Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan issue policy guidelines regarding ٰElectricity crisis
Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan issue policy guidelines regarding ٰElectricity crisis
Establishing available and affordable electricity
Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan has issued a Publicized Policy Position (PPP) regarding the crippling Electricity crisis. It has illustrated how the crisis is a direct outcome of privatization, leading to profiteering, underproduction, rises in electricity prices and a huge circular debt. The paper establishes a solution from Islam for this matter by bringing electricity production and distribution, oil, gas and coal powered thermal generation all under public property. In Islam, public property is neither state owned nor privately owned, but it is a property whose benefit is used for all of the citizens regardless of race, religion, language or gender.
This PPP is for all manner of influential people within the society, including those from amongst policy advisers, politicians, journalists, lawyers, bureaucrats, ulema amongst others. It has appendices of the relevant articles of the constitution for the Khilafah as prepared by Hizb ut-Tahrir, which are furnished with divine evidences. The articles are in their original Arabic, with Urdu and English translation.
Note: To see complete policy and its relevant articles of the constitution for the Khilafah state please go to this web link:
Policy regarding Electricity crisis
Media office of Hizb ut Tahrir in Pakistan
بسم الله الرحمن الرحيم
جمعرات 12 ربیع الاول، 1434ھ 01/24/2013 نمبر:PN13010
حزب التحریر ولایہ پاکستان نے بجلی بحران کے حل کے لیے پالیسی جاری کر دی
سستی اورقابل حصول بجلی کی فراہمی
حزب التحریر ولایہ پاکستان نے بجلی کے بدترین بحران سے نمٹنے کے لیے ایک پالیسی دستاویز “Publicized Policy Position“جاری کی ہے۔ اس پالیسی میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ کس طرح یہ بحران براہ راست نجکاری کی پالیسی کا نتیجہ ہے جس کے نتیجے میں منافع خوری، پیداواری گنجائش سے کم پیداوار، بجلی کی مسلسل بڑھتی قیمتیں اور ایک بہت بڑے “گردشی قرضے” نے جنم لیا ہے۔ اس دستاویز میں اس مسئلے کا حل پیش کیا گیا ہے جس کے تحت بجلی کے کارخانوں، اس کی ترسیل کے اداروں، تیل، گیس اور کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے کارخانوں کو عوامی ملکیت قرار دیا جائے۔ اسلام میں عوامی ملکیت کی چیز کو نا تو ریاست اپنی ملکیت میں لے سکتی ہے اور نا ہی وہ نجی ملکیت قرار دی جا سکتی ہے بلکہ یہ ایسا اثاثہ ہوتا ہے جس کے فوائد سے ریاست کے تمام شہری بلا امتیاز رنگ، نسل، زبان اور مذہب فائدہ اٹھاتے ہیں۔
یہ دستاویز پالیسی بنانے کے ماہرین، سیاست دانوں، صحافیوں، وکلأ، بیوروکریٹز اور علمأ کے لیے اس مسئلہ پر ایک اہم زاویہ پیش کرتی ہے۔ اس پالیسی دستاویز کے ساتھ وہ ضمیمہ بھی منسلک کیا گیا ہے جس میں حزب التحریر کے تیار کردہ ریاست خلافت کے آئین سے اس پالیسی سے متعلقہ دفعات اور قرآن و سنت سے ان کے تفصیلی دلائل بھی شامل ہیں۔ ریاست خلافت کی یہ آئینی دفعات اپنی اصل عربی زبان اور اس کے اردو ترجمے کے ساتھ منسلک ہیں۔
نوٹ: اس پالیسی دستاویز اور اس سے متعلقہ ریاست خلافت کی آئینی دفعات کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔
بجلی کے بحران کے حوالے سے پالیسی
میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان