Establish Khilafah to End the Destruction of Pakistan’s Economy
Friday, 29th Shaban 1438 AH 26/05/2017 CE No:PR17039
Press Release
Establish Khilafah to End the Destruction of Pakistan’s Economy
Like the Emperor Nero, Bajwa-Nawaz Regime Plays the Fiddle as Our Industry is Burnt to the Ground
Ahead of the annual budget announcement, the Bajwa-Nawaz regime’s boasts over the economy are far from reassuring, but expose sinister signs of the further collapse of Pakistan’s economy. The latest boast is that imports have increased, which is actually a sign of the last breaths of our own dying industry, injured by energy shortages and choked by excessive taxation. On 25 May 2017, the regime’s Finance Minister, declared, “Imports, however, continued to grow at a much faster rate and grew by a large percentage of 18.67 during the first nine months of FY2017 as compared to the previous year. Over Jul-Mar 2017, total imports reached $38.5bn dollars, compared to $32.44bn last year.” Pakistan’s imports are now far more than its falling exports, which is actually an indicator of our increased dependence upon machinery and equipment from colonialist nations and our inability to produce our own. As for the oil imports component, it is another reminder that the regime has failed to develop alternative sources of energy, although Pakistan has many cheap avenues for energy generation. The signs of our dying industry are far from a source of pride, boasting and back-slapping. Widespread unemployment, expensive goods, dependence on the West for weapons technology, brain drain of brilliant sons and daughters to the West would make any sincere leadership take heed and spring into action.
Due to the current non-Islamic system, although Pakistan has huge material resources, a young, bright and lively population and has been included within the “next eleven” economies in the world regarding its potential, its industry is in a pitiful state, since its creation. The so-called industrial growth is of basic and simple industry, without laying the basis for heavy industry, such as machinery, engines and arms manufacture. And successive rulers made it easy for foreign companies to dominating our markets with their products, whilst obstructing local private companies through obstacles such as rampant corruption within government departments.
Democracy will never allow Pakistan to achieve its potential because it is what implements the Western colonialist policies. Intent on exploiting the world’s resources, colonialist powers want to keep Pakistan a failed state with a poor industry, unable to extract its resources by itself, devoid of heavy industry such as engine and jet engine manufacture, dependent on imports of even simple agricultural machinery and a provider of cheap light industry products for Western markets such as electric fans, surgical equipment, hand craft and sports goods, as well as making Pakistan’s population a huge market for Western products. This colonialist policy is being implemented since the time of East India Company and is implemented today through Democracy, which is just a rubber stamp for the colonialist policies of the World Bank and IMF.
From the first day of the return of the Khilafah on the Method of the Prophethood, it will strive to become the leading state, unmatched by any rival, as it was before for centuries. Regarding industry, it will have a military focus, which will lead to the rapid development of a heavy industrial base, which will be encouraged rather than injured and choked. In its Introduction to the Constitution, Hizb ut-Tahrir has adopted in Article 74, “The Department of Industry is in charge of all the affairs connected to industry, whether heavy industry such as the manufacturing of engines, machines, vehicles, materials and electrical equipment, or light industry. Similarly, whether the factories are of the public property type or they are included in the private property and have a relationship to the military industry. All types of factories must be established upon the basis of military policy… it is a duty upon the State to manufacture weapons by itself and it is not allowed to depend upon other states, because this allows other states to control it, its will, its weapons and its fighting… This can’t be achieved unless the State possesses heavy industry and started to build factories which produce heavy industry, both military and non-military alike.”
وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الآخِرَةَ وَلاَ تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا وَأَحْسِنْ كَمَا أَحْسَنَ اللَّهُ إِلَيْكَ وَلاَ تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الأَرْضِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ
“But seek the abode of the Hereafter in that which Allah has given you, and do not neglect your portion of worldly life, and be kind even as Allah has been kind to you, and seek not corruption in the earth. Verily, Allah likes not the Mufsidun (those who are mischief-makers, corrupted).” [Surah Al-Qasas 28: 77]
Media Office of Hizb ut-Tahrir in Wilayah Pakistan
بسم الله الرحمن الرحيم
خلافت قائم کرو تاکہ پاکستان کی معیشت کی تباہی کو ختم کیا جائے
باجوہ-نواز حکومت شہنشاہ نیرو کی طرح چین کی بانسری بجا رہی ہے
جبکہ ہمارا صنعتی شعبہ جل کر زمین بوس ہو رہا ہے
نئے مالیاتی سال کے بجٹ کے اعلان سے قبل باجوہ-نواز حکومت معیشت کے حوالے سے بلند بانگ دعوے کررہی ہے۔ لیکن حکومت کے یہ دعوے کسی بھی طرح باعث اطمینان نہیں ہیں بلکہ پاکستان کی معیشت کے مزید مفلوج ہونے کی نشاندہی ہورہی ہے۔ تازہ ترین معلومات یہ دی گئی ہے کہ درآمدات میں اضافہ ہوا ہے جو کہ اس بات کی واضح نشاندہی ہے کہ ہمارا مفلوج ہوتا صنعتی شعبہ آخری سانسیں لے رہا ہے جو توانائی کے بحران اور ٹیکسوں کی بھر مار سے لگنے والے زخموں سے چور چور ہے۔ 25 مئی 2017 کو حکومت کے وزیر خزانہ نے اعلان کیا ،”لیکن درآمدات میں اضافہ ہونے کا سلسلہ جاری رہا اور پچھلے سال کے مقابلے میں 2017 کے مالیاتی سال کے پہلے 9 ماہ میں بہت بڑا اضافہ، 18.67 فیصد ہوا ہے۔ پچھلے سال کے 32.44ارب ڈالر کے مقابلے میں جولائی سے مارچ 2017 کے درمیان کُل درآمدات 38.5ارب ڈالر تک پہنچ گئی”۔ پاکستان کی درآمدات اب اس کی گھٹتی برآمدات سے کہیں زیادہ ہیں جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ مشینری اور آلات کے لیے ہمارا انحصار استعماری اقوام پر بڑھتا چلا جارہا ہے اور ہم انہیں خود بنانے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ جہاں تک تیل کی درآمدات کا تعلق ہے تو یہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ حکومت متبادل توانائی کے وسائل کو ترقی دینے میں ناکام رہی ہے جبکہ پاکستان کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے کئی ایسے وسائل سے نوازا ہے جن سے متبادل سستی توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ہمارا مسلسل گرتا ہوا صنعتی شعبہ قابل فخر نہیں ہیں جبکہ حکومت کامیابی کے دعوے اور خود ہی اپنے آپ کو شاباشی دے رہی ہے۔ بے انتہاء بے روزگاری، مہنگائی، مغربی اسلحے کی ٹیکنالوجی پر انحصار، ہمارے قابل اور ذہین بیٹوں اور بیٹیوں کامسلسل مغرب منتقل ہونا کسی بھی مخلص قیادت کے لیے باعث فکر مندی اور حرکت میں آنے کا باعث ہوتا۔
اپنے قیام کے وقت سے ہی غیر اسلامی نظام کی وجہ سے پاکستان، جس کو اللہ نے بھر پور وسائل، قابل اور ذہین نوجوانوں اور جس کا شمار اپنی صلاحیت کی وجہ سے اگلی آنے والی گیارہ معیشتوں میں ہوتا ہے، کا صنعتی شعبہ بہت بُری صورتحال کا شکار ہے۔ جس صنعتی شعبے کی بڑھوتی کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے وہ بنیادی اور عام صنعتیں ہیں۔ پاکستان آج بھی ایسی صنعتی بنیاد سے محروم ہے کہ جس کو استعمال کرتے ہوئے بھاری صنعتیں جیسا کہ مشینری، انجن اور اسلحہ سازی کی صنعتیں، لگائیں جاسکیں۔ ہر آنے والے حکمران نے ایسی پالیسیاں دیں جس سے غیر ملکی کمپنیوں کی مصنوعات ہماری مارکیٹ میں حاوی ہوں گئیں جبکہ مقامی کمپنیوں کے لیے حکومتی اداروں میں پھیلی بے تہاشہ کرپشن کے ذریعےمشکلات پیدا کیں گئیں۔
جمہوریت کبھی پاکستان کو اپنی صلاحیت کے مطابق مقام حاصل کرنے نہیں دے گی کیونکہ یہ مغربی استعماری پالیسیوں کو نافذ کرتی ہے۔ استعماری طاقتیں یہ چاہتی ہیں کہ پاکستان ایک ایسی ناکام ریاست رہے جس کا صنعتی شعبہ کمزور ہو، اس قابل نہ بن سکے کہ اپنے وسائل کو خود ترقی دے سکے، بھاری صنعتیں موجود نہ ہوں جیسا کہ انجن اور جیٹ انجن کی تیاری، درآمدات پر انحصار رہے یہاں تک کہ سادہ سی زرعی مشینری بھی درآمد کرتا رہے، مغربی مارکیٹوں کے لیے سستی اور عام صنعتی اشیاء پیدا کرتا رہے جیسا کہ بجلی کے پنکھے، آلات جرّاحی ، ہاتھوں سے بنی اشیاء اور کھیل کا سامان، اور یہ کہ پاکستان کی مارکیٹ مغربی مصنوعات سے ہی بھری رہیں۔ یہ استعماری پالیسی ایسٹ انڈیا کمپنی کے وقت سے نافذ ہے اور آج اسے جمہوریت کے ذریعے نافذ کیا جارہا ہے جو عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی استعماری پالیسیوں کی ربر اسٹامپ کی طرح منظوری دیتی ہے۔
نبوت کے طریقے پر قائم ہونے والی خلافت پہلے دن سے دنیا کی صف اول کی ریاست بننے کے لیے کام کرے گی، ایسی ریاست جس کا کوئی مقابلہ نہ کرسکے جیسا کہ ماضی میں صدیوں تک یہ صورتحال رہی تھی۔ جہاں تک صنعتی شعبے کا تعلق ہے تو ریاست خلافت کی توجہ عسکری صنعت پر ہوگی جس کے نتیجے میں بھاری صنعت تیزی سے ترقی کرے گی۔ بھاری صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی نہ کہ حوصلہ شکنی۔ حزب التحریرنے اپنے مقدمہ دستور کی دفعہ نمبر 74 میں لکھا ہے کہ، ” صنعت کا محکمہ ہی صنعت سے متعلق تمام معاملات کا ذمہ دار ہے چاہے بھاری صنعت ہو جیسے انجن سازی ، بڑی مشینری، گاڑیوں کی باڈیز، کیمیکل اور الیکٹرونک آلات یا ہلکی (چھوٹی) صنعت ہو، خواہ ان کارخانوں کا تعلق عوامی ملکیت سے ہو یا یا انفرادی ملکیت سے ہواور ان کا حربی صنعت سے تعلق ہو۔ ہر قسم کے کارخانوں کا قیام جنگی حکمت عملی کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ تمام کارخانے جنگی پالیسی کی بنیاد پر استوار ہوں گے۔ ۔۔۔ریاست پر فرض ہے کہ اپنا اسلحہ خود بنائے اور اس کو ترقی دے۔ اس کے لیے دوسری ریاستوں سے اسلحہ خریدنے پر بھروسہ کرنا جائز نہیں کیونکہ اس سے دوسری ریاستوں کو بالادستی کا موقع ملے گا۔ ۔۔۔اور یہ ریاست اس وقت تک نہیں کرسکتی جب تک وہ بھاری صنعت خود ریاست میں قائم نہ کرے، اور ایسے کارخانے بنانے شروع کرے جو بھاری صنعت، چاہے وہ فوجی ہو یا غیر فوجی، تعمیر کرسکے۔”
وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الآخِرَةَ وَلاَ تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا وَأَحْسِنْ كَمَا أَحْسَنَ اللَّهُ إِلَيْكَ وَلاَ تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الأَرْضِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ
“اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تجھے دے رکھا ہے اس میں سے آخرت کے گھر کی تلاش بھی تھی، اور اپنے دنیوی حصے کو بھی نہ بھول، اور جیسے کہ اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے تو بھی اچھا سلوک کر اور ملک میں فساد کا خواہاں نہ ہو، یقین مان کہ اللہ مفسدوں کو ناپسند رکھتا ہے”(القصاص:77)