Home / Press Releases  / Local PRs  / Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan issues policy paper on Education

Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan issues policy paper on Education

Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan issues policy paper on Education

Only the Khilafah will Ensure World Class Education

Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan has issued a Publicized Policy Position (PPP) regarding the ineffective and inadequate education in Pakistan. It outlines how the Khilafah will restore the Ummah to its former position of being the global leader in knowledge and research, through implementation of Hizb ut-Tahrir’s Constitution for the Khilafah.

Since the creation of Pakistan, education has been woefully neglected and corrupted, leading to tens of millions our sons and daughters being deprived of an education that Islam has mandated as a right for them. A British colonialist education has divided empirical sciences from Islamic education to form two separate institutions, main stream schools and madrassas. This has continued to be implemented in almost the same format without consideration of Islam’s viewpoint on this matter.

In Islam there is no detachment of religion from life, unlike Western civilization. Islam is the basis for all of our actions and viewpoints upon life. However, the current education seeks to produce on the one hand “worldly” people, who do not hold Islam as a world view, and on the other, a clergy that was not able to apply Islam to practical life.  This dichotomy has led to a decline in our thinking, the adoption of western concepts, the development of western sentiments, the loss of competent ulema, intellectuals and sincere politicians. And that is why people cry, that there is a “vacuum in leadership.”

The current education policy aims to keep Islam out practical life and make it an academic subject, whereas Islam mandates the development of dynamic, sincere and aware Islamic personalities. Thus the Khilafah cultures people by Islam in a manner that they are able to apply Islam in their political as well as individual lives. And they know the purpose of their life in this world is to worship Allah سبحانه وتعالى, rather than divorcing Islam from political life.

The Islamic state will take the responsibility of educating the sons and daughters of the Ummah. It will have the prime objective of establishing an education policy that will develop Islamic personalities with a strong Aqliyah and Nafsiyah. Education at primary and secondary levels will be provided free of cost to every child, male and female. Where possible, the Khilafah State will endeavour to provide free or low cost education at university level. There will be no distinction and separation of schools and Madrassas.  All educational institutes will carry the same objective and the same curriculum. Empirical sciences will be emphasized in every level of education with the objective of producing new research, development and technology, so that the Khilafah leads the world in industrial innovation, health, architecture and other practical demands of human existence.

An equal amount of time will be dedicated to Arabic and the Islamic sciences so that the children will be grounded in the fundamental tenets of the Deen and apply Islam practically.  The Islamic culture will be taught at all levels of education. Our most brilliant sons and daughters will be encouraged to become jurists in order that the understanding of Islam in practical life is in the best hands.

This policy will ensure that the sons and daughters of the Ummah look to their Deen to provide solutions to the problems the Ummah faces, economically, politically, internally and externally. It is this that allowed an Islamic civilization that was a beacon of light in a dark world for over a millennium.

Note: To see complete policy and its relevant articles of the constitution for the Khilafah state please go to this web link:

Policy regarding ensuring world class education

February 2013, RabiulThani 1434 AH

Media office of Hizb ut Tahrir in Pakistan


بسم الله الرحمن الرحيم

پیر 15 ربیع الثانی، 1434ھ 02/25/2013 نمبر:PN13022

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے تعلیمی پالیسی جاری کردی

صرف خلافت ہی عالمی سطح کے تعلیمی نظام کو یقینی بنائے گی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان کی غیر معیاری اور ناقص تعلیمی سہولیات کے حوالے سے مندرجہ ذیل پالیسی دستاویز “Publicized Policy Position” جاری کی ہے۔ اس پالیسی میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ کس طرح خلافت امت کو تعلیم اور تحقیق کے شعبے میں ریاست خلافت کے آئین میں موجود دفعات کے نفاذکے ذریعے ایک بار پھر دنیا کا لیڈر بنا  دے گی۔

قیام پاکستان کے وقت سے تعلیم کے شعبہ سے غفلت برتی گئی ہے جس کے نتیجے میں ہمارے لاکھوں کروڑوں بہن بھائی اچھی تعلیم کے حق سے محروم رہے ہیں جس کواسلام نے ان کا حق قرار دیا ہے۔ برطانوی استعماری تعلیمی نظام نے سائنس اور اسلامی تعلیم کو دو الگ الگ اداروں میں تقسیم کر دیا ہے یعنی عام مروجہ اسکول اور دینی مدارس۔ اس بات کو جانے بغیر کہ اس معاملے پر اسلام کی رائے کیا ہے، اس تعلیمی نظام کو اسی طرح سے جاری و ساری رکھا گیا۔ مغربی تہذیب کے برعکس اسلام میں دینی اور دنیاوی زندگی ایک دوسرے سے جدا کوئی الگ الگ چیز نہیں ہیں۔ لیکن موجودہ تعلیمی نظام ایک طرف ایسے افراد پیدا کرتا ہے جو “دنیاوی” کام کرتے ہیں اور جو اسلام کو ایک فرد کا ذاتی مسئلہ سمجھتے ہیں تو دوسری جانب یہ تعلیمی نظام ایسے افراد پیدا کرتا ہے جو مذہبی پیشوائیت کا فریضہ انجام دیتے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ اسلام کو دنیا کی عملی زندگی میں کیسے لاگو کیا جاتا ہے۔ تعلیمی نظام کی اس تقسیم، یعنی دین و دنیا کی جدائی کی مغربی فکر کی وجہ سے ہماری سوچ زوال پزیر ہو گئی، مغربی افکار اپنائے جانے لگے، مغربی احساسات بڑھنے لگے اور امت قابل اور لائق علمأ، دانشوروں اور سیاست دانوں سے محروم ہوگئی۔ یہی وجہ ہے کہ اب لوگ یہ کہتے ہیں کہ “قیادت کا خلأ ہے”۔

موجودہ تعلیمی پالیسی کا مقصد اسلام کو عملی زندگی سے دور رکھنا اور اس کو صرف ایک علمی مضمون بنا دینا ہے جبکہ اسلام اس بات کو لازمی قرار دیتا ہے کہ متحرک، مخلص اور اسلامی تعلیمات سے آشنا افراد کو پیدا کیا جائے۔ لہذا خلافت لوگوں کی اسلام کی بنیاد پر اس طرح سے تربیت کا اہتمام کرتی ہے کہ وہ اس قابل ہوں کہ اسلام کو اپنی سیاسی اور ذاتی زندگیوں میں لاگو کرسکیں اور وہ یہ جان سکیں کہ دنیا کی زندگی کا مقصد اسلام کو سیاسی زندگی سے بے دخل کرنا نہیں ہے بلکہ دنیا کی زندگی کا مقصد اللہ سبحانہ و تعالی کی عبادت یعنی ہر شعبہ زندگی میں اس کے احکامات کی پیروی کرنا ہے ۔

اسلامی ریاست امت کے بیٹوں اور بیٹیوں کی تعلیم کی ذمہ داری اٹھائے گی۔ اسلامی ریاست کا یہ ایک بنیادی فریضہ ہوگا کہ وہ ایک ایسی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرے جس کے نتیجے میں طلبہ میں مضبوط عقلیہ اور نفسیہ کی حامل شخصیات پیدا ہوں۔ پرائمری اور سیکنڈری کی سطح تک تعلیم ہر بچے اوربچی کو مفت فراہم کی جائے گی۔ اگر ممکن ہوا تو خلافت یونیورسٹی کی سطح کی تعلیم بھی مفت یا بہت کم فیس کے ساتھ فراہم کرے گی۔ اسکول اور مدرسہ کی کوئی تخصیص نہیں ہوگی۔ تمام تعلیمی اداروں کا ایک ہی مقصد ہوگا اور وہ ایک ہی تعلیمی نصاب پڑھائیں گے۔ تعلیم کے ہر مرحلے پر تجرباتی سائنس کو پڑھانے پر زور دیا جائے گا اور اس کا مقصد نئی تحقیق اور ٹیکنالوجی کو پیدا کرنا ہوگا تاکہ خلافت صنعتی ایجادات، صحت، تعمیرات اور دوسری انسانی ضروریات کی چیزوں میں دنیا کی قیادت کرے۔ دنیاوی سائنسی علوم کے ساتھ ساتھ عربی اور اسلامی علوم پر بھی اتنی ہی توجہ دی جائے گی تا کہ بچے دینِ اسلام کے بنیادی ارکان کو مضبوطی سے اختیار کرسکیں اور اسلام کو اپنی عملی زندگی میں لاگو کرسکیں۔ اسلامی ثقافت تعلیمی سفر کے ہر مرحلے پر پڑھائی جائے گی۔ ہم اپنے سب سے زیادہ قابل بیٹے اور بیٹیوں کو اس جانب راغب کریں گے کہ وہ فقیہ بنیں تاکہ اسلام کی عملی زندگی سے تعلق کی سمجھ بوجھ بہترین ہاتھوں میں رہے۔

یہ پالیسی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ امت کے بیٹے اور بیٹیاں امت کو درپیش معاشی، سیاسی، داخلی اور خارجی معاملات کے حل اسلام سے پیش کریں۔ یہی وہ چیز ہے جس نے اسلامی تہذیب کو اس قابل کیا تھا کہ وہ ایک ہزار سال تک دنیا کے لیے روشنی کا مینار تھی۔

نوٹ: اس پالیسی دستاویز اور اس سے متعلقہ ریاست خلافت کی آئینی دفعات کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

عالمی سطح کے تعلیمی نظام کو یقینی بنانے کے حوالے سے پالیسی
ربیع الثانی 1434،بمطابق فروری2013


میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

 

125/02/2013
Monday, 15th Rabi ul Thani 1434H
N0: PN13022
Friday, 7th of Jamdi ul-Awwal