On 23rd March Muslims of this Region declared that Hindu Domination is not acceptable to them …
Friday, 15th Rajab 1440 AH | 22/03/2019 CE | No: 1440/41 |
Press Release
On 23rd March Muslims of this Region declared that Hindu Domination is not acceptable to them
But today Pakistan’s Rulers are helping the Hindu State to establish its Domination over Muslims of the Region
On 23rd March Muslims of Pakistan remember their ancestors who carried out a fierce political struggle against British occupation, and they were not willing to accept Hindu domination over their affairs at all. Muslims of this region wanted to strengthen Islam and Muslims, and this was the only motivation which forced them in to action for a long relentless struggle. Our forefathers knew very well that expectation of peace and security from unjust and oppressor Hindus is futile. Existence of Pakistan is a continuous reminder of this conviction. But the rulers of Pakistan have forgotten this very important lesson from our history. They are begging for peace from the Hindu State despite its continuous oppression of Muslims of Kashmir. Pakistan’s rulers are giving concessions to India in the hope that the hearts of the oppressor Hindus might melt and that they may show mercy towards Muslims and allow Muslims of Kashmir to fulfill their desire of deciding their own political destiny. Pakistan’s rulers have gone so far in support of the Hindu State that they have declared armed struggle against Hindu occupation as “Terrorism”. Rulers of Pakistan want Muslims to only use their tongue and hold peaceful protests against an Indian army which kills indiscriminately by using every ammunition in its armament against the Muslims of Kashmir. But the reality is that the aggression of oppressor Hindu state will only increase many folds because of this soft approach.
23rd March reminds us that Muslims of this region did not accept the domination of Hindus even when they were living under British occupation and they took preemptive measures against expected Hindu aggression after the withdrawal of British form the region. So how can Muslims of Pakistan today accept the domination and brutal aggression of the Hindu State and adopt the policy of “Restraint” when Muslims today have a State, Pakistan, a nuclear power with world’s seventh largest army. On top of this the recent response of Pakistan’s Armed Forces against Indian aggression has proven the superior quality and bravery of our forces.
Aggression of the Hindu State will only end when Khilafah is re-established, whose establishment was the dream of our ancestors. The Khilafah will follow the footsteps of the State of Madina and deploy political and military plans to eliminate the power of the Hindu state as RasulAllah (saaw) deployed plans against the Kuffar of Makkah which eventually ended their might in the Arabian Peninsula. Thawban (r.a) narrated from the Messenger of Allah (saaw),
عِصابتان من أُمّتي أَحْرَزَهُما اللّـهُ من النار: عِصابةٌ تغزو الهندَ، وعِصابةٌ تكون مع عيسى ابن مريم عليهما السلام
“There are two groups of my Ummah whom Allah will free from the Fire: The group that invades India, and the group that will be with ‘Isa bin Maryam (peace be upon him)”(Ahmed,An-Nisai)
Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan
پریس ریلیز
23 مارچ کا دن اس بات کا اعلان تھا کہ اس خطے کے مسلمانوں کو ہندو بالادستی ہرگز قبول نہیں
مگر آج پاکستان کے حکمران ہندو ریاست کو خطے کے مسلمانوں پر بالادستی قائم کرنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں
23مارچ کے دن پاکستان کے مسلمان اپنے آباؤ اجداد کو یاد کرتے ہیں کہ جنہوں نے انگریزوں کے تسلط کے خلاف جدوجہدکی ، اور جو اس بات کو تسلیم کرنے کے لیے ہرگزتیار نہیں تھے کہ ان کے معاملات پر ہندوؤں کو بالادستی حاصل ہو۔ اس خطے کے مسلمانوں کا مقصد اسلام اور مسلمانوں کی سربلندی تھا ، اسی چیز نے انہیں ایک طویل سرتوڑ جدوجہد کے لیے متحرک کیا۔ہمارے آباؤ اجداد پر یہ واضح تھا کہ ظالم اور عدل و انصاف کی صف سے عاری ہندوؤں سے امن و تحفظ کی توقع رکھنا عبث ہے۔ پاکستان کا وجود اسی حقیقت کا مستقل اظہار ہے۔ لیکن پاکستان کے موجودہ حکمرانوں نے خطے کی تاریخ سے حاصل ہونے والے اس اہم سبق کو فراموش کر دیا ہے ۔ وہ سات دہائیوں سے کشمیر کے مسلمانوں پر جاری ہندوریاست کے شدید ظلم و ستم کے باوجود اس سے امن کی بھیک مانگ رہے ہیں اور اس امید پر انہیں رعایتیں فراہم کر رہے ہیں کہ شاید ظالم ہندوکو مسلمانوں پر رحم آ جائے اور وہ کشمیر کے مسلمانوں کی دیرینہ خواہش کو پورا کردیں ۔ اس حد تک کہ انہوں نے ہندو ریاست کی تائید کرتے ہوئے کشمیر پر ہندو مشرکین کے تسلط کے خلاف جاری مسلح مزاحمت کو ‘دہشت گردی’ قرار دے دیا ہے ۔ پاکستان کے حکمران چاہتے ہیں کہ کشمیر کے مسلمانوں کے خلاف بھارت کی طرف سے فوج اور اسلحہ بارود کے استعمال اور کشمیری مسلمانوں کے بے دریغ قتل کے خلاف صرف زبان استعمال کی جائے اور علامتی احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ظالم ہندوسے جس قدر نرمی کا طرزِعمل اختیار کیا جائے گا اسی قدر اس کی سرکشی میں اضافہ ہو گا۔
23 مارچ کا دن ہمیں اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ اس خطے کے مسلمانوں نے ہندوؤں کی بالادستی کو اس وقت بھی قبول نہیں کیا جب وہ انگریز استعمار کے تحت تھےاور انگریزوں کے خطے سے چلے جانے کے بعد ہندو ؤں کی متوقع جارحیت کی پیشگی روک تھام کی تھی۔ تو آج جب مسلمانوں کے پاس ایک ایٹمی طاقت اور دنیا کی ساتویں سب سے بڑی فوج کا حامل ملک پاکستان موجود ہے ، اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی نے پاکستان کے مسلمانوں پر واضح کر دیا ہے کہ ان کی بہادر افواج کس قدر صلاحیت کی حامل ہیں ،تو وہ کس طرح کئی دہائیوں سے جاری ہندو ریاست کی ننگی جارحیت کے جواب میں restraintکی پالیسی اختیار کر سکتے ہیں ۔
ہندو ریاست کی جارحیت کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہو گا جب پاکستان خلافت بنے گا ، جس کا قیام ہمارے آباؤ اجداد کا خواب تھا ،جو ریاستِ مدینہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے سیاسی و عسکری منصوبہ بندی کے ذریعے ہندو ریاست کی طاقت و قوت کا اسی طرح خاتمہ کرے گی جس طرح رسول اللہ ﷺ نے آٹھ سال پے در پے اقدامات کر کے بالآخر مشرکین مکہ کی طاقت و قوت کا خاتمہ کیا تھا ۔ اور ثوبانؓ نے روایت کیا کہ
عِصابتان من أُمّتي أَحْرَزَهُما اللّـهُ من النار: عِصابةٌ تغزو الهندَ، وعِصابةٌ تكون مع عيسى ابن مريم عليهما السلام
“میری امت کے دو گروہوں کو اللہ نے جہنم کی آگ سے محفوظ کردیا ہے۔ ایک وہ جو ہند فتح کرے گا اور دوسرا وہ جو عیسٰی ابن مریم علیہ اسلام کے ساتھ ہوگا”(احمد، النسائی)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس