Home / Press Releases  / Local PRs  / Involving the US in the Affairs of this Region is like asking a Wolf for Help

Involving the US in the Affairs of this Region is like asking a Wolf for Help

Thursday 27th Muharram 1436 AH                        20/11/2014 CE                        N0: PR14069

Press Release

General Raheel’s visit of America

Involving the US in the Affairs of this Region is like asking a Wolf for Help

During his visit of the United States, General Raheel Sharif met with members of the US administration, Congress, Senate and military and discussed crucial matters such as Afghanistan, the military operation in North Waziristan and Indian aggression on the Line of Control. It is very unfortunate that the head of the world’s seventh nuclear capable army is on a week-long visit of America, the enemy of Islam, the Muslim Ummah and Pakistan, briefing them on matters related to Pakistan and the region. Does the history of Pakistan-US relations not tell us that America always leaves Pakistan high and dry after securing her objectives? She did not assist Pakistan in the 1965 or 1971 wars against India and also left Pakistan alone after the withdrawal of USSR from Afghanistan to face the aftermath single handedly. After knowing this well-established US characteristic, helping her to secure her interests in the region and complaining about Indian aggression to her portrays Pakistan’s image in front of the whole world as a slave of the US. Asking the US to get involved in the critical matters of this region is indeed like asking a wolf for help.

India is escalating the situation at the Line of Control with complete US backing. America wants to make India strong so she can safeguard her interests and confront and limit China’s power and use her against the 500 million Muslims of the region. In order to achieve these objectives, America completely supports her loyal agent, Narendra Modi, militarily, economically and politically. At the same time, America has a vision regarding Pakistan that she should not be able to pose any threat or obstacle against India in her voyage to become a regional power. To do so, America, with the help of traitors in the political and military leadership, have kept busy the magnificent Muslim army of Pakistan in long and never ending small conflicts in the tribal areas. General Raheel must remember that his brother earned the highest military award of Pakistan, “Nishan-i-Haider”, because he fought against Indian aggression and embraced martyrdom, while he has been awarded military award from America in recognition of his turning a blind eye to the US plan to make India powerful. The Muslims of Pakistan and its army must remember that obeying US dictates will always lead to a great harm to Muslims of Pakistan and its army.

يَا أَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوۤاْ إِنْ تُطِيعُواْ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُواْ خَاسِرِينَ

“O you who believe! If you obey those who disbelieve, they will send you back on your heels, and you will turn back as losers.” (Ale Imran:149)

Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan

 

جنرل راحیل کا دورہ امریکہ

امریکہ کو خطے کے معاملات میں ملوث کرنا بھیڑیے کو مدد کے لیے پکارنا ہے

جنرل راحیل شریف نے دورہ امریکہ کے دوران افغانستان، شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن اور بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جاری جارحیت کے حوالے سے امریکی انتظامیہ، اراکین کانگریس و سینٹ اور فوجی قیادت کو معاملات سے باخبر کیا۔ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت کی فوج کا سربراہ اسلام، امت مسلمہ اور پاکستان کے دشمن امریکہ کو پاکستان اور خطے کی صورتحال سے باخبر کرنے کے لئے ایک طویل دورہ کررہا ہے۔ کیا پاکستان امریکہ تعلقات کی تاریخ یہ نہیں بتاتی ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو خطے میں اپنے مفادات کے حصول کے لئے استعمال کرنے کے بعد اکیلا چھوڑ دیا؟ 1965 اور 1971 میں بھارت کے خلاف جنگوں میں امریکہ کی پاکستان کی کوئی مدد نہ کرنا اور افغانستان سے سوویت یونین کی واپسی کے بعد کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے پاکستان کو اکیلا چھوڑ دینا اس بات کا ثبوت ہیں۔ ان حقائق کے باوجود امریکہ کو خطے میں اس کے مفادات کے حصول کے لئے تعاون فراہم کرنا اور بھارتی جارحیت پر اس کی شکائت امریکہ سے کرنا جہاں پاکستان کی حیثیت دنیا کے سامنے امریکہ کے ایک زرخرید غلام کی طرح نظر آتی ہے وہی امریکہ کو خطے کے معاملات میں مداخلت کی دعوت دینا مدد کے لئے بھیڑیے کو پکارنے کے مترادف ہے۔

لائن آف کنٹرول پر جاری بھارتی جارحیت کو مکمل امریکی آشیر باد حاصل ہے۔ امریکہ خطے میں اپنے مفادات کی نگہبانی کے لئے بھارت کو کھڑا کرنا چاہتا ہے تا کہ خطے میں چین کی ابھرتی طاقت و اثرو رسوخ کو محدود کرنے اور 50 کروڑ مسلمانوں کے خلاف بھارت کو استعمال کر سکے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے امریکہ اپنے وفادار ایجنٹ مودی کی بھر پور فوجی، معاشی اور سیاسی مدد ومعاونت کررہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کا پاکستان کے متعلق یہ منصوبہ ہے کہ وہ کسی صورت بھارت کے علاقائی طاقت بننے کی راہ میں روکاٹ نہ بن سکے اور اس مقصد کے حصول کے لیے پاکستان کی عظیم مسلم افواج کو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مدد سے قبائلی علاقے میں طویل اور نہ ختم ہونے والے تنازعات میں الجھا دیا ہے۔  جنرل راحیل کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کے بھائی کو بھارتی جارحیت کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کرنے پر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز “نشان حیدر” ملا تھا جبکہ امریکہ نے انہیں فوجی تمغہ بھارت کو مضبوط و طاقتور کرنے کے امریکی منصوبے پر آنکھیں بند رکھنے کے صلے میں دیا گیا ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں اور افواج پاکستان کو یاد رکھنا چاہیے کہ امریکہ سے دوستی اور اس کی ہدایت پر چلنے میں پاکستان کے مسلمانوں اور افواج کا نقصان ہی نقصان ہے۔

يَا أَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوۤاْ إِنْ تُطِيعُواْ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُواْ خَاسِرِينَ

“اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وہ تمھیں ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے، پھر تم نامراد ہوجاؤ گے” (آل عمران:149)


ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس