Press statement by the legal counsel of Naveed Butt’s family, Mr. Umar Hayat Sindu, Supreme Court Advocate
Hizb ut-Tahrir Spokesman’s in Pakistan abduction issue
Press statement by the legal counsel of Naveed Butt’s family, Mr. Umar Hayat Sindu, Supreme Court Advocate
“Respected members of the media, human rights and legal fraternities,
السلام عليكم
Regrettably my client’s husband, Naveed Butt, the official spokesman of Hizb ut-Tahrir in Pakistan, was not produced today, Friday 18th May, in court by the government secret agencies, in compliance with judicial orders for the same, after his abduction on 11th May 2012.
I voice my grave concerns for the safety of Mr Naveed Butt, an electrical engineer and well known and respected politician on the national stage. Only recently Dr. Abdul-Qayyum, renowned dentist of Rahim Yar Khan and member of Hizb ut-Tahrir, was released by the government secret agencies after nine months of severe physical torture as well as mental torture, in spite of his age and diabetes illness, and was not even allowed to read the Quran, so as not to gain tranquility from reading it. And prior to the abduction of Naveed Butt, Habibullah Saleem an IT Manager and member of Hizb ut-Tahrir from Karachi was abducted by agencies and his whereabouts remain unknown. Are we to wait another nine months before even proof of life of Mr. Naveed Butt is given?
It fills me with regret that such a happening occurs in a country that was established in the name of Islam. Why are men of such good standing and character subjected to such treatment merely for calling to Islam and its state the Khilafah? What are the circumstances and standards for speedy justice? It is noted that the judiciary was allowed to act rapidly when Prime Minister Gillani, insulted the court so as to bring him back into line. Was this because the Prime Minister overstepped the actual lines of command in this country? Whereas on the other hand, it is noted that Dr. Abdul Qayyum, member of Hizb ut-Tahrir, who challenged that same American dominance in the country, languished in a torture cell for nine months with agencies lying under oath about his possession? Is this what law has become, a law of the jungle, a law of Jiss ki lathe us kee bains (Who holds the stick, owns the cow)?
Mr Naveed Butt has a vision for this country that will strengthen it, its armed forces and its good standing in the world. He has a right to be heard without recrimination, instead of being silenced through abduction. I appeal to all people of conscience to lend support to the cause of Mr. Naveed Butt.
السلام عليكم
بسم الله الرحمن الرحيم
جمعہ، 27، جمادی ثانی، 1433 ھ 18/05/2012 نمبر:PR12024
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ
نوید بٹ کے خاندان کے قانونی مشیر، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ جناب عمر حیات سندھو کی جانب سے پریس سٹیٹمنٹ
میڈیا، انسانی حقوق اور وکلاء برادری کے معزز نمائندگان
اسلام علیکم
اس بات کا سخت افسوس ہے کہ میرے موکل کے شوہر، نوید بٹ، جو کہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان ہیں، کو عدالتی احکامات کے باوجود آج جمعہ 18 مئی 2012 کو عدالت میں حکومت پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے پیش نہیں کیا۔ میرے موکل کو 11 مئی 2012 کو ان کی رہائش گاہ کے باہر سے حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا۔
میں جناب نوید بٹ، جو کہ الیکٹریکل انجینئر اور ایک جانے پہچانے معزز سیاست دان ہیں، کی سلامتی کے حوالے سے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہوں۔ ابھی چند دن قبل ہی رحیم یار خان کے مشہور و معروف ڈنٹسٹ اور حزب التحریر کے رکن ڈاکٹر عبد القیوم نو ماہ کی قید حکومتی ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں گزار کر آئیں ہیں۔ ان کی ضعیف العمری اور شوگر کے مریض ہونے کے باوجود عقوبت خانے میں انھیں شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انھیں قرآن تک پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی کہ کہیں وہ اللہ کے کلام سے سکون حاصل نہ کر لیں۔ نوید بٹ کے اغوا سے قبل کراچی سے آئی–ٹی مینجر اور رکن حزب التحریر حبیب اللہ سلیم کو بھی حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا اور وہ بھی تا حال لاپتہ ہیں۔ کیا ہمیں نوید بٹ کے متعلق جاننے کے لیے مزید نو ماہ انتظار کرنا پڑے گا۔
مجھے اس بات کا شدید افسوس ہے کہ یہ تمام واقعات اس ملک میں رونما ہو رہے ہیں جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا۔ صرف اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کا مطالبہ کرنے پر کیوں ان جیسے اچھے اوراعلٰی کردار کے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے؟ فوری انصاف کے کیا تقاضے ہیں؟ یہ دیکھا گیا ہے کہ جب وزیر اعظم کورٹ کی توہین کرتے ہیں تو عدلیہ فوراً حرکت میں آتی ہے تا کہ اسے راہ راست پر لایا جا سکے۔ کیا یہ اس وجہ سے تھا کہ وزیر اعظم نے ملک کے اصل حکمرانوں کے اختیار کو استعمال کرنے کی کوشش کی تھی؟ جبکہ دوسری جانب جب رکن حزب التحریر ڈاکٹر عبد القیوم نے ملک میں امریکی راج کو چیلنج کیا تو انھیں نو ماہ تک ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ایجنسیاں عدالت کے سامنے حلفیہ جھوٹ بولتی رہیں کہ وہ ان کے پاس نہیں ہیں۔ کیا یہ قانون ہے؟ یہ توجنگل کا قانون ہے۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔
نوید بٹ کا وژن یہ ہے کہ اس ملک اور اس کی فوج کو مضبوط کیا جائے اور اقوام عالم میں اس ملک کا وقار بڑھایا جائے۔ ان کا یہ حق ہے کہ انھیں مجرم ٹھہرانے سے پہلے سنا جائے بجائے اس کے کہ انھیں قید کر کے ان کی آواز کو بند کر دیا جائے۔ میں تمام با ضمیر لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ نوید بٹ کی جدوجہد کی حمائت کریں۔
اسلام علیکم