By Facilitating US-Taliban Talks, the Bajwa-Imran Regime Betrays Islam and Muslims …
Monday, 22nd Jamadi l 1440 AH | 28/01/2019 CE | No: 1440/28 |
Press Release
By Facilitating US-Taliban Talks, the Bajwa-Imran Regime Betrays Islam and Muslims
to Secure a Permanent Presence for its Fleeing Master in Afghanistan
Whilst celebrating Pakistan’s facilitation of US sponsored talks in Qatar, Pakistan’s Foreign Minister, Shah Mehmood Qureshi, said on 27 January 2019 that, “We want Afghans to solve their problems through intra-Afghan dialogue.” However, far from being a cause of celebration, intra-Afghan dialogue is an American initiative to secure the long-term US regional presence in the form of private contractors and regular troops in US bases. The facilitation of US sponsored “peace” talks is treachery as it aims to snatch an undeserved victory for Washington from the jaws of comprehensive defeat on the battlefield. The facilitation is extended even though the US presence in Afghanistan is the established source of insecurity for the region, through joint US and Indian efforts to wage covert wars within Pakistan, the world’s only Muslim nuclear power. Moreover, despite its pretense otherwise, the US is fully committed to staying on in what its Pentagon called the “Saudi Arabia of Lithium,” as it already has invested hundreds of billions of dollars and thousands of lives to stay in Afghanistan.
Yet, despite all this, Pakistan’s rulers have acted as hired facilitators. They employed the carrot and stick policy to persuade the Afghan Taliban, using abductions and assassinations, as well as release from custody and financial inducements. And they invited the punishment of Allah (swt) upon themselves, as they invited the Afghan Taliban to commit not one, but two sins. Firstly, Pakistan’s shameless rulers invited the nearly victorious Afghan Taliban to the sin of abandoning Jihad, even though RasulAllah (saaw) said,
مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إلاّ ذُلّوا
“No people abandon Jihad except that they are humiliated.” [Ahmad].
Secondly, Pakistan’s disobedient rulers invited the advancing Afghan Taliban to the sin of entering the man-made Taghut system in Afghanistan to secure the US puppet regime, even though Allah (swt) said,
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا
“Have you not seen those who claim to have believed in what was revealed to you, [O Muhammad], and what was revealed before you? They wish to refer legislation to Taghut, while they were commanded to reject it; and Satan wishes to lead them far astray.” [Surah an-Nisa’a 4:60].
O Muslims of Pakistan!
Through protests, delegations to the influential and propagation on social media, the advocates of Khilafah will continue their strong campaign to condemn the rulers’ role as hired facilitators for America, inshaaAllah. So support them in all their efforts as much as you can. Indeed, it is our duty to both prevent and reject deals with an enemy that has been pushed out of the door, for such deals are only a way to let the enemy back in. Moreover, it is our duty to re-establish the only state that will unify the current Muslim states as one force against those that occupy our lands and violate our sanctities. Let us strive for the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood, so that we finally have relief from repeated devastation at the hands of hateful enemies that we have endured for far too long.
Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
باجوہ-عمران حکومت اپنے ہارے ہوئے آقا امریکا،کی افغانستان میں مستقل موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے
افغان مذاکرات میں سہولت کاری کا کرداراداکر کے اسلام اور مسلمانوں سے غداری کررہی ہے
قطر میں افغان طالبان کے ساتھ امریکا کے مذاکرات میں پاکستان کے سہولت کاری کے کردار پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 27 جنوری 2019 کو کہا کہ، ”ہم چاہتے ہیں کہ افغان اپنے مسائل بین الافغان مذاکرات کے ذریعے حل کریں“۔ لیکن سہولت کاری کےکردار میں کامیابی کس بھی صورت ہمارے لیے خوشی کا باعث نہیں ہوسکتی کیونکہ بین الافغان مذاکرات ایک امریکی منصوبہ ہے جس کا مقصد افغانستان میں امریکی اڈوں پر پرائیوٹ کانٹریکٹرز(کرائے کے فوجی) اور امریکی سرکاری افواج کی تعیناتی کی صورت میں افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنا ہے۔ امریکی پشت پناہی سے شروع کیے جانے والے”امن” مذاکرات میں سہولت کاری کا کردار ادا کرنا مسلمانوں سے غداری ہے کیونکہ یہ مذاکرات میدان جنگ میں متوقع امریکی شکست کو مذاکرات کی میز پر امریکہ کے لیے فتح میں تبدیل کر دیں گے۔ افغانستان میں امریکا کی موجودگی ہی خطے میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہےکیونکہ امریکا اافغانستان میں اپنی موجودگی کا فائدہ اٹھا کر بھارت کے ساتھ مل کر واحد مسلم ایٹمی قوت ،پاکستان، کے خلاف، خفیہ جنگیں مسلط کرتا ہے -پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت یہ حقیقت جاننے کے باوجود افغان”امن “ مذاکرات میں سہولت کاری کاکردار ادا کر رہی ہے ۔ امریکا افغانستان میں اربوں ڈالرز اور ہزاروں جانیں لگا چکا ہے اور اس کی نظرافغانستان کی معدنی دولت پر بھی ہے۔ خود امریکی پینٹاگون نے افغانستان کو ”لیتھیم (Lithium)کا سعودی عرب “قرار دیا ہے ۔ اس لیے ظاہری بیانیہ کے برعکس امریکہ کا افغانستان سے مکمل انخلاء کا کوئی ارادہ نہیں۔
لیکن ان تمام باتوں کے باوجود، پاکستان کے حکمرانوں نے افغانستان میں ” کرائے کے سہولت کار” کا کردار ادا کیا۔ پاکستان کے حکمرانوں نے افغان طالبان کو مذاکرات میں شرکت پر مجبور کرنے کے لیے دھمکیوں اور ترغیبات یعنی اغوا و قتل اور کچھ افغان طالبان رہنماوں کی رہائی اور مالی فوائد کی لالچ ، کی پالیسی اختیار کی۔ اس طرح ان حکمرانوں نے خود کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی سزا کا حق دار بنا لیا ہے کیونکہ انہوں نے افغان طالبان کو ایک نہیں بلکہ دوگناہوں کو قبو ل کرنےپر مجبور کرنے کی دعوت دی ہے۔ پہلا گناہ یہ ہے کہ پاکستان کے حکمران افغان طالبان کو، جو کہ کامیابی کے انتہائی قریب ہیں، جہاد سے دستبرداری کی دعوت دے رہے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إلاّ ذُلّوا “جس قوم نے جہاد سے دستبرداری اختیار کی وہ ذلیل و رسوا ہوئی”(احمد)۔ دوسرا گناہ یہ ہے کہ پاکستان کے نافرمان حکمران افغان طالبان کو افغانستان میں امریکی پشت پناہی سے نافذ ہونے والےانسانوں کے بنائے ہوئےطاغوتی نظام میں شمولیت کی دعوت دے رہے ہیں تا کہ کابل میں امریکا کی کٹھ پتلی حکومت برقرار رہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے،
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا
” کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو (کتاب) تم پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں ان سب پر ایمان رکھتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ طاغوت کے پاس لے جا کر فیصلہ کرائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ اس سے اعتقاد نہ رکھیں اور شیطان (تو یہ) چاہتا ہے کہ ان کو بہکا کر رستے سے دور ڈال دے “ (النساء 4:60)۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
خلافت کے داعی حکمرانوں کی جانب سے امریکہ کےکرائے کے سہولت کار کا کردار ادا کرنے کے خلاف زبردست مہم چلاتے رہیں گے، انشااللہ!۔ خلافت کے داعی مظاہروں، بااثر افراد سے وفود کی صورت میں ملاقاتوں اور سوشل میڈیا پیغامات کے ذریعے حکمرانوں کی غداری کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔ لہٰذ ا آپ اُن کی اِن کوششوں میں ہر ممکن معاونت کریں۔ یقیناً یہ آپ پر فرض ہے کہ دشمن کے ساتھ ہونے والی سودے بازی کو روکیں او ر اسے مسترد کردیں ۔ یقیناً دشمن کو ذلت آمیز انخلاء کی راہ پر ڈال دیا گیا تھا لیکن اس سودے بازی کے ذریعے اسے واپسی کا رستہ مہیا کیا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اُس ریاست کو قائم کریں جو تمام مسلم ریاستوں کو قابض دشمنوں کے خلاف ایک زبردست قوت کی صورت میں یکجا کردے گی۔ آئیں کہ ہم نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی زبردست جدوجہد کریں تا کہ ایک طویل عرصے سے اپنے دشمنوں کے ہاتھوں ہم پر آنے والی ایک کے بعد ایک مصیبتوں کا سلسلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے ۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس