Khilafah to End Destructive Levels of Taxation
Sunday, 02nd Ramadhan 1438 AH 28/05/2017 CE No:PR17041
Press Release
Khilafah to End Destructive Levels of Taxation
Pakistan’s Rulers Deprive Us of Revenues from Energy Sector and Then Chase Us for Taxes
In his budget speech of 26 May 2017, Pakistan’s Finance Minister boasted about huge increases in taxation, “In fiscal year 2012-13 FBR collection was Rs.1,946 billion. For the current year the target is Rs.3,521 billion. This represents a historic increase of 81% in the last 4 years… Concessions and tax exemptions above Rs.300 Billion were withdrawn in three years.” However, as with all of the Bajwa-Nawaz regime’s economic boasts, the huge increases in taxation are a source of despair of our present and a cause for deep concern for our future. The huge increase in taxation has burdened industry and agriculture to the extent that many local producers have had to abandon production and trade in foreign produce instead. Whilst the Ummah is burdened with huge taxation, the regime ensures that foreign companies are granted huge concessions and tax exemptions, under the banner of encouraging Foreign Direct Investment, increasing foreign domination of our economy. Moreover, in Democracy, the parliament manipulates laws to decrease taxation upon the ruling elite, whilst the masses are drowned by indirect taxation. Increased taxation is a consequence of the regime depriving Pakistan of substantial revenues through the privatization of the energy sector. As just one example in the Financial Year 2013-2014, the Oil and Gas Development Company posted a record Rs, 124 billion after tax profit. Indeed, privatization of the energy sector and then increasing taxation is like striking your own feet with a hammer and then asking other people to carry you!!!
Privatization of the energy sector is not for our benefit, it is a key demand of the Bajwa-Nawaz regime’s masters, the colonialists. As with every budget every year, it was not made until the Finance Minister met the International Monetary Fund (IMF) staff team in Dubai, this time led by Harald Finger from March 28 to April 5, 2017. At the conclusion of the mission, Mr. Finger focused the Finance Minister on “challenges in the fiscal, external, and energy sectors” (IMF Press Release No. 17/11). Through decades of colonialist supervised privatization of the energy sectors, private owners are continuously securing great profit, whilst back breaking taxation is continuously increased. Even the increased taxation is not for our benefit, as it is mostly raised to pay back foreign interest based loans, even though Pakistan has paid back the principle sums of such colonialist loans many times over. Privatization of the energy sector is part of the colonialist trap, which is designed to prevent Pakistan from ever escaping and rising as an economic power.
The cure to Pakistan’s economic illness does not lie in privatization, foreign investment or colonialist loans for they are the disease itself. The only cure is the implementation of Islam’s economic system, which alone would generate more than enough revenue to revolutionize the economy. Unlike Capitalism and Communism, Islam has declared that energy is neither a private nor a state property but a public property for all the Muslims. RasulAllah (saw) said,
المسلمون شرکاء فی ثلاث الماء والکلاء والنار
“Muslims are partners in three things: water, pastures and fire (energy)” [Abu Dawood.].
Thus, although the Khilafah state takes charge of managing the public property and state property, it is not permitted for the Khalifah to grant the ownership of the public property to any private party, whether an individual or group, as it is a property for all Muslims. Revenues are for the public, looking after its affairs and securing its interests, and not for the state. This applies to all the abundant wealth of public property, whether energy, such as petroleum, gas, electricity or replenishable minerals, such as copper and steel, or water, such as seas, rivers and dams, or pastures and forests. Indeed, the entire Ummah is known to possess the lion’s share of the world’s energy and mineral resources, but without Islam’s economic system, the Muslims are drowned in poverty and the Ummah carries no weight in world affairs, even when compared to states that possess a small fraction of her material wealth.
O Muslims of Pakistan! Our dire economic situation will continue to worsen as long as we accept to live under the rule of kufr which grants the colonialists mastery over our affairs. We will suffer regardless of who comes to rule in this system of oppression and deprivation, whether it is PML-N, PPP or PTI. Affliction awaits not only those who rule by kufr, but also anyone of us who witnesses it and does nothing to change it. Allah (swt) says,
وَاتَّقُوا فِتْنَةً لاَ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
“And fear the Fitnah (affliction and trial) which affects not only those of you who oppress (but it will afflict everyone) and know that Allah is Severe in punishment.” [Surah al-Anfaal: 25].
Thus it is upon each and every one of us to make our full contribution for the Khilafah project, striving with the brave and aware shabaab of Hizb ut-Tahrir to restore Islam as a way of life.
Media Office of Hizb ut-Tahrir in Wilayah Pakistan
بسم الله الرحمن الرحيم
خلافت تباہ کن ٹیکسوں کا خاتمہ کردے گی
پاکستان کے حکمران خزانے کو توانائی کے شعبے سےحاصل ہونے والے محصول سے محروم کردیتے ہیں اور پھر ہم پر ٹیکس لگاتے ہیں
26 مئی 2017 کو پاکستان کے وزیر خزانہ نے اس بات پر شادیانے بجائے کہ ٹیکسوں میں بہت بڑا اضافہ ہوا ہے، “13-2012 کے مالیاتی سال میں ایف بی آر نے 1946 ارب روپے جمع کیے تھے۔ موجودہ سال کے لیے ہدف 3521 ارب روپے ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ پچھلے چار سالوں میں تاریخی 81 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ۔۔۔ان تین سالوں میں 300 ارب روپے کی رعایتوں اور ٹیکس کی چھوٹ ختم کی گئی ہے”۔ لیکن باجوہ-نواز حکومت کے دیگر بلند بانگ معاشی دعووں کی طرح ٹیکسوں میں زبردست اضافہ ہماری موجودہ صورتحال کے لیے مایوس کن اور مستقبل کے لیے شدید پریشانی کا باعث ہے۔ ٹیکسوں میں زبردست اضافے نے صنعت اور زراعت پر اس قدر بوجھ ڈال دیا ہے کہ کئی مقامی لوگوں نے پیداوار ی عمل کو چھوڑ کر غیر ملکی اشیاء کی تجارت شروع کردی ہے۔ ایک طرف امت پر ٹیکسوں کا بہت بڑا بوجھ ڈال دیا گیا ہے، لیکن دوسری جانب حکومت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ برا ہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی حصولہ افزائی کے نام پر غیر ملکی کمپنیوں کو زبردست رعایتیں اور ٹیکس چھوٹ ملے اور اس طرح ہماری معیشت کا غیر ملکی سرمائے پر انحصار بڑھتا جائے۔ اس کے علاوہ جمہوریت یعنی پارلیمنٹ قوانین میں اس طرح کی تبدیلیاں کرتی ہے جس سے حکمران طبقے پر ٹیکسوں کی شرح کم جبکہ عوام پر بڑھتی جائے یہاں تک کہ وہ اس میں ڈوب ہی جائیں۔ ٹیکسوں کی اس قدر بھر مار کرنے کی وجہ حکومت کی پاکستان کے خزانے کو توانائی کے شعبے سے حاصل ہونے والے محصول سے اس کی نجکاری کر کے محروم کردینا ہے۔ یہاں صرف ایک مثال پیش کی جاتی ہے، مالیاتی سال 14-2013 میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی نے ٹیکس کی ادائیگی کے بعد ریکارڈ 124 ارب روپے منافع حاصل کیا۔ یقیناً توانائی کے شعبے کی نجکاری اور پھر ٹیکسوں کی بھر مار کرنا ایسے ہی ہے جیسے اپنے ہاتھوں اپنے ہی پیر پر ہتھوڑا مار دیا جائے اور پھر لوگوں سے کہا جائے کہ وہ آپ کو اٹھائیں!!!
توانائی کے شعبے کی نجکاری ہمارے مفاد میں نہیں ہے بلکہ باجوہ-نواز حکومت کے استعماری آقاوں کا یہ اہم ترین مطالبہ ہے۔ جیسے ہر سال ہر بجٹ پر ہوتا ہے کہ وہ اس وقت تک آخری شکل اختیار نہیں کرتا جب تک کہ وزیر خزانہ آئی ایم ایف کی ٹیم سے دبئی میں ملاقات نہ کرلے، اس سال یہ ملاقات 28 مارچ 2017 کو ہوئی اور آئی ایم ایف کی ٹیم کی قیادت ہیرلڈ فنگر کررہا تھا۔ اس ملاقات کے اختتام پر جناب فنگر نے وزیر خزانہ سے کہا کہ وہ توجہ کریں “مالیاتی، بیرونی اور توانائی کے شعبے کے چیلنجز پر”(آئی ایم ایف پریس ریلیز # 11/17)۔ دہائیوں سے توانائی کے شعبے کی استعماری نگرانی میں نجکاری کی وجہ سے نجی مالکان اس شعبے سے مسلسل زبردست منافع حاصل کررہے ہیں جبکہ عوام پر کمر توڑ ٹیکسوں کا بوجھ بڑھایا جارہا ہے۔ ٹیکسوں میں اس قدر زبردست اضافہ بھی ہمارے کسی کام نہیں آتا کیونکہ ان سے حاصل ہونے والی رقم کا بہٹ بڑا حصہ سودی بیرونی قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کیا جاتا ہے جبکہ ان استعماری قرضوں کی حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اصل رقم بھی کئی بار ادا کرچکا ہے۔ توانائی کے شعبے کی نجکاری استعماری سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان کو اس دلدل سے نکلنے اور ایک طاقتور معیشت بننے سے روکنا ہے۔
پاکستان کے معاشی مسائل کا حل نجکاری، غیر ملکی سرمایہ کاری یا استعماری قرضوں میں نہیں ہے کیونکہ یہ تو خود بیماریاں ہیں۔ حل صرف اسلام کے معاشی نظام کا نفاذ ہے جس کے ذریعے اتنے محاصل حاصل ہوتے ہیں جو معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے اور آگے بڑھنے کے لیے کافی ہوتے ہیں۔ سرمایہ داریت اور کمیونزم کے بر خلاف، اسلام نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ توانائی نہ تو نجی ملکیت ہوسکتی ہے اور نہ ہی سرکاری ملکیت بلکہ یہ عوامی ملکیت ہے یعنی تمام مسلمان اس کے مالک ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا، المسلمون شرکاء فی ثلاث الماء والکلاء والنار “مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں: پانی، چراہ گاہ اور آگ(توانائی)”(ابو داود)۔ لہٰذا ریاست خلافت عوامی ملکیت اور ریاستی ملکیت میں آنے والی چیزوں کے امور کو خود منظم کرتی ہے اور ان کی براہ راست نگرانی کرتی ہے۔ خلیفہ کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ عوامی ملکیت کے شے کو نجی ملکیت میں کسی ایک شخص یا کمپنی کو دےسکے کیونکہ یہ تمام مسلمانوں کا مال ہوتا ہے۔ وہ اس سے حاصل ہونے والے محصول کو عوام پر خرچ ، اس کے امور کی دیکھ بحال اور اس کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ یہ اصول تمام عوامی ملکیت کے اشیاء سے حاصل ہونے والی دولت پر لاگو ہوتا ہے چاہے اس کا تعلق توانائی سے ہو جیسا کہ پیٹرولیم، گیس، بجلی، یا بہت بڑے بڑے معدنی ذخائر جیسا کہ تانبہ اور لوہا وغیرہ، یا پانی جیسا کہ سمندر، دریا اور ڈیمز، یا چراہ گاہوں اور جنگلات سے ہو۔ یقیناً پوری امت کا دنیا کے توانائی اور معدنی وسائل میں بہٹ بڑا حصہ ہے لیکن اسلام کے معاشی نظام کے بغیر مسلمان غربت کا شکار ہیں اور امت کا دنیا کے امور میں کوئی وزن نہیں ہے یہاں تک کہ ان ممالک سے بھی اس کا کوئی مقابلہ نہیں جن کے پاس ہمارے مقابلے میں بہت کم مادی دولت موجود ہے۔
اے پاکستان کے مسلمانو! ہماری بد ترین معاشی صورتحال مزید بری ہوتی جائے گی جب تک ہم کفر کی حکمرانی میں رہنے کے لیے آمادہ رہیں گے جو استعماریوں کو ہمارے امور چلانے کا حق دیتا ہے۔ ہم نقصان ہی اٹھاتے رہیں گے اس بات سے قطع نظر کہ کون اس ظلم کے نظام میں حکمرانی کرنے آتا ہے چاہے اس کا تعلق مسلم لیگ (ن) ، پی پی پی یا پی ٹی آئی سے ہو۔ تباہی و بربادی صرف ان ہی پر نہیں آتی جو کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہیں بلکہ وہ بھی اس کا شکار ہوتے ہیں جو اس منکر کو دیکھیں لیکن اس کوختم کرنے کے لیے کچھ بھی نہ کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،
وَاتَّقُوا فِتْنَةً لاَ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
“اور تم ایسے وبال سے بچو کہ جو خاص کر صرف ان ہی لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں سے ان گناہوں کے مرتکب ہوئے ہیں، اور جان لو رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے”(الانفال:25)۔
لہٰذا ہم سب پر لازم ہے کہ ہم خلافت کے منصوبے کے لیے اپنی پوری صلاحیت کو استعمال کریں اور اسلام کو ایک بار پھر طرز زندگی بنانے کے لیے حزب التحریر کے بہادر شباب کے ساتھ جدوجہد کریں۔