Pakistan is to “Do More” Whilst India “Gets More”
Thursday, 13 Rabi ul Awwal 1437 AH 24/12/2015 CE No: PR15099
Press Release
Pakistan is to “Do More” Whilst India “Gets More”
Allowing India to enter Afghanistan and Develop her Presence is undermining Pakistan’s Security
Afghan news agency TOLO reported that India’s symbolic gift of democracy to Afghanistan – its new parliament building – is almost complete with plans in the works for Prime Minister Narendra Modi to visit Kabul in the near future for the official inauguration.
The construction of the parliament building for Afghanistan by India is a sign that she is trying to ensure her new found presence and influence in Afghanistan, after America opened the doors for her. Initially, Pervaiz Musharaf, after 9/11 allowed Afghanistan to become an Indian grazing land as per American interests, because of his comprehensive support of the American invasion. Then the Kayani-Zardari regime and now the Raheel-Nawaz regime continued this policy, allowing India to expand her foothold. How is it possible that America, who cannot ensure a single objective in Afghanistan without Pakistan’s assistance, allowed India to make her presence felt in Afghanistan, without the knowledge of the traitors in Pakistan’s leadership? Although traitors in the political and military leadership complain of India’s intervention in Pakistan and its tribal regions through Afghanistan, they never compelled America to stop opening the doors to India in Afghanistan, because a slave never questions, let alone resist, his master, even when he beats him mercilessly.
Since the invasion of Afghanistan until today, traitors in Pakistan’s political and military leadership exploited the resources of Pakistan and its armed forces to secure American interests in Afghanistan. However, after losing thousands of soldiers and civilians for American interests America continues to demand from Pakistan to “do more,” whilst India “gets more” from America. The Afghan policy of traitors in the political and military leadership is not independent from any aspect, rather its only objective is to achieve the American interests, even it allows the belligerent enemy, India, to establish her presence in Afghanistan.
After the Peshawar Army Public School attack, the strenuous efforts of the Raheel-Nawaz regime in order to settle the Afghanistan issue according to American interests, are so obvious that even the families of the martyrs are declaring the attack as an inside job and their doubt about the sincerity of Raheel-Nawaz regime in their investigation. The mask is falling from the regime and it’s Nation Action Plan, which exploited the tragedy of the Peshawar school attack, and is indeed an American Action Plan. It is an obligation upon the sincere officers within the armed forces to stop this treachery, which was started by Musharaf and is ongoing. If this is not done, then next year, even after the change of guards in your command or an extension for Raheel is a reward for his treachery, traitors in the leadership will continue this treachery as well. Therefore it is imperative that sincere officers must come forward now to stop this treachery and give Nussrah to Hizb ut-Tahrir for the establishment of Khilafah.
إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُواْ لَكُمْ أَعْدَآءً وَيَبْسُطُوۤاْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِٱلسُّوۤءِ وَوَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ
“Should they gain the upper hand over you, they would behave to you as enemies, and stretch forth their hands and their tongues against you with evil, and they desire that you should disbelieve”
(Al-Mumtahinah: 02)
Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan
“پاکستان کے لئے “ڈو مور” اور بھارت کے لئے “مزید انعامات
بھارت کو افغانستان میں داخل اور قدم جمانے کی اجازت دینا پاکستان کی پشت کو غیر محفوظ بنا رہا ہے
افغان نیوز ایجنسی تولو کے مطابق بھارت کی جانب سے افغانستان کو ایک جمہوری تحفے کے طور پر پارلیمنٹ کی عمارت کی تعمیر مکمل ہونے کے قریب ہے اور اس کے افتتاح کے لئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جلد ہی افغانستان کا دورہ کریں گے۔
بھارت کی جانب سے افغانستان کے لئے پارلیمنٹ کی عمارت کی تعمیر ایک علامت ہے کہ امریکہ کی جانب سے اس کے لئے افغانستان کے دروازے کھولنے کے بعد وہ افغانستان میں اپنی موجودگی اور اثر و رسوخ کو قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سب سے پہلے پرویز مشرف نے 11/9 کے بعد امریکی مفاد کی تکمیل کے لئے افغانستان کو بھارت کی چراہ گاہ بننے کی اجازت دی اور اس نے امریکی حملے میں مکمل معاونت فراہم کی۔ اس کے بعد کیانی-زرداری اور اب راحیل-نواز حکومت نے بھی اس پالیسی کو جاری رکھا ہوا ہے کہ بھارت افغانستان میں اپنی موجودگی کو مزید وسعت دے سکے۔ یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ امریکہ جو افغانستان میں ایک بھی ہدف پاکستان کی مرضی اور مدد کے بغیر حاصل نہیں کرسکتا لیکن پاکستان کی غدار قیادت کے علم میں لائے بغیر بھارت کو افغانستان میں داخل ہونے اور اپنے قدم جمانے کا موقع دے۔ ایک طرف سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پاکستان اور قبائلی علاقوں میں افغانستان کی سر زمین کے ذریعے بھارتی مداخلت کا رونہ روتے ہیں لیکن کبھی بھی انہوں نے امریکہ کو اس بات پر مجبور نہیں کیا کہ وہ بھارت کو افغانستان میں داخل ہونے کی اجازت نہ دے کیونکہ غلام کبھی سوال نہیں کرتے اور یہ تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ اس کے خلاف مزاحمت بھی کرسکیں چاہے وہ ان کے ساتھ کتنا برا سلوک ہی کیوں نہ کر رہا ہو۔
افغانستان پر حملے سے لے کر آج تک پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے پاکستان کے وسائل اور فوج کو افغانستان میں امریکہ کے مفاد میں استعمال کیا اور ہزاروں فوجیوں اور شہریوں کا خون امریکہ کی بھینٹ چڑھانے کے باوجود ہمیشہ امریکہ سے مزید مطالبات (ڈو مور) کا مطالبہ ہی سامنے آتا ہے جبکہ بھارت کو امریکہ مزید انعامات (گیٹس مور) سے نوازتا ہے۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی افغانستان کے حوالے سے پالیسی کسی بھی صورت کوئی آزادانہ پالیسی نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد صرف اور صرف امریکہ کے مفادات کی تکمیل کو یقینی بنانا ہے چاہے اس کے لئے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو افغانستان میں قدم جمانے کا موقع دینا ہی کیوں نہ شامل ہو۔
پشاور اسکول حملے کے بعد راحیل-نواز حکومت کی افغان مسئلے کو امریکی مرضی کے مطابق حل کرنے کی پھرتیاں اتنی واضح ہیں کہ شہداء کے لواحقین نے بھی اب اسکول حملے کو اندر کی کاروائی قرار دے رہے ہیں اور حملے کی تحقیقات کے حوالے سے راحیل-نواز حکومت کے اخلاص اور کارکردگی پر عدم اطمینان کا کھل کر اظہار کر رہے ہیں۔ پشاور اسکول حملے کو بنیاد بنا کر شروع کیے جانے والے نیشنل ایکشن پلان سے بھی اب پردہ اٹھتا جا رہا ہے اور یہ ثابت ہو رہا ہے کہ یہ امریکی ایکشن پلان ہے۔ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران پر لازم ہے کہ وہ غداری کے اس سلسلے کو روکیں جسے مشرف نے شروع کیا تھا اور اب تک جاری ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو اگلے سال آنے والی نئی قیادت یا اگر راحیل کو ہی اس کی زبردست غداری کے عوض توسیع دے دی جاتی ہے، تو قیادت میں موجود غدار، غداری کے اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ وہ آگے بڑھیں، غداری کے اس سلسلے کو روکیں اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں۔
إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُواْ لَكُمْ أَعْدَآءً وَيَبْسُطُوۤاْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِٱلسُّوۤءِ وَوَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ
(“اگر یہ کافر تم پر قدرت پالیں تو تمہارے دشمن ہو جائیں اور تکلیف پہنچانے کے لئے تم پر ہاتھ پاؤں چلائیں اور زبانیں بھی اور چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاؤ” (الممتحنہ:02
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس