Home / Press Releases  / Local PRs  / Hiding Behind Nawaz, Does not Diminish Raheel’s Betrayal of Kashmir

Hiding Behind Nawaz, Does not Diminish Raheel’s Betrayal of Kashmir

Header Pakistan

Tuesday, 18th Rabi ul Awwal 1437 AH                                  29/12/2015 CE                           No: PR15102

Press Release

Resumption of Dialogue between Pakistan and India

Hiding Behind Nawaz, Does not Diminish Raheel’s Betrayal of Kashmir

Although in these days General Raheel Sharif is using his mouthpieces to hide behind Nawaz Sharif, regarding making flagrant and destructive concessions to India, in reality General Raheel is on the same page as Nawaz Sharif, because they have the same master, America. After India’s Modi and Nawaz Sharif met in Paris on the sidelines of the COP-21 summit, Raheel’s close confidante, Lt. Gen (Retd.) Nasir Khan Janjua, who was recently appointed National Security Advisor thus replacing the civilian Sartaj Aziz, met his Indian counterpart, Ajit Doval, in Thailand on 6 December, after which a joint press statement read, “Discussion covered peace and security, terrorism, Jammu and Kashmir, and other issues, including tranquility along the LoC.” The ploy of Musharraf was to further the American agenda using the slogan “Pakistan First.” The ploy of Kayani was to further American interests, using claims of playing a “Double Game.” And the ploy of General Raheel is to hide behind Nawaz Sharif, whilst furthering the American agenda, surely and steadily.

The American agenda is to ensure Indian regional supremacy, with Pakistan making way for the rise of India, a matter which the Muslims of Pakistan, including those in its armed forces, will never accept. Discussion regarding terrorism, Jammu Kashmir and tranquility along the LoC, is all to stab the Muslim resistance against the Hindu occupation of Kashmir in the back, a process which Musharraf began, Kayani cemented and Raheel is now perpetuating. All this is to give India much needed relief, so it can refocus its military on establishing regional supremacy, a role that it could neither achieve in the presence of a challenge from Pakistan, nor does it deserve. And this dialogue is taking place even though the flagrant enmity of India has been seen clearly through its belligerency in 1965 and 1971, as well as in Kashmir and through its RAW intelligence agency in other Muslim Land, including Baluchistan and the tribal regions.

Thus, the traitors in the military and political leadership are advancing a dangerous plan in which the people of our region will be left at the mercy of the Hindu State. However, Our Deen, Islam, is the only guarantor of security and prosperity for the region’s peoples, regardless of their race or religion. For centuries, our forefathers obeyed Allah (swt) and His Messenger (saaw) in their dealings with the people, earning their loyalty to the extent that the Hindus assisted the Muslims in their Jihad against the British occupiers in 1857 and supported the return of ruling by Islam. So how can we accept that the Raheel-Nawaz regime, blinded by narrow nationalism and corrupt Western liberalism, works to deny our right for Islam to be supreme? Our forefathers ruled over the entire region, when the Muslims were but a small fraction of the entire population, so how can we resign ourselves to Hindu supremacy at a time when the Muslims of the region number over half a billion to the region’s 800 million Hindus?

It is the Khilafah alone that will undertake the serious project to restore peace and justice in the region through the dominance of Islam. The Khilafah will work to tear down the borders that currently divide the Muslims of Pakistan, Afghanistan, Bangladesh, Kashmir, Muslim-dominated provinces within India itself and beyond our immediate region, to gather the immense strength of the Muslims for the sake of Islam. It will work with seriousness to employ political, economic and military styles to ensure the dominance of Islam within the region and beyond, as Allah (ta’ala) revealed,

هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ

“He is the One who sent His Messenger with the Guidance and the Deen of Truth to dominate over all other ways of life, even though the mushrikeen may detest it” [Surah At-Tawba 9:33]

And Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan reminds the officers of Pakistan’s armed forces: Having India within your striking range and the ability to change the situation in the most powerful Muslim state overnight, you have a golden opportunity to be the foremost to fulfill the glad tidings of RasulAllah (saaw) and attain the great reward which Allah (swt) has determined for the Openers of Hind. It is upon you that we bear witness to the prophecy of the Messenger of Allah (saw), as reported by Thawban:

عِصابتان من أُمّتي أَحْرَزَهُما اللّـهُ من النار: عِصابةٌ تغزو الهندَ، وعِصابةٌ تكون مع عيسى ابن مريم عليهما السلام

“Two groups of my Ummah Allah has protected from the Hellfire: a group that will conquer India and a group that will be with ‘Isa ibnu Maryam.” [Ahmad and An-Nisa’i].

However, this is only possible in the presence of the Khilafah, whose foreign policy objective is for the supremacy of Islam in the entire world, not this region alone. So, will you not give the Nussrah (Material Support) to Hizb ut-Tahrir for the establishment of the Khilafah state? Do you not yearn to be the successors of the noble Ansar (ra), by giving Nussrah to establish Islam again as a state and a rule?

Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan

 

 

 

پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات کا احیاء

نواز شریف کے پیچھے چھپنے سے کشمیر پر راحیل شریف کی غداری پر پردہ نہیں پڑ سکتا

ان دنوں بھارت کو دی جانے والی کھلی اور تباہ کن مراعات کے حوالے راحیل شریف اپنے غیر سرکاری ترجمانوں کے ذریعے نواز شریف کو ذمہ دار قرار دے کر خود کو اس سے الگ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن در حقیقت بھارت کے حوالے سے جنرل راحیل کا بھی وہی موقف ہے جو نواز شریف کا ہے کیونکہ دونوں کا آقا ایک یعنی امریکہ ہی ہے۔ پیرس میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہونے والی بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس کے موقع پر ہونے والی نواز-مودی ملاقات کے بعد جنرل راحیل کے بااعتماد ساتھی اور قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ نے 6 دسمبر 2015 کو اپنے بھارتی ہم منصب اجیت دوول سے تھائی لینڈ میں ملاقات کی جنہیں کچھ دن قبل ہی ایک غیر فوجی سر تاج عزیز کو ہٹا کر اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ اس ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ، “امن اور سیکیورٹی، دہشت گردی، جموں اور کشمیر، اور دیگر معاملات جن میں لائن آف کنٹرول کو پرسکون رکھنا بھی شامل ہے، کے موضوعات کا احاطہ کیا گیا”۔ امریکی مفادات کی نگہبانی کرنے کے لئے مشرف کا طریقہ کار “پہلے پاکستان” کا نعرہ تھا۔ اسی طرح کیانی نے امریکی مفادات کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے “ڈبل گیم” کی اصطلاح استعمال کی اور اب جنرل راحیل امریکی مفادات کو مزید آگے بڑھانے کے لئے نواز شریف کو سامنے رکھ کر اس کے عقب سے انتہائی فعال کردار ادا کر رہا ہے۔

امریکی ایجنڈہ یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ بھارت خطے میں بالادست کردار ادا کر سکے اور اس مقصد کے حصول کے لئے پاکستان اس کی راہ سے ہٹ جائے لیکن یہ وہ معاملہ ہے جس کو پاکستان اور اس کی افواج میں موجود مسلمان کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ دہشت گردی، جموں و کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر حالات کو پرسکون رکھنا وہ معاملات ہیں کہ جن پر بات چیت کا مقصد کشمیر پر ہندستان کے غاصبانہ قبضے کے خلاف مسلمانوں کی مزاحمت کی پیٹھ میں چھرا گھوپنا ہے اور یہ عمل مشرف نے شروع کیا، کیانی نے اس کو مضبوط کیا اور اب راحیل اس غدارانہ عمل کو وسعت دے رہا ہے۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کا یہ کردار بھارت کو گنجائش فراہم کر رہا ہے کہ وہ خطے میں اپنی بالادستی کو مستحکم کرنے کے لئے اپنی فوج کو مضبوط کر سکے اور یہ وہ کردار ہے جو بھارت ادا کرنے کا نہ تو حق رکھتا ہے اور نہ ہی کسی صورت ادا نہیں کرسکتا ہے اگر پاکستان اس کی بالادستی کو چیلنج کر رہا ہو۔ یہ مذاکرات اس دشمن سے ہو رہے ہیں جس کی کھلی دشمنی کو ہم نے 1965 اور 1971 کی ننگی جارحیت اور کشمیر پر غاصبانہ قبضے کے ساتھ ساتھ بلوچستان و قبائلی علاقوں میں اس کی انٹیلی جنس ایجنسی “را” کی کاروائیوں کی صورت دیکھا ہے۔

لہٰذا سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ایک خطرناک منصوبے کو لیے آگے بڑھ رہے ہیں جس کی کامیابی کی صورت میں اس خطے کے لوگ ہندو ریاست کے رحم و کرم پر ہوں گے۔ لیکن ہمارا دین، اسلام، ہی وہ واحد دین اور نظام ہے جو خطے کے لوگوں کے تحفظ اور ترقی کو بغیر کسی مذہبی و نسلی امتیاز کے یقینی بناتا ہے۔ صدیوں تک ہمارے آباو اجداد نے لوگوں سے معاملات کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کے مطابق طے کیا جس کے نتیجے میں ان کی وفاداری اس حد تک حاصل ہوئی کہ ہندووں نے 1857 میں برطانوی قابضین کے خلاف مسلمانوں کے جہاد میں ان کا ساتھ دیا اور حکمرانی کو اسلام کی جانب لوٹا نے کی حمایت کی۔ تو ہم یہ کس طرح قبول کر سکتے ہیں کہ راحیل-نواز حکومت جو کہ قوم پرستی کی محدود سوچ اور مغربی لبرل ازم میں اندھی ہو چکی ہے ہمارے اس حق سے محروم کرنے کے لئے کام کرے کہ اسلام ہی بالادست ہو؟ ہمارے آباو اجداد نے اس وقت اس پورے خطے پر حکومت کی تھی جب اس علاقے کی کُل آبادی میں مسلمانوں کی تعداد بہت ہی کم تھی، تو یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ ہم ہندو ریاست کی بالادستی قائم ہونے دیں جبکہ آج اس خطے میں آٹھ سو ملین ہندو آبادی کے مقابلے میں مسلمانوں کی آبادی پچاس کروڑ سے بھی زائد ہے؟

یہ صرف خلافت ہی ہوگی جو اس خطے میں اسلام کی بالادستی کے قیام کے ذریعے امن اور انصاف کو بحال کرے گی۔ خلافت پاکستان، افغانستان، بنگلادیش، کشمیر، ہندوستان کے مسلم اکثریتی صوبوں کے مسلمانوں اور ہمارے خطے سے دور موجود مسلمانوں کے درمیان قائم سرحدوں کو گرا دے گی اور مسلمانوں کی عظیم قوت کو اسلام کی بالادستی کے لئے یکجا کر دے گی۔ خلافت اس خطے اور اس سے دور دور تک اسلام کی بالادستی کے قیام کے لئے سنجیدہ سیاسی، معاشی اور فوجی اصالیب اختیار کرے گی کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،

هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ

“اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا ہے کہ اسے باقی تمام ادیان پر غالب کر دے، اگرچہ مشرک برا مانیں”

التوبۃ:33)۔)

حزب التحریر ولایہ پاکستان افواج پاکستان کے افسران کو یاد دہانی کراتی ہے کہ: بھارت آپ کے نشانے پر ہے اور آپ میں یہ صلاحیت ہے کہ آپ یک دم ایک انتہائی طاقتور مسلم ریاست قائم کر دیں، تو آپ کے لئے یہ ایک انتہائی زبردست موقع ہے کہ آپ رسول اللہ ﷺ کی بشارت کو اپنے حق میں پورا کر لیں اور اس زبردست اجر کو حاصل کر لیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہند کو فتح کرنے والوں کو عطا کریں گے۔ ہم آپ کے سامنے رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث مبارک پیش کر رہے ہیں کہ،

عِصابتان من أُمّتي أَحْرَزَهُما اللّـهُ من النار: عِصابةٌ تغزو الهندَ، وعِصابةٌ تكون مع عيسى ابن مريم عليهما السلام

“میری امت کے دو گروہوں کو اللہ نے جہنم کی آگ سے محفوظ کر دیا ہے: ایک وہ جو ہند کو فتح کرے گا اور دوسرا وہ جو عیسیٰ ابن مریم کے ساتھ ہو گا”

(احمد، النسائی۔)

لیکن یہ صرف خلافت کی موجودگی میں ہی ہو سکتا ہے جس کی خارجہ پالیسی کا ہدف کسی ایک خطے میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں اسلام کی بالادستی ہوتا ہے۔ تو کیا آپ حزب التحریر کو ریاست خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ (مادی مدد) فراہم کریں گے؟ کیا آپ اسلام کو ایک ریاست و اختیار کی شکل میں نافذ کرنے کے لئے نصرۃ فراہم کر کے انصار مدینہ کے جانشین بننا چاہیں گے؟

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس