President’s proposal to Legitimize Interest for Building Homes
Monday, 18th Safar 1437 30/11/2015 CE No: PR15091
Press Release
President’s proposal to Legitimize Interest for Building Homes
Proposal to Legitimize Interest is Part of Efforts to Force the Liberalization and Secularization of Pakistan
The President of Pakistan, Mamnoon Hussain, on 26th November 2015 presented a proposal to Ullema to make some room in order to legitimate interest for house building loans. The Constitution of Pakistan legitimizes interest already, as this constitution is not based on Quran and Sunnah, rather it is the continuation of the Government of India Act 1935 with some alterations left by the British Raj. However, the Muslims of Pakistan never considered interest as Halaal because they know that interest is war against Allah (swt) and His Messenger (saaw) which can never legitimized under any circumstance.
In order to protect the American hegemony in Pakistan and its region and to eradicate any resistance against it, the National Action Plan was manufactured upon American instructions so that the voices of Islam and Muslims can be suppressed. However, America knows very well that as long as Muslims are connected with their Aqeeda (creed), no oppression, no matter how severe it is, will be able to force Muslims to abandon their desire of implementing Islam. Therefore on one front, under the National Action Plan, Mujaheedin fighting crusaders and Muslims calling for the implementation of Islam are declared “terrorist” and “extremist” respectively, and on the second front, under this American plan, Liberalism instead of Islam has been declared as Pakistan’s future destination. This is even though even the children of Pakistan know that Pakistan was established for the sake of Islam.
A true Islamic state will never implement interest, as every Muslim knows. However, the government is enforcing the liberal thought that practicing religion is an individual act, which has no connection with the laws of the state. The recent judgment of the Supreme Court on interest also supports this narrative, in which it had been said that this matter is between an individual and his Creator, and if anyone wants to follow his Creators orders he can, but the court will not force the state to follow the order of Allah (swt)! And now there is a proposal of the President, Mamnoon Hussain, to create room in order to legitimize interest on house building loans is also part of this process. And we remind the President, who is normally kept hidden in the background, only to be wheeled out on occasion to the do the dirty work of the regime, of the hadith of RasulAllah (saaw),
مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ
“Whosoever believes in Allah and the Last Day, let him speak good or keep quiet.” [Muslim and Bukhari]
Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan asks the sincere officers in the armed forces as to how they will face their Creator, Allah swt, on Judgment Day, when they will be asked as to how they supported and protected a government which considered interest a legitimize action, even though it is war against Allah (swt) and His Messenger (saaw)? No excuse will be accepted from you because you had two options, either you continue to allow the waging of war against Allah (swt) and His Messenger (saaw) because of the fear of the Raheel-Nawaz regime and their dungeons, or you could have withdrawn your support for the Kufr system and provided Nussrah to Hizb ut-Tahrir for the establishment of Khilafah. Only the Khilafah will end this war against Allah (swt) and His Messenger (saaw) by implementing Islam comprehensively. So now you must decide whether you want to continue to allow this war against Allah (swt) and His Messenger (saw) for the fleeting pleasures of this worldly life or you face the oppression of the Raheel-Nawaz regime for the pleasure of Allah swt and His Messenger (saw) and the reward of eternal bliss. And if you decide to take the side of Allah (swt) and His Messenger (saw), then surely Allah (swt) will make you succeed in this world and in Hereafter as well.
وَكَانَ حَقّاً عَلَيْنَا نَصْرُ ٱلْمُؤْمِنينَ
“And (as for) the believers it was incumbent upon Us to help (them)
”(Ar-Roam 30:47)
Shahzad Shaikh
Deputy to the spokesman of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan
صدر مملکت کا گھر بنانے کے لئے سود کو جائز قرار دینے کی تجویز
سود کو جائز قرا دینے کی تجویز پاکستان کو لبرل اور سیکولر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے
پاکستان کے صدر مملکت ممنون حسین نے 26 نومبر 2015 کو ایک تقریب میں علماء کو یہ تجویز پیش کی کہ وہ ہاوس بلڈنگ کے قرضوں پر ادا کیے جانے والے سود کے حوالے سے گنجائش پیدا کریں۔ ویسے تو پاکستان کا آئین سود کو حلال قرار دیتا ہے کیونکہ یہ آئین قرآن وسنت سے اخذ شدہ نہیں بلکہ برطانوی راج کے چھوڑے ہوئے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 کی ہی ایک دوسری شکل ہے لیکن پاکستان کے مسلمانوں نے کبھی بھی سود کو حلال تصور نہیں کیا کیونکہ وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ سود اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ ہے جو کسی بھی صورت میں حلال نہیں ہوسکتا۔
پاکستان اور اس خطے میں امریکی بالادستی اور موجودگی کو برقرار رکھنے اور اس کے خلاف اٹھنے والی مزاحمت کو ختم کرنے کے لئے امریکی ہدایت پر نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا جس کا مقصد اسلام اور مسلمانوں کی آواز کو کچلنا ہے۔ لیکن امریکہ یہ بات جانتا ہے کہ جب تک مسلمان اپنے عقیدے سے مضبوطی سے جڑے ہوئے ہیں اس وقت تک کسی بھی قسم کا ظلم چاہے وہ کتنا ہی شدید کیوں نہ ہو مسلمانوں کو اسلام کے نفاذ کی خواہش سے دستبردار نہیں کروا سکتا۔ اسی لیے نیشنل ایکشن پلان کا جہاں ایک رخ یہ ہے کہ کفار کے خلاف لڑنے والوں کو “دہشت گرد” اور اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرنے والوں کو “انتہاپسند” کہا جائے وہیں اس امریکی پلان کا دوسرا رخ یہ ہے کہ اسلام کی جگہ لبرل ازم کو پاکستان کا مستقبل قرار دیا جائے کیونکہ پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کا بچہ بچہ تک صرف یہی جانتا ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الاللہ۔
مسلمان یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ حقیقی اسلامی ریاست میں سود کسی صورت جائز نہیں ہوسکتا۔ لیکن اب انہیں یہ لبرل سوچ پڑھائی جا رہی ہے کہ دین پر عمل کرنا ایک انفرادی عمل ہے جس کا ریاست کے قوانین سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ سود کے حوالے سے سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ بھی یہی کہتا نظر آتا ہے جس میں یہ کہا گیا کہ یہ فرد اور اس کے رب کا معاملہ ہے اور جو اپنے رب کے حکم پر چلنا چاہتا ہے چلے لیکن ہم ریاست کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم پر چلنے پر مجبور نہیں کریں گے۔ اور اب صدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے گھر بنانے کے لئے سود کی گنجائش پیدا کرنے کی تجویز بھی اسی سلسلے کی ہی کڑی ہے۔ ہم صدر مملکت کو خبردار کرتے ہیں، جو کہ عموماً چھپے رہتے ہیں اور صرف اسی وقت ان کو سامنے لایا جاتا ہے جب حکومت کے گندے اور غلیظ کاموں کو ان سے کروانا مقصود ہوتا ہے، کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ
جو بھی اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ اچھا بولے ورنہ خاموش رہے” (مسلم و بخاری)۔”
حزب التحریر ولایہ پاکستان افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے سوال کرتی ہے کہ وہ قیامت کے دن اپنے رب کا کیسے سامنا کریں گے کہ جب ان سے یہ پوچھا جائے گا کہ وہ اس حکومت اور نظام کے نفاذ اور اس کی حفاظت کے لئے قوت فراہم کرتے رہے جو سود کو جائز قرار دیتی تھی تو کیا تم نہیں جانتے تھے کہ سود تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ ہے؟ اور آپ کا کوئی عذر قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ آپ کے پاس دو ہی راستے تھے یا تو راحیل-نواز حکومت اور اس کی جیلوں کے خوف سے اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کو جاری رکھنے کی اجازت دیں یا یہ کہ آپ اس کفر نظام کی حمایت سے پیچھے ہٹ جاتے اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کا نصرۃ فراہم کرتے۔ اور پھر وہ خلافت اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اس جنگ کا خاتمہ اسلام کے مکمل نفاذ کے ذریعے کرتی۔ تو اب آپ فیصلہ کریں کہ چند روزہ دنیا کے لئے اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کو جاری رکھنے کی اجازت دینی ہے یا یہ کہ اللہ اور اس کے رسول کی رضا اور ہمیشہ ہمیشہ کی جنت کے لئے راحیل-نواز حکومت کے چند روزہ ظلم و جبر کا سامنا کرنا ہے۔ اور اگر آپ یہ فیصلہ کر لیں کہ آپ نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا ساتھ دینا ہے تو یقیناً اللہ سبحانہ و تعالیٰ آخرت کے ساتھ ساتھ اس دنیا میں بھی آپ کو سرخرو کرے گا۔
وَكَانَ حَقّاً عَلَيْنَا نَصْرُ ٱلْمُؤْمِنينَ
(اور مومنوں کی مدد ہم پر لازم ہے” (الروم30:47″
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان