Representatives:
The Law of Allah (swt) is Supreme, Above the Law of Man and must be
the Sole Basis of our Constitution
The back and forth battle between the judges and the elected representatives continues unabated, with the people losing interest as they see no impact on the growing misery they face in their daily lives. Chief Justice, Mian Saqib Nisar, on 20 February 2018 said, “Yesterday it was again asked how the judiciary could interfere with the legislative process… Parliament is supreme but there is also the Constitution above it.” Whilst the Prime Minister said, “The elected representatives of the 207 million people are being dubbed as thief, robber and mafia. Sometimes threats are being hurled that we [judges] will nullify the legislation that you [parliamentarians] have passed.” Whilst the back and forth battle continues, corruption remains rampant, the affairs of the Muslims are neglected and the rights and duties that Islam has mandated are disregarded. Moreover, it is a battle where victory is not worth fighting for, because both judiciary and the parliament advocate law that is made according to the whims and desires of humans, rather than that which is derived from the Quran and the Sunnah. Thus, even in the event of a victory by either the judiciary or the parliament, there will be no victory for the Muslims and their Deen.
Muslims will always be let down by Democracy because its legislation is made according to the whims and desires of men and women, even though Allah (swt) ordered,
وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُمْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ
“And judge between them by what Allah has revealed, and do not follow their desires, and beware (O Muhammad) that they might seduce you from some of what Allah has sent down to you.” [Surah Al-Maidah 5:49]
In the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood all disputes, whether they concern the judiciary, the rulers or the consultative assembly, will be decided according to the Quran and the Sunnah ِ Allah (swt) said,
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
“O you who have believed, obey Allah and obey the Messenger and those in authority among you. And if you disagree over anything, refer it to Allah and the Messenger, if you should believe in Allah and the Last Day. That is the best [way] and best in result.”
[Surah an-Nisa’a 4:59]
And fundamentally, the law of Allah (swt) itself is the basis of the constitution, such that every single law is derived from the Quran and the Sunnah, with Ayaat and Ahadeeth brought forwards as an evidence for them. Allah (swt) said,
إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
“Legislation is not but for Allah . He has commanded that you worship not except Him. That is the correct religion, but most of the people do not know.” [Surah Yusuf 12:40]
Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ججوں اور منتخب نمائندگان کے درمیان جنگ:
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا قانون بشمول انسانوں کے بنائے قوانین کےسب سے برترہےاور اسے ہی ہمارے آئین کا واحد ماخذہونا چاہیے
ججز اور منتخب نمائندگان کے درمیان بیان بازی کی جنگ بغیر کسی تعطل کے مسلسل جاری ہے جبکہ لوگوں کو ان کی جنگ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے کیونکہ انہیں درپیش روزمرہ کے مسائل پر اس جنگ کاکوئی اثر نہیں ہورہا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 20فروری 2018 کوکہا کہ، “کل دوبارہ یہ پوچھا گیا کہ عدلیہ کیسے قانون سازی کے معاملے میں مداخلت کر سکتی ہے۔۔۔۔پارلیمنٹ بالادست ہے لیکن اس سے بھی بالادست آئین ہے”۔ جبکہ وزیر اعظم نے کہا، “207 ملین لوگو ں کے منتخب نمائندگان کو چور، ڈاکو اور مافیا کہا جارہا ہے۔ کئی دفع یہ دھمکیاں دیں جاتی ہیں کہ ہم (ججز) آپ (پارلیمنٹیرنز ) کے منظور کردہ قانون کو ختم کرسکتے ہیں”۔ ججز اور منتخب نمائندگان کے درمیان اس جاری جنگ کے باوجود کرپشن اسی طرح سے پھل پھول رہی ہے، مسلمانوں کے امور سے غفلت برتی جارہی ہے اور اسلام نے جو حقوق و فرائض مقر ر فرمائے ہیں انہیں کوئی اہمیت نہیں دی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ یہ وہ جنگ ہے جس میں کامیابی کی کوئی وقعت نہیں ہے کیونکہ عدلیہ اور پارلیمنٹ دونوں ہی اس قانون کی بالادستی کی بات نہیں کررہے جو قرآن و سنت سے اخذ شدہ ہو بلکہ اس قانون کی بالادستی کی بات کررہے ہیں جو انسانوں نے اپنی مرضی سے اور اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے بنائے ہیں۔ لہٰذا اس معاملے میں چاہے عدلیہ یا پارلیمنٹ دونوں میں سےکوئی بھی کامیاب ہو یہ بات یقینی ہے کہ اس جنگ سے مسلمانوں اور ان کے دین کے لیے کوئی کامیابی برآمد نہیں ہوسکتی ۔
جمہوریت مسلمانوں کو ہمیشہ مایوس ہی کرتی رہے گی کیونکہ اس میں قوانین انسانوں کی مرضی و خواہشات کے مطابق بنائے جاتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حکم دیا ہے،
وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُمْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ
“اور یہ کہ ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ (احکامات) کے مطابق فیصلہ کریں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں۔ اور ان سے محتاط رہیں کہ کہیں یہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ بعض (احکامات) کے بارے میں آپﷺ کو فتنے میں نہ ڈال دیں “(المائدہ:49) ۔
نبوت کے منہج پرقائم خلافت میں تمام عہدیداران چاہے ان کا تعلق عدلیہ سے ہو ،وہ حکمران ہوں یا مجلس امت ہو، سب کے معاملات صرف اور صرف قرآن و سنت کے مطابق طے کیے جائیں گے۔ اللہ سبحان و تعالیٰ نے فرمایا،
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
“اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسولﷺ کی اور تم میں سے اختیار والوں کی، پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹا دو اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسولﷺ کی طرف اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔یہ بہت بہتر ہے اور بااعتبار انجام کے بہت اچھا ہے “(النساء:59)۔
اور بنیادی طور پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کاقانون ہی آئین کی بنیاد ہوتا ہے کہ ہر قانون قرآن و سنت سے اخذکیا جائے اور اس کے ثبوت کے طور پر قرآنی آیات و احادیث پیش کیں جائیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
“اللہ کے سوا کسی کی حکومت نہیں ہے۔ اس نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے “(یوسف:40)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس