The Materialistic, Democratic Capitalist Civilization has made it difficult for us to breathe
Saturday, 19th RabiulAwwal 1440 AH | 16/11/2019 CE | No: 1441/21 |
Press Release
The Materialistic, Democratic Capitalist Civilization has made it difficult for us to breathe
Democracy in Pakistan has failed for years to secure clean and safe air to breathe, both indoors and outdoors, confirming that it must be abolished and replaced by ruling by all that Allah (swt) has revealed. After weeks of hospitals being drowned by the large number of chest and heart patients who had fallen ill through breathing in polluted air, the education department of Pakistan’s Punjab province finally decided to take the token measure to close all schools in Lahore, Gujranwala and Faisalabad on 15 and 16 November 2019, due to poor air quality, even though the children will be breathing in the same toxic air in their homes, which is often polluted at a higher level than outside the home. For decades, Democracy has failed to address the growing crisis of air pollution that has now exploded into a public health emergency. As for the current regime, it has been in power for full fifteen months and has only now taken ineffective token measures after public outrage.
Democracy has failed because it comes from the materialistic belief of secularism, that ensures that material considerations come above all others, whether humanitarian, moral or spiritual. Not only is Democracy all about money, it is a ruling system that ensures laws can be easily manipulated to secure profit margins of capitalists, regardless of health consequences. So all over the world industrialists and manufacturers secure their interests through sponsoring politicians, whether through campaign donations or more direct forms of bribery. Just as lobbies resisted restrictions on the tobacco industry in the past, there are lobbies that will lose profits through restrictions on polluting air, even though 80% of the world’s urban population are now breathing in harmful air both inside and outside their homes. In addition the inequities of capitalism have compelled poor people to cut corners to earn a living even though it results in a public health emergency. So, Pakistan’s poor farmers are no longer able to afford to harvest manually which does not leave crop stubble, but must use machinery that leaves behind the stubble they burn in order to clear the land for the next crop. Struggling manufacturers are not able to afford fuel without hardship, so they resort to burning old clothes and even shoe soles to provide energy, releasing toxic gases.
The toxic air emergency will only be solved by the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood, for it is an actual guardian for the people. RasulAllah (saaw) said,
«الإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»
“The Imam is the guardian of the people and is responsible for his charge.” [Bukhari].
In Islam laws cannot be manipulated as they are bound to the divine evidences. Taking care of people’s health is a right in Islam that must be enjoyed by the society, for RasulAllah (saaw) said,
«مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمْ آمِنًا فِي سِرْبِهِ مُعَافًى فِي جَسَدِهِ عِنْدَهُ قُوتُ يَوْمِهِ فَكَأَنَّمَا حِيزَتْ لَهُ الدُّنْيَا»
“Whoever wakes up secure in his family with a healthy body, having food for the day, it is as if the entire world is given to him.” (Tirmidhi).
As for poisoning the population, RasulAllah (saaw) said,
«لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ»
“There is no harming nor reciprocating harm.” [Muwatta].
And Islam’s economic system is focused on wealth distribution, thereby ending the obscenely huge wealth disparity that has plagued the world for so long. So let the Muslims strive to re-establish ruling by all that Allah (swt) has revealed.
Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس ریلیز
مادہ پرست جمہوری سرمایہ درانہ تہذیب نے ہمارا سانس لینا بھی مشکل بنا دیا ہے
جمہوریت کئی سالوں سے ہماری فضاوں کو صاف اور محفوظ رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے اور اب یہ حال ہے کہ گھر کے باہر تو کیا گھروں کے اندر بھی سانس لینا صحت کے لیے نقصان دہ اور غیر محفوظ ہوچکا ہے۔لہٰذا یہ ضروری ہوچکا ہے کہ جمہوریت کا خاتمہ کرکے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کو بحال کیا جائے۔ آلودہ فضاء میں سانس لینے کی وجہ سے کئی ہفتوں سے ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں سینے اور دل کے مریض آرہے ہیں لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی تھی۔ میڈیا پر مسلسل شور پڑنے کے بعد پاکستان کے صوبے پنجاب کے محکمہ تعلیم نے بلا آخر یہ نمائشی فیصلہ کیا کہ شدید فضائی آلودگی کی وجہ سے لاہور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں 15 اور 16 نومبر کو تمام اسکول بند رکھے جائیں گے ۔ بظاہر اس اعلان کا مقصد بچوں کو آلودہ فضاء میں سانس لینے سے محفوظ رکھنا ہے لیکن کیا گھروں میں بھی وہی گندی ہوا نہیں جو گھروں سے باہر ہے؟ اب تک جمہوریت بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے بحران کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے اور اب اس کی وجہ سے صحت کے شدید مسائل جنم لینا شروع ہو گئے ہیں۔ جہاں تک موجودہ حکومت کا تعلق ہے تو اسے اقتدار میں آئے پورے پندرہ ماہ ہوچکے ہیں لیکن اس نے بھی عوامی غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے چند نمائشی اقدامات سے زیادہ کچھ نہیں کیا ۔
جمہوریت اس لیے ناکام ہوچکی ہے کیونکہ اس کا عقیدہ ،سیکولر ازم، ایک مادہ پرستانہ عقیدہ ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ معاشرے میں انسانی، اخلاقی اور روحانی اقدار سے بڑھ کر مالی فوائد کا حصول سب سے بڑی ترجیح ہو۔ جمہوریت صرف روپیہ پیسہ کمانے کا نام ہی نہیں ہے بلکہ یہ وہ نظام حکمرانی ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اگر سرمایہ داروں کےمنافع کو بڑھانے کے لیے قوانین کو تبدیل بھی کرنا پڑے تو انہیں تبدیل کردیا جائے چاہے اس کے نتیجےمیں صحت کے کتنے ہی مسائل کیوں نہ جنم لیتے ہوں۔ لہٰذا دنیا بھر میں صنعتکار اور کاروباری حضرات اپنے مفادات کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے سیاست دانوں کو انتخابی مہم چلانے کے لیے پیسے فراہم کرتے ہیں اور اگر یہ کافی نہ ہو تو براہ راست رشوت بھی دیتے ہیں۔ جس طرح ماضی میں لابیسٹ(lobbyist) نے تمباکو کی صنعت پر پابندیوں کی مخالفت کی تھی ویسے ہی ایسی صنعتیں موجود ہیں جن کا منافع کم ہوجائے گا اگر ہوا کو آلودہ کرنے والوں پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ اس وقت دنیا میں شہری آبادی کا 80 فیصد آلودہ ہوا میں سانس لے رہا ہے چاہے وہ گھر کے اندر ہو یا باہر۔ اس کے علاوہ سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے معاشرے میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم غریب کو اپنی روزی کمانے کے لیے ایسے ذرائع استعمال کرنے پر مجبور کردیتی ہے جو کہ عوامی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا پاکستان کے غریب کسان اب اس قابل نہیں کہ وہ ہاتھوں سے فصل کی کٹائی کا انتظام کرسکیں جس کے نتیجے میں فصلوں کی بقایاجات (ٹھونٹھ)باقی نہیں رہتی بلکہ وہ مشینی ذرائع استعمال کرنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے فصلوں کی ٹھونٹھ باقی رہ جاتی ہے، اور پھر نئی فصل کی کاشت سے قبل زمین کی تیاری کے لیے اس ٹھونٹھ کو جلانا پڑتا ہے۔ اسی طرح صنعتکار مہنگا ایندھن استعمال کرنے کے قابل نہیں اور وہ اپنی صنعت کے لیے درکار توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیےپرانے کپڑے یہاں تک کہ پرانے جوتے جلاتے ہیں جس سے انتہائی خطرناک گیسیں پیدا ہوتی ہیں۔
فضائی آلودگی کا مسئلہ صرف نبوت کے طریقے پر قائم خلافت ہی حل کرسکتی ہے کیونکہ وہ لوگوں کے امور کی حقیقی نگہبان ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
الإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
” امام (خلیفہ)نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا “(بخاری)۔
اسلام میں قوانین تبدیل نہیں ہوسکتے کیونکہ وہ صرف اور صرف شرعی دلائل سے ہی لیے جاتے ہیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے ہیں جنہیں کوئی انسان تبدیل نہیں کرسکتا۔ لوگوں کی صحت کا خیال رکھنا اسلام میں شہریوں کا حق ہے کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمْ آمِنًا فِي سِرْبِهِ مُعَافًى فِي جَسَدِهِ عِنْدَهُ قُوتُ يَوْمِهِ فَكَأَنَّمَا حِيزَتْ لَهُ الدُّنْيَا
” تم میں سے جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنی جان کی طرف سے بے خوف ہو، اس کا بدن درست وباعافیت(صحتمند ہو) اور اس کے پاس (حلال ذریعہ سے حاصل کیا ہوا ) ایک دن کی بقدر ضرورت خوراک کا سامان ہو تو گویا اس کے لئے تو دنیا (کی نعمتیں) جمع کردی گئی ہیں “(ترمذی)۔
جہاں تک آبادی کو زہر آلود فضاء سے بچانے کا معاملہ ہے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا،
لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ
”نہ تو نقصان لینا ہے اور نہ ہی نقصان دینا ہے“(الموطا)۔
اسلام کا معاشی نظام دولت کی منصفانہ تقسیم پر توجہ مرکوز رکھتا ہے اور اس طرح معاشرے میں امیر و غریب کی وسیع خلیج کو ختم کردیتا ہے جس نے دنیا کو ایک عرصے سے برباد کررکھا ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس