Hanging Indian Spy is Not Enough
Tuesday, 14th Rajab 1438 AH 11/04/2017 CE No: PR17020
Press Release
Hanging Indian Spy is Not Enough
Hanging the Normalization Policy is Death Sentence for Akhund Bharat Project
Whilst the 10 April 2017 announcement of the death sentence for the Indian spy implicated in false flag operations within Pakistan is a welcome step, it does not nearly go far enough. In fact, it is a cunning deception by the rulers. On the one hand the rulers are announcing a death sentence for an Indian spy to appease the strong anti-Indian sentiment within the Muslims in general and our armed forces particular. However on the other hand, these rulers are creating an atmosphere for dialogue with India, under the supervision of the Trump administration, as part of the normalization policy. Had the rulers been sincere to Pakistan, Muslims and Islam, they would deal with the Hindu State as it is a deeply belligerent hostile state and hung the normalization policy which is a death sentence for the BJP led regime’s aspirations for a Greater India “Akhund Bharat.”
Had the rulers been sincere, they would have hung the military normalization policy through which Pakistan’s rulers busied themselves in granting relief to the cowardly Indian armed forces from the defiant armed resistance in Kashmir. Whilst demanding that our powerful armed forces exercise “restraint” before relentless Indian hostility, Pakistan’s rulers unleashed a crackdown against organizations fighting for the liberation of Occupied Kashmir. This crackdown is directly in line with Indian wishes, with the Indian External Affairs Spokesman, Vikas Swarup, declaring on 31 January 2017, “Only a credible crackdown on the … terrorist organizations involved in cross-border terrorism would be proof of Pakistan’s sincerity.” Had the rulers been sincere, they would have hung political normalization, through which Pakistan’s rulers are collaborating with the Trump administration to sever our deep attachment to Islam, which is the foremost obstacle to realizing the dominance of the Hindu State. It is Islam alone today that can unify the hundreds of millions of Muslims of the entire Indian Subcontinent, through the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood. And had the rulers been sincere, they would have hung economic normalization through which Pakistan’s treacherous rulers are working to open opportunities for India within the Muslim Lands. So on the one hand they are working to open borders for trade by Indian companies, at a time that our own industry and agriculture has been crippled by energy shortages and crippling taxation. And on the other hand, the pillars of the regime encourage Indian participation in the Chinese-Pakistan Economic Corridor (CPEC), over which Pakistan has been plunged deeper into the trap of interest-based debt and has surrendered many of its key resources to Chinese ownership.
O sincere officers in Pakistan’s armed forces! Whilst pulling the wool over our eyes through token actions against India, the criminal rulers abandon us and attack our Deen in support of our enemies. They are working day and night to establish India as the region’s dominant force, demoralizing you and denying you your actual capability. Grant the Nussrah now to Hizb ut Tahrir now for the re-establishment the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood, which is the way for you to be instruments for Allah (swt) through which the glad tidings of RasulAllah (saaw) of the opening of India are practically realized. RasulAllah (saaw) said,
عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنْ النَّارِ عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام
“Two groups of my Ummah Allah has protected from the Hellfire: a group that will conquer India and a group that will be with ‘Isa ibnu Maryam.” [Ahmad, An-Nisa’i]. Abu Hurayra (saaw) narrated,
وَعَدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْهِنْدِ فَإِنْ أَدْرَكْتُهَا أُنْفِقْ فِيهَا نَفْسِي وَمَالِي فَإِنْ أُقْتَلْ كُنْتُ مِنْ أَفْضَلِ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ أَرْجِعْ فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ
“The Messenger (saw) promised us the conquest of India. If I was to come across that I will spend my soul and my wealth. If I am killed then I am among the best of martyrs, and if I return then I am Abu Hurayra the freed (from sin)” [Ahmad, An-Nisa’i, Al-Hakim]
Media Office of Hizb ut-Tahrir in Wilayah Pakistan
بسم الله الرحمن الرحيم
بھارتی جاسوس کو پھانسی کی سزا دینا کافی نہیں
بھارت کے ساتھ نارملائیزیشن کے عمل کو پھانسی دینا اکھنڈ بھارت کی موت ثابت ہوگا
10 اپریل 2017 کو بھارتی جاسوس کو پھانسی کی سزا کا اعلان ایک احسن قدم ہے جو پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث تھا لیکن صرف یہ ایک قدم ہی کافی نہیں ہے۔ درحقیقت یہ اعلان حکمرانوں کی جانب سے ایک چالاکی ہے کیونکہ ایک طرف تو یہ حکمران بھارتی جاسوس کے لیے موت کی سزا کا اعلان کرتے ہیں تا کہ مسلمانوں میں عموماً اور ہماری افواج میں بلخصوص موجود بھارت مخالف جذبات کو مطمئن کرسکیں ، لیکن دوسری جانب یہی حکمران امریکی ٹرمپ انتظامیہ کے زیر نگرانی نارملائیزئشن کی پالیسی کے تحت بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے ماحول بنانے کی بھر پور کوشش کررہے ہیں۔ اگر پاکستان کے حکمران مسلمانوں اور اسلام کے ساتھ مخلص ہوتے تو وہ ہندو ریاست کے ساتھ ویسا رویہ اختیار کرتے جیسا کہ ایک جارح دشمن ریاست کے خلاف اختیار کیا جاتا ہے اور نارملائیزیشن کی پالیسی کو پھانسی دیتے جو بھارتیہ جنتا پارٹی کی “اکھنڈ بھارت” بنانے کی خواہش کے لیے سزائے موت ہے۔
اگر حکمران مخلص ہوتے تو وہ فوجی نارملائیزیشن کی پالیسی کو پھانسی دیتے جس کے ذریعے پاکستان کے حکمرانوں نے بزدل بھارتی افواج کو مقبوضہ کشمیر کی عسکری مزاحمتی تحریک سے بچانے کے لیے خود کو مصروف کرلیا ہے۔ ایک طرف ہماری طاقتور افواج کو بھارتی جارحیت کے خلاف “تحمل” کا درس دیا جارہا ہے تو دوسری جانب پاکستان کے حکمرانوں نے اُن تنظیموں کے خلاف کارروائیاں شروع کردیں ہیں جو مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے لڑرہی ہیں۔ اور یہ کارروائیاں عین بھارتی خواہش کے مطابق ہے کیونکہ 31 جنوری 2017 کو بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا،” پاکستان کی سرزمین سے بھارت میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیموں کے خلاف صحیح معنوں میں سخت کاروائی سے یہ ثابت ہوگا کہ پاکستان دہشت گردی پر قابو پانے میں واقعی سنجیدہ ہے” ۔ اگر حکمران مخلص ہوتے تو سیاسی نارملائیزیشن کو پھانسی دیتے جس کے ذریعے پاکستان کے حکمران اسلام کے ساتھ ہماری گہری وابستگی کو ختم کرنے کے لیےٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کررہے ہیں تا کہ خطے میں ہندو ریاست کی بالادستی کو حقیقت کا روپ دینے میں سب سے بڑی رکاوٹ کو ختم کیا جاسکے۔ یہ صرف اسلام ہی ہے جو آج بھی برصغیر پاک و ہند کے کروڑوں مسلمانوں کو نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے ذریعے یکجا کرسکتا ہے۔ اور اگر حکمران مخلص ہوتے تو وہ معاشی نارملائیزیشن کو پھانسی دیتے جس کے ذریعے پاکستان کے غدار حکمران بھارتی کمپنیوں کے لیے سرحدیں کھول رہے ہیں، اور یہ اس وقت کررہے ہیں جب پاکستان کا اپنا صنعتی اور زرعی شعبہ توانائی کے بحران اور ٹیکسوں کے بوجھ کی وجہ سے مفلوج ہوگیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب حکومت کے ستون پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک)میں بھارت کو شمولیت کی دعوت بھی رہے ہیں جس پر پاکستان سودی قرضوں کے بوجھ تلے مزید دب گیا ہے اور اپنے کئی اہم وسائل چین کے حوالے کردیے ہیں۔
افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران! حکمران بھارت کے خلاف چند اقدامات کے ذریعے ہماری آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ انہوں نے تو ہمیں نہ صرف بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے بلکہ دشمنوں کے ساتھ مل کر ہم پر حملے کررہے ہیں۔ یہ دن رات بھارت کی علاقائی بالادستی قائم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں اور آپ کے جوش اور آپ کی صلاحیتوں کو کم کررہے ہیں۔ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے اب حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں، جو کہ راستہ ہے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا آلہ کار بننے کا جس کے ذریعے ہند کی فتح کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کی بشارت عملاً پوری ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنْ النَّارِ عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام
“میری امت کے دو گروہوں کو اللہ نے جہنم کی آگ سے محفوظ کردیا ہے: ایک وہ جو ہند کو فتح کرے گا اور دوسرا وہ جو عیسیٰ ابن مریم کے ساتھ ہوگا” (احمد، النسائی)۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا،
وَعَدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْهِنْدِ فَإِنْ أَدْرَكْتُهَا أُنْفِقْ فِيهَا نَفْسِي وَمَالِي فَإِنْ أُقْتَلْ كُنْتُ مِنْ أَفْضَلِ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ أَرْجِعْ فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ
” رسول اللہ ﷺ نے ہم سے ہند کی فتح کا وعدہ فرمایا۔ اگر میرے سامنے ایسا ہوا تو میں اپنی جان اور مال اس میں لگا دوں گا۔ اگر میں مارا گیا تو میرا شمار بہترین شہداء میں ہو گا، اور اگر میں واپس آیا تو میں ابو ہریرہ (گناہوں سے)پاک ہوں گا” (احمد، النسائی، الحاکم)۔