Raheel-Nawaz Regime Bows Before Indian Aggression
Saturday, 24th Ramadhan 1436 AH 11/07/2015 CE No:PN15050
Press Release
Nawaz-Modi meeting in Ufa, Russia
Raheel-Nawaz Regime Bows Before Indian Aggression
The Muslims of Pakistan and Kashmir are angered by the Nawaz-Modi meeting on 10th July 2015, which took place on the side-lines of the Shanghai Cooperation Organization meeting in Ufa, Russia. As for the declaration issued after this meeting, it stated that the two sides agreed on expediting the Mumbai “terror” attack trial. Both leaders condemned “terrorism” in all its forms and agreed to cooperate with each other to eliminate “terrorism” from South Asia. Also Raheel-Nawaz regime extended Modi, the butcher of the Muslims of Gujrat, an invitation to visit Pakistan for the SAARC summit in 2016, which Modi accepted.
How can the Raheel-Nawaz regime bow in front of India this much? Has the Raheel-Nawaz regime forgotten the statement of Modi on 7 June 2015 in Dhaka University in which he admitted Indian involvement in breaking Pakistan into two in 1971, separating East Pakistan as Bangladesh? Has the Raheel-Nawaz regime forgotten the civilian and military martyrs who have been killed along the Line of Control and Working Boundary because of continuous Indian hostility over the last one year? Has the Raheel-Nawaz regime forgotten their own assertion that Indian intelligence, RAW, is behind the deteriorating law and order situation in the tribal areas, Baluchistan and Karachi? Has the Raheel-Nawaz regime forgotten the blood of martyrs killed in the Samjhota Express incident? On top of that has the Raheel-Nawaz regime forgotten Kashmir and the Muslims living there who even today raise Pakistani flags high, with the hope that Pakistan will liberate them?
In the current scenario, even meeting Modi is a disgraceful act. As this was not enough, the Raheel-Nawaz regime asserted in the joint declaration that “terrorism” is condemnable in all its forms, which means that the regime considers those who fight the Indian occupation forces in Occupied Kashmir as “terrorists,” rather than noble Muslims performing their duty of Jihad against the kuffar aggressors. Even that was not enough, for the regime rubbed salt in the wounds of the Muslims of Pakistan and Kashmir, by committing to expedite the Mumbai “terror” attack trial. The Raheel-Nawaz regime neither made a principled stand over Kashmir nor raised indignation over the blood of the Muslims who were killed in the Samjhota Express incident. Instead, the regime presented all that India wanted on a plate, with pleasure.
The Raheel-Nawaz regime previously claimed that it will expose Indian involvement and her supervising terrorist attacks inside Pakistan, before the entire world. However, instead, the regime has contradicted its stance by extending an invitation to Modi to visit Pakistan. Indeed, the traitors in the political and military leadership, represented in the form of the Raheel-Nawaz regime, have bowed in front of Indian aggression because of the orders of their masters in Washington. Furthermore, traitors in the military leadership cannot shift the blame upon the civilian arm of the regime to save face before the armed forces, because everyone knows that in the Raheel-Nawaz regime foreign policy is approved and implemented by the traitors in the military leadership.
In both democracy and dictatorship, traitors in the political and military leadership humiliate the Muslims of Pakistan and its armed forces before India. The Muslims of Pakistan and its armed forces must know that rulers under democracy and dictatorship always declare American interests as Pakistan’s “national interest.” Only the Khilafah can end Indian hostility and thwart her evil plan of becoming a regional power. Only the Khilafah can elevate the Muslims of Pakistan to a height which they both deserve and have the capability to attain. Moreover, after the establishment of Khilafah, the liberation of Occupied Kashmir will be an inevitable matter, inshaaAllah.
وَأَعِدُّواْ لَهُمْ مَّا ٱسْتَطَعْتُمْ مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ ٱلْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدْوَّ ٱللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ
“And make ready against them all you can of power, including steeds of war (tanks, planes, missiles, artillery, etc.) to threaten the enemy of Allah and your enemy”
(Al-Anfal:60)
Shahzad Shaikh
Deputy to the Spokesman of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan
پریس ریلیز
اوفا، روس میں نواز-مودی ملاقات
راحیل-نواز حکومت نے بھارت کی بدمعاشی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں
10 جولائی 2015 کو روس کے شہر اوفا میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر نواز-مودی ملاقات اور اس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ نے پاکستان اور کشمیر کےمسلمانوں کو شدید مایوس کیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں فریق ممبئی حملے کی عدالتی کاروائی کو تیز کرنے میں تعاون کریں گے۔ دونوں رہنماوں نے “دہشت گردی” کی تمام شکلوں کی مذمت کی اور اس عفریت کو جنوبی ایشیا سے پاک کرنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ راحیل-نواز حکومت نے گجرات کےقصائی مودی کو 2016 میں پاکستان میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کی بھی دعوت دے دی جسے مودی نے قبول کرلیا۔
راحیل-نواز حکومت کیسے بھارت کے سامنے اس قدر گر سکتی ہے؟ کیا راحیل-نواز حکومت 7 جون 2015 کو ڈھاکہ یونیورسٹی میں مودی کے دیے گئے بیان کو بھول گئی جس میں اس نے 1971 میں پاکستان کو توڑنے میں بھارتی کردار کو تسلیم کیا تھا؟ کیا راحیل-نواز حکومت پچھلے ایک سال سے مسلسل لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر جاری بھارتی جارحیت اور اس کے نتیجے میں نہتے شہریوں اور فوجیوں کی شہادتوں کو بھول گئی؟ کیا راحیل-نواز حکومت خود اپنے اس دعوے کو بھول گئی کہ بھارتی ایجنسی “را” قبائلی علاقوں، بلوچستان اور کراچی میں ہونے والی بدامنی میں ملوث ہے؟کیا راحیل-نواز حکومت سمجھوتہ ایکسپریس میں مارے جانے والے شہداء کے خون کو بھول گئی؟ اور ان تمام باتوں سے بڑھ کر کیا راحیل-نواز حکومت کشمیر اور اس میں بسنے والے مسلمانوں کو بھی بھول گئی جو آج بھی پاکستان کے جھنڈے تھامے آزادی کے لئے پاکستا ن سے آس لگائے بیٹھے ہیں؟
موجودہ صورتحال میں صرف مودی سے ملاقات کرنا ہی انتہائی شرم کا مقام ہے۔ لیکن جیسے اتنا کرنا ہی کافی نہ تھا کہ راحیل-نواز حکومت مشترکہ اعلامیہ میں کہتی ہے کہ” دہشت گردی” کی ہر شکل قابل مذمت ہے، جبکہ مقبوضہ کشمیر میں حملہ آور کفار کے خلاف جہاد کرنے والے مسلمان ایک فرض ادا کر رہے ہیں۔ اور اس پر مزید یہ کہہ کر پاکستان اور کشمیر کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا گیا کہ پاکستان ممبئی حملہ کیس کی عدالتی کاروائی میں تیزی لانے کے لئے تعاون کرے گا۔ راحیل-نواز حکومت نے نہ تو کشمیر پر اصولی موقف کا ذکر کیا اور نہ ہی سمجھوتہ ایکسپریس میں مارے جانے والے مسلمانوں کے خون کا حساب مانگا لیکن جو بھارت نے چاہا وہ مزے سے پلیٹ میں رکھ کر اس کے سامنے پیش کر دیا۔
کہا تو یہ جا رہا تھا کہ راحیل-نواز حکومت پاکستان میں بھارتی مداخلت اور دہشت گردی میں اس کے کردار کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرے گی لیکن اس کے برعکس مودی کو پاکستان کے دورے کی دعوت دے کر حکومت نے خود اپنے موقف کی مکمل نفی کر دی ہے۔ یقیناً سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار،جن کی نمائندگی اس وقت راحیل-نواز حکومت کر رہی ہے، امریکی حکم پر بھارتی بدمعاشی کے سامنے گھٹنے ٹیک چکے ہیں۔ اس کے علاوہ فوجی قیادت میں موجود غدار افواج پاکستان کے سامنے اپنے بچاؤ کے لئے اس معاملے کی ذمہ داری یہ کہہ کر حکومت کی سیاسی شاخ پر ڈال نہیں سکتے کہ اس میں ان کی مرضی شامل نہیں کیونکہ یہ بات بچہ بچہ جانتا ہے کہ راحیل-نواز حکومت میں خارجہ پالیسی فوجی قیادت میں موجود غداروں کے مکمل طور پر تابع ہے۔
جمہورت ہو یا آمریت دونوں نظاموں میں سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے پاکستان کے عوام اور اس کی افواج کی بھارت کے سامنے تذلیل ہی کروائی ہے۔ افواج پاکستان اور پاکستان کے عوام کو جان لینا چاہیے کہ جمہوریت ہو یا آمریت دونوں ہی میں حکمران امریکہ کے مفاد کو “پاکستان کا مفاد” قرار دیتے ہیں۔ صرف خلافت ہی خطے میں بھارتی بدمعاشی اور اس کے منی سپر پاور بننے کے شیطانی خواب کا خاتمہ کرسکتی ہے اور پاکستان کے مسلمانوں کو وہ مقام دلا سکتی ہے جس کی وہ صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور اس کے حقدار بھی ہیں۔ اور خلافت کے قیام کے بعد کشمیر کی آزادی کچھ مشکل نہ ہوگی، انشاء اللہ۔
وَأَعِدُّواْ لَهُمْ مَّا ٱسْتَطَعْتُمْ مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ ٱلْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدْوَّ ٱللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ
“اور تم ان کے خلاف بھر پوری تیاری کرو، قوت اور پلے ہوئے گھوڑوں سے، جن کے ذریعے تم اپنے اور اللہ کے دشمنوں پر دھاگ بٹھا سکو”
(الانفال:60)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان