Pakistan’s Western Laws Ensure Slavery:
Sunday, 1st Dhul Hijjah 1439 AH | 12/08/2018 CE | No: PR18051 |
Press Note
Pakistan’s Western Laws Ensure Slavery:
Re-Establish the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood for True Independence
14th August 1947 is when Pakistan achieved independence from former Western colonialists. However, seventy one years later, Muslims are still contemplating the meaning of independence, as they can feel that the Islamic Project for which the idea of Pakistan was conceived, remains an unfulfilled promise. Muslims here are afflicted by rampant corruption, poverty, injustice, insecurity and ever increasing national debt. We are forced to contemplate independence because although many changes of leadership have taken place through coup, elections and soft coup, each change in leadership did not diminish Western influence over our affairs and all indications point towards Pakistan’s “new rulers” continuing on this historical trend.
In reality, although Pakistan achieved independence from direct Western occupation and the security and authority of the land transferred to Muslims, this independence did not extend to the political and economic system as well as laws of governance implemented in the land which in their entirety remained and still are Western laws. It is as if the Western colonialist left through the front door only to return through the back door. Pakistan’s economy is not according to the Quran and Sunnah, it is capitalist. That is why despite many changes in faces, the country’s immense resources have always been concentrated in the hands of a small ruling elite and the interest based national debt has constantly increased. Pakistan’s ruling system is not the Khilafah, it is Democracy. That is why after every change in face, the ruling elite always makes laws according to their whims and desires, rather than ensuring each and every law is derived from the Quran and Sunnah. Pakistan’s judiciary does not judge according to the Quran and Sunnah alone, rather it judges according to the Anglo-Saxon Western laws. That is why Riba is legal, whilst Islamic political expression invites arrest. Pakistan’s foreign policy is not based on carrying Islam to the world, it is based on the Western Westphalian nation state. That is why Muslim states are considered as competing foreigners, whilst Western colonialist states are considered as friendly, allies although they constantly harm us.
In reality, seventy one years is more than enough time to achieve great success for any truly independent state. Despite our immense resources, success remains elusive because we continue to live under a system whose laws are rooted in the laws the Western colonialists left behind. However, we are capable of resolving our problems if we return to our Deen completely and comprehensively through the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood. So let us move forwards with all efforts, great and small, to bring the change that pleases Allah swt and is truly in conformity with the state that RasulAllah saaw established in al- Madinah al-Munawarrah.
﴿وَقُلِ اعْمَلُواْ فَسَيَرَى اللّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ﴾
“And say, ‘Do (as you will), for Allah will see your deeds, and (so will) His Messenger and the believers’” [Surah At-Tawba 9: 105]
Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پاکستان میں مغربی قوانین کا نفاذ غلامی کو یقینی بناتا ہے:
حقیقی آزادی کے حصول کے لیے نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کرو
14 اگست 1947 وہ تاریخ ہے جب پاکستان نے سابق مغربی استعماریوں سے آزادی حاصل کی تھی۔ لیکن 71سال گزر جانے کے بعد مسلمان اب بھی حقیقی آزادی کے منتظر ہیں کیونکہ وہ یہ محسوس کرسکتے ہیں کہ وہ اسلامی منصوبہ جس کے لیے پاکستان کا تصور تخلیق کیا گیا تھا اب تک پایہ تکمیل کونہیں پہنچ سکا ۔ مسلمان بدترین کرپشن غربت، ناانصافی ، عدم تحفظ اور مسلسل بڑھتے قومی قرضوں کا شکار ہیں۔ ہم آج بھی حقیقی آزادی کے اس لیے منتظر ہیں کیونکہ اب تک براہِ راست یا پسِ پردہ فوجی حکومتوں یا انتخابات کے ذریعے جتنی بار بھی قیادت میں تبدیلی لائی گئی ، وہ قیادت ہمارے امور پر مغرب کے اثروروسوخ کا خاتمہ نہیں کرسکی ۔ اور تمام شواہد اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ حالیہ انتخابات کےنتیجے میں آنےوالے “نئے حکمران” بھی اسی تاریخی روایت کی پیروی کریں گے۔
اگرچہ پاکستان نے مغرب کے براہ ِراست قبضے سے آزادی حاصل کرلی تھی اور اس کی سیکیورٹی اور اختیار مسلمانوں کو منتقل ہو گیا تھا لیکن یہ آزادی ہمیں سیاسی و معاشی میدان کے ساتھ ساتھ زندگی کے دیگر شعبوں میں آزادی دلانے میں ناکام رہی کیونکہ اس حوالے سے آج بھی وہی تمام قوانین نافذ ہیں جو مغربی استعمار چھوڑ کرگیا تھا۔ ایسا لگتا ہے جیسے مغربی استعمار سامنے کے دروازے سے نکل گیا لیکن پچھلے دروازے سے دوبارہ واپس آگیا۔ پاکستان کی معیشت قرآن و سنت کے مطابق نہیں ہے بلکہ یہ ایک سرمایہ دارانہ معیشت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کئی بار قیادت کی تبدیلی کے باوجودملک کے وسیع وسائل ہمیشہ کرپٹ اشرافیہ کے ایک محدود طبقے میں ہی گردش کرتے رہے ہیں اور سودپرمبنی قومی قرضے میں مسلسل اضافہ ہوتا رہاہے۔ پاکستان کا نظامِ حکومت خلافت نہیں ہے بلکہ جمہوری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ چہرے تو تبدیل ہو جاتے ہیں لیکن قرآن و سنت کو قوانین کا ماخذبنانے کی بجائے حکمران اشرافیہ اپنی خواہشات اور ضروریات کے مطابق قوانین بناتی ہے۔ پاکستان کی عدلیہ صرف اورصرف قرآن وسنت کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرتی بلکہ مغربی اینگلو سیکسن قوانین کے مطابق فیصلے کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں آج بھی سود توقانونی طور پر جائز ہے جبکہ اس کے برعکس اگر کوئی فرد اسلام کی بنیاد پر اظہار رائے کااظہار کرے تو گرفتاری اس کی منتظر ہوتی ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اسلام کی دعوت کو پوری دنیا تک لے کر جانے کے اصول پر مبنی نہیں ہے بلکہ مغرب کے ویسٹ فیلین (Westphalian)قومی ریاست کے تصور پر مبنی ہے۔ یہی وجہ ہے مسلم ممالک ایک دوسرے کے مدمقابل ہوتے ہیں اور مغربی استعماری ریاستوں کو دوست اور اتحادی قرار دیاجاتا ہے جبکہ وہ مسلسل ہمیں نقصان پہنچاتے ہیں۔
درحقیقت کسی بھی حقیقی آزاد ریاست کے لیے 71سال عظیم کامیابی کے حصول کے لیے بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ہمارے عظیم وسائل کے باوجود کامیابی ہمارے لیے ایک خواب کی طرح ہے کیونکہ ہم مسلسل ایک ایسے نظام میں رہ رہے ہیں جو مغربی استعماری ہمارے لیے چھوڑ گئے تھے۔ لیکن ہم اس قابل ہیں کہ اپنے مسائل کو خود حل کرسکیں اگر ہم اپنے دین کی جانب مکمل طور پر لوٹ جائیں اور نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام عمل میں لے آئیں۔ تو ہمیں آگے بڑھنا چاہیے ، اور پوری کوشش کرنی چاہیے تا کہ وہ تبدیلی لے کر آئیں جس سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ خوش ہوگا اور جو مکمل طور پر اس ریاست کی طرح ہوگی جیسی رسول اللہ ﷺ نے مدینہ المنورۃ میں قائم فرمائی تھی۔
وَقُلِ اعۡمَلُوۡا فَسَيَرَى اللّٰهُ عَمَلَكُمۡ وَرَسُوۡلُهٗ وَالۡمُؤۡمِنُوۡنَؕ
” اور ان سے کہہ دو کہ عمل کئے جاؤ۔ اللہ اور اس کا رسول اور مومن (سب) تمہارے عملوں کو دیکھ لیں گے “(التوبۃ:105)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس