National Action Plan is US Action Plan
Tuesday, 04th Dhu Al-Hajja 1437 AH 06/09/2016 CE No: PN16055
Press Release
National Action Plan is US Action Plan
Abduction of Advocates of Khilafah Proves the Animosity of Rulers with Islam
The families of three advocates of the Khilafah held a press conference in the biggest city of Pakistan, Karachi, along with their lawyer at the famous Karachi Press Club. They said that through media they want to make the public aware of a grave injustice. They said that in Karachi, three young and well educated men, from well respected families have been forced to become missing persons. Their details are given below:
- Syed Muhammad Bilal Imam s/o Syed Muhammad Ather Imam, age 23 years, is a medical doctor who works at Civil Hospital, Surgical Ward Number 6. On 6th August 2016 Dr. Bilal, left his home in Malir Halt at 9 a.m. for hospital but never reached there.
- Syed Muneeb s/o Syed Moazam, age 20, is a university student who is in his second year of Mechanical Engineering at the renowned NED University of Engineering and Technology. On 15th August 2016, Munib left his home in Gulistan-i-Juhar to offer Magrib prayer but never returned.
- Hizbullah Ansari s/o Ansari, age 27, an engineer and teacher. On 22nd August 2016 Engineer Hizbullah left his home in Buffer Zone to offer Aser prayer at masjid and when he came out of Masjid, men in plain clothes forcibly abducted him, transferring him into their car, in front of many witnesses from the Masjid.
The families and their legal counsel stated that it is very unfortunate that in a city like Karachi, highly educated men from well-respected families have been forcibly abducted and even after passage of so many days there is no news about them. Even more unfortunate is that the state and its institutions do not respond over such incident and pretend that nothing has happened and when the judiciary holds them to account regarding the “missing persons,” they simply say that they are not with them, as if by saying this alone means that they have fulfilled their responsibility! The families and their legal counsel further stated that these three men are peaceful, religious and respected men. These men have never been involved in any criminal activity, rather their neighbours, colleagues and acquaintances are all witness to them being peaceful and good Muslims, who not only practice Islam, they call others to do the same. They said that they have no doubt that government agencies have abducted them because abducting peaceful Muslims has become a norm in Pakistan, even though it was created in the name of Islam. Any good man who calls people to Islam and engages in political and intellectual struggle for the implementation of Islam is a target. They asked the journalists and media personnel in general to highlight this human tragedy, so that state institutions are made to realize that they have committed an illegal act, by abducting these three men and therefore must release them immediately or present them in court, so they can defend themselves against charges leveled against them.
Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan condemns the abduction of peaceful advocates of the Khilafah, calling for the return of Islam as a way of life. It highlights before the Muslims that the regime is using abductions because it is unable to refute the truthful stand of those who are working to ensure Pakistan is ruled according to the Quran and the Sunnah. And it assures the Muslims that the Firawns of today, whether in Bangladesh, Syria, Pakistan or any other place, will fail to prevent the return of Islam as an authority and a state.
وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ آمَنُواْ مِنْكُمْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِى ٱلأَرْضِ كَمَا ٱسْتَخْلَفَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ
“Allah has promised those among you who believe, and do righteous good deeds, that He will certainly grant them succession to (the present rulers) in the earth, as He granted it to those before them” (Al-Noor:55)
Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan
بسم الله الرحمن الرحيم
نیشنل ایکشن پلان امریکی ایکشن پلان ہے
خلافت کے داعیوں کا اغوا حکمرانوں کی اسلام دشمنی کو ثابت کرتا ہے
خلافت کے تین داعیوں کے اہل خانہ نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اپنے وکیل کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس منعقد کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا کے ذریعے ایک انسانی المیے اور بہت بڑی ناانصافی کو سامنے لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی شہر میں پچھلے ایک مہینے کے دوران تین پڑھے لکھے اور انتہائی معزز گھرانوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان غائب کر دیے گئے ہیں۔ ان تین نوجوانوں کی تفصیل درج ذیل ہے:
1۔ ڈاکٹر سید محمد بلال امام ولد سید محمد اطہر امام، عمر 23 سال، سول اسپتال جنرل سرجیکل وارڈ نمبر 6 میں کام کرتے ہیں، 6 اگست 2016 کو صبح نو بجے ملیر ہالٹ میں اپنے گھر سے اسپتال جانے کے لئے نکلے لیکن اسپتال نہیں پہنچے۔
2- سید منیب ولد سید معظم، عمر 20 سال، این ای ڈی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں میکینکل انجینئرنگ کے سال دوئم کے طالب علم ہیں، 15 اگست 2016 کو گلستان جوہر میں اپنے گھر سے نماز مغرب پڑھنے کے لئے مسجد گئے اور اس کے بعد سے لاپتہ ہیں۔
3۔ حزب اللہ انصاری ولد انصاری، عمر 27 سال، ایک انجینئر اور استاد ہیں، 22 اگست 2016 کو بفر زون میں اپنے گھر سے عصر کی نماز پڑھنے کے لئے مسجد گئے اور جیسے ہی نماز پڑھ کر مسجد سے نکلے تو ایک کار میں سوار سادہ لباس اہلکاروں نے انہیں زبردستی گاڑی میں ڈال کر کئی لوگوں کے سامنےاغوا کر لیا۔
خاندان والوں اور ان کے وکیل نے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ کراچی جیسے شہر میں انتہائی پڑھے لکھے اور معزز گھرانوں سے تعلق رکھنے نوجوانوں کو اغوا کر کے غائب کر دیا گیا اور اتنے دن گزر جانے کے بعد بھی ان کے متعلق کوئی خبر نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔ اس سے بھی بڑھ کر افسوس کی بات یہ ہے کہ ریاست اور اس کے ادارے ان واقعات پر کسی قسم کے ردعمل کا اظہار نہ کر کے ایسا تاثر دیتے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں اور جب عدالتیں انہیں بلوا کر گمشدہ افراد کے حوالے سے سوال کرتی ہیں تو وہ یہ کہہ کر بری از ذمہ ہو جاتے ہیں کہ یہ افراد ان کے پاس نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تینوں نوجوان پر امن، شریف اور دین دار نوجوان ہیں۔ یہ نوجوان کبھی کسی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہے بلکہ ان کے ہمسائے، ساتھ کام کرنے اور پڑھنے والے ساتھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ سب پرامن، شریف اور اچھے مسلمان شہری ہیں جو خود بھی اسلام پر عمل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اسلام پر چلنے کی دعوت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انہیں حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا ہے کیونکہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان میں پر امن مسلمانوں کا اغوا ایک معمول بنا دیا گیا ہے۔ ہر اچھا انسان حکومتی ایجنسیوں کا نشانہ ہے جو لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتا ہے اور سیاسی و فکری جدوجہد کے ذریعے اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے۔ انہوں نے صحافیوں اور میڈیا کے اداروں سے گزارش کی کہ وہ اس انسانی المیے کو بھر پور طریقے سے اجاگر کریں تاکہ ریاستی اداروں کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہوکہ انہوں نے ان تین نوجوانوں کو اغوا کر کے غیر قانونی کام کیا ہے، لہٰذا انہیں فوری طور پر یا تو رہا کریں یا قانون کے مطابق عدالتوں میں پیش کریں تاکہ وہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا دفاع کرسکیں۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان پُرامن اسلام اور خلافت کے داعیوں کے اغوا کی مذمت کرتی ہے جو اسلام کو ایک نظام زندگی کے طور پر نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ حکمرانوں کی اغوا جیسے گھٹیہ ہتھکنڈوں کا استعمال امت پر واضح کر رہا ہے کہ حکمرانوں کے پاس ان لوگوں کی دعوت کا کوئی جواب نہیں جو پاکستان میں قرآن و سنت کی حکمرانی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کا یہ طرز عمل امت کو یقین بھی دلا رہا ہے کہ آج کے فرعون، چاہے وہ بنگلادیش کے ہوں یا شام کے یا پاکستان کے، اسلام کی اقتدار اور ریاست کے شکل میں واپسی کو روک نہیں سکتے۔
وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ آمَنُواْ مِنْكُمْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِى ٱلأَرْضِ كَمَا ٱسْتَخْلَفَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ
“اللہ تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے کہ وہ انہیں ضرور زمین میں اِن حکمرانوں کی جگہ حاکم بنائے گا جیسے کہ اُن لوگوں کو حاکم بنایا جو ان سے پہلے تھے” (النور:55)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس